Quantcast
Channel: جیو اردو
Viewing all 6004 articles
Browse latest View live

کاتالونیا چند روز میں سرکاری طور پر اعلان آزادی کر دے گا

$
0
0
Catalonia Referendum

Catalonia Referendum

اسپین (جیوڈیسک) کاتالونیا خود مختار انتظامیہ کے سربراہ چارلس چارلس پویگ دی مونت نے اعلان کیا ہے کہ وہ چند روز کے اندر ملکی آزادی کا اعلان کر دیں گے۔

پویگ دومونت نے علاقے میں بروز اتوار منعقدہ غیر قانونی آزادی ریفرنڈم کے بعد اپنا پہلا انٹرویو برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیا۔

پویگدو منٹ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک میں ڈالے گئے ووٹوں کی بھی گنتی کے بعد اس اختتام الہفتہ یا پھر آئندہ ہفتے کے اوائل میں ہم اعلان آزادی کر دیں گے۔

انہوں نے ایک سوال کہ”ہسپانوی آئین کو توڑنے کو میڈرڈ حکومت کیسے قبول کر سکتی ہے؟ کے جواب میں کہا کہ “کسی بھی عوام کو اپنے ارادے کےخلاف جبری مؤقف کو قبول نہیں کرنا چاہیے، اس مسئلے کا واحد حل ڈیموکریسی ہی ہے، آئین بلا شک و شبہہ کسی خامی کے بغیر ہوتا ہے اور یہ عوامی ارادے سے زیادہ اہم ہوتا ہے کے نظریات کے حامل لوگ پائے جاتے ہیں۔”

انہوں نے ایک دوسرے سوال کہ”یورپی یونین نے اس چیز کو اسپین کے داخلی معاملے کے طور پر پیش کیا ہے، کیا آپ اس پر اتفاق کرتے ہیں؟ ” کے جواب میں کہ نہیں ، یہ اعلان انتہائی مایوس کن ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہر کس نے اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھ لیا ہے۔ یہ یورپ کا ہی معاملہ ہے۔ لیکن یہ اس میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ اگر یورپ نے میڈرڈ کی کہانی پر یقین کرنے کے عمل کو جاری رکھا اور یہ حقیقت سے انکار کرتا رہا تو یہ ایک بالکل غلط مؤقف ہو گا۔

The post کاتالونیا چند روز میں سرکاری طور پر اعلان آزادی کر دے گا appeared first on جیو اردو.


استاد القراء حضرت مولانا قاری عبد الباعث صدیقی

$
0
0
Teacher

Teacher

تحریر : عابد علی
وادی سوات اور متصلہ علاقے جس طرح قدرتی حسن سے مالا مال ہیں اسی طرح رب کائنات نے اس سرزمین کو بیش بہا موتیوں سے نوازاہے۔ جس طرح یہاں کی سرزمین پھلوں اور سبزیوں کے لیے ذرخیز ہے اسی طرح اس مٹی کو اللہ تعالیٰ نے علمی دولت سے بھی نوازا ہے۔ بہت سے عظیم ہستیوں کو اس مٹی نے جنم دیا ہیں۔ ان بزرگ ہستیوں میں ایک ہستی جو ماضی قریب میں داغ مفارقت دے چکی ہے، حضرت مولانا قاری عبد الباعث صدیقی کی ہے۔

حضرت مولانا قاری عبد الباعث صدیقی 1944 میں ضلع شانگلہ کے علاقے مخوزی چوگا میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد کا نام مولوی زیارت گل تھا۔ آپ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ ابھی اپ نے ہوش بھی نہیں سنبھالا تھا کہ علمی سفر کے لیے گھر سے نکل پڑے۔ صرف 11 سال کے عمر میں شفقت پدری سے محروم ہوگئے۔ 8 سال کے عمر سے آپ نے اپنے علمی سفر کا آغاز کیا۔ ابتدائی سال یہاں گزارنے کے بعد آپ پشاور تشریف لے گئے جہاں درس نظامی کے لیے دار العلوم سرحد میں داخلہ لیا جو ایک قدیم اور تاریخی دینی درس گاہ ہے۔ احادیث مبارکہ سیکھنے کے لئے آپ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جو کہ دیو بند ثانی کی حیثیت رکھتا ہے تشریف لے گئے اور وہاں پر درس نظامی کا سفر پایا تکمیل تک پہنچا کر سند فراغت حاصل کی۔

درس نظامی سے فراغت کے بعد آپ لاہور تشریف لے گئے اور بین الاقوامی شہریت یافتہ ماہر علم تجوید قاری اظہار احمد تھانوی سے تجویدالقران سیکھنے کے لیے داخلہ لیا۔ پانچ سال کے عرصہ میں تجویدالقران قرأت سبعہ وعشرہ سے فراغت کے بعد ایک دوست کے پرزور اسرار پر بادل نخواستہ تقریباً 14ماہ سرکاری سکول میں پڑھایا لیکن آپ کی خواہش تھی کہ دینی مدرسہ میں درس و تدریس کریں۔سکول میں عدم دلچسپی کی وجہ سے وہاں پڑھائی چھوڑ دی اور کراچی تشریف لے گئے۔ آپ کے مشہور اساتذہ میں مولانا عبد الحق، مولانا عبد الحلیم، مولانا مفتی فرید اور مولانا قاری اظہار احمد تھانوی شامل تھے۔

قاری عبد الباعث صدیقی نے ناظم آباد کراچی میں مدرسہ انوارالقران صدیقیہ وجامع مسجد قدسیہ کے نام پر ایک چھوٹی سی جگہ میں درس قرآن وتجوید اور ساتھ ہی مسجد کی بنیاد رکھی جو وقت کے ساتھ ساتھ تنا آور درخت کی صورت اختیار کرکے ایک جامع مسجد اور بڑا مدرسہ بن گیا۔ طویل عرصہ کراچی میں گزارنے کے بعد آپ کے دل میں یہ خیال شدت اختیار کرتا گیا کہ اپنے علاقے کے لوگوں کا بھی مجھ پر حق ہے اور دیار غیر کی جگہ جائے ولادت میں علم کا چراغ روشن کرنا چاہیئں۔چنانچہ1989 میں کراچی کی مسجد اور مدرسہ اپنے تلمیذ کو سونپ کر کراچی کو خیر باد کہا اور سوات واپس تشریف لے آئے۔
سوات میں مستقل سکونت اختیار کرکے مینگورہ شہر کے قریب لنڈیکس کے مقام پر مدرسہ دار القرآن میں تدریس کا آغاز کر کے شعبہ تجوید سنبھالا اور تاحیات اسی شعبے سے منسلک رہے۔ آپ کے دینی جذبہ اور محنت و لگن کے بدولت آج دنیا کے مختلف ممالک میں آپ کے شاگرد کلام الہٰی کی خدمت اور نشر و اشاعت میں مصروف ہیں۔ مشہور تلامذہ میں قاری روح اللہ مدنی( اسلامک سنٹر امریکہ)، قاری عبدالصمد (بنگلہ دیش)، مولانا مفتی احمد ممتاز( کراچی)، قاری محمد عثمان( کراچی)، مولانا عبدالستار( بانی بیت العلم کراچی)، قاری عبدالغفور (سوات)، قاری محمد ایوب (کراچی)، قاری خیرالحق (کراچی)، قاری فضل الرحیم (سوات)، قاری سلطان عمر (کراچی) اور مفتی فضل کریم (کراچی) کے علاوہ انگلینڈ، سعودی عرب، بنگلہ دیش، افغانستان، عرب امارات اور دیگر ممالک میں بے شمار شاگرد ہیں۔

آپ کا سیاسی تعلق جمعیت علماء اسلام سے رہا اور 1988 سے تاحیات مرکزی شوریٰ کے ممبر رہے۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر بھی رہ چکے ہیں۔۔ مفتی محمود صاحب کے ساتھ خاصا نزدیکی تعلق رہا۔ حضرت مفتی محمود جب بھی کراچی تشریف لے جاتے تو آپ ہی ان کے میزبان ہوتے۔ آپ ہی کے گود میں سر رکھ کر مفتی محمود نے زندگی کے آخری سانس لے کر آخرت کے سفر کا آغاز کیا۔ ایم ایم اے کے دور میں 2002 تا2007 حلقہ این اے 29 سوات سے ایم این اے رہے۔ تقریبا 23 سال علاقے میں علوم قرآنیہ کا درس دیتے رہے۔ جولائی 2012 میں آپ کو ہارٹ اٹیک ہوا ۔ بلاخر 68 سال کی عمر میں دارفنا سے دار بقا کے طرف کوچ کر گئے۔

Abid Ali Yousufzai

Abid Ali Yousufzai

تحریر : عابد علی

The post استاد القراء حضرت مولانا قاری عبد الباعث صدیقی appeared first on جیو اردو.

گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کاہنہ کے ٹیچرز اور درجہ چہارم کے ملازمین کی تنخواہیں روک لی گئیں

$
0
0
Lahore

Lahore

لاہور : محکمہ تعلیم کی ناہلی کہیں یا سستی ،کچھ عرصہ قبل گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کاہنہ کے پرنسپل کو الزامات کے تحت ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور ان کی جگہ پر عارضی طور پر سکول کے ہی استاد کو پرنسپل کی اضافی ذمہ داری سونپی گئی تھی،لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے باوجودمحکمہ تعلیم نے تاحال گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کاہنہ میں مستقل پرنسپل کی تعیناتی نہیں کی۔

پرنسپل کی تعیناتی نہ ہونے سے سکول میں زیرتعلیم سینکڑوں بچوں کا مستقبل تاریک اور ان کا تعلیمی سال کے ضیاع کا اندیشہ ہے،زرائع کے مطابق کچھ ٹیچرزکی تنخواہیں بھی روکی گئیں ہیں جن میں کچھ درجہ چہارم کے ملازمین بھی ہیں،جنہیں کچھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم رکھا جارہا ہے،بچوں کے والدین نے بچوں کی تعلیم کے بارے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے عوامی پریس کلب کاہنہ(رجسٹرڈ) کوبتایا کہ پرنسپل کی تاحال تعیناتی نہ ہونے سے ہمیں اپنے بچوں کے تعلیمی سال کے ضائع ہونے اور ان کے مستقبل کے دائوپرلگنے کا خدشہ ہے، کاہنہ کی سماجی،اصلاحی،فلاحی تنظیموں کا وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔

The post گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کاہنہ کے ٹیچرز اور درجہ چہارم کے ملازمین کی تنخواہیں روک لی گئیں appeared first on جیو اردو.

پیرمحل کی خبریں 5/10/2017

$
0
0
Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) نامعلوم چور ہزاروں روپے مالیت کے موبائل فون چوری کرکے لے گئے تفصیل کے مطابق چک نمبر 322 گ ب کے رہائشی حیدر علی ولد غلام رسول کے گھر نامعلوم چور داخل ہوکر گھر کی بیٹھک سے ایک عدد موبائل فون نوکیا 205 مالیت 8ہزار روپے سم نمبری 0303-9338472-03452018768دوسرا موبائل ہواوے مالیت 14ہزار برآمدہ سے چوری کر لیا جس میںسم نمبر0300-6567865 جبکہ گھر کے کمرہ سے ایک عدد موبائل فون سام سنگ گرینڈ پرائم مالیت 20ہزار روپے سم نمبر0333-0757122ایک عدد موبائل فون سام سانگ J5مالیت 20ہزار سم نمبر0302-9873322چوری کرکے لے گئے

پیرمحل ( نامہ نگار ) نامعلوم ڈالہ سوار سینکڑوں مردہ مرغیاں سڑک کنارے پھینک کر فرار تفصیل کے مطابق چک نمبر321گ ب درکھانہ روڈ پرنامعلوم ڈالہ سوار سینکڑوں مردہ مرغیاں سڑک کنارے پھینک کر فرارہوگیا بدبو تعفن سے راہگیر وں کو سخت مشکلات کاسامنا سمیت مردہ جانوروں پر مردار خور جانور آنے پر ہوائی جہازوں کے سخت خطرات پیش آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا

پیرمحل ( نامہ نگار ) جانوروں میں اپھارہ کی بیماری درجنوں مویشی ہلاک قاسم بھٹی کی بکری نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی تفصیل کے مطابق چک نمبر321گ ب سمیت گردونواح میں مویشیوں میں اپھار ہ کی بیماری آجانے کے باعث درجنوں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ قاسم بھٹی صحافی کی بکری نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی متاثرین نے محکمہ لائیو سٹاک سے فی الفور وبا کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا ہے

پیرمحل ( نامہ نگار ) نااہل نوازشریف کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرنے اور بیرونی آقاوں کو خوش کرنے کے لئے آئین کا کھلواڑ بنایاحکمران جماعت کی طرف سے کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوت پر ایمان کی شق میں” قسم ” کو اقرار میں بدلنے کی جسارت اور ووٹ کا ایسا تقدس اور احترام جس میں چور اور قاتل حکمران ہوں قوم ہرگز قبول نہیں کرے گی اور نوازشریف کے ان مکروہ اور آمرانہ اقدامات کی بدولت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں ان خیالات کا اظہار خالد محمود چوہدری صدر عوامی تحریک نے اپنے بیان میں کیا انہوںنے کہا وفاقی اور پنجاب کے وزرا کی فوج ظفر موج نے اپنی توجہ حکومتی امور چلانے اور عوامی مسائل کے حل کی بجائے نوازشریف بچاو مہم پر مرکوز کر رکھی ہے اور انکی عدم توجہی کی بدولت ٹماٹر اور پیاز کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں اور مہنگائی کے طوفان میں اوپر سے وفاقی حکومت نے بجلی اور پٹرول کے ریٹ بڑھا کر عوام کو خودکشی کی راہ پر گامزن کردیا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کو اندرونی اور بین الاوقوامی سطح پر شدید بحرانوں کا سامنا ہے اور ناکام وزیر خارجہ خواجہ آصف کا پاک بھارت ایل او سی کو لکیر قرار دینا تحریک پاکستان کے شہداء کی قربانیوں اور مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں کی جدوجہد پر پانی پھیرنے اور دو قومی نظریہ کی نفی کے مترادف ہے اور یہ بیان مودی اور سجن جنڈال کے یار نوازشریف کے موقف کا تسلسل ہے.

پیرمحل ( نامہ نگار ) کرپشن، نااہلی، سستی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی تحصیل آفس کی تکمیل سمیت لینڈ ریکارڈ میں صفائی پر خاص توجہ ہونی چاہیے اس کے برعکس کام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ان خیالات کا اظہار حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل نے غلام حسین کاٹھیہ اے ڈی ایل آر ہمراہ چوہدری خالد سردار چیئرمین میونسپل کمیٹی پیرمحل کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگومیں کیا انہوںنے کہا تحصیل پیرمحل کی تکمیل ا ور تحصیل کمپلیکس کی تعمیر ہورہی ہے جس کی تعمیر میں دن رات کام جاری ہے لینڈر یکارڈ پیرمحل عوامی خدمات کے لیے کام کررہا ہے تحصیل آفس اور لینڈر یکارڈ کے ملازمین میں کرپشن، نااہلی، سستی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اگر کسی ملازم نے کرپشن کرتے ہوئے اپنے فرائض میں غفلت برتی تو اس کے خلاف فی الفور محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی اس موقع پر انہوںنے نئے تحصیل آفس میں جلد سے جلد منتقل ہوکر کام کرنے کا عندیہ دیا

پیرمحل ( نامہ نگار )73 ء کے آئین میں قائد شہید ذوالفقارعلی بھٹواورمولاناشاہ احمدنورانی کے تحفظ ختم نبوت مسودہ کی روح نکال کر 73 ء کے آئین کو لادین بنادیا نوازلیگ نے تحفظ ختم نبوت کی آئین میں موجودشق کوتبدیل کرکے پاکستان میں خانہ جنگی کی راہ ہموارکی ہے ان خیالات کا اظہار رانامحمد جمیل صدر پاکستان پیپلزپارٹی پیرمحل نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نظریہ پرقائم ہے اورہماری فوج جہاد فی سبیل اللہ کے اصولوں پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی ہے لیکن ن لیگ نے ترمیم کرکے قادیانیوں کوپاکستان پرقبضہ کرنے کاراستہ دیاہے تاکہ ایٹمی قوت کاحامل پاکستان بکھرجائے اور محض گریٹرپنجاب رہ جائے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام اورفوج پاکستان کے نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں وہ ن لیگ کی مذموم سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہاکہ ن لیگ ملک کوانتشارکی طرف لے جارہی ہے وہ آئین وقانون کی بالادستی پریقین نہیں رکھتی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پورے عدالتی نظام کوچیلنج کیاہواہے وہ اس وقت شیخ نجیب کے بنگالی ایجنڈا پرچل رہے ہیں شیخ نجیب کا حوالہ دے کر وہ پاکستان کے اداروں کے خلاف مسلسل کام کررہے ہیں اداروں کے خلاف کام درحقیقت پاکستان کوکمزورکرنے کی سازش ہے 73کے آئین کے مسودہ میں واضح لکھاگیاہے کہ مرزائی ،احمدی غیرمسلم اقلیت ہیں اسی کی روشنی میں 73 ء کے آئین میں ذوالفقارعلی بھٹواورمولاناشاہ احمدنورانی غیرمعمولی دلچسپی کے باعث قومی اسمبلی میں ان کیمرہ بحث کے بعد آئین کاحصہ بنایاگیاتھا آج 73 ء کے آئین میں موجوداس شق کوجس فنکاری سے ن لیگ نے تبدیل کیاہے وہ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ کی بجائے کچھ اوربناناچاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی 35 سالہ کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تو عوام میں بھوک غربت اوربے روزگاری بڑھانے کے ذمہ داروہی ہیں ۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ختم نبوت کے حلف نامہ کواقرارنامہ میں تبدیل کردیاگیا حکومت کی قادیانیت نواز پالیسی انہیں لے ڈوبے گی قادیانیوں کورعایت دینے کیلئے حلف نامہ کواقرارنامہ میں تبدیلی کردی گئی ختم نبوت سے متعلق ترمیم کوغیرموثربنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔

The post پیرمحل کی خبریں 5/10/2017 appeared first on جیو اردو.

پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات کے نام پر عقیدہ ختم نبوتۖ کے قانون میں تبدیلی نہ منظور ہے، زبیر صدیقی ہزاروی

$
0
0
Anjuman Talaba Islam Karachi

Anjuman Talaba Islam Karachi

کراچی: انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا ہے کہ حلف سے لفظ قسم اٹھاتا ہوں کو تبدیل کر کے اقرار کرتا ہوں شامل کردگیا ہے، اردو اور انگریزی دونوں کی لغت کے مطابق یہ لفظ پہلے لفظ کے مقابلے میں کم حیثیت کا ہے اور قانون کی رو سے اس حلف کو کمزور کردیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی قادیانی فقط اپڑی لفظوں میں ختم نبوت کا اقرار کر کے پارلیمنٹ کا ممبر بن سکتا ہے،ہمارے اکابرین اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی، پیر مہر علی شاہ، خواجہ قمرالدین سیالوی، علامہ احمد سعید شاہ کاظمی، علامہ عبدالستارخان نیازی، امام شاہ احمد نورانی صدیقی اور صوفی ایاز خان نیازی سمیت اکابر علماء کی سو سالہ جدوجہد کو لفظوں کا کھیل بنا کر عقیدہ ختم نبوتۖ پر شب خون مارا گیا ہے،انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے ہنگامی بین الصوبائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات کے نام پرعقیدہ ختم نبوتۖ کے قانون میں تبدیلی نہ منظورہے ، چودہ سو سالہ تاریخ میں ایک بار پھر عقیدہ ختم نبوتۖ پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی ہے، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل عثمان محی الدین نورانی نے کہا کہ عاشقان رسولۖ اور عقیدہ ختم نبوتۖ کے فدائین کے لئے المناک خبر یہ ہے کہ گزشتہ دن اسمبلی میں نا اہل شخص کے لئے گنجائش نکالنے کے لئے جوقانون پاس کیا گیا اس میں قادیانیوں کے لئے بھی گنجائش نکالنے کی کوشش کی گئی ہے ،ہم کسی صورت اس کو قبول نہیں کرسکتے ہیں۔

وفاقی حکومت کے وزراء اور کارندے صبح سے تین بار وضاحت پیش کر چکے ہیں کہ انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سیف الاسلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پاکستان کے لاکھوں غیور طلبہ اور نوجوانوں کی جانب سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ختم نبوت کے حلف کو فلفور اسی اصل صورت میں منتقل کردیا جائے جو آج سے کچھ دن پہلے تک تھا، اگر وفاقی حکومت کو ختم نبوتۖ کے قانون سے بغض نہیں ہے اور اسے قادیانیت نوازی کا شوق نہیں ہے اور وفاقی حکومت کے ممبران قومی اسمبلی عقیدہ ختم نبوتۖ پر مکمل دائمی ایمان رکھتے ہیں تو پھر انہیںاس تبدیلی میں کوئی حرج اور مشکل پیش نہیں آئی گی بصورت دیگر ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ وفاقی حکومت نے ایک نا اہل شخص کو بچانے کے لئے امریکہ، اسرائیل اور مغربی استعمار کے پیچھے چھپے قادیانیوں سے سازبا ز کرلی ہے، اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق انجمن طلبہ اسلام کی جانب سے بروز اتوار 8اکتوبر کے دن ملک بھر میں یوم تحفظ ختم نبوتۖ منانے کا اعلان کردیا ہے، اس دن ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے و ریلیاں منعقد کی جائیںگی، اور عقیدہ ختم نبوتۖ کے تحفظ کے حوالے سے ہر سیاسی و مذہبی جماعت سے رابطے شروع کئے جائیں گے۔

جاری کردہ۔۔۔میڈیا سیل انجمن طلباء اسلام۔صوبہ سندھ کراچی ڈویژن۔۔۔03110442922

The post پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات کے نام پر عقیدہ ختم نبوتۖ کے قانون میں تبدیلی نہ منظور ہے، زبیر صدیقی ہزاروی appeared first on جیو اردو.

ہم کریں تو دہشت گرد، تم کرو تو بیمار

$
0
0
Terrorists

Terrorists

تحریر : شیخ خالد زاہد
دوہرا میعار استحکام سے دور لے جاتا ہے کیونکہ سچائی یا حقائق آجکل چھپائے نہیں چھپ رہے۔دنیاکے کسی بھی کونے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ہم پاکستانیوں کی نیندیں اڑا دیتی ہیں جسکی وجہ ہونے والی دہشت گردی نہیں بلکہ اس دہشت گردی کا تانہ بانہ ہمارے ہی کسی بھائی سے جوڑے جانے کااندیشہ یا خوف اس کا سبب ہوتے ہیں۔ ۹ ستمبر ۲۰۱۱ سے لیکر آج تک ہم پاکستانی سکون کا سانس نہیں لے سکے اس کے برعکس امریکی شہری کچھ دنوں کا سوگ مناکر اپنی خر مستیوں میں مصروف ہوگئے ۔ یہ بات دنیا سے ڈھکی چھپی نہیں کہ امریکا اپنی بقاء کی جنگ پاکستان کے کاندھوں پر کھڑے ہوکر لڑ رہا ہے اور پاکستان بھی امریکا کو کندھے پر بیٹھا کر سمجھ رہا ہے کہ وہ بھی دنیا میں اہم مقام حاصل کئے ہوئے ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ امریکہ شائد ہی ابھی تک کسی ملک پر اپنی چاہ کیمطابق اپنا باقاعدہ تسلط قائم کر سکا ہے ایسا تسلط جسکا خواب نا معلوم کب سے امریکی تھنک ٹینک اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں۔ اس خواب کی تعبیر بنتے بنتے کتنے ہی ادوار گزر گئے ہیں مگر تعبیر کا کہیں دور دور تک کچھ پتہ نہیں ہے ہاں یہ ضرور ہوا ہے کہ دنیا کا امن و سکون تباہ وبرباد ہو کر رہ گیا ہے۔ جس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان سرِ فہرست ہے۔

گزشتہ دنوں امریکہ کی ریاست نواڈا کے شہر لاس ویگاس میں ایک انتہائی دل خراش واقع رونما ہوا جس میں تقریباً ۶۰ زندگیاں موت کی آغوش میں چلی گئیں اور ۵۰۰ کے قریب لوگ زخمی حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کئے گئے ہیں جن میں سے یقیناًکچھ کی حالت بھی تشویناک حد تک خراب ہوسکتی ہے۔ ایک مقامی فرد نے اپنی گن سیدھی کی اور اس مجمع پر گولیوں کی بارش کردی جس کی زد میں آکر اور بھگدڑ مچنے کی وجہ سے اموات کی ایک طویل فہرست مرتب ہوگئییہ واقع ایک تھرکتی شام میں ہوا جہاں موسیقی کے دلدادہ ہزاروں کی تعداد میں جمع تھے ۔ واقع پر موجود لوگوں کے بیانات کیمطابق ایسا لگا جیسے گولیوں کی بارش شروع ہوگئی پھر ہرطرف چیخ و پکار اور پھر بھگدڑمچ گئی۔ یہ ایک انتہائی دل گداز اور افسردہ کرنے والی خبر تھی جوپاکستانی وقت کے مطابق ہوئی تو رات گئے مگر ہماری انسانیت سے محبت کا ثبوت یہ تھا کہ یہ خبر اخباروں میں اپنی جگہ بنا چکی تھی۔اکثر پاکستانیوں کے ذہنوں میں خبر دیکھتے ہی جس خیال نے سر اٹھایا وہ وہی تھا کہ کسی طرح جلدی سے اس واقع کے ذمہ دار کا کم از کم نام پتہ چل جائے تاکہ آگے ہونے والے عملی اقدامات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ جو نام نکلا وہ وہاں کہ ایک مقامی اور غیر مسلم فرد کا تھا اور اسکا نام سٹیون پیڈک نامی شخص تھا جسکی عمر تقریبا ۶۴ سال بتائی جارہی ہے جو کہ ناتو فوجی تھا اور نا ہی کسی اس قسم کی کاروائیوں میں ملوث تھا جن کا تعلق ہتھیاروں سے ہو۔بین الاقوامی میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق جس ہوٹل (مینڈالابے) میں یہ شخص ٹہرا ہوا تھا وہاں تو جیسے اسلحہ کی دکان لگی دیکھائی دے رہی ہے ۔ اب سب سے پہلے تو یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ اتنا اسلحہ ہوٹل کے ۳۲ ویں فلور تک پہنچا کیسے۔ یہ شخص دنیا کے طاقتور حفاظتی اداروں کی آنکھ سے زیادہ دیر نہیں محفوظ رہ سکتا تھا اور ایساہی ہوا اسے اس کے کمرے میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیاگیا مگر ابھی یہ معمہ حل ہونا چاہئے کہ ایک عام سا فرد کس محاذ پر کام کر رہا تھا اور کیوں اپنے ہی جیسے لوگوں کی جان لینے کے درپے ہوا۔ بہت جلد امریکہ کے چاک و چوبند تحقییقی ادارے اس راز پر سے پردہ ہٹادینگے لیکن کیا دنیا کو بھی بتائینگے؟۔ ایک شبہ جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا وہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عجیب و غریب پالیسیوں کا اجراء بھی ہوسکتا ہے لیکن حقیقت تو وقت آنے پر ہی پتہ چل سکے گی۔

گزشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیں تو امریکہ میں اسطرح کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں اسی طرح معلوم افراد نے نامعلوم وجہ کے انسانی زندگیوں کو موٹ کے منہ میں دھکیل دیا۔ کیونکہ امریکہ میں اسلحہ لے کر چلنے کی ممانعت نہیں ہے اس لئے ایسے واقعات کو عملی جامہ پہنانابھی مشکل کام نہیں ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ملک کے شہر میں جہاں یقیناًدنیا کی ہر آسائش میسر ہوگی اور اس شہر میں اتنی بڑی خونریزی کی واردات نا صرف آمریکہ بلکہ دنیا کے ان تمام ممالک کیلئے آنکھیں کھولنے کیلئے ہے جو اپنے ملک کے باشندوں کو آسائشیں دے کر اپنی ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ سمجھ رہے ہیں۔ اگر کسی ایسی یا اس سے ملتی جلتی واردات میں کوئی مقامی مسلمان نکل آتا ہے تو وہ دہشت گرد اور اسکی کی جانے والی کاروائی کو سیدھا سیدھا دہشت گردی کہہ دیا جاتا ہے جبکہ لاس ویگاس اور اس طرح کی دیگر کاروائیوں کو دہشت گردی کہنے تک سے گریز کیا جاتا ہے ۔ دینا کا یہی دوہرا میعار دنیا کو رہنے کے قابل نہیں رہنے دینے والا ۔ آخر ایسی کون سی مصیبت آگئی ہے کہ نفسیاتی لوگ اپنے ہی لوگوں پر گولیاں برساتے پھر رہے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک کے تھنک ٹینک بیٹھے پاکستان کے استحکام کو نقصان پہنچانے کیلئے سوچ بچار میں مصروف رہتے ہیں ذرا یہ بھی تو سوچیں کہ آپکی نسل کو یہ نفسیاتی کون بنا رہا ہے کہیں اس کے ذمہ دار آپ لوگ ہی تو نہیں ہیں۔ آخر کب تک ہمیں دہشت گرد اور اپنے لوگوں کو بیمار کہہ کر جان چھڑاتے رہینگے۔ایک دن یہ سارے بیمار ایک ساتھ ہوکر آپ کی پالیسیوں کے خلاف ہی بغاوت نا کر دیں۔

Sh. Khalid Zahid

Sh. Khalid Zahid

تحریر : شیخ خالد زاہد

The post ہم کریں تو دہشت گرد، تم کرو تو بیمار appeared first on جیو اردو.

کاغذات نامزدگی کے حلف نامہ کے الفاظ میں تبدیلی

$
0
0
National Assembly

National Assembly

تحریر : محمد صدیق پرہار
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کودل وجان سے اللہ تعالیٰ کاآخری نبی ماننا مسلمانوں کا بنیادی ایمان اور عقیدہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعدنہ کوئی نبی آیا ہے اورنہ ہی آئے گا۔اس دوران جتنے بدبختوں نے بھی نبی ہونے کادعویٰ کیا ہے وہ سب سے سب جھوٹے اور کذاب ہیں۔ان جھوٹے اورکذاب بدبختوں سے نبوت کی دلیل بھی طلب نہیںکی جاسکتی جوان سے نبوت کی دلیل طلب کرتاہے وہ یہ سمجھتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعدنبی آ سکتا ہے۔

حالانکہ قرآن وحدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعدکوئی نبی نہیں۔جوسرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواللہ تعالیٰ کاآخری نبی نہ مانے اوردائرہ اسلام سے خارج ہے۔پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے۔اس پرحکومت کرنے کے لیے مسلمان ہوناضروری ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواللہ تعالیٰ کاآخری نبی ماننے کے بغیرایمان مکمل نہیں ہوتا ۔ حکومتی ایوانوںمیں منکرین ختم نبوت کاداخلہ روکنے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوت کی شق بھی شامل کی گئی ۔ اخبارات میں شائع ہونے والی خبروںکے مطابق حال ہی میں منظورہونے والے الیکشن بل میںجوترامیم کی گئی ہیں ان ترامیم میں عقیدہ ختم نبوت میں ترمیم بھی شامل ہے۔وفاقی حکومت کی طرف سے انتخابات بل٢٠١٧ء میںکاغذات نامزدگی فارم سے حلفیہ شق کے خاتمے اوربل سے سٹیٹس آف احمدیزشق کو حذف کے معاملے پرحکومت کی اتحادی اوراپوزیشن جماعتوںنے سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے قومی اسمبلی میں شدیداحتجاج کیا ہے۔شاہ محمودقریشی، علی محمدخان، صاحبزادہ طارق اللہ،اکرم خان درانی، میاں عبدالمنان،میجرطاہراقبال، غلام احمدبلورنے ختم نبوت شق میں کوئی تبدیلی نہ کیے جانے کی وفاقی حکومت کی باتوںکوحقائق کے خلاف قراردیتے ہوئے بل میں ختم نبوت کی حذف شدہ ترامیم کوواپس بل کاحصہ بنانے کے لیے فوری طورپرمنظورشدہ بل میں ترامیم لانے کامطالبہ کیا۔اہل سنت جماعتوںکامشترکہ اجلاس جامعہ رضویہ میں چیئرمین سنی اتحادکونسل صاحبزادہ حامدرضاکی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں جماعت اہل سنت، مرکزی جمعیت علماء پاکستان،نیشنل مشائخ کونسل، انجمن طلباء اسلام، پاکستان فلاح پارٹی، مصطفائی تحریک، تنظیم المساجد پاکستان ، تنظیم اتحادامت، تحفظ ناموس رسالت محاذ،شیران اسلام، سنی علماء بورڈ،جانثاران ختم نبوت،تحریک فروغ اسلام، سنی یوتھ ونگ ، انجمن خدام الاولیائ،انجمن طلباء مدارس عربیہ،سنی تنظیم القرائ،مرکزی مجلس چشتیہ،انجمن فدایان مصطفی،سنی جانثار،تحریک نفاذ فقہ حنفیہ،بزم محدث اعظم، آل پاکستان علماء مشائخ کونسل، تحریک فروغ فکر رضا،غوثیہ مشن انٹرنیشنل،سنی فائونڈیشن اوردوسری جماعتوں کے راہنمائوںنے شرکت کی۔اجلاس میں اہل سنت جماعتوںنے تحریک ختم نبوت چلانے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ الیکشن امیدوارکے حلف نامے میں ختم نبوت شق میں لفظی ترمیم ناقابل برداشت ہے۔حکومت کی قادیانیت نوازی کھل کرسامنے آگئی ہے۔حلف نامے کے پرانے الفاظ بحال ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔حلف نامے میں تبدیلی کرناحکومتی بدنیتی ہے،اس ترمیم کامقصدقادیانیوںکوفائدہ پہنچانا ہے۔

ایک قومی اخبارمیں شائع ہونے والی اس حوالے سے ایک رپورٹ یوں ہے کہ الیکشن سال دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق الفاظ تبدیل کرنے پرترمیم نے حکومت کوایک اورمشکل میں ڈال دیاہے۔ترمیم پرمذہبی حلقوںنے شدیداحتجاج کرتے ہوئے تبدیلی واپس لینے کامطالبہ کیا ہے۔علمائے کرام کاکہنا ہے کہ حکومت نے آبیل مجھے ماروالی بات کی ہے۔نئے بل میںختم نبوت سے متعلق الفاظ کواقرارنامے میں تبدیل کر دیاگیا ہے۔اس سے پہلے امیدوارکوحلف دیناہوتاتھا کہ وہ ختم نبوت پرایمان رکھتاہے۔نئے بل میں حلف کی جگہ اقرارکالفظ ڈال دیاگیا ہے۔بل کی آڑ میں حکومت نے ایساکام کیاجس کی ماضی میں تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔ضیاء الحق کے دورمیں اے زیڈفاروقی جیسے لوگوںکومنہ کی کھاناپڑی۔اے زیڈ فارقی نے میں ”میں حلفیہ اقرارکرتاہوں”کوبدل کر”میںاقرارصالح کرتاہوں”اے زیڈفاروقی کاخیال تھا کہ اس ہیرپھیرکی کسی کوسمجھ نہیں آئے گی۔علماء کی جانب سے شدیدردعمل اورالیکشن کمیشن کے گھیرائوکرنے کے اعلان پرضیاء الحق نے اے زیڈ فاروقی کوعہدے سے فارغ کردیا۔اب صدق دل کالفظ ختم کرکے محض ڈکلیئرکالفظ لکھ دیاگیا ہے۔سادہ الفاظ میںآپ یوںکہہ سکتے ہیں حکومت نے کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوت پرحلف کالفظ ختم کرکے اقرارنامے میں بدل دیاہے۔حلف اوراقرارنامے کے مطلب میںواضح فرق ہے۔ن لیگ حکومت کے اس بدترین اقدام کے خلاف مذہبی جماعتیں سراپااحتجاج بن گئی ہیں ۔سینیٹ میں بڑے سمجھدارلوگ ہوتے ہیںمگراس شق کوکسی نے بھی نہیں دیکھا۔یہ توقومی اسمبلی میں شیخ رشیدنے فضل الرحمن کوللکارتے ہوئے کہا کہ کہاں ہوآج ختم نبوت کابل ختم کردیاگیا ہے۔ ماہرقانون آفتاب باجوہ نے کہا کہ حکومت نے بل میں ترمیم کرکے قوم سے زیادتی کی ہے۔اقرارنامے کالفظ لین دین کے لیے مخصوص ہے۔

تحریک لبیک یارسول اللہ، تحریک حرمت رسول، پاکستان علماء کونسل جماعة الدعوة اورالحمدیہ سٹوڈنٹس سمیت دیگرمذہبی جماعتوںنے بھی اراکین اسمبلی کے حلف نامے میں ترمیم کرنے پرشدیدردعمل ظاہرکرتے ہوئے ملک بھرکی دینی، سیاسی، سماجی تنظیموںکوساتھ ملاکرملک گیرتحریک چلانے کااعلان کیاہے۔تحریک لبیک یارسول اللہ کے زیراہتمام انتخابی اصطلاحات بل سال دوہزارسترہ کے نام پرختم نبوت کے حلف سے لفظ حلف نکالنے کے خلاف پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوا۔جس میںا میرعلامہ خادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، مولاناوحیدنور، پیراعجازاشرفی ودیگرنے شرکت کی۔علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ شریف براداران اسلام اورعدلیہ پرحملہ آورہونے کے بعددنیابھرکے مسلمانوںکے اجماعی اورقطعی عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ غداری کے مرتکب ہوچکے ہیں۔اب ان کی حکومت کے رہنے کاکوئی جوازنہیں۔اگریہ حکومت میں رہیں گے تویہ اسلام وپاکستان کوشدیدنقصان پہنچانے کاباعث بنیں گے۔نوازشریف کانااہل ہوناکافی نہیں بلکہ ان کی پوری جماعت کواقتدارسے نکالنابقائے پاکستان کے لیے ناگزیرہوگیا ہے۔حکومت کی طرف سے منظورہونے والے بل پرسیاستدانوںنے شدیدردعمل کااظہارکیاہے ۔چودھری شجاعت حسین ودیگرسیاستدانوںنے کہا ہے کہ ختم نبوت ایمان کامسئلہ ہے جس پرکوئی مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔انہوںنے پارلیمنٹ کاالیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوت پرقسم کے الفاظ کی شق ختم کرکے اقرارنامے میںبدلنے کی شدیدمذمت کی ہے۔اورکہا ہے کہ قسم اوراقرارنامے میں واضح فرق ہے۔”میںصدق دل سے قسم اٹھاتا ہوں ” کے الفاظ بدل کرمیں ”اقرارکرتاہوں”شامل کیاگیا۔سیاستدانوںنے کہا کہ اس موقع پرحلف نامے کے الفاظ کی تبدیلی سے واضح ہوتاہے کہ حکمران مخصوص ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔ختم نبوت کے معاملے پرپاکستان کے مسلمان ماضی میںگراںقدرقربانیاں پیش کرچکے ہیں۔جوہماری تاریخ کاروشن باب ہے۔شیخ رشیدنے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصطلاحات کابل پاس ہونے کے بعداجمل پہاڑی بھی کسی پارٹی کالیڈربن جائے گا۔

آخرمسلم لیگ ن کونوازشریف کے علاوہ اورکوئی اور امیدوار کیوں نہیںملتا۔ایک نااہل شخص کوبچانے کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔ایک اخبارمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے الفاظ یوں ہیں کہ ن لیگ کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ انتخابات کے کاغذات نامزدگی فارم میں ختم نبوت کے اقرارنامہ میں تبدیلی کے بعدشدیدترین عوام ردعمل سامنے آنے اورن لیگ قیادت کی طرف سے قومی اداروںکوتنقیدکانشانہ بنانے پرن لیگ کے اندرگروپنگ شروع ہوگئی ہے۔اس رپورٹ میں لکھاگیا ہے کہ مصدقہ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ٤٥ اراکین اسمبلی نے جن میں دووزیربھی شامل ہیں واضح طورپرکہہ دیاہے کہ اگرختم نبوت کے معاملات اصل صورت حال پرواپس نہیں آئے توہم ن لیگ کے پلیٹ فارم پرالیکشن نہیں لڑیں گے۔رپورٹ میںمزیدلکھاگیا ہے کہ دوسول خفیہ اداروںنے بھی اس حوالے سے وفاقی حکومت کورپورٹ دی ہے کہ ختم نبوت اور٦٢،٦٣ کے حوالے سے مذہبی حلقوںمیںن لیگ کے خلاف اس قدرنفرت پیداہورہی ہے کہ آئندہ انتخابات میںمذہبی حلقوںکی طرف سے ن لیگ کوووٹ نہیںملے گا۔

اگر یہ ترامیم واپس نہ ہوئیںتومذہبی حلقوںکی طرف سے ن لیگ کے خلاف ایک بڑی تحریک بن سکتی ہے۔جوحکومت کے لیے انتہائی خطرناک صورت حال اختیارکرسکتی ہے۔اس حوالے سے حکومتی موقف یہ ہے کہ وفاقی وزیرقانون زاہدحامدنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن اصلاحات بل کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی، اس دوران سیاسی جماعتوںکی طرف سے چھ سوسے زائدتجاویزسامنے آئیں۔الیکشن کمیشن کی طرف سے آٹھ قوانین کویکجاکرکے اصلاحات کی گئیں۔جبکہ انتخابات بل کی شق ٢٠٣ میں ترمیم کے حوالے سے کسی نے اعتراض نہیںکیا۔دونوں ایوان اس شق میں ترمیم کے لیے متفق تھے۔وفاقی وزیر قانون زاہدحامدنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے بل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیںکی گئی۔ختم نبوت والاپیرابالکل ویساہی ہے۔بل منظوری کے وقت سب خاموش رہے اب شورمچایاجارہا ہے جوہماری سمجھ سے بالاترہے۔ایک طرف وفاقی وزیرقانون کہتے ہیں کہ ختم نبوت کے حوالے سے کوئی ترمیم نہیں کی گئی دوسری طرف قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکرمرتضیٰ جاویدعباسی نے اس معاملے پرپورے ایوان کوایک آوازپرمتفق ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے نئی ترمیم لانے پررضامندی کااظہارکیا۔ارکان اسمبلی کے حلف نامے میں ردوبدل پربحث چلی توبات دورنکل گئی۔معاملے کی سنگینی کااحساس ہونے پرسپیکر ایازصادق نے پارلیمانی راہنمائوںکااجلاس بلالیا۔اجلاس میں تقریباً تمام سیاسی جماعتوںکے پارلیمانی راہنماشریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے نویدقمرکاموقف تھا کہ حکومت اپنی غلطی کودرست کرے۔تمام پارلیمانی راہنمائوںنے غلطی کی فوری درستگی کامطالبہ کیا ۔ اجلاس کے بعدسپیکرایازصادق نے میڈیاکے سامنے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جوبھی ٹیکنیکل یاکلیریکل غلطی ہوئی ہے اس کوٹھیک کیاجائے گا۔شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ حلف نامہ اصل شکل میں واپس لانے پراتفاق ہواہے۔وزیرقانون زاہدحامدنے کہاکہ پرانے حلف نامے پرواپس جانے پرکوئی اعتراض نہیں ہے ۔یہ الفاظ کہہ کرزاہدحامدنے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ حلف نامے میں ترمیم ہوئی ہے اس سے پہلے تووہ کہہ چکے ہیں کہ کوئی ترمیم نہیں ہوئی ختم نبوت کاکالم ہوبہوموجودہے۔ایساکرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔

یہ تواچھاہواکہ سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کے حلف نامے کوٹھیک کرنے کااعلان کردیا ہے ورنہ سینیٹر ساجدمیرنے تواصلاحات بل پرتنقیدکرنے والے علماء کوانگریزی سیکھنے کامشورہ بھی دے ڈالاتھا۔ساجدمیرکے مطابق علماء کوانگریزی نہیں آتی وہ انگریزی الفاظ کے مفہوم کوسمجھ نہیں سکے اس لیے اصلاحات بل پرتنقیدکررہے ہیں۔واہ بھئی واہ کیاخوب مشورہ دیا ہے ساجدمیرصاحب نے۔ساجدمیرکوبھی معلوم ہونا چاہیے کہ کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں عقیدہ ختم نبوت کی شق میں تبدیلی پرتنقیدصرف علماء نے ہی نہیںکی بلکہ سیاستدانوںنے کی۔جان بوجھ کر یا غلطی سے کی گئی اس ترمیم کی نشاندہی جس نے سب سے پہلے کی وہ کوئی مولوی، عالم دین نہیں بلکہ سیاستدان تھا جس کوشیخ رشیدکہا جاتاہے۔ حیرت تواس بات پرہے کہ اصلاحات بل منظورہونے سے پہلے کیاکسی کی نظرختم نبوت کی شق میں ترمیم پرنہیںپڑی یاکسی نے اسے قابل توجہ نہیں سمجھا۔سپیکرقومی اسمبلی کے مطابق یہ ٹیکنیکل یاکلیریکل غلطی ہی تسلیم کرلی جائے توسوال یہ سامنے آتاہے کہ کیااس کوکسی نے چیک نہیںکیاتھا۔اتنی بڑی غلطی ایوان کی نظروں سے اصلاحات بل کی منظوری سے پہلے کیسے اوجھل رہی۔اب وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کوبھی چاہیے کہ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں عقیدہ ختم نبوت شق میں ترمیم کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ایوان میںقوم سے معافی مانگیں آئندہ اس حوالے سے کوئی ترمیم نہ کرنے اورتحفظ ناموس رسالت ایکٹ میں بھی کسی قسم کی ترمیم نہ کرنے اورتوہین رسالت جرم میںعدالتوںکی طرف سے سزایافتہ مجرموں کوتختہ دارلٹکانے کااعلان کرکے اس حوالے فوری اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کریں۔

Muhammad Siddique Prihar

Muhammad Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار

The post کاغذات نامزدگی کے حلف نامہ کے الفاظ میں تبدیلی appeared first on جیو اردو.

پاکستان مسلم لیگ ن فرانس کی طرف سے میاں محمد نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا صدر بننے پر مبارک باد

$
0
0
PML-N

PML-N

پیرس (زاہد مصطفی اعوان) پاکستان مسلم لیگ ن فرانس کی طرف سے میاں محمد نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا صدر بننے پر مبارک باد تفصیل کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن فرانس کے صدر چوہدری ریاض پاپا ۔جنرل سیکرٹری شیخ وسیم اکرم چیئرمین چوہدری شاہین اختر ۔اور صدر پاکستان مسلم لیگ ن فرانس آزادکشمیر راجہ محمد اشفاق نے مشترکہ بیان میں کہا کہ میاں نواز انشاء اللہ 2018 کے الیکشن دو تہائی سے جیت کر ملک کے چوتھے وزیر اعظم کا قلم دان سنبھالیں گے ۔انھوں نے کہا کہ سی پیک سے لوڈ شیدنگ کے خاتمے تک ملک پاکستان میں نواز شریف کی حکومت بہت ضروری ہے۔

مسائل سے دوچا ر پاکستان کو ترقی کی طرف گامزن کرنے کے لئے آئندہ الیکشن میں بھی نواز شریف کو سپوٹ کرنا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے ملک میں سڑکوں کے جال بچھا دیئے ہیں۔

تعلیم اور صحت کے میدان میں بھی میاں نواز شریف کی حکومت نے مثبت اور جامع پالیسی اپنائی ہے ،جس میں موجودہ دور حکومت نہیا یت کامیاب رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ دیار غیر میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو بھی میاں نواز شریف کی حکومت سے ہی ترقی کی امیدیں وابستہ ہیں۔

The post پاکستان مسلم لیگ ن فرانس کی طرف سے میاں محمد نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا صدر بننے پر مبارک باد appeared first on جیو اردو.


ختم نبوت سے متعلقہ تبدیلی وترمیم کو مکمل واپس نہ لیا گیا تو تاجدار ختم نبوت لانگ مارچ کرینگے

$
0
0
Pir Mohammad Afzal Qadri

Pir Mohammad Afzal Qadri

لاہور + اسلام آباد + گجرات: دنیاوی مفادات کیلئے ختم نبوت کے اقرار نامے کی حلفی حیثیت ختم کرکے ایمانی جذبات کو شدید مجروح کیا گیا ہے۔ ختم نبوت سے متعلقہ تبدیلی وترمیم کو مکمل واپس اور حلفی بیان کو اصل صورت میں بحال کیا جائے۔ بصورت دیگر ملک بھر میں زبردست تحریک ختم نبوت چلائی جائیگی اور تاجدار ختم نبوت لانگ مارچ کیا جائیگا۔ تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کے قائدین پیر محمد افضل قادری، مولانا خادم حسین رضوی، پیر سید ظہیر الحسن شاہ کا لاہور میں احتجاجی دھرنے سے خطاب۔ انتخابی اصلاحات بل کے نام پر ختم نبوت کی قانونی شقوں میں تبدیلی کیخلاف تحریک لبیک یارسول اللہ کا احتجاجی دھرنا منگل کو رات دو بجے تک جاری رہا۔ جس میں ملک کے اکابر علماء ومشائخ اور سنی رہنماؤں سمیت ہزاروں غلامان رسول نے پرجوش شرکت کی۔

اس موقع پر فضا ”ختم نبوت کے حلفی بیان میں تبدیلی نامنظور”، ”ختم نبوت پر جان بھی قربان ہے” اور ”لبیک یارسول اللہ” کے نعروں سے گونجتی رہی۔ علماء کرام نے کہا کہ ختم نبوت سے متعلقہ تبدیلی بدنیتی اور ظلم ہے جسے کسی صورت قبول اور برداشت نہیں کیا جائیگا اور حکومت کو یہ ترمیم واپس لینے پر مجبور کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جلسے جلسوں اور احتجاجی تحریک کے علاوہ عدالت سے بھی رجوع کیا جائیگا۔ علماء نے مزید کہا کہ ایمان بیچنے والے کل بروز قیامت کس طرح سرکار دو عالم ۖ کا سامنا کرینگے۔

الیاس زکی، شعبہ نشر واشاعت تحریک لبیک یارسول اللہ

The post ختم نبوت سے متعلقہ تبدیلی وترمیم کو مکمل واپس نہ لیا گیا تو تاجدار ختم نبوت لانگ مارچ کرینگے appeared first on جیو اردو.

ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے

$
0
0
Khawaja Asif

Khawaja Asif

تحریر : رقیہ غزل
حالیہ چند ہفتوں سے سماجی اور سیاسی حلقوں میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کا بیان زیر بحث ہے کہ ”عالمی سطح پر شرمندگی سے بچنے کے لیے ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے ” ۔ان کے مطابق 1980کی دہائی میں پاکستان کا سوویت یونین کے خلاف امریکہ جنگ میں پراکسی کا کردار ادا کرنا ایک غلطی تھا ہمیں اسے تسلیم کرنا ہوگا اور غلطیوں کو سدھارنا ہوگا ۔ اس بیان کے بعد تواتر سے اعلیٰ حکومتی شخصیات بشمول وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس بیان کی تائید کرتے ہوئے گھر کی صفائی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دے دیا ۔جس پر چوہدری نثار نے برملا کہا کہ ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے ۔۔ہندوستان اور افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں مگر کوئی انھیں اپنا گھر ٹھیک کرنے کا مشورہ نہیں دیتا لہذاہمیں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیئے جو کہ بین الاقوامی برادری میں ملک کے لیے شرمندگی کا باعث بنیں پاکستان کی سالمیت اس وقت خطرے میں ہے اور ہم اپنے لیے حصول اقتدار یا استحکام اقتدار کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ ویسے چوہدری نثار نے ڈان لیکس کے وقت بھی ایسا ہی مشورہ دیا تھا اور حلقہ 120کی انتخابی مہم کے دوران اداروں کے خلاف اختیار کی جانے والی جارحانہ پالیسی پر بھی برہم ہوئے تھے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چوہدری نثار کا اسٹیبلشمنٹ سے واسطہ ہے اس لیے بھی وہ لیگی قیادت کی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر نالاں ہیں مبصرین ان کے پیچھے ہٹنے کی بھی یہی وجہ بتاتے ہیں مگر وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ میں ووٹ کے تقدس میں جماعت کے ساتھ ہوں مگر طریقہ کار سے اختلاف ہے یعنی یہ پرانی اختلاف رائے چلی آرہی ہے ۔

اس میںتو کوئی دو رائے نہیں کہ خواجہ آصف کا بیان فارن پالیسی اگینسٹ پاکستان کا عکاس ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے نقطہ نظر کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ملکی مفاد کے خلاف قرار دیا ہے ۔بدقسمتی سے آجکل لیگی قیادت سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہی ہے تاکہ اداروں پر دبائو ڈال کر پانامہ کیس سے پیچھا چھڑوایا جا سکے اور میاں صاحب کی بحالی کا کوئی راستہ نکلوایا جا سکے ایسے میں سیاسی مخالفین سے بھی ملاقاتیں عروج پر ہیں مگر ایسے بیانات سے سول حکومت اور اسٹیبلشمینٹ تنائو کھل کر سامنے آرہا ہے کیونکہ جن لوگوں نے دنیا پر واضح کرنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف پر عزم ہیں وہی لوگ ابہام پیدا کر رہے ہیں جبکہ پاک افواج کی طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر سختی سے تردید اور وضاحت سامنے آئی تھی لیکن جب سے نا اہلی کیس سامنے آیا ہے مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات برملا اور درپردہ بھی کچھ زیادہ ہی آرہے ہیں جو کہ سول حکومت اور اسٹیبلشمینٹ کے بیچ کشمکش کو ثابت کرتے ہیں ۔ یہی بیان بازی مسلم لیگ ن کی ناکامی کی ہمیشہ بڑی وجہ بنتی ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سبھی ن لیگی گھر کی صفائی پر زور دے رہے ہیں کیونکہ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت دو دھڑوں میں تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے کہ جن لوگوں کو میاں صاحب نے نوازا ہے وہ ہر پلیٹ فارم پر میاں صاحب کی نا اہلی کو بنیاد بنا کر اداروں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اورایسے زہریلے گولے داغتے رہتے ہیں کہ عام آدمی بھی حیرت زدہ رہ جاتا ہے ۔ حالانکہ ایسا کرنا برسر اقتدار حکمرانوں کی شان کے بھی خلاف ہے ۔

افسوسناک بات تو یہ ہے کہ یہ بیانات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں اور پاکستان دشمن عناصر کی تنقید کو تقویت دے رہے ہیں کیونکہ امریکہ کی نئی افغان پالیسی میں پاکستان کو مسئلے کے حل کا حصہ سمجھنے کی بجائے اسے اصل مسئلہ قرار تسلیم کر لیا گیا ہے اور گذشتہ ماہ چین میں منعقد ہونے والی برکس کانفرنس میں پہلی بار پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اقدام پر زور دیا گیا ہے اور طالبان پاکستان ،حقانی نیٹ ورک ، لشکر طیبہ ، جیش محمد حزب التحریر اور دوسرے عسکریت پسند گروپوں کی سرکوبی کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔بھارتی میڈیا نے تو اسے نریندر مودی کی فتح قرار دے رہا ہے اور وہ اپنی کاوشوں پر کیوں فخر محسوس نہ کریں کہ ان کے خواب کو موجودہ ”دھیاڑیے حکمرانوں ”نے پورا کر دیا ہے ۔ جبکہ پاکستان کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ برادر ملک چین جو کہ ہمیشہ پاکستانی مئوقف پر ڈٹ جاتا تھا اس بار وہ بھی اس مشترکہ اعلامیہ میں شامل تھا ۔حالانکہ پاکستان پہلے ہی ان تنظیموں کو خلاف قانون قرار دے چکا تھا اور دنیا پر واضح بھی تھا کہ” ضرب عضب” کے ذریعے پاکستان دہشت گردی پر کسی حد تک قابو پا چکا ہے اور ان گنت قربانیاں دی جا چکی ہیں مگر اب بھارت اس مشترکہ اعلامیہ کے حصے کو پاکستان کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر استعمال کر رہاہے اور مسلسل زہر اگلتے ہوئے پاکستان کو دہشت گرد ڈکلئیر کر رہا ہے بدیں وجہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں آئے روز جاری ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور اپنے ہی ملک میں مسلمانوں پر مسلسل زمین تنگ کی جا رہی ہے اور پاکستان میں بھی ”را” کی معاونت سے مذموم سرگرمیاں جاری ہیں اور پھر بھی بھارت ا من کا داعی بنا پھر رہا ہے۔اور پاکستانی حکمران افواج پاکستان کی قربانیوں اور کاوشوں کی داد دینے کی بجائے ازخود ہی ڈومور کے ہم نوا صرف اور صرف آرمی سے تعصب کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں جو بہت ہی خطرناک ہے ۔یہ رویہ ترک کرنا ہوگا کیونکہ ایسے کشیدہ حالات میں چین کا موقف جہاں سوالیہ نشان ہے وہاں پاکستان کے لیے یہ واضح پیغام بھی ہے کہ شاید دشمن منصوبہ بندی کر چکے ہیں کہ پاکستان کو دبائو میں لا کر افغانستان میں ان مقاصد کو حاصل کیا جاسکے جو کہ موجودہ حالات میں ناممکن ہے اور بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی وابدی د شمن ہے اور روز اول سے ہی اس نے پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا وہ امریکہ سے ہاتھ ملا کر خطے پر اپنا تسلط قائم کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔

یہاں سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ ہمارے دوست ملک چین میں یہ اعلامیہ پیش ہوا جس میں پاکستان کو سخت پیغام دیا گیا اور چین نے بھی اس کی تائید کردی جو کہ ہمیشہ پاکستان کے حق میں ڈٹ جاتا تھا حالانکہ یہ اعلامیہ اس کے بر خلاف بھی ہو سکتا تھا کہ بھارت کی مذموم کاروائیوں پر اسے حسب معمول سخت پیغام دیا جاتا اسے پاکستانی وزارت خارجہ کی نا اہلی اور بدنیتی نہ کہیں تو کیاکہیں کہ پانچ ممالک چین ،روس ،بھارت ،برازیل اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تنظیم نے اسے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا مبینہ الزام دیکر پوری دنیا کے میڈیا اور عوام الناس میں تماشا بنا دیا ہے ۔اور ہماری حالت یہ ہے کہ ہم اپنی ذاتی رنجشوں اور دیرینہ مفادات پر مبنی دوستیوں کی بنا پر ایک دوسرے پربیان بازیاں کر رہے ہیں ۔ حکمران جماعت کی سینئر قیادت کی باہمی رنجشوں نے مغربی میڈیا کے پراپیگینڈے کو مزید تقویت دے دی ہے ۔کیا قومی سلامتی کے ایشوز پر غیر ذمہ دارانہ بیان بازیاں مناسب ہیں ؟ اور کیا پاکستان ان کا متحمل ہو سکتا ہے؟ کیا پاکستان امریکہ معاشی پابندیوں کا دبائو برداشت کر سکتا ہے ؟ بھارت چین ڈوکلام سرحدی تنازعہ بھی ختم ہو چکاہے اور چین کا حالیہ مئوقف اس اعلامیہ کے ساتھ واضح ہو چکا ہے توکیا حالیہ صورتحال ملکی مفاد میں ہے ؟آج جبکہ پاکستان ہر طرف اور ہر طرح سے تنہائی اور تنقید کا شکار ہو چکا ہے اورماضی کے اپنے بھی دشمنوں کے ہمنوا نظر آرہے ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ ہمارا بیانیہ ذمہ دارانہ اور ملکی سلامتی و وقار کا آئینہ دار ہو ۔سول اور ملٹری اختلافات کا جو ابہام پیدا ہو چکا ہے اس کو ختم کیا جائے اور مناسب حل تلاش کیا جائے تاکہ اداروں کا وقار مزید مجروح نہ ہو کیونکہ ریاست بے سیاست نہیں ہوتی اور سیاست سے مراد ملک و ملت اور ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود ہے ۔

اب آپ ہی دیکھ لیں کہ پاکستان مخالف پالیسیوں میں بھارت کسی حد تک پیش پیش ہے اور بھارت کے لیے ہمارے بیانات کیسے ہیں یعنی خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی تنے کی دو شاخیں ہیں ۔ہمارا خمیر ایک ہی ہے درمیان میں ایک لکیر لگا دی گئی ہے ہم ایک جیسے لوگ ہیں ہمیں الگ کرنے والوں نے دو الگ الگ ملک بنا دیے ۔ اور برکس کانفرنس کے بارے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ برکس اعلامیہ پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ خطے کی تبدیل ہوتی صورتحال کے لحاظ سے ہمیں نئی خارجہ پالیسی بنانا ہوگی ۔ ایسے ہی بیانیے لیگی قیادت کے خلوص اور نیت کو مشکوک کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوامی سطح پر بھی اس حکومتی روش کو نا پسند کیا جاتا ہے کہ کھل کر بھارت کے خلاف بیان نہ دینا اور بھارتی پاکستان مخالف پالیسیوں پر آوازہ بلند نہ کرنا کس مصلحت کے تحت ہے ؟ حکومتی ایوانوں میں پکنے والی کھچڑی کونسی دانشمندی کا ثبوت پیش کر رہی ہے ؟ آئین بدلنے میں جو توانائیاں صرف کی جا رہی ہیں اگر وہ ملکی استحکام میں لگائی جاتی تو آئین بدلنے کی نوبت ہی نہ آتی مگر افسوس کہ حکومتی ایوانوں کی اعلیٰ سطحی قیادت اس وقت میاں نواز شریف کو بچانے کے لیے سر جوڑے بیٹھی ہے اور پرانے فارمولے پر عمل کیا جا رہا ہے جبکہ آج وقت اور حالات دونوں تبدیل ہو چکے ہیں ایسے میں میاں صاحب بحال ہوں کہ نہ ہوں اس کا تو علم نہیں مگر ملکی استحکام دائو پر لگ چکا ہے اور حکمران جماعت کی سینئر قیادت کی بیان بازی سے آج یہ نوشتہ دیوار بن چکا ہے موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے !

Roqiya Ghazal

Roqiya Ghazal

تحریر : رقیہ غزل

The post ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے appeared first on جیو اردو.

غیبت، بہتان او ربدگمانی کا رجحان

$
0
0
Gheebat

Gheebat

تحریر: امتیاز علی شاکر:لاہور
معاشرے میں تیزی کے ساتھ فروغ پاتاغیبت ،بہتان اوربدگمانی کا رجحان اشرف المخلوقات کیلئے خطرے گھنٹی ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں( سورْة الحجٰرات )میں ارشاد فرمایا” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ٫نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ٫ ہو سکتا ہے کہ وہ اِن سے بہتر ہوں٫اورنہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہو سکتا ہے کہ وہ اِن سے بہتر ہوں٫آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو٫ اور نہ ایک دوسرے کو بْرے القاب سے یاد کرو٫ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بْری بات ہے٫جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں٫اے لوگوجو ایمان لائے ہو ٫ بہت گْمان کرنے سے پرہیز کرو٫کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں٫ تجْسس نہ کرو ٫اور تم میں سے کوئی کسی کی غِیبت نہ کرے٫کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے٫جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟”اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق حقیقی بھائی ہی نہیں بلکہ سب اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا کسی مسلمان بھائی کی غیبت کرنامنع کردیاگیاہے،سورة الحجرات کے اندر ہی اللہ تعالیٰ نے اس بات کوبھی بہت واضع کردیاہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ترجمہ ” مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔

حدیث شریف میں آیاہے ”حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا ”کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول ۖ ہی بہتر جانتے ہیں؟ آپ ۖ نے فرمایا: اپنے بھائی کے اس عیب کاذکر کرے ، کہ جس کے ذکر کو وہ ناپسند کرتا ہو، صحابہ نے آپ ۖ سے عرض کیا کہ وہ عیب واقعی اس بھائی میں ہو جو میں بیان کر رہا ہوں ، تو آپۖ نے فرمایا،وہ عیب اس میں ہے جو تم کہہ رہے ہو تب ہی تو غیبت ہے، اس میں نہ ہو تو وہ بہتان ہے” ( صحیح مسلم شریف)اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ غیبت و بہتان معاشرے میںناسور کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔غیبت،بہتان اور بدگمانی معاشرے کودیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ،تربیت اور کم علمی کا یہ عالم ہے کہ اُولیاء اللہ اور علماء حق کے علاوہ معاشرے کا ہرفرد بغیرسوچے سمجھے لمحہ بہ لمحہ غیبت ،بہتان بازی اور بدگمانی میں اپنا حصہ ڈالتارہتاہے۔مرشد سرکار سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست بابامعراج دین کاحکم ہے کہ باجی حضور عام نہیں۔باجی حضورپر اللہ تعالیٰ ،رسول اللہ ۖ کاخصوصی فضل ہے اوروہ ہماری لاڈلی ہمشیرہ ہیں لہٰذاان کے حکم کی تعمیل کیاکرو۔ باجی حضور نے فرمایا شاہ جی کاحکم ہے مخلوق کی بھلائی کواپنی زندگی کا مقصد بنالو۔اللہ سبحان تعالیٰ کی مخلوق کی بھلائی کے کاموںمیں لگ جائو گے تواللہ تعالیٰ تمہارا،تمہارے بچوں کامقدر اعلیٰ فرمادے گا۔جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کوبھلائی کے راستے پرڈالناچاہتاہے تواسے اولیاء اللہ کی صحبت عطا فرما دیتا ہے۔

اولیاء اللہ کی صحبت کی برکت کے حوالے سے مولانارومی کاایک نہایت خوبصور ت قول مضمون کے آخر میں پیش کروں گا۔مرشدسرکارنے فرمایاغیبت ،بہتان،بدگمانی انسانی معاشرے کی بہت بڑی دشمن ہیں،قلم اُٹھائواور اللہ تعالیٰ کی مخلوق تک ہماراپیغام پہنچائو۔آگاہ کرولوگوں کوکہ کم علمی میں،تصدیق و تحقیق کیے بغیربات کو آگے ہرگزنہ پھیلائو۔کسی کی غیرموجودگی میں اس کے عیبوں کاذکر کرنے سے اللہ سبحان تعالیٰ ،رسول اللہ ۖ اوراولیاء اللہ نے منع فرمایاہے۔قارئین محترم آپ جانتے ہیں کہ بغیرتصدیق کئے دوسروں پرالزام تراشی معاشرے میں عام ہوتی جارہی ہے اس برائی کی روک تھام کیلئے ہم سب کو اپنا اپنا کرداراداکرناہوگا۔عام طورپرلوگ اپنی سوچ اورخیالات کے آئینے میں دوسروں کودیکھتے ہیں ،اکثر لوگ کہتے ہیں کہ فلاں عالم ،فلاں پیردوسروں کوبیٹھ کرپانی پینے کادرس دیتاہے ۔ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ وہ خود کھڑاہوکرپانی پی رہاتھا،باجی حضور نے فرمایاایسی بات کوآگے پھیلانے سے قبل تصدیق کرلینی چاہئے کہ جس عالم دین یابزرگ ہستی کوکھڑے ہوکرپانی پیتے دیکھاوہ عام پانی پی رہے تھے یاآب زم زم ؟آب زم زم کے متعلق کھڑے ہوکرپینے کاحکم ہے۔جلد بازی میںاکثر لوگ دوسروں کے متعلق غلط رائے قائم کرکے ناصرف خودگناہگارہوتے ہیں بلکہ معاشرے کوجہالت کے اندھیروں کی طرف دھکیل دیتے ہیں،اکثر لوگ کہتے ہیں کہ دیکھاتم نے فلاں عالم یافلاں پیردوسروں کو نمازقائم کرنے خاص طور پر نماز تہجد ادا کرنے کادرس دیتاہے اور ہم نے اکثر اسے سورج طلاع ہونے کے بعد نماز پڑھتے دیکھاہے۔

کم علمی میں ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کے کسی نیک بندے پر بہتان باندھ رہے ہوتے ہیں ،بغیرتصدیق کیے کہ وہ عالم دین،بزرگ ہستی ،ولی اللہ سورج طلوع ہونے کے بعد نماز فجر نہیں بلکہ چاشت کے نفل اداکررہے ہوتے ہیں۔لہٰذاہمیں کسی کے بھی متعلق زندگی کے کسی بھی پہلوپررائے قائم کرنے سے قبل مکمل طورپرتصدیق وتحقیق کرلینی چاہیے۔اول توانسان کویہ اختیارحاصل ہی نہیں کہ وہ کسی کے نیک یاگناہگارہونے کافیصلہ کرے۔دوئم اپنی اور معاشرے کی بھلائی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ذات کی فکرکرناسب سے افضل ہے ۔اپنی اصلاح کے بعد جب اللہ تعالیٰ کے دین کے متعلق اتناعلم حاصل ہوجائے کہ دوسروں کی اصلاح کرنے کے قابل ہوجائیں توبھی محتاط رہتے ہوئے بھلائی کا چرچا کرنا افضل ترین عبادت ہے۔

بیشک اہل ایمان کے قول فعل میںتضاد نہیں ہواکرتا۔اولیاء اللہ اورعالم دین وہ خاص لوگ ہیں جن پراللہ تعالیٰ کی خصوصی مہربانی اورفضل کی برسات ہروقت جاری وساری رہتی ہے۔بعد از تحقیق کسی انسان کے قول فعل میں تضاد ثابت ہوجائے تب بھی اس کی برائی بیان کرکے معاشرے میں پھیلاناغیبت ہے جونہ صرف انتہائی نامناسب ہے بلکہ غیبت کرنے والاکسی دوسرے کی بجائے اپنااعمال نامہ گناہوں سے پرکرتاجاتاہے۔اچھے اور مخلص دوست رشتہ دار یااپنے کسی عزیزمیں غلطی کی تصدیق کرلینے کے بعداول توکوشش ہونی چاہئے کہ بندہ اپنے عزیزکوتنہائی میں پیارسے سمجھائے کہ میں نے تمہارے اندر فلاں غلطی محسوس کی ہے تم غور کرومیراخیال درست ہوتوکوشش کرکے فلاں غلطی کواپنی ذات سے نکال دو۔ دوئم اسے اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے خود برائی سے دورہوجاناچاہئے اورمعاملہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ پیش کرکے اپنے عزیزکیلئے دعاکرتے رہناچاہیے!اب وعدے کے مطابق مضمون کے آخر میں مولانارومی کاایک خوبصورت قول اپنے قارئین کے ذوق کی نظر کرکے اجازت چاہوں گا۔

اللہ والوں کی صحبت کی برکت۔مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں۔ایک کانٹا روتے ہوئے اللہ تعالی سے عرض کرتا ہے کہ میں نے صلحاء سے سناہے کہ آپ کا نا م ستارالعیوب (یعنی عیبوں کو چھپانے والا) ہے۔آپ نے مجھے تو کانٹا بنایاہے میراعیب کون چھپائے گا؟مولانارومی فرماتے ہیں ۔اس کی زبان حال کی دعا پراللہ تعالیٰ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدافرمادی تاکہ وہ پھول کے دامن اپنا منہ چھپالے۔باغبان ان کانٹوں کوباغ سے نہیں نکالتا ،باغ سے صرف وہ کانٹے نکالے جاتے ہیں جنہوں نے کسی پھول کے دامن میں پناہ نہ لی ہو۔اسی طرح جولوگ اللہ والوں سے نہیں جڑتے ان کیلئے توخطرہ ہے۔جوگناہگار اللہ والوں کے دامن سے جڑجاتے ہیں ان کی برکت سے ایک دن وہ بھی اللہ والے بن جاتے ہیں۔دنیا کے کانٹے توپھولوں کے دامن میں بھی کانٹے ہی رہتے ہیں پراللہ والے ایسے پھول ہیں جن کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں؛محمد جلال الدین رومی 1207ء میں پیدا ہوئے، مشہور فارسی شاعر ۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معروف کتب ہیں، آپ دنیا بھر میں اپنی لازاول تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com .
03134237099

The post غیبت، بہتان او ربدگمانی کا رجحان appeared first on جیو اردو.

تحریک لبیک پاکستان کے پاس قابل عمل آئین موجود ہے : علامہ خادم حسین رضوی

$
0
0
Khadim Hussain Rizvi

Khadim Hussain Rizvi

لاہور (امتیاز علی شاکر) مرکزی امیر تحریک لبیک پاکستان ،علامہ خادم حسین رضوی، سرپرست اعلیٰ پیر محمد افضل قادری، سرپرست سید عرفان احمد شاہ نے کہا ہے کہ ختم نبوت ۖ کے حلف نامے” کے الفاظ کو اقرار نامے میں تبدیل کرنے کی سازش کس نے ،کیوں اور کس کے ایما پر کی؟ ایسے سازشیوں کو بے نقاب کر کے سخت سزائیں دی جانی ضروری ہیں تا کہ آئندہ کوئی ایسے مذموم واقعات کا اعادہ ممکن نہ رہے۔قوم سمجھ سکتی ہے کہ ختم نبوت ۖ پر حلف لے کر ختم نبوت ۖ کی شق پروار کرنے والوں کی نیت واضع ہو چکی ہے۔ حلف توڑنے والوں کی اہلیت کا فیصلہ ہونا چاہئے، اب صرف غلطی تسلیم کرنے سے بات نہیں بنے گی۔رسول اللہ ۖ کے غلام ختم نبوت ۖ کے دشمنوں کے چہرے دیکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری طرف سے کھلااعلان ہے کہ جوختم نبوت ۖ کا منکرہے، جوناموس رسالت مآب ۖ کے معاملے میں ڈنڈی مارے ہمارااس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اگلی حکومت محمد عربی ۖ کے غلاموں کی ہوگی۔الحمدللہ عوام تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہورہے ہیں ۔ہمارے پاس کائنات کاافضل ترین ،جدید ترین اور قابل فہم وادراک وعمل آئین قرآن مجید کی صورت میںموجود ہے۔کسی کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیں گے۔جولوگ پریشان ہیں کہ ایمان دارحکمران آگئے توہماراناجائزکاروبار کیسے چلے گاوہ توبہ کریں اللہ تعالیٰ کاقرآن نافذ ہوگاتو پھر کسی پاکستانی کوپیٹ پالنے کیلئے غلط کام کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔جب عدل وانصاف ہوگاتوملک میں خوشحالی آئے گی اورترقی قوم کے پائوں چومے گی

امتیاز علی شاکر
۔03134237099
شعبہ نشرواشاعت (تحریک لبیک پاکستان)

The post تحریک لبیک پاکستان کے پاس قابل عمل آئین موجود ہے : علامہ خادم حسین رضوی appeared first on جیو اردو.

حلف نامہ کو اقرار نامہ میں بدلنا اور امتناع قادیانیت آرڈیننس

$
0
0
Qadianiat

Qadianiat

تحریر: علامہ صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی
پاک سر زمین، مرکز ِ یقین، اسلامی جمہوریہ پاکستان کائنات ِ اسلام میں مدینہ طیبہ کے بعد دو قومی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی دوسری بڑی نظریاتی و فکری ریاست ہر لحظہ، ہر لمحہ، ہر گام قادیانیت نواز گماشتوں کو دلِ یزداں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی رہتی ہے اور ہر گھڑی اور ہر آن گندے گٹر میں رینگنے والے گندے کیڑے کی طرح ان کے کثیف و غلیظ اذہان میں ہلچل مچائے رکھتی ہے قادیانیت نواز گماشتے اپنے ”تھنک ٹینکس ” کے ذریعے ڈالروں اور پائونڈز کی جھنکار میں تفرقہ و انتشار کا بیج بونے اور اس کو تن آور درخت کی شکل دینے کے لیے آئے روز گھنائونے منصوبے بناتے رہتے ہیں اور افتراق و انتشار کے اس گھنائونے منصوبے کی ابتدا ہمارے اذلی دشمن بھارت کے ہائی کمشنر کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں کی گئی تھی جو 1974ء میں لندن کی زمستانی ہوائوں اور پراگندہ فضائوں میں ہوا تھا جس کے انتظام وانصرام میں وہ لوگ پیش پیش تھے جن کو 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا تھا پاکستان کو فرقہ واریت کی دلدل میں زبر دستی دھکیلنے والے اس گروہ کے ”اکابرین ” نے اول اول اس منصوبے کے لیے 10کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کر کے ایک مخصوص فنڈ قائم کیا تھا اور پھر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہر سال اپنے گھنائونے نیٹ ورک کو پھیلانے کے لیے اس رقم میں اضافہ ہوتا رہا اوربا خبر ذرائع کے مطابق کم و بیش 50ارب روپیہ سالانہ خرچ کیا جا رہا ہے اور اب اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہمارا اذلی دشمن بھارت ،ہمارا ”آقا” امریکہ اس کی لے پالک اولاد اسرائیل اور برطانیہ بھی اپنے اپنے حصے کا فنڈ جمع کرا رہا ہے اور گاہے گاہے وطن عزیزمیں شوشے چھوڑتا رہتا ہے اور سرحد پار بیٹھا ہمارا دشمن اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مذہبی ،لسانی ،علاقائی اور صوبائی بنیادوں پر حصے بخروں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے وہ ڈالروں کی ہوس کے طبلے کی تھاپ پر رقص کرنے والی این جی اوز کو بھی زرِ خطیر دریا دلی سے فراہم کر رہا ہے مغربی ٹکڑوں پر پلنے والی ان این جی اوز کا فقط ایک ہی ایجنڈہ ہے کہ جیسے تیسے ہو سکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے ان میں فرقہ واریت کا ایسا بیج بو دیا جائے جو آنے والی نسلوں کو اسلام سے بر انگیختہ کر دے ،آج یہی مغربی راتب اور امریکی ”بھاڑے ”پر پلنے والی این جی اوز کی شکل میں ”گائیں اور بھینسیں ”توہین رسالتۖ کاارتکاب کرنے والوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ، اسلام کے نام پر دھبہ اور داغ ہنود و یہود کے ایجنٹ اور مخبر ِ بھی ایسے ہی گماشتوں کی صفِ اول میں کھڑے ، ایڑیاں رگڑتے ہاتھ پھیلائے ڈالروں کی بھیک مانگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔

ضیاء دور(26اپریل1984ئ) میں قادیانیوں کے خلاف”امتناعِ قادیانیت”نامی ایک آرڈیننس کا اجراء ہوا جس کے ذریعے ملکی تعزیرات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ قادیانیمرزائی اسلام کی مقدس ہستیوں کے ناموں کا استعمال اپنے مذموم مقاصد کے لیے نہ کر سکیں ‘ اپنے ارتداد خانوں کو مسجد نہ کہہ سکیں اور خود کو مسلمان کے طور پر کسی کے سامنے پیش نہ کر سکیں۔اگر آج بھی کوئی قادیانیمرزائی ایسا کرتا ہوا پایاجائے تو اُس کے خلاف درج ذیل دفعات کے تحت قانونی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
آرڈیننس بنام:”قادیانی گروپ ‘لاہوری گروپ اور اَحمدیوں کی خلافِ اسلام سرگرمیاں (امتناع وتعزیر)آرڈیننس1984ئ”کے ذریعے مجموعہ تعزیراتِ پاکستان (ایکٹ : 45بابت 1860ئ’باب:15)میں دفعہ:298B اور 298Cکی ترمیم واضافہ
(298.B)بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لیے مخصوص القاب،اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال
(١)قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ(جوخود کو”احمد ی”یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کا کوئی شخص جوالفاظ کے ذریعے،خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے۔
(الف)حضرت محمدۖ کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمؤ منین’ خلیفتہ المسلمین’صحابی یارضی اللہ عنہ کے طور پر منسوب کرے یامخاطب کرے
(ب)حضرت محمدۖ کی کسی زوجہ مطہرّہ کے علاوہ کسی ذات کو اُم المؤمنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے
(ج)حضرت محمدۖ کے خاندان (اہلِ بیت)کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل ِ بیت کے طورپر منسوب کرے یا مخاطب کرے
(د)اپنی عبادت گاہ کو ”مسجد”کے طورپر منسوب کرے یاموسوم کرے یا پکارے تو اُسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا
(٢)قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کاکوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لیے بلانے کے طریقے یاصورت کو اذان کے طورپر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال ہوسکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستو جب بھی ہوگا۔

(298.C)قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے یا اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے قادیانی گروپ یالاہوری گروپ (جوخود کو اَحمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کاکوئی شخص جوبلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے۔ کسی ایک قسم کی سزائے قیداِتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے اوروہ جرمانے کا بھی مستو جب ہوگا، اب پاکستان کے کسی بھی شہر ، قریہ ، بستی میں اگر قادیانی اپنے ارتداد خانوں کو مساجد کا نام دیتے ہیں تو مقامی انتظامیہ اِن کے خلاف امتناع ِ قادیانیت آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اُن کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاکہ وطن اور اسلام کے یہ ازلی دشمن ملفوف پیرائے میں اپنی منفی سر گرمیوں کو فروغ نہ دے سکیں فتنہ قادیانیت کی سر کوبی کے لیے اکابرین اُمت جن میں تاجدارِ گولڑہ شریف پیر مہر علی شاہ ،امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ اور حق و صداقت کی نشانی علامہ شاہ احمد نورانی کی خدمات سر فہرست ہیں پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے تو آخری دم تک تحریری اور تقریری لحاظ سے اس فتنہ کا پیچھا کیا اور علامہ شاہ احمد نورانی قومی اسمبلی میں ایک دبنگ شخصیت ، نہ دبنے ، نہ جھکنے اور نہ بکنے والی قد آور قیادت کی علامت بن کر اُبھرے اور پاکستان کے پہلے اسلامی جمہوری دستور کی تدوینی کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے اس وقت بھٹو مرحوم پر سوشل ازم کا بھوت سوار تھا مگر اس موقع پر شاہ احمد نورانی کی بے باکی کام آئی اور سوشل ازم کے پیوند سے پاکستان کے آئین کو پاک کر دیا گیا قادیانی پاکستان کی سول و ملٹری ، بیوروکریسی میں شروع ہی سے جڑیں پکڑ چکے تھے۔۔

ملک کے اعلیٰ و سول فوجی مناصب پر فائز تھے سر ظفر اللہ چوہدری شروع ہی سے وزیر خارجہ منتخب ہوئے اس شخص کی ناپاک جسارت کا یہ عالم تھا کہ اعلیٰ رئو س الاشہاد قائد اعظم کی نماز جنازہ کے وقت الگ تھلگ کھڑا رہا مرزا مظفر احمد ، صدر ایوب خان کے زمانے میں منصوبہ بندی کمیشن کا چیئر مین بن چکا تھا ، قادیانیوں نے 1970ء کے الیکشن میں پی پی پی کی نہ صرف کھلی حمایت کی بلکہ اسے سر مایہ بھی فراہم کیا تھا اور کئی قادیانی اس کی صفوں اور مختلف کیڈرز میں بہ لطائف داخل کر دیے تھے ان تما م تر حربوں کے باوجود علامہ شاہ احمد نورانی نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے بارے میں قرار داد پیش کی اس کے محرک صرف اور صرف شاہ احمد نورانی ہی تھے اور بالآخر آپ کی کوششوں سے 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے با لاتفاق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ،آج پاکستان کی سر زمین پر گائوں گائوں ، بستی بستی ، شہر شہر ہونے والی ختم نبوت کانفرنس فتنہ قادیانیت کا سر کچلنے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گی مگر آج اُسی مرد ، قلندر شاہ احمد نورانی کی جماعت نے حالیہ الیکشن این اے 120میں قادیانی نواز حکمران جماعت کا ساتھ دے کر فتنہ قادیانیت کے خلاف جدوجہد کرنے والے اکابر کی ارواح کو اذیت میں مبتلا کیا ہے
موجودہ حکمرانوں نے ہمیشہ قادیانیت نوازی کا ثبوت دیا ہے اِن بد نصیب حکمرانوں کی ذرا تاریخ ملاحظہ کیجیے۔۔

میاں محمد نواز شریف نے اپنی پہلی وزارت عظمی ٰ کے دور میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں کہا تھاکہ قادیانیوں سے متعلق اگر ترمیم آئین سے ختم کر دی جائے تو سارے قرضے معاف ہو جائیں گے اس کے لیے امریکہ تیار ھے وہ تواللہ بھلا کرے جناب راجہ ظفر الحق کا جواس موقع پرڈٹ گئے تھے اور کہا تھا کہ یہ آپ کیا کہہ رھے ہیں ؟انہوں نے کہا کہ آپ کو اس کے رد عمل کا اندازا ہے ۔۔۔۔۔۔؟ تو اس پر نواز شریف طرح دے گئے اور کہا نہیں یہ تو میں نے ویسے ہی کہا ھے
نواز شریف نے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا رحمت عالم ۖ کے ازلی دشمن ، ختم نبوت ۖ کے منکرین اور اہانت رسول ۖ کرنے والوں کو پنا بھائی کہنے کا کام میاں نواز شریف نے ہی انجام دیا۔۔

میاں نواز شریف نے قائد اعظم یونیورسٹی سے ملحقہ فزکس کے ادارہ کا نام ڈاکٹر عبد السالام قادیانی کے نام پر رکھا جس عبد السلام نے پاکستان کی سر زمین کو لعنتی کہا ان قادیا نیوں کے لیے میاں صاحب کا نرم گوشہ اور علامہ اقبال کا جواہر لعل نہرو کو کہنا قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں قادیانیوں کے بارے میں علامہ اقبال کے فرمان اور میاں نواز شریف کے عمل میں واضح تضاد آخر کیوں ۔۔۔؟

مبینہ طور پر نواز شریف نے حالیہ دور ِ اقتدار میں اپنا پرسنل سیکرٹری قادیانی کو لگا یا اور پھر جناب خاقان عباسی کے وزیر اظم بننے کے بعد اسے نواز شریف نے پا بند کیا کہ اس پرسنل سیکرٹری کو تبدیل نہ کیا جائے اب وہ عباسی صاحب کے ساتھ امریکہ یاترا میں بھی ساتھ ہی تھا اور اب اسے ورلڈ بینک بھیجنے کی تیاری ہو رہی ہے۔۔

اسی طرح خوشاب میں پہلے ضلعی پولیس آفیسر خدا بخش نتھوکہ قادیانی کو لگایا میاں شہباز شریف صاحب کے پاس ضلع کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کا وفد گیا کہ قادیانی کو تبدیل کیا جائے چھوٹے میاں صاحب نے فرمایا کہ کیا تم نے اس کے پیچھے نما زیں پڑھنی ہیں ۔۔۔۔؟ اس پر ارکان اسمبلی نے کہا کہ پورے ضلع کو اس کے رحم و کرم پر بھی چھوڑا نہیں جا سکتا میاں صاحب چپ تو ہو گئے لیکن تبادلہ پھر بھی نہیں کیا خدا بخش نتھوکہ کی فر عونیت کا اندازہ کریں کہ اس نے محکمہ انہار کے ایکسین کو اپنے ہاتھوں سے پیٹا صوبہ بھر میں محکمہ انہار کے ملازمین نے احتجاج کیا خدا بخش نتھوکہ معطل ہو ا ، پھر کچھ عرصہ بعدبحال ہوا قبلہ محترم جناب شہباز شریف نے اسے ترقی دی اور ڈی آئی جی بنا دیا اور پھر خدا بخش کی جگہ وقار الحسن نتھوکہ کو ڈی پی او لگا دیا گیا جو خدا بخش کا بھتیجا اور داماد بھی ہے سالہا سال سے خوشاب ضلع کا پولیس آفیسر قادیانی چلا آرہا ھے خوشاب میں اٹامک انرجی کا اہم شعبہ کام کر رہا ھے اور قرب و جوار میں قادیانی آبادیاں ہیں اور پاکستان کے ایٹم کاا ڈل اور ایٹمی راز عبد السلام قادیانی نے امریکہ کو مہیا کیے تھے ان تمام تر باتوں کے با وجود میاں صاحبان کا خدا بخش کی ناز برداری کرنا محض اس لیے ہے کہ وہ شہباز شریف کا کلاس فیلو ہے ۔۔۔۔۔قارئین اسے کلاس فیلو ہی پڑھیں گلاس فیلو نہ پڑھنا اور نہ ہی سمجھنا سانحہ دو المیال میں قادیانیوں کی سپورٹ اور مسلما نوں کو تختہ مشق بنا نے کے لیے جو کچھ سر کاری سطح پر ہوا اور جو ہو رہا ہے لگتا ہے کہ حکومت نے قسم اُٹھا لی ہے کہ مسلمانوں کو قادیانیوں کے سامنے سر نگوں کرنا ہے۔۔

اب حال ہی میں قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات کا جو بل منظور کیا گیا ہے اس میں اسمبلی الیکشن کے لیے امیدواران کو حلف نامہ جمع کرانا پڑتا تھا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس عبارت کو بڑی ہوشیاری اور مکاری سے یوں بدل دیا کہ میں اقرار کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر ختم نبوت کے حلف نامہ کو اقرار نامہ میں تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔؟ میرے خیال میں میاں صاحبان اتنے سادہ نہیں کہ وہ حلف نامہ اور اقرار نامہ کے فرق کو نہ سمجھتے ہیں یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے ایک گہری سوچ اور خطر ناک چال کا حصہ ہے قادیانیوں کو رعایت دینے کے لیے اور ختم نبوت سے متعلق ترمیم کو غیر موثر بنا نے کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے حکومت کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اس کے پردہ کے پیچھے چھپے ہاتھوں کو بے نقاب کرنا بہت ضروری ہے لگتا ہے کہ میاں نواز شریف نے ان تمام تر حالات سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے،واضح رہے کہ وطن دشمن عناصر نے بڑی چالاکی سے گیم کھیلی ہے ، شق موجود ہے مگر حلف (یعنی قسم کھا کر جو اقرار کیا جاتا ہے ) کو ختم کر دیا گیا ہے جس سے اس کاغذ کی حیثیت صرف ایک سادہ بیان کی سی رہ جائے گی کیونکہ اگر قسم کھا کر حلفیہ کہا جائے اور بعد میں اس کا خلاف کیا جائے تو بندہ نا اہل ہو جاتا ہے اور سزا ہو سکتی ہے مگر سادہ بیان کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی سادہ بیان پر کوئی سزا ہو سکتی ہے اس لیے عدالتوں میں گواہ سے سادہ بیان نہیں بلکہ حلفیہ بیان لیا جاتا ہے حالیہ ترمیم کا مقصد قادیانیوں کو خوش کرنا ان کو امور مملکت میں کلیدی عہدے دلانا اور ان کے ذریعے اپنی بادشاہت و فرعونیت کو بچانا ہے لہذا خدا کے لیے اس ترمیم کو معمولی مت سمجھیں یہ بہت بڑی چال ہے ہمیں سمجھنا ہو گا اور سجادہ نشینوں کو اپنی خانقاہوں سے باہر نکل کر رسمِ شبیری کو ادا کرنا ہو گااس موقع پر پیر امین الحسنات شاہ اور داکٹر راغب نعیمی ، پیر سید محفوظ الحق مشہدی کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔۔۔۔ہمیں سوچنا ہو گا۔۔

Nouman Qadir

Nouman Qadir

تحریر: علامہ صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی
03314403420
بانی و مرکزی امیر :تحریک منہاج الرسول ۖ پاکستان ، مرکزی خطیب جامع مسجد مدینہ شریف ، اعوان ٹائون لاہور
ناظم اعلیٰ جامع نور البنات تعلیم القرآن ، چیئر مین تحریک اصلاحِ محافل نعت پاکستان

The post حلف نامہ کو اقرار نامہ میں بدلنا اور امتناع قادیانیت آرڈیننس appeared first on جیو اردو.

جھل مگسی: درگاہ میں خودکش حملہ، پولیس اہلکاروں سمیت 14 جاں بحق

$
0
0
Dargah

Dargah

جھل مگسی (جیوڈیسک) بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقے جھل مگسی کی درگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 8 زخمی ہو گئے۔

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق دھماکا جھل مگسی سے چار کلومیٹر دور واقع درگاہ فتح پور میں ہوا جہاں جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ڈپٹی کمشنر اسداللہ کاکڑ نے واقعے میں 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ اس میں 8 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکا درگاہ کے دروازے پر ہوا، اس میں زخمی ہونے والوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے خودکش حملہ آور کو روکا تو اس نے خود کو اڑا لیا۔

دھماکے کے بعد مقامی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان انوارالحق نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش پر پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا خود کش تھا جس کے وقت درگاہ میں عرس کی تقریب جاری تھی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عاشورہ کے دوران حملوں کے شدیدخطرات تھے۔

یاد رہے کہ یہ درگاہ کوئٹہ سے کوئی تین سو کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔

فتح پور کی اسی درگاہ پر 19مارچ 2005ءکوایک خود کش دھماکہ ہوا جس میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

The post جھل مگسی: درگاہ میں خودکش حملہ، پولیس اہلکاروں سمیت 14 جاں بحق appeared first on جیو اردو.

امر لوگ

$
0
0
Sultan Mahmood Ghaznavi

Sultan Mahmood Ghaznavi

تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
آج تک کروڑوں انسان اِس جہان ِ فانی میں آئے اور پیوندِ خاک ہو گئے۔اِن کروڑوں انسانوں میں زیادہ تر تو گمنامی کی زندگی گزار کر گئے جبکہ کچھ اور چند ایسے انسان بھی تھے کہ خالقِ ارض و سما نے ان کو بادشاہت کا اختیار بھی دیا یہ وہ لوگ تھے کہ لاکھوں انسانوں کی زندگی موت کا فیصلہ اِن کے ہاتھ میں تھا جب یہ حرکت کرتے تو لاکھوں لوگ اِن کے ساتھ حرکت کرتے جب یہ ساکن ہو تے تو دنیا ساکن ہو جاتی ۔شب و روز گزرتے چلے گئے اور یہ بڑے لوگ بھی ماضی کا حصہ بنتے چلے گئے یہ سلاطین اور شہنشاہ جب زندہ تھے تو ہر زبان پر اِن کا چرچا اور حکمرانی تھی لیکن جب وقت نے کروٹ لی اور یہ پیوندِ خاک ہوئے تو کچھ ہی دنوں بعد اِن کی قبروں اور مزارات پر دھول اڑنے لگی اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ اِن کی قبروں اور مزارات کے نشان تک مٹ گئے۔

مسلمانوں کی تاریخ بھی ایسے ہی بادشاہوں کے ناموں سے بھری پڑی ہے جو دنیا دار تھے وہ کچھ عرصہ تو لوگوں کو یاد رہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہی ایسے حکمرانوں کے نام بھی آج اذھان سے محو ہو چکے ہیں ۔لیکن اِن حکمرانوں میں وہ بادشاہ جنہوں نے عشق ِ رسول ۖ کی وادی میں قدم رکھا اپنی عقیدت و احترام کا اظہار کیا اور خود کو آقائے دو جہاں کا ادنی غلام سمجھا تو ایسے حکمرانوں کے نام آج تاریخ میں صرف اور صرف عشقِ رسول ۖ کی وجہ سے زندہ ہیں ۔ایسے حکمرانوں کے شب و روز عشقِ رسول ۖ ، سنتِ نبوی ۖ ، عبادت ، ریاضت خشتِ الہی میں گزرے ایسے حکمرانوں کے نام تاریخ کے اوراق پر روشن ستاروں کی طرح چمک رہے ہیں ۔بت شکن سلطان محمود غزنوی جو بت شکنی کے حوالے سے قیامت تک تاریخ کے اوراق میں امر ہو گیا وہ بھی عشقِ رسول ۖ کی دولت سے مالا مال تھا سلطان محمود کی اپنے غلام ایاز سے بھی محبت تاریخ کا حصہ ہے اس غلام ایاز کا ایک بیٹا تھا جس کا نام محمد تھا جو بادشاہ کی خدمت کے لیے مامور تھا ایک روز سلطان محمود غزنوی طہارت خانے میں آیا اور آواز دی ایاز بیٹے سے کہو کہ وضو کے لیے پانی لے کر آئے ایاز شاہانہ مزاج سے خوب واقف تھا بادشاہ کی بات سن کر پریشان ہو گیا کہ شاید میرے بیٹے سے کوئی گستاخی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے بادشاہ سلامت ناراض اور ناخوش ہو گئے ہیں اِ س لیے روزانہ کی طرح آج بیٹے کا نام لے کر نہیں پکارا سلطان محمودوضو سے فارغ ہو کر جب باہر آیا تو اپنے عزیز غلام ایاز کو غم کے سمندر میں ڈوبا ہوا پایا کیونکہ ایا ز غم کا مجسمہ بن کر اداس غمگین کھڑا تھا۔

بادشاہ ایاز کو غمزدہ دیکھ کر بولا آج تم دکھ اور غم کا مجسمہ بن کر کیوں کھڑے ہو، تو ایاز بولا عالم پناہ آج آپ نے غلام زادے کو نام لے کر نہیں بلایا اِس وجہ سے میں بہت پریشان ہوں کہ پتہ نہیں غلام زادے سے کیا غلطی یا نافرمانی ہو گئی جس کی وجہ سے عالی جاہ ناراض ہو گئے ہیں سلطان محمود سن کر مسکرایا اور کہا ۔ ایاز ایسی کوئی بات نہیں تم مطمئن رہو نہ تو صاحبزادے سے کوئی غلطی ہوئی ہے اور نہ ہی میں اس سے ناراض ہوں ۔ لیکن ایاز کے چہرے پر ابھی تک سوالیہ اور غم کے تاثرات نمایاں تھے سلطان محمود مسکرایا اور کہا آج صاحبزادے کو نام لے کر نہ بلانے کی وجہ یہ تھی کہ مجھے شرم آئی اور میں بے ادبی سمجھا کہ بے وضو میری زبان سے راحت انس و جان و رحمتِ دو جہاں ۖ کا اسمِ گرامی ادا ہو۔ اِسی طرح سلطان ناصر الدین بھی عشقِ رسول ۖ میں سر سے پاں تک ڈوبا ہوا تھا ۔ نبی کریم ۖ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ ۖکا نام بے حد ادب و احترام سے لیتا اس کے ایک مصاحب کا نام محمد تھا ایک دن اسے نام لے کر نہ پکارا بلکہ کہا تاج دین اِدھر آ اور یہ کام کرو ۔ کام کرنے کے بعد محمد اپنے گھر چلا گیا اور پھر تین دن تک بادشاہ کی خدمت میں نہ آیا تو سلطان نے کسی کو بھیج کر اسے طلب کیا اور نہ آنے کی وجہ پوچھی تو مصاحب نے عرض کی عالی جاہ جب آپ نے مجھے خلافِ عادت تاج دین کہہ کر پکارا تو مجھے لگا میری کسی غلطی اور گستاخی کی وجہ سے آپ مجھ سے ناراض ہیں اِس شرمندگی اور غم میں تین دن میں گھر میں پڑا رہا تو سلطان ناصر دین شفقت آمیز لہجے میں بولے اے عزیز ایسی ناراضگی والی کوئی بات نہیں اس وقت میں باوضو نہیں تھا اِس لیے بغیر وضو محمد نام لینا مجھے بے ادبی لگا اِس لیے تاج دین کہہ دیا۔

سلطان صلاح الدین ایوبی فاتح بیت المقدس کو جولازوال شہرت ملی اور قیامت تک امر ہو گیا اس کی وجہ بھی عشقِ رسول ۖ ہی تھا ۔ ایک دفعہ مدینہ منورہ کے حکام میں سے کسی نے ایک پنکھا بطور ہدیہ بھیجا جس کی ایک طرف لکھا تھا ۔ یہ آپ کے لیے ایسا خاص تحفہ ہے کہ آج سے پہلے ایسا نایاب تحفہ آپ کو نہ تو کسی نے بھیجا اور نہ ہی کسی نے آپ کے والد کو اور نہ ہی کسی بادشاہ کو بھیجا ہو گا ۔ یہ پڑھ کر سلطان صلاح الدین ایوبی کو بہت زیادہ غصہ آگیا ۔ بادشاہ کا غصہ دیکھ کر قاصد نے عاجزی سے عرض کی اے بادشاہ سلامت آپ غصہ فرمانے سے پہلے برائے مہربانی ایک بار دوسری طرف کو بھی پڑھ لیں اور غصہ نہ کریں ۔ لہذا سلطان صلاح الدین ایوبی نے پنکھے کو دوسری طرف الٹ کر پڑھا تو وہاں دو ایمان افروز شعر لکھے ہوئے تھے ۔ میں نخلستا ن مدینہ کا پنکھا ہوں اور نبی کریم ۖ کی قبر مبارک کا ہمسایہ ہو ں کہ ساری مخلوق اِس کی زیارت کے لیے آتی ہے ۔میں نے اِسی قبر مبارک کے زیر سایہ پرورش پائی حتی کہ ا،سی برکت کی وجہ سے میں سلطان صلاح الدین کے لیے راحت پر مقرر ہوا۔ یہ پڑھنے کی دیر تھی کہ بے ساختہ سلطان بول اٹھا ۔ خدا کی قسم تو نے سچ کہا ۔عقیدت اور عشقِ رسول ۖ سے سلطان کی خوشی کی انتہا نہ رہی ، کیونکہ یہ دنیا جہاں کے خزانوں اور نایاب تحفوں سے بڑھ کر ایسا خزانہ خاص تھا کہ اِس کے سامنے دنیا بھر کے ہیرے جواہرات اور سونے چاندی چاندی کے ڈھیر ہیچ تھے اور واقعی سلطان کو آج سے پہلے کسی نے ایسا نایاب اور مقدس تحفہ نہیں بھیجا تھا۔ یہ سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی کا سب سے بڑا اور مقدس تحفہ تھا ۔ سلطان عشقِ رسول ۖاور ادب احترام میں پنکھے کو اپنی آنکھ پر رکھ لیا اور آنکھوں سے عقیدت و احترام سے خوشی کے آنسوئوں کا سیلاب بہہ نکلا۔

PROF ABDULLAH BHATTI

PROF ABDULLAH BHATTI

تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

ای میل: help@noorekhuda.org
فون: 03004352956

ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org

The post امر لوگ appeared first on جیو اردو.


خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کی تقریب کتب رونمائی

$
0
0
Books

Books

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
ہمیں کتابوں سے محبت ہے۔ شایداسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے دوست نائب صدر خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد، جنا ب طارق خٹک نے ہمیں تقریب رونمائی کتب میں شرکت کی دعوت دی۔ اس تقریب میں تین کتب کی رونمائی ہوئی۔ نمبر ا”پوسٹ اسلام ازم” جو انگریزی زبان میں لکھی گئی جس کے مصنف ڈاکٹر حسن الامین صاحب۔ نمبر ٢” پو لیٹیکل ہسڑی آف خیبرپختونخواہ” یہ بھی انگریزی میں لکھی گئی جس کے مصنف جناب فخر لاسلام اور نمبر ٣ ” فریب ناتمام” جو اردو میں لکھی گئی کے مصنف جمعہ خان صوفی ہیں۔ یہ تقریب کتب رونمائی مارگلہ ہوٹل اسلام آباد میں ہوئی۔ میں دوستوں کے ساتھ وقت پر اس تقریب کتب رونمائی میں پہنچ گیا۔ مغرب کی نماز شرکا ِ تقریب نے ہوٹل میں ہی باجماعت ادا کی۔

تقریب رونمائی کتب کی کاروائی کے لیے پانچ بجے کا وقت دیا گیا تھا۔ کاروائی کچھ تاخیر کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد شروع ہوئی۔ سب سے پہلے انعام یافتہ قاری نے تلاوت قرآن پاک پیش کی۔ اسٹیج سے تقریب کی کاروائی کا اعلان جنرل سیکٹری خیبر مارگلہ کلب نے کیا۔ اس کے بعدخیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کو قائم کرنے کے اغراض و مقاصد کو کچھ اس طرح بیان کیا گیا۔اسلام آباد میں کے پی کے سے تعلق رکھنے والے پشتونوں کی بڑی تعداد آباد ہے جس میں مزدور، کاریگر، طلبا، صنعت کار، ٹرانسپورٹرز، وکلائ۔ ضج، اساتذہ، ڈاکٹر، انجینئر۔شاعر، ادیب، صحافی، سول سرونٹ، سماجی کارکن اور سیاستدان شامل ہیں۔ کچھ دنوں سے اس بات پر سوچا جا رہا تھا کہ کیوں نہ اس آبادی کو ایک اعلیٰ فلاحی نصب العین اور مشن کے تحت منظم کر کے ایک ایسے پلیٹ فارم میں تبدیل کیا جائے جس سے انسانیت کوفائدہ پہنچے اور ملک و ملت میں بھائی چارے، رواداری،عدل وانصاف، امن خوشحالی، علم دوستی اور باہمی احترام جیسی اقدار کو فروغ ملے۔

آخر کار اسی سوچ نے خیبر مارگلہ کلب کی شکل اختیار کی۔جس کی ابتدائی تقریب ٢٩ جنوری ٢٠١٧ء کو اسلام آباد کلب میں منعقد ہوئی۔ خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کے مقاصد کچھ اس طرح بیان کیے گئے۔وژن:۔ انسانیت کی فلاح۔ مشن:۔ فرد ، گروہ اور اداراروں کو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے مددا و ررہنمائی فراہم کرنا۔میدان کار:۔تعلیم، صحت، ثقافت، ماحول اور حالاتِ حاضرہ۔ضابطہ اخلاق:۔ شورائیت،خیر خواہی، امانت، دیانت، اور حساس ذمہ داری جیسے اصولوں کی پاسداری کرنا۔طریقہ کار:۔مذاکرہ، سیمینار،ورکشاب، اسٹڈی سرکل،لیکچر،مشاہرہ،سپورٹ،پکنک،اسٹڈی ٹور،ایوارڈ، وظائف کتب و رسائل اور میڈیا کا استعمال۔ مالیات:۔ اپنی مدد آپ اور عطیات۔ممبر شب:۔ ہر فرد جو کے پی کے سے تعلق رکھتا ہو خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کا ممبر بن سکتا ہے۔ اسٹیج سیکر ٹیری جناب ڈاکٹر سعد اللہ شاہ، صدر خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد نے پروگرام کے آخر سے کچھ وقت پہلے ان ہدائف میں کچھ کا عملی کام کرنے کاپروگرام ،جو بھی پہلے سے بنایا گیا تھا اسٹیج سے اعلان کیا گیا۔

ان کاموں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ذمہ داروں کے نام ممبران کو بتائے گئے تاکہ ان پروگراموں میں شرکت کے لیے ان سے رابطہ کیا جا سکے۔ یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ انتظامیہ عبوری طور پر بنائی گئی تھی جس کا وقت پورا ہو گیا ہے۔ اگلے مدت کے لیے انتظامیہ کو منتخب کرنے کے لیے پروگرام اور ممبران کو فعال کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔ حاضرین کو خوش آمدید کہنے کے لیے اسٹیج پر جناب طارق خٹک نائب صدر خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کو بلایا گیا۔انہوں نے اپنے مختصر خطاب میںخیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کو قائم کرنے اور اس کی ابتدائی میٹینگ کی کاروائی حاضرین کے سامنے رکھی۔ خیبرمارگلہ کلب کے قیام کے مقاصد اور آیندہ کے امور بیان کرنے کے بعد کتب کی رونمائی کے لیے تینوں کتب کے مصنفین کو باری باری اپنی کتابوں کے تعارف کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا۔ سب سے پہلے جنا ب ڈاکٹر حسن الامین مصنف کتاب ”پوسٹ اسلام ازم” اسٹیج پر تشریف لائے۔ انہوں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھے گئے مضامین پر روشنی ڈالی۔جن میں اسلام کی جاری تحریکوں کی جذیات اوروجوہات بیان کیں۔ مغرب ان تحریکوں کو کس طرح دیکھتا ہے وہ بیان کیا۔ مسلم معاشرے کے پڑھے لکھے سمجھ دار لوگ ان تحریکوں کے نتائج کے متعلق کیاسوچتے ہیں ۔

اس پر بھی پر روشنی ڈالی۔ اس پر بھی تبصرہ کیا کہ اسلام کی نشاة ثانیہ سے دنیا کو پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام امن اور شانتی کا دین ہے۔انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ مسلمانوں کے اندر سے ان تحریکوں کے متعلق تنقید کی جاتی ہے کہ اسلام کی نشاة ثانیہ کے لیے اس طرح نہیں جس طرح ہم سوچتے ہیں بلکہ ایسا ایساہونا چاہیے۔اسلام کی نشاة ثانیہ اور مسلح تحریکوں پر بھی سیر حاصل بعث کی گئی۔مغرب سیاسی اسلام کے راستے میں رکاوٹیں ڈالتا ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ مسلمان مسجدیں بنائیں، عبادت کریں، حج کو جائیں سب کچھ کریں مگر سیاسی اسلام کی بات نہ کریں۔ جوکچھ مغربی دینا میں نظام حکومت چل رہا ہے اسی کو اپنے اپنے ملکوں میں رائج کریں۔ کتاب کے مین صفحے پر دنیائے اسلام میں جاری اسلامی تحریکوں کے سربرائوں کے اکھٹے فوٹو،پاکستانی معاشرہ ملاوٹ شدہ سیکولرازم اور بین الاقومیت میں ڈھلتا ،لکھی تحریر سے مصنف کا اسلام سے گہرا لگائو اور محبت کا اظہار محسوس ہو تا ہے۔ ہم نے ان سے اس کتاب کا اردو میں ترجمہ کی خواہش کا اظہار کیا جو انہوں نے مان لیا۔اس کے بعد دوسرے مصنف جناب ڈاکٹرفخر الاسلام کو اسٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے اپنی کتاب” پولیٹیکل ہسٹری آف خیبرپختون خواہ۔١٩٠١ء تا ١٩٥٥ئ” کے مندرجات پر روشنی ڈالتے ہوئے خیبر پختونخواہ کے ماضی حال مستقبل پر بات کی۔ انہوں نے عبدالغفار خان صاحب کی خدائی خدمت گار تحریک پر روشنی ڈالی۔ان کے پاکستان مخالف اقدام کے ساتھ ساتھ سرحدی گاندھی کی طرف سے کی گئیں اچھی باتوں کا بھی ذکر کیا۔ جس پراس کے مخالفیں نے تنقید کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سچ ہے کہ قائد اعظم سے مولانا مودودی نے پاکستان بنانے میں اختلاف کیا تھا ۔مولانا کو چاہنے والوں کو چیں بجیں نہیں ہو نا چاہیے۔ تاریخ یہی ہے اس کا سامنا کرنا چاہیے۔مولانا مودودی نے قائداعظم کے پروگرام کے مقابل تین تجاویز پیش کیں تھیں۔ یہ بات بھی صحیح ہے کہ یہ تین تجاویز پاکستان مخالف کانگریسی علماء کے نقطہ نظر سے بہتر تھیں۔ کانگریسی علماء کہتے تھے کہ قومیں اوطان سے بنتی ہیں۔ یہ ہنددئوںکے نقطہ نظر والا بیانیہ تھا۔ جبکہ قائد اعظم نے دو قومی نظریہ پیش کیا تھا۔ قائد اعظم کے دو نظریہ کو مولانا موددی کے قوموں کے اسلامی نقطہ بیانیہ نے تقویت پہنچائی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب کو لکھنے کے لیے مواد لندن میں انڈیا آفس لائبریری سے حاصل کیا۔

اس لائبریری میں انگریزوںکی لکھی کتابوں کی تعداد دیکھ کر حیران ہوا۔ دو تہائی کتب خیبر پختون خواہ اور فاٹا پر ہیں۔ اس کا سارے علاقے کارقبہ ایک لاکھ مربع میل بنتا ہے ۔ جب کہ باقی برٹش حکومت برماسے پنجاب کے علاقے تک تھی۔ اس اتنے پڑے علاقے کے حالات پر کتابوں کی تعداد کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگریزکیا سب حملہ اور جو ان علاقوں سے گزرتے تھے پٹھان ان کی مذاحمت کرتے تھے۔ سید احمد شہید نے سکھوں سے جہاد کے لیے یہی علاقہ منتخب کیا تھا۔تزک بابری پڑھیں ۔اس نے لکھا کہ میں نے انسانوں کی کھوپڑیوں کے مینار بنا اس راستے کو عبور کیا تھا۔انگریز نے ایک سازش کے کے تحت ان علاقوں میں تنخواہ دار لیویز قائم کیں اور ان کے ہاتھ میں اسلحہ تھما دیاجو آج تک رائج ہے۔مختصر کہ خود ہم لوگوں نے اپنے متعلق اور اپنے علاقے کے متعلق کچھ بھی نہیں لکھا۔ میں نے اس کتاب میں ایک معمولی سے کوشش کی ہے۔ آخر میں جناب جمعہ خان صوفی کو اپنی کتاب” فریب ناتمام” پر روشنی ڈالنے کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔ یہ غلط ہے۔ جو یہ الزام پاکستان پر لگاتے ہیں ان کی نیشنل عوامی پارٹی خود افغانستان کو پاکستان میں مداخلت پر اُکساتی رہی ہے۔جمعہ خان نے کہا کہ ڈکٹیٹر یخییٰ خان کی حکومت کے دوران اجمل خٹک صاحب واپس پاکستان آیا جو پہلے خفیہ طریقہ سے افغانستان میں گیا تھا۔میں بھی افغانستان گیا تھا۔

ہم لوگ بھارت، روس اور عراق کے سفارت خانوں سے رقم وصول کرتے تھے۔ دائود خان صاحب نے مجھے پاکستان ولی خان صاحب کے نام یہ پیغام دے کر بھیجا کہ اپنے پشتون زلمے کے نوجوانوں کوافغانستان بھیجو۔ میں ان کو پاکستان کی فوج سے لڑنے اور پشتونستان بنانے کے لیے تربیت دینے کے لیے تیار ہوں۔ ولی خان خود افغانستان گیا اوردائود سے معاملہ طے کیا۔ ولی خان کے لوگوں نے دہشت گردی کی ٹرینیگ لی اور پاکستان میں دہشت پھیلائی ۔حیات محمدشیر پائو کو قتل کیا۔لاہور واپڈا پربم مارا جس سے درجن بھر شہری شہید ہوئے۔ بلوچ پاکستان فوج سے لڑے۔ تب بھٹو نے نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگائی۔ جس کو بعد میں جنرل ضیا نے بھٹو دشمنی میں ختم کیا۔انہوں نے کہا کہ غفار خان صاحب نے کبھی بھی اپنی عوام کو صحیح حالات سے باخبر نہیں رکھا۔ وہ ہنددئوں کے ہم نوا تھے۔ وہ نہ جمہوریت پسند تھے اورنہ ہی اپنے لوگوں کے ہمدرد تھا۔ بس وہ ایک خان تھے۔انہوں نے غفار خان پرانگریزی میں لکھی گی اپنی کتاب پر بھی روشنی ڈالی۔تینوں مصنفوں سے حاضرین کو مختصر سوال کرنے کا موقعہ بھی حاضریں کو دیا گیا۔دو کتب فروشوں نے کتابوں کے اسٹال بھی لگائے حاضرین نے اس اسٹالوں سے کتابیں خریدیں۔ پروگرام کے بعد نماز عشاء ادا کی گئی اور اس کے بعدکھانا کھایا گیا۔اس کے بعد پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ

The post خیبر مارگلہ کلب اسلام آباد کی تقریب کتب رونمائی appeared first on جیو اردو.

پہلا سالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ آسٹریا کے شہر ویانا میں منعقد ہوا

$
0
0

ویانا (اکرم باجوە) بروز ہفتہ پہلا سالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ آسٹریا کے شہر ویانا میں منعقد ہوا جس طرح کرکٹ میں ٹی ٹونٹی ہوتا ہے بلکل اسی طرح فٹ بال کا ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کھیلا گیا جو کے کھیل کا دورانیہ صرف بیس منٹ تھا . تمام میچ جوش و جذبے اور جان توڑ مقابلے سے کھیلے گیےاس ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں صرف بیس منٹ میں ایک دوسرے سے برتری حاصل کرنا تھی .اس فٹبال ٹورنامنٹ میں آٹھ 8 ٹیموں نے حصہ لیا ان میں جووہ رائیڈوان، پلے بواۓ بمبی، ٹن ای ار ایکسپریس، ایف سی پنجاب،ارتہنو دوکات سربیہ، تین پاکستانی فٹبال ٹیمیں تھی.جن میں پاک شاہین فٹبال ٹیم، پاک یوتھ فٹبال ٹیم اورایف سی آزاد کشمیر شامل تھیں گراؤنڈ میں کافی تعداد میں پاکستانی کمیونٹی موجود تھی جنہوں نے آپنی آپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھایا اور آپنے اپنے ملکوں کے پرچم لہراتے رہے .مقامی اور دوسرے شہروں سے شائقین نے بھی شرکت کی . گراؤنڈ میں موجود تمام شائقین نے ٹیموں کے حق میں نعرے لگائے، پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا PCFA کے تمام عہدیداران ،ممبران نے بھی بھرپور شرکت کی ٹورنامنٹ میں سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملے تمام میچ جوش و جذبے اور جان توڑ مقابلے سے کھیلے گے۔ میچ دوپہر دو بجے شروع ہوے اور شام پانچ بجے تک جاری رہے.فائنل میچ پاک شاہین فٹبال کلب اور ایف سی آزاد کشمیر کلب کے درمیان کھیلا گیا . سنسنی خیز مقا بلے کے بعد ایف سی آزاد کشمیر کلب نے فائنل میچ میں 1-5سے برتری حاصل کی اس طرح ایف سی آزاد کشمیر کلب نے پہلا سالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ کی ٹرافی آپنے نام کی.تقسیم انعامات کی تقریب کا بہت شاندار انتظام کیا گیا تھا سب سے پہلے (رتہنو دوکات سربیہ) فٹبال ٹیم جنہوں نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کی ان کوحاجی ملک امین اعوان نے ٹرافی دی اس کے بعد دوسری پوزیشن پاک شاہین فٹبال کلب نے حاصل کی ان کو ٹرافی دینے کے لیےپریذیڈنٹ لئیگا کو بلوایا گیا جنہوں نے انھیں ٹرافی دی اس ٹورنامنٹ میں ایک خصوصی شیلڈ بھی رکھی گی تھی جو کے ڈاکٹر چودہری محمد اصغر کو ان کی پاکستانی ٹیموں کے لیے بہترین خدمات پیش کرنے کے لیے دی گی یہ شیلڈ شہباز خان نے انھیں دی. جو کہ یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ کی آرگنائزر کی جانب سے انہوں نے جو عزت بخشی اس پر انہوں نے ان کا شکریہ ادا کیا. پہلاسالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ کی ٹرافی ایف سی آزاد کشمیر کلب کو پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا PCFA کے جنرل سیکرٹری خواجہ منظور نے دی .اس موقع پر خواجہ منظور نے کہا آزاد کشمیر کلب کے کھلاڑیوں نے نہ صرف آسٹریا میں بلکہ پورے پاکستان اور کشمیر کا نام دنیا میں روشن کیا ہے ہمیں چاہئیے کہ ان کھلاڑیوں کے صلاحیتوں کو حکومتی اور این جی اوز کی تعاون کے ذریعے آسٹریا میں اجاگر کیا جائے اور ان کی صلاحیتوں کو پورے یورپ میں متعارف کروائیں ۔انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں اور نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف کھیلوں پر زور نہ دیں بلکہ اپنی پڑھائی پر بھی توجہ دیں تاکہ وہ آسٹریا میں اپنے ملک پاکستان کا نام روشن کریں.آخر میں آرگنائزر چودہری ہارون ،علی طارق،شہباز خان اور عاطف رضا نے تمام لوگوں کا پہلا سالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ کو کامیاب کروانے کے لیےاہم کردار ادا کرنے پرشکریہ ادا کیا۔

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

Football tournament in Austria

The post پہلا سالانہ ایف سی کشمیر فٹبال ٹورنامنٹ آسٹریا کے شہر ویانا میں منعقد ہوا appeared first on جیو اردو.

مارشل لا کی کوئی آواز نہیں آ رہی: عمران خان

$
0
0
Imran Khan

Imran Khan

پشاور (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ن لیگ کو فوج اور عدلیہ سے لڑانے کا الزام لگا دیا۔ کہتے ہیں کہ مارشل لا کی کوئی آواز نہیں آ رہی، جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہے تو نئے انتخابات کرائے جائیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ قبائلی علاقوں میں کوئی نظام نہیں، وہاں لوکل گورنمنٹ سسٹم کی ضرورت ہے۔ قبائلی علاقوں کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کی کوئی آواز ہو۔ انضمام کے بعد فاٹا کے نمائندے صوبائی اسمبلی میں آئیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کا انضمام 2018ء میں شروع ہو جانا چاہیے کیونکہ 2030ء تک ایسا ہی نظام رہا تو قبائلی عوام مزید پیچھے رہ جائیں گے۔ عمران خان نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشتگردی میں کمی آئی لیکن فاٹا کا انضمام نہ کر کے ہم دہشتگردی اور انتشار پھیلانے والے دشمنوں کو خود موقع دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی بیرون ملک اربوں روپے کی پراپرٹی ہے۔ انھیں ڈر ہے کہ اگر ثابت ہو گیا تو ساری پراپرٹی فریز ہو کر پیسہ پاکستان آئے جائے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف فوج اور عدلیہ پر حملہ کر رہے ہیں، اب وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

چیئرمین نیب کی تقرری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، آصف زرداری اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پر کرپشن کے مقدمات ہیں۔ کرپشن کے مقدمات ہوتے ہوئے وہ کیسے چیئرمین نیب منتخب کر سکتے ہیں۔

The post مارشل لا کی کوئی آواز نہیں آ رہی: عمران خان appeared first on جیو اردو.

نوجوان کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں۔ صدر الخدمت وومن ونگ پاکستان

$
0
0
Women's Wing Pakistan

Women’s Wing Pakistan

اسلام آباد: الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ کے تحت الخدمت یوتھ میٹ اپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ پاکستان کی صدر طلعت ظہیر، نائب صدر صبا ثاقب، سیکرٹری جنرل کلثوم رانجھا، یوتھ ٹرینر شازیہ عبد القادر اور دیگر ذمہ داران سمیت زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین اور مختلف تعلیمی اداروں کی طالبات نے شرکت کی۔

الخدمت وومن ونگ کی یوتھ میٹ اپ میں مختلف تربیتی سیشن اور گروپ ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ پاکستان کی صدر طلعت ظہیرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں اورنوجوانوں کو چاہیے کہ اپنی توانائیاں مثبت سرگرمیوں میں صرف کریں۔

الخدمت وومن ونگ کی یوتھ میٹ اپ کا مقصد نوجوانوں کی بطور رضاکار خدمت خلق کا جذبہ اجاگر کرنا ہے۔الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ کی سیکرٹری جنرل کلثوم رانجھا نے کہا کہ دوسروں کے کام آنا ہم سب کی مذہبی اور معاشرتی ذمہ داری ہے۔الخدمت وومن ونگ خواتین میں خدمت خلق کے جذبے کو فروغ دینے میں کوشاں ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن وومن ونگ خدمت خلق کے میدان میں نوجوان بچیوں کے لئے ایک بڑ اپلیٹ فارم ہے اورآج کا پروگرام اِس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوان رضاکار کے طور پر خدمت خلق کے کاموں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ صبا ثاقب نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے ملک کا بہت بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

The post نوجوان کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں۔ صدر الخدمت وومن ونگ پاکستان appeared first on جیو اردو.

پانچ دن تھائی لینڈ میں

$
0
0
Thailand ki Sair

Thailand ki Sair

تحریر: اسرار احمد ترگڑ
کہا جاتا ہے کہ سفر وسیلہ ظفر ہے۔جبکہ سفر سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے یو ں بھی کہا جائے کہ سفر مختلف علوم پر مشتمل یونیورسٹی ہے اور مسافر اس یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ ہے تو بھی غلط نہ ہوگا۔14اگست2017 ء کو جشن آزادی کی شاندار تقریبات میں شرکت کے بعد دوپہر کو فیصل آباد سے تھائی لینڈ ،فجی اور سنگاپور کیلئے رخت سفر باندھا۔ یہاںیہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ تحریر فی الحال تھائی لینڈ کے سفر پر مشتمل ہوگی آئندہ تحریروں میں فجی اور سنگا پور کی سیر بارے لکھا جائے گا۔مزید برآں اس تحریر کا مقصد اپنے قارئین کو ان ممالک کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرنا ہے تاکہ وہ جب سیر یا کسی اور مقصد کیلئے ان ممالک میں جائیں تو میرے تجربات سے خاطر خواہ مستفیدہو سکیں۔تھائی لینڈ کی معیشت ٹوارزم پر چلتی ہے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں دنیا بھر سے سیاح اس خوبصورت ملک میں اپنی چھٹیاں گزارنے کیلئے آتے ہیں۔سیاحوں کی زیادہ تعداد یورپ اور چین سے ہوتی ہے تاہم دیگر ایشائی اور خلیجی ممالک سے بھی سیاح تھائی لینڈ کے خوبصورت جزیروں اور حسن کو دیکھنے کیلئے کھنچے چلے آتے ہیں۔

بڑے بھائی پروفیسر ڈاکٹر اشرف اقبال صاحب اور بچپن کے دوست نصرت علی نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر الوداع کیا۔دوستانہ اور اخلاقانہ رویے کے حامل عملہ نے بڑے اچھے طریقے سے امیگریشن کے معاملات نمٹانے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے برعکس اب عملے کا اخلاق اور برتائو نوے فیصد بہتر تھا اس ضمن میں یہ بھی وضاحت ضروری ہے کہ میں نے 2013ء میں پہلا غیر ملکی سفر ملائیشیاء کیلئے کیا تھا جس کے بعد سے اب تک اللہ پاک کے کر م سے دنیا کے مختلف ممالک کی سیر کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ جس کے بعد ویٹنگ لائونج میں بورڈنگ کا انتظارکیا۔تھوڑی ہی دیر بعد تھائی ائیرویز کا عملہ کائونٹر پر موجود تھا اور بور ڈنگ اور سامان جمع کروانے کا عمل شروع ہوا۔تقریباً ساڑھے دس بجے رات جہاز کے زمینی عملہ نے جہاز کو تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک کے سورنا بھومی ائیرپورٹ کیلئے ٹیک آف کرنے کیلئے اشارہ دیا جس کے بعد طیارہ محو پرواز ہوا۔بلاشبہ جب بھی کوئی شخص اپنی دھرتی ماں سے بیرون ملک کیلئے جاتا ہے خواہ وہ سفر سیر ہو یا روزگار کیلئے ہو انسان ا س جدائی کو نہ چاہتے ہوئے بھی محسوس ضرور کرتا ہے کہ شاید اب لوٹ کر اپنے ملک میں واپس آنا بھی ہے یا نہیں۔چنانچہ یہ خوف، بے چینی ہمیشہ کی طرح اب بھی میرے دل و دماغ پر حاوی تھی اور پھر خود کو سمجھایا کہ انشاء اللہ واپس آہی جانا ہے۔اللہ اللہ کرکے جب جہاز نے نے لگ بھگ چالیس ہزار فٹ کی بلندی کو چھوا تو کیبن کریو(ائیر ہوسٹسز) نے ریفریشمنٹ کیلئے خوشبودار رومال فراہم کئے جس کے بعد حسب منشاء چکن یا مٹن کی مین ڈش کے ساتھ جوس اورسوفٹ ڈرنک پیش کی گئی اور آخر میں چائے یا کافی کے ساتھ سلسلہ طعام اختتام پذیر ہوا۔

میں نے گزشتہ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلکا پھلکا لباس زیب تن کرنے کو ترجیح دی اور ساتھ ہی لمبی فلائیٹس میں آرام دہ سفر کیلئے گائو تکیہ بھی ہمراہ لیا تاکہ سنگا پور سے فجی کی دس گھنٹوں پر مشتمل طویل فلائیٹس میں پرسکون ،ا رام دہ اور بھرپورنیند کا مزہ لیا جا سکے ۔ کھانا کھانے کے بعد جہاز کے عملے سے گرم چادر طلب کی اور تھکاوٹ دور کرنے کیلئے آرام کا فیصلہ کیا تاکہ پانچ گھنٹے کی فلائٹ میں نیند پوری کی جاسکے کیونکہ لینڈنگ کے بعد پتایا کیلئے بذریعہ بس مزید سو ادو گھنٹے کا سفر طے کرنا تھا۔

صبح کے چار بجے پائلٹ نے اعلان کیا کہ آدھے گھنٹے کے بعد جہاز سورنا بھومی ائیرپورٹ پر لینڈنگ کرے گا سیٹوں کو درست پوزیشن پر کرکے بیلٹ باندھ لیں۔عملہ کے بارہا تلقین کرنے کے باوجود پاکستانی مسافروں کی جلد بازیاں نہ صرف عملے بلکہ پرسکون بیٹھے مسافروں کیلئے کوفت کا باعث بنتی ہیں۔اس ضمن میں یہ ضروری ہے کہ جب تک عملہ آپ کو سامان ریکس سے نکالنے کا نہ کہے تب تک صبر سے بیٹھے رہیں کیونکہ یہ مسافر کی اپنی ہی حفاظت ہوتی ہے کیونکہ جہاز نہ رکنے تک اور سامان آپ کے یا کسی دوسرے مسافر کے سر پر گر چوٹ لگنے کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔چنانچہ جلد بازی سے اجتناب مسافر کیلئے بہتر ہے۔جہاز میں جلد باز مسافروں کی دھکم پیل کو برداشت کرنے بعد ٹرانسفر بس میںسوار ہوکرائیرپورٹ کی عمارت میں داخلہ نصیب ہوا۔علی الصبح امیگریشن کائونٹر پر ہماری اور دہلی(انڈیا) سے آنے والی پرواز کو سٹاف نے بڑے اچھے طریقے سے کائونٹرز تک رہنمائی کی اور امیگریشن آفیسر کے مسکراہتے چہرے اور چند ایک سوالات جن میں آپ نے تھائی لینڈ کتنے روز اور کس ہوٹل میں قیام کرنا ہے اور اس کے بعد کس ملک جانا ہے وغیرہ وغیرہ ۔اس حوالے سے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ آپ جس ملک کیلئے سفر کررہے ہوتے ہیں جہاز کا عملہ لینڈنگ سے قبل آپ کو اس ملک کا امیگریشن فارم فراہم کرتا ہے اور اس فارم میں بھی یہی معلومات تحریر کرنا ہوتی ہیں۔جس کے بعد یہ عمل بھی مکمل ہو اج اور انٹر ی کی سٹیمپ لگی بعد ازاں چند قدم پر لاگج بیلٹ سے اپنا سامان اٹھایا ۔جس کے بعد انفارمیشن ڈیسک سے پتایا جانے کیلئے ٹیکسی کا معلوم کیا جس کا کرایہ تین ہزار بھات بتایا گیا جو پاکستانی تقریباً دس ہزار روپے بنتے ہیں مگر مجھے ایک دوست نے بتارکھا تھا کہ ٹیکسی کی بجائے بس کے ذریعے ایک سو تیس کلومیٹر کا سفر صرف ایک سو بیس بھات میں کیا جا سکتا ہے۔چنانچہ ائیرپورٹ کے آٹھ نمبر ایگزٹ گیٹ پر چھ بجے کے قریب پتایا کیلئے ایک سو بیس بھات کا ٹکٹ خریدا،بس نے پورے آٹھ بجے روانہ ہونا تھا تو سوچا کہ ائیرپورٹ پر گھوم پھر کے اور فری انٹرنیٹ برائوزنگ کے ذریعے گھر میں بخیریت لینڈنگ کی اطلاع دی جائے۔واضح رہے کہ زیادہ تر ایشائی ممالک میں واش رومز میں مسلم شاور نہیں ہوتا چنانچہ استنجا کیلئے بوتل ہمراہ لازمی رکھنا پڑتی ہے۔

پورے آٹھ بجے صبح بس سورنا بھومی ائیرپورٹ سے پتایا شہر کیلئے روانہ ہوئی۔آرام دہ اور کشادہ سیٹوں پر سیفٹی کو مدنظر رکھنے کیلئے بیلٹ لگانے کی تاکید کی جاتی ہے۔دوران سفر بنکاک شہر اور موٹروے پر خوبصورت نظارے دیکھنے کے قابل تھے۔بہترین صفائی اور ٹریفک مینجمنٹ بھی قابل تعریف تاہم بنکاک شہر کے اندر ٹریفک جام معمول ہے چنانچہ تیز اور سستے سفر کیلئے یہاں ٹیکسی یا ٹکٹک (رکشے یہ کلچرل رکشہ ٹیکسی سے بھی مہنگا ہوتا ہے) کو استعمال سے اجتناب اور سکائی ٹرین کو ترجیح دینی چائیے ۔بس سارڑھے دس بجے پتایا شہر میں داخل ہوئی اور شمالی (نارتھ) بس سٹاپ پر رکی ڈرائیور سے معلوم کرنے پر پتا چلا کہ آپ کا ہوٹل جنوبی(سائوتھ) سٹاپ کے قریب ہے آپ سینٹرل(مرکزی) سٹاپ کے بعد آخری سٹاپ جنوبی پر اتر جائیے گا۔مطلوبہ سٹاپ پر اترنے کے بعد ٹویوٹا ہائی لیکس کی بنی ہوئی ویگن جو کہ مخصوص روٹ پر بھی چلتی ہے اور ٹیکسی کی طرح سپیشل مسافر کو بھی ٹرانسپورٹیشن کی سہولت فراہم کرتی ہے، کے ذریعے اپنے ہوٹل پتایا بیچ سے ایک گلی چھوڑ کے پھرتومناک روڈ پر ہوٹل بیورلے پلازہ پہنچ گیا۔ریسپشن پر ہوٹل کے عملے کو ووچر دکھانے اور روم کی تیاری کیلئے دس منٹ کے انتظار کے بعد روم میں بے تحاشہ تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے شاور لیا اور سستانے کے موقع کو غنیمت جانا۔ شام پانچ بجے تک آرام کے بعد طبیعت ہشاش بشاش ہوگئی۔ سستا اور آمد کے بعد یعنی چیک ان سے قبل ہوٹل بک کرنے کیلئے بکنگ ڈاٹ کام یا پھر سکائی سکینر ڈاٹ نیٹ ویب سائٹس قابل اعتماد اور سستے ترین ہوٹل کیلئے بہترین ہیں ان ویب سائٹس کے ذریعے چوبیس گھنٹے کیلئے ہوٹل کا ایک کمرہ ایک ہزار روپے پاکستانی سے شروع ہوتا ہے تاہم اگرجیب اجازت دے تو فائیو سٹار ہوٹلزبھی یہاں دستیاب ہیں۔مزید برآں پتایا بیچ (ساحل) یعنی سائوتھ پتایا میں ہوٹل بکنگ کو ترجیح دیں کیونکہ ایک تو آپ بیچ پر پیدل جاسکتے ہیں اور نائٹ لائف دیکھنے کیلئے بھی پورا شہر اسی جگہ سرشام سے لے کر طلوع آفتاب تک یہیں امڈا ہوتا ہے۔

پاپی پیٹ کی آگ یعنی بے تحاشہ بھوک کو مٹانے کیلئے حلال ریسٹورنٹ کی تلاش بھی کسی معرکے سے کم نہ تھی۔یوں تو ترکش ،عربی اور انڈین کھانے کے ہوٹل اور ریستوران پھرتومناک روڈ پر موجود تھے مگر چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی ہمارے اندر پاکستانیت اور پاکستانی کھانا کھانے کا جذبہ برابر موجود تھا۔چنانچہ طویل سفر اور جدوجہد کے بعد ایک پاکستانی ریستوران کا بورڈ نظر آنے پر سانس میںسانس آئی اور خدا کا شکر ادا کیا۔بریانی کھائی، تب کہیں جاکرجان میں جان آئی ۔ صحافی سوال نہ پوچھے تو کھانا ہضم ہونا ناممکن ہے گویا عادت سے مجبور ہوکرریستوران کے لاہوری مالک جو گزشتہ آٹھ سال سے اس بزنس سے وابسطہ تھے سے انٹرویو کا آغاز ہوا گوشت کے حلال ہونے کی شہادت لی اور انہوں نے بتایاکہ پتایا میں تمام ہوٹلز چاہے وہ حلال ہیں یا حرام سب پر حلال گوشت سپلائی کیا جاتا ہے اور آپ بے فکر ہوکر ہمارے ہوٹل سے حلال کھانا کھا سکتے ہیں۔ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ بیرون ممالک میںبے شک تجربہ کار پاکستانی کک اور صاف ستھرا ماحول ہوتا ہے مگر پانی یا دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آپ سو فیصد کوشش کے باوجود پاکستانی لوکل ذائقہ سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔کھانا کھانے کے بعد  پھر کیلولہ کرنے کیلئے ہوٹل واپسی ہوئی۔

شام کو پتایاپیچ کی سیر کی ٹھانی اور بیچ روڈ پر چار پانچ کلومیٹر واک کرتے ہوئے سیر کی اور پھر سمند ر میں ڈبکیاںبھی لیں۔جدید دور کی ایجاد موبائل فون اور سیلفی سٹک آپ کو اکیلا پن محسوس نہیں ہونے دیتی اور نہ ہی آپ کو تصویر کشی کیلئے کسی کی منت سماجت کرنا پڑتی ہے۔ آپ اس سٹک کے ذریعے مختلف پوز لے لیکر منہ کو بگاڑ بگاڑ کر لا تعداد تصویریں بنا سکتے ہیں اور سینکڑوں تصاویر میں سے صرف چند تصاویر ہی قابل ذخیرہ ہوتی ہیں باقیوں کو آپ میموری سے بالآخر ختم کردیتے ہیں۔اس کے بعد بدنام زمانہ اور نائٹ لائف کا مرکز واکنگ سٹریٹ کا نہ چاہتے ہوئے بھی چکر لگایا گویا کہ صحافتی یعنی جاننے کا جنون پھر پیش نظر تھا۔یہ گلی کلبوں،مہ خانوں،جواء خانوں،مساج سنٹرز،قحبہ خانوں ہوٹلز اور ریستورانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔دن بھر سنسان رہنے والی اس گلی میں رات کو تل دھرنے کی جگہ بھی نہیں ہوتی۔یہ گلی بغیر کسی تمیز اور رنگ و نسل کے مرد اور عورتیں سے کھچا کھچ بھری ہوتی ہے اور پولیس ان تمام غیر اخلاقی مگر ان کے ملک کے قانون کے مطابق جائز کاموں کو باقاعدہ پروٹیکشن دے رہی ہوتی ہے۔واکنگ سٹریٹ کے رات بھر کے جلووں سے فارغ ہوکر پانچ منٹ کے پیدل سفر کے بعد ہوٹل واپسی ہوئی اور پھر تھکاوٹ سے چور جسم کو تو بس بستر کی ضرورت تھی۔

اگلے روزپتایا سے بذریعہ کشتی کون لارن جزیرہ جانے کیلئے دن دس بجے روانگی ہوئی۔کون لارن بھی مختلف بیچز پر مشتمل ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے ۔ایک ٹورسٹ ایجنٹ جوپتایا بیچ پر موجودتھا سے آٹھ سو بھات کاپیکج لیا جس میںکون لارن کے راستے میں بوٹ پیراشوٹنگ اور کون لارن تک جانااور واپسی شامل تھی۔شروع میں یہ ایجنٹ آپ سے پندرہ سو سے دو ہزار تک ڈیمانڈ کرتے ہیں مگر بعد میں سات آٹھ سوبھات تک با آسانی مان جاتے ہیں۔کشتی کے ذریعے پتایا سے ایک تیرتے ہوئے گرائونڈ پر لایا گیا اور وہاں پر تمام سیفٹی کے ساتھ کھلی ہوئی پیراشوٹ کو مضبوط رسے سے کشتی سے باندھ دیا گیا اور جب کشتی پانی میں تیرنے لگتی ہے تو آپ پیرا شوٹ اور کشتی کے درمیان ہوا میں معلق ہوجاتے ہیں ۔دس منٹ کے بعد بڑی مہارت سے آپ کو اسی گرائونڈ پر لینڈ کروادیا جاتا ہے عملہ تنگ گرائونڈ پر آپ کو آگے سے سنبھال لیتا ہے تاکہ آپ گر نہ جائیں اور اس دوران کمپنی کا ایک پروفیشنل فوٹوگرافر آپ کے یادگار لمحات کی تصویر کشی بھی کر رہا ہوتا ہے جو بعد میں آپ اس سے خرید سکتے ہیں۔اس ایونٹ کے بعد پھر کشتی یا شپ کے ذریعے کون لان جزیرہ پر لیجایا گیا۔کون لارن نا پن پئیر،تھا یائے ،تھانگ لانگ،تھا وین اور سمائے بیچز پر مشتمل جزیرہ ہے۔کشتی نے نا پن پئیربیچ پر اتارا اور بلاشہ یہ صاف ستھرا ،سفید ریت اور سبز مائل پانی سے بنا قدرتی بیچ دیکھنے کے قابل ہے بلاشبہ انسان قدرت کے اس اور دیگر شاہکاروں کو دیکھ کر محو حیرت ہوجاتا ہے۔بیچ پر زیادہ تر چائینزخواتین و حضرات سن باتھ اور پانی میں نہانے سے لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ٹورازم کمپنیوں کے ذریعے مختلف رنگوںکی نشاندہی کرنے والی جھنڈیوں کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے اپنے امیر (گائیڈ) کو فالو کرتے ہیں۔اس عمل کا مقصد اپنے گروپ سے علیحدگی سے بچنا ،چائینیز زبان کے علاوہ کسی دوسر زبان سے نا واقفیت اور وقت کی بچت ہے۔کونلارن پر دیگر ریستورانوں کے علاوہ بہت بڑا چائینیز ریستوران بھی ہے جس میں ہزاروں کی تعداد سیاح فوڈ انجوائے کررہے ہوتے ہیں۔

پتایا میں ٹکٹک کے علاوہ سستی موٹر سائیکل ٹیکسی جسے مردوخواتین ڈرائیور چلا رہے ہوتے ہیں بھی بآسانی دستیاب ہوتی ہے جسے آپ ڈیڑھ دوسوبھات کیلئے چوبیس گھنٹے کیلئے موثر لائیسنس دکھا اور سیکیورٹی رقم کے عوض حاصل کر سکتے ہیں۔کونلارن کے ایک اور بیچ سمائے کیلئے موٹر سائیکل ٹیکسی سوبھات میں لی ۔سمائے بیچ بھی انتہائی خوبصورت تھا اس بیچ پر چائینیز سیاحوں کے بے ہنگم رش کے برعکس میں ایک پاکستانی اور دیگر تمام یورپیین اور امریکن سیاح موجود تھے جو شراب نوشی اور سن باتھنگ سے لطف اندوز ہورہے تھے۔دوگھنٹے سیر اور سی فوڈ رائس لنچ کے بعد کون لارن سے پتایا کیلئے کشتی پر شام واپسی ہوئی۔

اگلی صبح اپنے ہوٹل سے پر تکلف اعزازی ناشتہ کیا تاکہ انرجی سے بھرپور دن گزرے اور پھر زیر زمین سمندی پارک (انڈر واٹر ورلڈ پتایا) بذریعہ ٹیکسی روانگی ہوئی۔ٹیکسی ڈرائیور نے مجھے گاڑی میں ہی رکنے کا کہا اور دو سو بھات کا ٹکٹ خرید کر لایا۔یہ ٹکٹ لوکل سیاحوں کیلئے ایک سو جبکہ غیرملکیوں کیلئے دوسو بھات کا ملتا ہے اگر آپ ڈرائیورز کے ذریعے خریدیں تو شاید ان کو کچھ کمیشن ملتا ہے۔ اگر آپ خود بھی خریدنا چائییں تو دوسو بھات کا ہی ملے گا چنانچہ بجائے لائن میں لگنے کے آپ ٹیکسی ڈرائیور کے ذریعے ہی ٹکٹ خرید لیں تو کئی حرج نہیں۔اس پارک میں وہیل سے لیکر جیلی فش ،مختلف اقسام کے سانپ اور دیگر جانور موجود تھے گائیڈز آپ کو ان جانوروں بارے معلومات فراہم کرتے ہیںاور اپنے کیمرے سے آپکی تصویریں بھی بناتے ہیں جو آپ ٹور کے اختتام پر فریم شدہ تصویرایگزٹ گیٹ سے خرید سکتے ہیں۔

تین چار گھنٹے یہاں گزارنے کے بعد پتایا فلوٹنگ مارکیٹ کیلئے جانا ہوا۔یہ مارکیٹ قدرتی مناظر سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کیلئے قابل دید ہے جس کے اندر سمندری پانی کو داخل کرکے ندی کی صورت دی گئی ہے ، خوبصورت لکڑی کی عمارتوں اور پانی کے اندر پھول بھی ا گائے گئے ہیں۔ اور اس کی بھی انٹری فیس ہے جس کا ایک سو بیس بھات کے قریب ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔یہ مین میڈ لکڑی سے بنی ہوئی مارکیٹ ہے جس میں تھائی دکاندار کشتیوں پر اور لکڑی سے بنی ہوئی مختلف اقسام کی دکانوںمیںکر اپنی مصنوعات کو فروخت کرتے ہیں۔اس مارکیٹ کے بیچوں بیچ میں ایک محبت پل بھی ہے جس پر پریمی جوڑے اپنی محبت کی طوالت اور لمبے عرصے تک چلنے والے تعلق کیلئے منت کے طور پر مختلف رنگوں کے تالے لگاتے ہیں۔مارکیٹ میں تازہ ناریل پانی پیا اورتازہ ناریل سے بنی مزیدار آئس کریم بھی کھائی۔ہوٹل کیلئے واپسی پر انڈین ریستوران سے دو سو بھات سے پنجابی تڑکے والی لذیذ دال روٹی کھائی اور کمرے میں چند گھنٹے کے آرام کے بعد ہوٹل کے سوئمنگ پول میں تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے دو گھنٹے تک تیرا کی کی۔ یاد رہے تیراکی آپ کی تھکاوٹ اتارنے کیلئے ایک بہترین عمل ہے اور آپ کو مختلف ممالک کے سیاحوں سے دوستی اور واقفیت میں بھی مدد ملتی ہے۔اس جگہ پر میری ایک روسی خاتون اور دو بھارتی سیاحوں سے خوشگوار بات چیت کا سلسلہ اس ہوٹل میں قیام تک رہا۔

پتایا میں یادگار قیام کے بعد بنکاک واپسی کیلئے پبلک بس جوکہ نانا چوک تک آتی ہے میں سوار ہوا جو بنکاک میں میرے بک شدہ ہوٹل اون ایٹ سے صرف پانچ سو فٹ دوری پر واقع بس سٹیشن پر رکی۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ پتایا سے بنکاک شہر یا ائیرپورٹ کیلئے آپ کو مہنگی ٹیکسی لینے کی ضرورت نہیں بلکہ آپ مختلف دو بسوں کیونکہ ان کے روٹس الگ الگ ہیں کے ذریعے واپس آسکتے ہیں۔مزید برآں بنکاک کی گہما گہمی اور نائٹ لائف انجوائے کرنے کیلئے نانا سیکوئر (چوک) بہترین آپشن ہے چنانچہ میں نے بھی اچھی طرح سٹڈی اور جانچ کے بعد اون ایٹ ہوٹل کا انتخاب کیا جو کہ بہت فائدہ مند ثابت ہو ا۔یہ ہوٹل مین روڈ پر نانا سکائی ٹرین ،پتایا سے آنے والی بس کے سٹیشن کے عقب میں واقع تھاتو اسی لئے مجھے شہر میں گھومنے پھرنے کیلئے کسی بھی قسم کی دقت اور ٹریفک جام سے چھٹکارا مل گیا۔

Thailand ki Sair

Thailand ki Sair

ہوٹل میں چیک ان کرنے کے بعد کچھ لمحہ آرام کیا اور سستی ترین شاید پاکستان سے بھی سستی شاپنگ کیلئے اندرامارکیٹ کیلئے نکل پڑا۔پچاس بھات کی ٹیکسی لی اور ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ ٹریفک جام کی وجہ سے دو گھنٹے میں طے کرنے پر احساس ہوا ہے اس سے بہتر تھا پندرہ بیس منٹ میں پیدل آجاتا اس سے یہ بھی ثابت ہو کہ انسان تجربات سے سیکھتا ہے۔اس مارکیٹ میں زیادہ تر دکاندار انڈین ہیں اور اسی وجہ سے زیادہ تر انڈین اور پاکستانی سیاح اسی مارکیٹ سے خریداری کو ترجیح دیتے ہیں ۔ آپ اردو میں ان سے ریٹ پر بحث بھی کرسکتے ہیں اور معقول داموں اچھی چیزخرید سکتے ہیں۔ یہاںپرالیکٹرانکس،موبائل فون،کھلونے،گارمنٹس،جیولری،بیس بھات سیل شاپس،فوڈ کورٹ اور مختلف برانڈز کے کپڑے اور جوتے سستے داموں میں خریدے جاسکتے ہیں۔شاپنگ کے بعد چونکہ پیدل واپسی کی ٹھان لی تھی چنانچہ مختلف شاپنگ مالز سے مزید شاپنگ کرتے کراتے واپس ہوٹل پہنچ گیا۔سال 2016 کے اعداوشمار کے مطابق 21.47 ملین غیر ملکی سیاح سیر کی غرض سے بنکاک آئے۔تھائی لینڈ کی معیشت سیاحت پر چلتی ہے ۔جبکہ پاکستان میں بے شمار قدرتی مقامات اور بہترین موسم کے باوجود حکومت سیاحت پر خاطرخواہ توجہ نہیں دے رہی۔اگر سیکیورٹی و سڑکوں کی حالت کو بہتر،بہترین ہوٹلز کی تعمیر اور انہیں ویب ڈیٹا سے منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ صفائی کے نظام کو سو فیصد ٹھیک کردیاجائے تو اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ ہم سیاحت کے ذریعے اچھی خاصی کمائی کرسکتے ہیں۔ان اقدامات سے نہ صرف ملک معاشی لحاظ سے ترقی کرے گا بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہمارا مثبت امیج بھی اجاگر ہوگا۔بنکاک شہر کی بھیڑ بھاڑ اور ٹریفک جام،شوروغل سے بچنے کیلئے میں زیادہ دن نہیں رکنا چاہتا تھا چنانچہ اگلے روز صبح تین بجے پندرہ سو بھات کی ٹیکسی لیکر فجی جانے کیلئے کیلئے سورنا بھومی ائیرپورٹ پہنچا۔

تحریر: اسرار احمد ترگڑ

The post پانچ دن تھائی لینڈ میں appeared first on جیو اردو.

Viewing all 6004 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>