Quantcast
Channel: جیو اردو
Viewing all 6004 articles
Browse latest View live

کوٹلہ ارب علی خان کی خبریں 6/10/2017

$
0
0
 Dera Kotla

Dera Kotla

کوٹلہ ارب علی خان : استاد کو سلام کرنے کیلئے کوئی مخصوص دن نہیں ہوتا ایک اچھے استاد کو ہر روز سیکڑوں سلام ملتے ہیں۔ چوہدری محمد علی تنویر۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل گجرات چوہدری محمد علی تنویر نے ٹیچرز ڈے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذہ کرام اپنی سوچ اور فکر سے طلبا کی زندگی میں انقلاب برپا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔اساتذہ کرام کا احترام کرنے والی قومیں ہی ترقی کی منازل طے کرتی ہیں معاشرے میں علم کی ترویج اور جہالت کے خاتمے کیلئے اساتذہ کرام کا اہم کردار ہے۔ قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والی عظیم ہستی کا نام استاد ہے۔ استاد سے مراد ہر وہ انسان ہے جس نے ہم کو کچھ سکھایا یا پڑھایا۔جس سے ہم نے خود کچھ سیکھا ،وہ ہنر ہو یا علم جو بھی ہو ۔اس میں ایسے استا د بھی ہیں جو شاگرد کو نہیں جانتے ہم نے ان کو پڑھا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ یہ بالکل غلط بات ہے کے ہم صرف اسے استاد کہتے ہیں، جس نے سکول و کالج یا مدرسے میں پڑھا یا ہو۔ہمیں چاہئے کہ آج کے دن اساتذہ کو خراج تحسین پیش کریں۔ تعلیم انسان کی ذہنی نشو ونما ،تربیت اور جسمانی افزائش ،احساس فرائض و ذمے داری ترویج میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اساتذہ ہی اس کیلئے اپنی مثبت خدمات سے مقرر ہ ہدف کے حصول میں ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں،اس لئے اساتذہ کا کردار معاشرے میں بہت اہم ہوتا ہے۔آ ج ملک کا تعلیم یافتہ طبقہ جن جن شعبوں میں ملکی تعمیر و ترقی اور سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے وہ اساتذہ ہی کی دی ہوئی تعلیم کا نتیجہ ہے۔

کوٹلہ ارب علی خاں ( )ایم این اے چوہدری عابد رضا کا ڈیرہ چوہدری عبدالمالک پر مصروف دن ۔ڈیرہ پر آئے ہوئے وفود سے ملاقاتیں کیں اور سائلین کے مسائل کے حل کے لئے موقع پر احکامات جاری کیئے۔ ڈیرہ پر آنے والے وفود میں چیئرمین منیر اللہ، راجہ ایوب سنگلہ، چوہدری فیصل گجر، زاہد اقبال زیدی صدر پریس کلب کوٹلہ، چوہدری اکمل چڑیاولہ، عدنان بٹ، محمد منشا ء آدم چوہان، ملک نعیم رہسیاں، سجاد ڈار،شفیق روپیری، ماسٹر شفیع سدوال، سید عرفان شاہ و دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر چوہدری عابد رضا نے کوٹلہ میں جاری ترقیاتی کاموں کے علاوہ بیوٹیفیکیشن پروگرام کے حوالے سے کام کرنے والے معززین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی خوبصورتی کیلئے آپ لوگوں کا ہمارے شانہ بشانہ چلنا انتہائی اچھا فعل ہے ۔تما م لوگ مل کر جو کام کرتے ہیں اس سے کام کے معیار اور رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو کوئی بھی شہر کی بہتری کیلئے ہمارے ساتھ چلے گا انشااللہ ہم اس کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے۔ صرف تنقید کرنے سے بہتری نہیں ہوگی۔

The post کوٹلہ ارب علی خان کی خبریں 6/10/2017 appeared first on جیو اردو.


امریکہ بھارت گٹھ جوڑ

$
0
0
USA and India

USA and India

تحریر : قادر خان افغان
افغانستان، امریکہ کیلئے دردِ سر بن گیا ہے۔ امریکہ کے وزیر دفاع جیمز میٹس کا افغانستان پہنچنے پر کابل ائیرپورٹ پر راکٹوں سے استقبال کیا گیا۔ یہ راکٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ملٹری سیکشن کے قریب گرے۔ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اعلیٰ عہدے دار کا یہ پہلا باضابطہ دورہ تھا جو یقینا امریکہ کیلئے ناخوشگوار ثابت ہوا گو کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن امریکہ کی رٹ کو چیلنج کرکے ‘واضح پیغام دنیا بھر میں دیا گیا کہ افغانستان میں اَمریکہ کا کسی قسم کاکردار قبول نہیں ۔ افغانستان میں اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود من پسند نتائج حاصل کرنے میں امریکہ کی ناکامی اور پاکستان پر مزید دبائو بڑھانے کیلئے کی” روش” نے خطے میں امن کو ناپید کردیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کیلئے مضحکہ خیز پالیسی کے تناظر میں امریکہ کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے پہلے بھارت اور پھر افغانستان کا دورہ کیا ۔پاکستان کا دورہ شیڈول میں اس لئے شامل نہیں تھا کیونکہ اس سے قبل پاکستان ‘امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورے کو ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے عائد بے بنیاد الزامات کے سبب ملتوی کراچکا تھا ۔ تاہم اِس وقت پاکستانی وزیر خارجہ ‘امریکہ میں موجود تھے اور حقانی نیٹ ورک اور جماعة الدعوة کے خلاف نیا بیانیہ دے رہے تھے کہ یہ تنظیمیں پاکستان پر بوجھ ہیں انہیں ختم کرنے میں وقت لگے گا۔وزیر خارجہ کے مذکورہ متنازعہ بیان پر پاکستان کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں زبردست تنقید کی جا رہی ہے ۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے غیر سنجیدہ بیان دیکردراصل امریکی صدر کے الزامات کی توثیق کردی ہے’ جس سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔تاہم امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا دورہ بھارت بھی امریکہ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کے حوالے سے پہلا جھٹکا ثابت ہوئی، امریکہ کو بھارت نے افغانستان میں بھارتی افواج بھیجنے کی یقین دہانی کرانے کے بجائے افغانستان میں بھارتیوں کیلئے ‘ نئے قبرستان ‘ بنانے سے انکارکرتے ہوئے بھارتی پالیسی دے دی ہے ،جس کے بعد مستقبل میں امریکہ کی خواہشات متاثرہوسکتی ہیں ۔بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ جب نیٹو اور امریکہ کے لاکھوں فوجی افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکے تو ٹڈی دَل بھارتی فوج کی سرزمین کی بُود باَش میں ایسا کسی سُورمَا کا خمیر پیدا ہی نہیں ہوا کہ وہ صدیوں کی تاریخ رکھنے والی جنگجو ،فاتح قوم کی سرزمین کی تسخیر کا سوچے۔

بھارت نے اپنا “سازشی “کردار بڑھانے کی یقین دہانی ضرور کرائی ہے ۔ لیکن یہ کسی کے لئے کوئی نئی بات اس لئے نہیں تھی کیونکہ بھارت پہلے ہی افغانستان میں اپنی مذموم سازشو ںکا جَال بُن چکا تھا۔پاکستان اپنی سرزمین میں بھارتی بد نام زمانہ ایجنسی “رَا “اور افغانستان کی “خاَد”و” این ڈی ایس” کی دہشت گرد ی کا نیٹ ورک ختم کرنے میں قیمتی جانوں کی قربانیاں دے رہا تھا تو دوسری طرف افغانستان میں’ داعش’ کو مضبوط بنانے کیلئے بھارت میدان میں اُتر چکا تھا۔” مدر آف آل بمز” کے گرائے جانے کے بعد’ داعش ‘کے انتہا پسندوں کے ساتھ بھارتی ‘را ایجنٹس’ کی لاشوں کا ملنا لمحہ فکریہ تھا ۔ کابل کی دوہری حکومت پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے ، بہتان طرازیاں اور بھارت کی گود میں بیٹھنے کے ٹاسک پر عمل کررہی ہے۔صرف چند ہزار افغان طالبان کے مزاحمت کاروں کے خلاف امریکہ کی ناکامی کے سولہ برس میں سوائے شرمندگی و نقصان کے سوا کچھ حاصل نہ ہونے پر اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کو اقوام عاَلم نے بھی مُسترد کردیاہے۔بھارت ، پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کو استعمال کررہا ہے ۔افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کا نیٹ ورک موجود ہیں ۔ لیکن قیادت کے خلاف افغان۔امریکہ کاروائی کرنے کے بجائے حسب روایت صرف پاکستانی علاقوں میں خود مختاری کے خلاف ڈرون حملے کررہا ہے۔

امریکہ ‘ بھارت کو مراعات اور ایف سولہ سمیت ڈیفنس سسٹم کی اَپ گریڈ کرنے کا لالچ دے چکا ہے۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس ، بھارت کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی متواترپیش کش کررہاہے۔ بھارت اسی شہ پراپنی سازشوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں مہم جوئی میں مصروف ہے۔ امریکہ بھارتی کی انتہا پسندی کو مسلسل نظر انداز کرکے انڈیا کو خطے کا “بد معاش”بنانا چاہتا ہے۔ لیکن بھارت کا باقاعدہ عملی عسکری کردار ادا کرنے سے مودی سرکار کا “فرار “ہونا اور ‘سازشی کردار ‘بڑھانے پر اکتفا کرنے سے ٹرمپ انتظامیہ کو پہلا دھچکا لگا ہے۔ امریکی وزیرِ دفاع جب افغانستان پہنچے تو ابھی بھارت مشن کی خفت مٹی بھی نہیں تھی کہ افغان مزاحمت کاروں نے راکٹوں کے حملے سے استقبال کرکے امریکہ کو پوری دنیا میں مزید شرمندہ کردیا کہ افغان دارالحکومت کا بین الاقوامی ہوائی اڈ ااور امریکی اعلی وفد کی سیکورٹی بھی انتہائی غیر محفوظ ہے ۔افغان مزاحمت کار ، جہاں چاہیں ، جس طرح چاہیں کابل دوہری حکومت اور امریکہ و نیٹو کو ‘ زچ ‘کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔پاکستان کا دورہ ‘امریکی شیڈول میں شامل نہیں تھا ۔ویسے بھی یہ امریکی پالیسی ہوتی ہے کہ وہ جس ملک میں جاتے ہیں اپنے میزبان کو خوش کرنے والے بیانات دیتے ہیں ، جیسے بھارت میں رہ کر مُودی کی بولی بولنا اور پھر افغانستان پہنچ کر اشرف غنی کے گیت گانا۔ تاہم اس بات کو اَب دوبارہ تسلیم کرلیا گیا ہے کہ افغان امن میں پاکستان کے کردار و مدد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

پاکستان کی سرحدیں افغانستان سے جڑیں ہوئی ہیں۔ پاکستان ، افغانستان کے تمام معاملات سے گزشتہ چالیس برسوں سے براہ راست متاثر ہے۔ جبکہ بھارت کا اس خطے میں کبھی کوئی کردار نہیں رہا اور نہ ہی1978کے’ انقلاب ثور’ کے بعد بھارت کسی بھی حوالے سے متاثر ہوا ہو۔بلکہ ماضی کے مقابلے میں بھارت کے اثر و نفوذ میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ بھارت کو افغانستان کی بد امنی سے مسلسل فائدہ پہنچ رہا ہے۔جبکہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں جاری جنگ کیساتھ امریکی حلیف بننے کے “جرم “میں کردہ’ ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہے۔ پہلی بار پاکستان نے” ڈومور” کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے امریکہ اور اقوام عالم سے افغانستان کی سرز مین پر موجود دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف “ڈو مور” کا مطالبہ کیا ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑخطے میں افغانستان میں امن لانے کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کو ون بیلٹ ون روڈ کا کلیدی کردار ادا کرنے کی وجہ سے سزا دینے کیلئے بنا ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں کرنا چاہتا ۔چین کے ساتھ شراکت میں نئے معاشی انقلاب کی راہ میں رکاوٹیں کرنے کی سازشیں کھل بھوشن یادو نیٹ ورک، احسان اللہ احسان، کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور عزیر بلوچ نیٹ ورک کی شکل میں سامنے آچکی ہیں ۔

بھارت کی جانب سے مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں میں نہتے پاکستانی و کشمیری عوام کو نشانہ بنا کر پاکستان کو مشتعل کرنے کی کوششیں بھی شامل ہیں ۔ بلوچستان ، خیبر پختونخوا اور سندھ بالخصوص کراچی میں انتہا پسندی ، فرقہ واریت ، نسل پرستی اور لسانیت کے نام پر مختلف گروپوں کی پشت پناہی بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کا مرکزی ایجنڈا ہے۔کمزور پاکستان بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کا منشور کا حصہ ہے۔جبکہ بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے عوام کو ترقی کے بجائے پس ماندگی کی جانب دھکیلنے کی سازش کا ایک حصّہ ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ افغانستان کو نسلی بنیادوں پر منقسم کرنے کی خواہشات کا مظہر ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ جنوبی ایشیا ئی خطے میں” پولیس مین”کی اجارہ داری کے لئے عالمی نظریہ سازش کا ایک جُز ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ دراصل پاک۔افغان عوام کے درمیان نفرتوں کی فیصل کھڑی رکھنے کا منصوبہ ہے۔بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کے مضمرات سے جہاں خطے میں امن مقفود ہوگا تو دوسری جانب مسلم امّہ کے مسائل میں مزید اضافہ کا سبب بھی بنے گا ۔ پاکستان کو کمزور رکھ کر اقوام مسلّم کی قیادت سے روکنے کیلئے اقوام عالم میں پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش کا نام بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ ہے۔اس موقع پر پاکستانی سیاسی رہنمائوں اور حکومتی وزرا ء سمیت تمام اداروں کو مبہم اور غیر واضح پالیسی کے بجائے معتدل رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کی خوشنودی کے بجائے ملک دشمن عناصر سے آشیر باد کے لئے متنازعہ غیر سنجیدہ بیانات دینے سے احتیاط کی ضرورت ہے۔ بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کو عوام و اداروں کے ساتھ ملکر ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ عوام میں انتشار پیدا ہونے سے بھارت۔امریکہ گٹھ جوڑ کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔

Qadir Khan Afghan

Qadir Khan Afghan

تحریر : قادر خان افغان

The post امریکہ بھارت گٹھ جوڑ appeared first on جیو اردو.

جنہیں حلف نامے اور اقرار نامے کی تمیز نہ ہو، اَب یہ کیسے مزید حکمرانی کے اہل ہو سکتے ہیں

$
0
0
Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
بھلا جنہیں حلف نا مے اور اقرار نا مے میں معنی اور مفہوم کے فرق کی تمیز ہی نہ ہو ،اَب ایسے میں آپ خود ہی سوچیں یاکسی دا نا سے پوچھیں کہ یہ کیسے مزید حکمرا نی کے اہل ہو سکتے ہیں؟ اور غلطی پہ غلطی یہ کہ اعلیٰ عدلیہ جنہیں واضح اور کھلے لفظوں میں نا اہل قرار دے چکی ہو یہ اِسے بھی نہ ما نیں تو اور بات ہے مگر اصل حقیقت بس یہی ہے کہ یہ ایسے کسی اورمعاملے کو تو بیشک نہ ما نیں مگراَب اِنہیں حلف نا مے اور اقرارنا مے کو یکسا ں کہنے والے اپنی نا اہلی کوتو ضرور تسلیم کریں اور اپنی زبان سے خو د کہیں کہ ہم نا اہل ہو چکے ہیں،تو یہ عوام الناس میں اپنا وقار اور امیج بحال رکھ سکے ہیں ور نہ نا ممکن ہے مُلک میں پچھلے چند ما ہ سے سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں میں تناو ¿ کی جیسی صورت پیدا ہوچکی ہے اوراِن لمحات میں جیساسیاسی درجہ حرارت گرم سے گرم تر ہوتا جا رہاہے اس ساری غیر تسلی بخش کیفیات کی ذمہ دار بھی برسرِ اقتدار اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں ہیں اور با لخصوص اِ ن تمام بگڑتی ہو ئی صورتِ حال کے اصل ذمہ دارتو با لخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب سربراہ محمد نواز شریف ہیں جنہوں نے سُپریم کورٹ سے اپنی نا اہلی کے فیصلے کے بعد اپنی نا اہلی کوسڑکوں پر نکل کر عوامی طاقت کے استعمال سے اہلیت میں بدلنے کی سیاست کی راہ اپنا ئی ہے اور یہ اپنے کئے پر بہت زیادہ خوش فہمی میں مبتلاہیں کہ جو یہ کررہے ہیں سب درست اور جا ئز اور آئین و قا نون کے عین مطا بق ہے جبکہ ایک عا م پاکستا نی اور ووٹر بھی یہ بات اچھی طرح سے سمجھتا ہے کہ آج مُلک میں ایک شخص کو بچا نے اور اُس کی جمہوریت کے نا م پر پوچا پاٹ کی جا رہی ہے اور منٹوں ، گھنٹوں دنوں اور مہینوں میں مُلکی آئین اور قا نون میں جیسی من پسند تبدیلیاں کی جا رہی ہیں وہ کسی بھی حال میں مُلک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے سُود مند ثا بت نہیں ہوسکتی ہیں،آج پی ایم ایل (ن) کے نو منتخب صدر نواز شریف اپنی نا اہلی کو اہلیت میں تبدیل کرنے کے لئے عوامی کو سڑکوں پر لا نے کی پالیسی پر ضرور گامزن ہیں مگر ایک لمحے کے لئے نوازشریف اور ن لیگ والوں کو یہ ضرور سوچنا چا ہئے کہ یہ جو کچھ بھی کررہے ہیں وہ اپنی نا م نہاد جمہوریت کی اُوٹ سے صرف اپنی ذات اور ایک شخص کو بچا نے کے لئے تمام حدیں عبور کررہے ہیں اِنہیں کچھ دیر کو یہ بھی ذہن نشین رکھنا چا ہئے کہ ابھی ادارے اِنہیں ڈھیل دے کر اِن کی اُڑا ن دیکھ رہے ہیں کہ یہ کہاں تک اُڑسکتے ہیں یہ چا ہتے ہیں کہ نااہل جہاںتک جا سکتے ہیں یہ ہاتھ پاو ¿ں ما رتے جا ئیں اور اپنی مرضی کی را ہیںمتعین کرکے اُڑتے جا ئیں اور اُڑتے جا ئیں جب اپنی مرضی کے اِن پَر کٹے آزاد پرندوں کو پکڑنا ہوگا تو پکڑ کر پنچرے میں قید کرلیں گے مگر ابھی اِنہیںخود سے اپنا احتساب کرتے ہوئے سنبھلنے کا موقعہ ضرور دیا جا ئے اگرپھر بھی یہ اپنی مرضی کے سیا سی آزاد پنچھی اپنی حالت خود نہ ٹھیک کرنا چا ہیں تو پھر وہ ہی کیا جا ئے جس کامُلکی آئین اور قا نون اجازت دیتا ہے اور ایسے لوگوں کو لگام دینے کے لئے تقا ضہ کرتا ہے۔

اگرچہ ، الیکشن ایکٹ 2017ءکے تحت ختم نبوت ﷺ سے متعلق حلف نا مے اور اقرارنا مے میں واضح فرق کی تمیز سمجھ میں آجا نے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب سربراہ محمد نواز شریف نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تبدیلی کا نوٹس لیااور فوری طور پراِسے پچھلی والی حالت میں بحال کرنے کا حکم دیا اور سخت ترین ہدا یا ت بھی دیں اِس طرح اِنہوں نے سیا سی اور ذاتی طور پر اِس معاملے کی ہر ممکن صاف و شفاف تحقیقات کا بھی کہہ کر فوری طوری پر سارے معا ملے پر پَردہ ڈالتے ہوئے اِسے دفن کر نے کی حکمتِ عملی اپنا ئی اِس طرح الگ بھگ بیس کروڑ مسلمان پاکستا نیوں کی اپنے آقا حضور پُرنور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے اپنی جا نوں اپنی اولادوں سے بھی زیادہ والہا نہ عقیدت اور محبت کرنے والے تحفظِ ختم نبوت کے پروانوں دیوانوں اور جا نثارانِ حبیب خدامحمد مصطفیٰﷺکے جذبات کا احترام کرتے ہوئے عاشقانِ رسولﷺ کے بھڑکتے جذبات اور مُلک میں آئندہ دِنوں میں پیدا ہونے والی غیریقینی صورت حال کو ختم کرنے میں بڑی حد تک اچھا کردار اداکیا بہر حال ،الیکشن ایکٹ 2017ءمیں حلف نا مے کو اقرار نا مے میں تبدیل کئے جا نے والے عمل سے متعلق نوازشریف کا یہ کہنا کہ اِس کے بارے میں اِنہیں آگا ہ نہیں کیا گیا تھا “ اپنے اندر بہت سے سوالات اور راز ضرور پوشیدہ رکھتا ہے؟؟ یہ بات اتنی آسا نی سے دبنے والی تو نہیں ہے جنتی کہ نوازشریف سمجھ رہے ہیں ، یہ بتایا جا ئے پہلے اِس ایکٹ کو تبدیل ہی کرنے کی سوچ کیو نکر آئی ؟؟ اِس سے کس کو کیا اور کتنا فا ئدہ تھا؟؟ اِن سوالات کا نواز شریف اور ن لیگ حکومت کے ذمہ داران خود جوا بات دے دیںتو ٹھیک ہے ورنہ عوام تو سب جا نتے ہی ہیں، حکومت سے دیدہ دانستہ یہ غلطی سرزد ہو گئی تھی تو حکومت نے اپنی غلطی کو تسلیم بھی کیا اور اِس کو پچھلی والی حالت میںبحا ل بھی کیا ۔

بہر کیف ،یہ بڑی تعجب اور حیرت انگیز بات ضرور ہے کہ پاکستانی قوم اپنی خصلت اور جبلت کے اعتبار سے دنیا کی بہت سی ترقی یا فتہ اقوام کے مقا بلے میں منفرد مقا م کی حا مل قوم ہے،حالت ِ کسمپری میں بھی خطرات اور چینلجز سے نبرد آزما ہونا اِس قوم کا طرہ ا متیاز بن گیا ہے، جبکہ دنیا کے ترقی یا فتہ مما لک میں بسنے والی اقوام کی فطرت رش سے بچنے ،گھنٹوں ٹریفک جام رہنے اوراندھیروں سے گھبرا نے ، شور شرا بے سے اجتناب برترنے کی عادی ہے اِس کے برعکس میری پاکستا نی قوم اِن تمام حا لت میںانجوا ئے کرکے سکون حا صل کرتی ہے ،اور ہما رے علاوہ ترقی یافتہ اقوام کو اپنی جدید اور پُر آسا ئش زندگی پر نا ز ہے اور اُسے اپنی قسمت سے بھی کو ئی شکوہ نہیں ہے۔

جبکہ ا یک ہماری پاکستان قوم ہے کہ جِسے تمام بنیادی حقوق اور سہولیات زندگی سے محروم رہ کر بھی اپنے کرپٹ ترین حکمر انو، سیاستدانو اور وفاقی و صو با ئی حکومتوں کے ماتحت اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فا ئز بیوروکریٹس سربراہوں سے بھی کبھی کو ئی نہ شکا یت رہی ہے اور نہ ہی کوئی گلہ ہے میری یہ کیسی بے حس قوم ہے؟؟ کہ یہ ہرحال میں صبر و شکراور قناعت پر گزارا کرتی ہے ، اِسے اپنے حقوق لینے ہی نہیں آئے ہیں ستر سالوں سے تو یہیکچھ دیکھنے میں آیا ہے میری یہ پا کستا نی قوم تمام مصائب اور پریشا نیاں برداشت کرکے بھی اپنے حقوق غضب کرنے والے سِول اور آمر حکمرا نو ں اور اِن کے اِدھر اُدھر کے لگے لپٹے حواریوں کے پیچھے ہی ” ایک واری پھر “ کا نعرہ لگا تے ایک وفادرار جا نور کی طرح دُم ہلاتے اور اِن کے تلوے چاٹتے گھومتی پا ئی جا تی ہے ۔

تا ہم اِس منظر اور پسِ منظر کے برعکس جب کبھی پاکستانی قوم کے بنیادی حقوق غضب کرنے اور اِسے صریحاََ مسائل اور مشکلات اور پریشا نیوں کے دلدل میں دھکا دینے والے اِس کے حکمرا نوں اور سیاستدانوں نے کسی کے اشارے پر اِس کے جذبہ ایما نی اور تقدس نبی کریم حضر ت محمد مصطفیﷺ کے مجروح کرنے کی نا پاک جسارت بھی کی تو میری یہ غریب اور بےکس و مجبور قوم اپنے جذبہ ایما نی اور شانِ رسالتﷺ کے تحفظ کے لئے یکدل اور یک جان ہو کر سیسہ پلا ئی ہوئی دیوار بن مخالفین کے سا منے کھڑی ہو گئی اور پھر اِس سے ا پنی جا نوں کا نذرا نہ پیش کرنے سے لے کر جو بن سکا میری پاکستا نی قوم نے بیدریغ ہوکروہ سب کچھ کیا اور اپنے عزم و ہمت اور حو صلے کے بدولت اپنے نیک مقاصد میںکا میا ب ہو ئی ہے ۔

رواں سال 28جولا ئی کو سپریم کورٹ سے اپنی نا اہلی کے فیصلے کے بعدپھو نک پھو نک کر قدم رکھتے نوازشریف نے مُلکی آئین اور اداروں کے اختیارات اور حدود کی جس انداز سے بخیے اُدھیڑنے کا ٹھیکہ لے لیا ہے اِس کی مثال تو مُلکی تا ریخ میں کہیں نہیں ملتی ہے ا بھی تک یہ نقطہ اور بات سمجھ نہیںآرہی ہے کہ مُلک کے احساس اداروں کے خلاف کینچی جیسی نوازشریف اور ن لیگ والوں کی چلتی زبان پر دوسروں کے لئے فوراََ حرکت میں آتے اور اُٹھا پٹک کرتے اداروں نے برداشت کا جام پی کر صبرو استقامت کی تو حد ہی کر دی ہے ور نہ آج تک جس طرح سا بق وزیراعظم اور زبردستی اپنے حق میں ووٹ لے کرایک بار پھرچار سال کے لئے اپنی پا رٹی پا کستان مسلم لیگ (ن)کا دوبارہ صدرمنتخب ہونے والے مسٹر نوازشریف نے تو مُلک میں آئین اور قا نون کا شیزارہ بکھیر نے کی ابتداکرکے مُلک کو انارگی اور اشتعال انگیزی میںجھونکنے کے لئے کیا پہلے ہی کو ئی کسر نہیں چھوڑی تھی کہ اُوپر سے حکومت اور اپوزیشن نے اپنے بیرونی آقا و ¿ں امریکا اور یورپ والوں کو خوش کرنے کے خاظرجس جا بکدستی سے اور تُرنت انتخا بی اصطلاحات بل کی منظوری کے دوران کاغذاتِ نا مزدگی فا رم اے کے حلف نا مے کو اقرار نا مے میں تبدیل کرکے اُن کے مقا صد پر پورا اُتر نے کی سعی کی تھی اِس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن والے کن کے اشاروں پہ کا م کرتے ہیں وہ تو بھلا ہوعاشقانِ رسولﷺ کا کہ اِنہوں نے الیکشن ایکٹ 2017ءمیں حلف نا مے کو اقرار نا مے میں تبدیل کئے جا نے والے بل کی منظوری کے خلا ف پُرزور آوازِ حق بلند کی جس سے ایوانوں میں بیٹھے اغیار کے یاروں کے جسموں پر تھرتھری آئی او راِن کے پاو ¿ں کانپنے لگے اِنہیں اپنا وجود خطرے میں نظر آیا تو اُنہوں نے فوراََ الیکشن ایکٹ 2017ءکو بحال کر دیا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmal.com

The post جنہیں حلف نامے اور اقرار نامے کی تمیز نہ ہو، اَب یہ کیسے مزید حکمرانی کے اہل ہو سکتے ہیں appeared first on جیو اردو.

سرائے عالمگیر سے یو نیورسٹی آف گجرات کے طلباء و طالبات کیلئے دو بسیں نا کافی ہیں بسوں میں مزید اضافہ کیا جائے

$
0
0
Sarai Alamgi

Sarai Alamgi

سرائے عالمگیر (ڈاکٹر تصور حسین مرزا پوران) سرائے عالمگیر سے یو نیورسٹی آف گجرات کے طلباء و طالبات کیلئے دو بسیں نا کافی ہیں بسوں میں مزید اضافہ کیا جائے،چوہدری محمد الیاس ۔ تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد الیاس نے حلقہ این اے107کے مختلف علاقوں کے معززین و پارٹی کارکنان کی موجودگی میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کر تے ہوئے کہا ہے کہ یو نیورسٹی آف گجرات جس میں تحصیل سرائے عالمگیر کی مختلف یونین کونسلوں اور شہر بھرسے طلباء و طالبات سینکڑوں کی تعداد میں یونیورسٹی میںپڑھنے کیلئے ہر روز یو نیورسٹی بس میں سفر کر تے ہیں بچوں کے والدین کے مطابق ایک بس میں طلباء اور دوسری بس میں طالبات سوار ہوتی ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں طلباء و طالبات کیلئے سرائے عالمگیر سے لیکر یو نیورسٹی آف گجرات تک سفر کرنے کیلئے صرف دو بسیں دستیاب ہیں، ایک بس میں سیٹوں سے تین گنا بچوں کی تعداد بس میں بغیر سیٹ کے کھڑے ہو کر سفر کر نے پر مجبور ہیں کچھ بچیاں تو بس کے دروازے کی سیڑھیوں میں بھی بیٹھی ہو تی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو بس میں سیٹ ملنے کی جستجو میں صبح نماز فجر کے وقت ہی بس اسٹینڈ پر پہنچ جاتے ہیں اور واپسی پر بھی طلبا و طالبات کو تحصیل کے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے سرائے عالمگیر سے گجرات یو نیورسٹی کا کافی تھکا دینے والے سفر سے یقینا بچوں کی پڑھائی میں کافی مشکل پیش آتی ہو گی ہم یو نیورسٹی آف گجرات کے وائس چانسلر و دیگر ذمہ داران سے مطالبہ کر تے ہیں کہ سرائے عالمگیر کے طلباء و طالبات کیلئے دو بسیں نا کافی ہیں بسوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور وہ بسیں صرف تحصیل سرائے عالمگیر کے بچوں کیلئے مختص ہوں نا کہ سرائے عالمگیر بچوں کو لے کر جانے والی بس کسی اور شہر کے بچوں کو چھوڑے جس کے سبب یو نیورسٹی سے واپسی سرائے عالمگیر لانے میں رات کا اندھیر پھیل جائے جو بچوں خاص کر بچیوں کو اپنے دور دراز گھروں میں جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑے ایسا نہیں ہو نا چاہے یونیورسٹی انتظامیہ فوری نو ٹس لیکر تحصیل سرائے عالمگیر کے طلباء و طالبات کیلئے مزید بسوں میں اضافہ کرئے اور انکو بروقت واپس پہنچا کر بچوں اور ان کے والدین کی پریشانی کا خاتمہ کریں۔

The post سرائے عالمگیر سے یو نیورسٹی آف گجرات کے طلباء و طالبات کیلئے دو بسیں نا کافی ہیں بسوں میں مزید اضافہ کیا جائے appeared first on جیو اردو.

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں سے سفارش اور ہڑتال کا کلچر ختم کر دیا: شہباز شریف

$
0
0
Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

لاہور (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے مناواں ہسپتال کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے کے ہسپتالوں میں عملی نمونہ پیش کر دیا ہے، مناواں ہسپتال ہمارے خوابوں کی عملی تعبیر ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں تمام سہولتیں موجود ہیں، صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں بہترین دوائیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں سفارش، ہڑتال، غنڈہ گردی یا مارپیٹ کا کلچر نہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہسپتال کو فوری سی ٹی سکین فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 4 سالوں میں صحت کی بہتری کیلئے بے حد محنت کی ہے، اگر دکھی انسانیت کی خدمت کرنی ہے تو ہسپتالوں کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانا ہو گا۔

The post پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں سے سفارش اور ہڑتال کا کلچر ختم کر دیا: شہباز شریف appeared first on جیو اردو.

ٹرمپ ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی توثیق کی تجدید نہیں کریں گے: رپورٹ

$
0
0
President Trump

President Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ قوی امکان ہے کہ آئندہ ہفتے صدر ٹرمپ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق نہیں کریں گے اور یہ معاملہ کانگریس کو بھیج دیں گے تاکہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کی جا سکیں۔

جوہری معاہدے کے تحت صدر ٹرمپ ہر تین ماہ بعد کانگریس کو یہ بتانے کے پابند ہیں کہ ایران اس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل کر رہا ہے۔

امریکی صدر کو معاہدے پر عمل درآمد کی اگلی تصدیق 15 اکتوبر سے قبل کرنی ہے۔

امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعرات کو صحافیوں کو بتایا ہے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اپنے موقف کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے جس میں وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو امریکی مفادات کے خلاف قرار دیں گے۔

امریکی اہلکار کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے اس اقدام کے نتیجے میں 2015ء میں طے پانے والا جوہری معاہدہ ختم تو نہیں ہوگا البتہ اس کے بعد امریکی ارکانِ کانگریس کے پاس یہ طے کرنے کے لیے 60 روز کا وقت ہوگا کہ آیا ایران پر وہ پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں یا نہیں جنہیں اس معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

امریکی صدر کی جانب سے معاہدے کی تصدیق نہ کرنے کی صورت میں معاہدے پر از سرِ نو مذاکرات کی راہ بھی کھل سکتی ہے لیکن ایران کے صدر حسن روحانی اس آپشن کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔

ایران کے ساتھ یہ معاہدہ سابق صدر براک اوباما کی حکومت نے کیا تھا جس پر دستخط کرنے والوں میں ایران اور امریکہ کے علاوہ چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی بھی شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے پر ابتدا سے ہی کڑی تنقید کرتے رہے ہیں اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی بارہا اعلان کیا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد یہ معاہدہ ختم کردیں گے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق ایران اس معاہدے پر عمل درآمد کر رہا ہے البتہ وائٹ ہاؤس مسلسل یہ الزام لگاتا آیا ہے کہ ایران معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل پیرا نہیں۔

The post ٹرمپ ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی توثیق کی تجدید نہیں کریں گے: رپورٹ appeared first on جیو اردو.

خطہ امریکہ ایک بار پھر طوفانوں کی زد میں

$
0
0
 America Storm

America Storm

فلوریڈا (جیوڈیسک) خطہ امریکہ ایک نئے طوفان کی زد میں ہے۔ نیٹ نام سے منسوب کردہ ٹراپیکل طوفان وسطی امریکہ میں 22 افراد کی ہلاکتوں کا موجب بنا ہے۔

اس طوفان نے کوستا ریکا اور ہونڈراس کو اپنے زیرِ اثر لے رکھا ہے۔

نکارا گوا میں سیلاب سے 11 افراد ہلاک جبکہ 7 لا پتہ ہیں۔

کوستا ریکا میں موسلا دھار بارشوں سے دو بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں تو 17 افراد لا پتہ ہیں۔

7 ہزار سے زائد افراد کے نقل مکانی کرنے والے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے، اسکولوں، بینکوں اور سرکاری دفاتر بند کر دیے ہیں۔

ہونڈراس میں اس قدرتی آفت سے ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے تو خلیج میکسیکو کی جانب بڑھنے والے طوفان کے طاقت پکڑتے ہوئے سائیکلون کی ماہیت اختیار کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

متحدہ امریکہ کو ہاروی اور ارما سائیکلونوں کی تباہ کاریوں کے بعد اب ایک بار پھر نئے خطرات کا سامنا ہے۔

فلوریڈا اور ٹیکساس تک پھیلے ہوئے علاقوں میں عوام کو کسی ممکنہ غیر متوقع پیش رفت کے پیش نظر چوکنا رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔

The post خطہ امریکہ ایک بار پھر طوفانوں کی زد میں appeared first on جیو اردو.

امریکا دہشتگردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے، ہم بمباری کریں گے، خواجہ آصف

$
0
0
Khawaja Asif

Khawaja Asif

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے۔

امریکی میڈیا کو انٹرویو کے دوران خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ رہےکہ ولی ہیں، شاید ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں لیکن صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹہرایا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ملا اختر منصور پر حملہ امن بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لیے تھا، ڈرون حملے میں لیڈر کی موت کے بعد سے طالبان پر پاکستان کا اثر کم ہوا اور طالبان پر اتنا اثر نہیں رہا جتنا ہوا کرتا تھا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف امریکا بلکہ طالبان سے بھی اعتماد کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اور امریکا خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے لئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بہت فکرمند ہے، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں زیاہ تر افغانستان کے غیر منظم علاقوں میں ہیں جو ملک کا 40 فیصد سے زائد ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے کئی حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں جب کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں بہت اچھا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان جیسا عزم اور کامیابیاں کسی دوسرے ملک کی نہیں۔

اس سے قبل خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کی۔

اس موقع پر باہمی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی جب کہ خواجہ آصف نے مک ماسٹر کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے مؤقف سےآگاہ کیا۔

The post امریکا دہشتگردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے، ہم بمباری کریں گے، خواجہ آصف appeared first on جیو اردو.


ناخن اور مزاج

$
0
0
Nails

Nails

تحریر : آصف جاوید
چھوٹے ناخن جن کی بنیادیں چپٹی ہوں اور جن میں چاند چھوٹے ہوں یا بالکل ہی غائب ہوں ان ناخنوں کے حا ملین کا دل کمزور ہوتا ہے اور عام طور پر وہ دل کی بیماریوں کے مریض ہوتے ہیں ۔ اگر ناخنوں میں بڑے بڑے چاند ہوں تو سمجھے دل طاقتور ہے۔ اگر ناخن چھوٹے ہوں اور بنیادوں پر گوشت میں دھنسے ہوں تو سمجھے اعصاب کی بیماری کے مظہرہیں اور جو کناروں پر ٹیڑھے ہوتے ہیں ۔ اگر ایسی صورت پیش آ جائے تو فالج کا خطرہ ہوتا ہے بالخصوص جب وہ سفید ہوں۔ آسانی سے ٹوٹ جائیں اور چپٹے ہوں تو بیماری زیادہ خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے۔ اور چھوٹے ناخنوں والے افراد بڑے ناخن والے لوگوں کی نسبت دل کی بیماریو ں پیٹ اور ٹانگوں کی بیماریوں میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔

لمبے ناخن
اگر ناخنوں پر سفید دھبے ہو ں تو اعصابی مزاج کے مظہر ہوتے ہیں اور اگر دھبوں کی تعداد بہت زیادہ ہو تو سمجھے کہ اعصابی نظام شکستہ ہو چکا ہے اور اس کو از سرنو سیٹ کرنا ہو گا ۔ اگر ناخن پتلے ہوں تو سمجھے کہ صحت خراب ہے ،قوت کی کمی ہے ۔ جو ناخن بہت لمبے ہوں گے اگر اونچے اور ٹیڑھے بھی ہو گے تو کمر کے حرام مغفر میں بیماری کا خطرہ سمجھے۔

ناخن اور مزاج
لمبے ناخن والے لوگ زیادہ تنقید نہیں کرتے لیکن وہ دوسروں کو متاثر بھی نہیں کرتے وہ مقابلتہً شریف اور خاموش قسم کے ہوتے ہیں۔ لمبے ناخن ہر طرح سکون ،اور خاموشی، آرام پسندی اور دھیما مزاج ظاہر کرتے ہیں ۔ عام طور پر ہر چیز کو بڑے آرام و سکون سے لینے اور کرنے کے عادی ہوتے ہیں ان ناخنوں والے افراد کے سامنے تخیلات کی دنیا ہوتی ہے۔ وہ آرٹسٹک طبع کے ما لک ہوتے ہیں۔ وہ شاعری ،مسوّری اور دیگر فنون لطیفہ کے شائق ہوتے ہیں ۔ لمبے ناخن والے لوگ خیالی ہوتے ہیں ۔ وہ حقائق کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں دیکھ سکتے بالخصوص اگر حقائق پسند نہ ہوں چھوٹے ناخنوں والے افراد تنقید کرنے والے ،غلطیا ں گرفت میں لینے والے خواہ وہ خامیاں ان کی ذات کے اندر ہی کیو ں نہ ہوں۔وہ ہر سامنے اور پیش آنے والی چیز کا تجزیہ کرتے ہیں۔

وہ فلسفہ ،دلائل و براہین اور حقائق کو آزماتے ہیں۔اس قسم کے لوگ بڑے اچھے نقاد ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے فیصلوں میں باریکیوں کا خیال رکھتے ہیں۔ وہ بحث و مناظرہ کے شائق ہوتے ہیں ۔ وہ اپنی رائے پر اخیردم تک اڑے رہتے ہیں۔ ان میں شائستہ مزاق کی خوبی ہوتی ہے۔وہ مزاج کے تیزاور جلد نتیجے پر پہنچنے والے ہو تے ہیں ۔ وہ جن باتوں کو نہیں سمجھ پاتے ان پر رائے نہیں دیتے اگر ناخن لمبے چوڑے ہوںاور بہت لمبے بھی ہو ں تو اس قسم کے لوگ جہاں کا درد ہماے جگر میں ہے کی قسم کے ہوتے ہیں ۔ وہ دوسرے کے پھٹے میں ٹانگ اڑاتے ہیں۔ اگر چھوٹے ناخنوں والا فرد اپنے ناخن کاٹے تو سمجھے کہ اعصابی طور پر پریشان ہے۔ جس طرح پہلے لکھا گیا ہے اگر ناخنوں پر نشانات ہو ں تو یہ اعصابی بیماری کے مظہرہیں ۔ مزاج کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔

Asif Javaid

Asif Javaid

تحریر : آصف جاوید

The post ناخن اور مزاج appeared first on جیو اردو.

کرائم کی روک تھام کیلئے عوامی تعاون ناگزیر ہے۔ حسنین حیدر

$
0
0
SP Model Town

SP Model Town

لاہور : ایس پی ماڈل ٹائون لاہورحسنین حیدر نے کہا کہ کرائم کے روک تھام کیلئے عوامی تعاون ناگزیر ہے جرم اور مجرم کی حوصلہ شکنی کیلئے معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔مظلوموں کو تھانوں میں تحفظ دینا اور ملزمان کیلئے تھانوں کو خوف کی علامت بنانا میرا مشن ہے جس کیلئے کمیونٹی پو لیسنگ وقت کی اہم ضرورت ہے وہ گزشتہ روز اپنے آفس میں سینئرصحافی وچیئرمین مانگا منڈی پریس کلب ڈاکٹرمحمدعدنان سے بات چیت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ہر شخص کو چاہیے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں کیونکہ جرائم اور کریمنل کے خلاف جاری مہم کو عوامی تعاون کے بغیر نہیں جیتا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون پولیس نے شہر کو ڈاکوؤں ،کریمنلز اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے کیلئے دن رات ایک رکھا ہے اور ان کو پناہ گاہوں سے نکال کر ایک ایک جرم کا حساب لیاجائے گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام افسران کو ہدایا ت جاری کر دی گئیں ہیں کہ وہ مجرمان اشتہاریوں اور جرائم پیشہ افراد کی جلد از جلد گرفتاریوں کو یقینی بنائیں۔

The post کرائم کی روک تھام کیلئے عوامی تعاون ناگزیر ہے۔ حسنین حیدر appeared first on جیو اردو.

ریاستی اداروں کا احترام اور انا پرستی ختم کی جائے

$
0
0
Supreme Court

Supreme Court

تحریر: ایم اے جوزف فرانسس
دنیا جانتی ہے کہ جس وزیراعظم کو ملک کی اعلیٰ عدالت کے پانچ ججز نے نااہل قراردیا وہ شخص جس کا الیکشن کالعدم قراردے کر اس کے حلقے این اے120میں دوبارہ الیکشن کروادئے گئے مگر اس کے باوجود یہ نااہل وزیراعظم سپریم کورٹ کے پانچ ججوں اور پاکستان کی آرمی کے خلاف زہراگل رہا ہے اور سپریم کورٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔جس سے دنیا کے اندرپاکستان کاامیج خراب ہوتا ہے۔ پاکستان کے اندر اس کی سرپرستی میں پولیس رکھنے والے لوگ اپنی طاقت کاغلط استعمال کرکے پاکستان کی پارلیمنٹ کوبدنام کررہے ہیں۔

میں یہ کہناچاہتا ہوں کہ نااہل وزیراعظم کاحق ہے کہ وہ قانونی جنگ لڑیں اور جب تک عدالتیں انہیں تمام جرائم سے بری نہیں کردیتیں وہ ملکی سیاست سے دوررہیں اور یہ تاثر نہ دیں کہ نااہل وزیراعظم اپنی طاقت سے اور زبردستی اپنے مشیروں او وزیروں سے مل کر اپنے بچائو کے لئے پارلیمنٹ سے قانون پاس کروالیتا ہے۔ اور زبردستی ایک نااہل وزیراعظم دوبارہ ملک کاسربراہ اور اپنی پارٹی کاصدر بن سکتا ہے۔دنیا کے کسی پارلیمنٹ کے اندرایسا نہیں ہوتا۔ بلکہ پانامہ کیس میں دنیا کے جس بھی وزیراعظم یاشخص کانام آیا انہوں نے فوری طور پر استعفیٰ دے کر اپنے عہدوں سے الگ ہوگئے۔لیکن پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پر الزام لگنے اور ثابت ہونے پر بھی وہ اقتدارسے چپکے ہوئے ہیں جس کی زندہ مثال وزیراعظم نوازشریف اور اسحاق ڈار ہیں جن پر فردجرم عائد ہوچکی ہے اور وہ اب تک وزارت خزانہ سے چمٹے ہیں اور بددیانتی سے اپناکام جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسحاق ڈار کی بددیانتی کی سنیں کہ اب جب کہ دنیابھرمیں پٹرول کی قیمت کم ہورہی ہے لیکن اسحاق ڈار نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کے گلے کاٹے ہیں۔ یہ سراسرعوام دشمنی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار میں اگر تھوڑی سی بھی غیرت ہے تو فوری طور پر مستعفی ہوجائیں اور دنیاکو اچھا پیغام دیں۔پی سی این پی کا کہنا ہے کہ نااہل وزیراعظم نوازشریف 35گاڑیوں کاسرکاری پٹرول استعمال کرکے موجودہ حکومت کے خزانے کو نقصان پہنچارہے ہیں اور آج جو مسلم لیگ ن کا جنرل ہائوس اجلاس ہوا ہے وہ غیرقانونی ہے کیونکہ سرکاری رہائش گاہ پر پنجاب ہائوس اسلام آباد میں بمعہ پروٹوکول ضیافت جو سرکاری وسائل استعمال کرکے جو کہ مکمل طور پر غیرقانونی ہے اور ملکی خزانے پر ڈاکہ ہے اگر یہ اجلاس کرنا تھا تو ن لیگ اپنا اجلاس ن لیگ کے جنرل ہائوس یا جاتی امراء کرتی جس سے عالمی برادری اور پاکستانی عوام کوتاثرملتا کہ پاکستان کی سیاسی جماعت یہ اجلاس اپنے خرچے پر کررہی ہے۔اس اجلاس سے یہ تاثر ملتا ہے کہموجودہ حکومت سرکاری وسائل استعمال کرکے خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں اور تمام سیاسی رہنمائوں بشمولہ اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ نوازشریف اور ن لیگ کی سیاسی مخالفت ضرورکریں لیکن ایک مہذب معاشرے کے اچھے شہری کی طرح تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے ۔کیونکہ نواز شریف تین بار ووٹ کے ذریعے وزیراعظم منتخب ہوا ہے ۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ کسی بھی حوالے سے کئی ماہ پہلے سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے ان کو نا اہل قرار دیا ہے لیکن کیونکہ وہ ہمارا وزیرعظم رہا ہے اس لئے ہمیں اس کی عزت کرنی چاہیے اور دنیا کو بتانا چاہیے بھلے عدالت کچھ بھی فیصلہ دے اسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے اور معاشرے کی بطورسابق وزیراعظم ہمیں عزت کرنی چاہیے ۔

یہ میں اپوزیش سمیت تمام سیاسی رہنمائوں سے درخواست کرتا ہو ں اگر ہم نوازشریف کو عزت کے ساتھ سیاسی مخالفت کے باوجود پیش آئیں گے تو پاکستان ماشرے کی عزت بھی ہوگی اور مقام بھی اونچا ہوگا ہم سابقہ PM کے اچھے کاموں کو عزت کے ساتھ یاد کرنا چاہیے اور جہاں غلط کام ہیں اس کی نشاندہی کرنی چاہیے میں یہ بتانا چاہوں گا نوازشریف کے دور میں پاکستان کے اندر بہت اچھے کام بھی ہوئے ہیں لیکن دوسری طرف ان کے چھوٹے بھائی شہبازشریف نے جھوٹے وعدے کئے ٹی وی چینلز پر اکثر جھوٹے نعرے لگائے اور کہتے رہے کہ یہ کام نہ ہوا تو میرا نام تبدیل کردیں میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ شہبازشریف صاحب آپ کتنی بار اپنا نام تبدیل کریں کے کسی بھی وعدے پر پورے نہیں اترے ہمیشہ وعدہ خلافی کی ہے اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت کے ایوانوں میں دہشت گرد بیٹھے ہیں جن کو ریاست تعاون کرتی ہے ۔ میں حکومت وقت سے پوچھنا چاہتا ہو ں کہ آپ جب 2013 میں آئے تھے تو کہا تھا کہ 6 ماہ میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے لیکن نندی پور ،ساہوال ، جھنگا اور دیگر لگائے پاور پلانٹس کا کیا بنا .؟ تمام پاور پلانٹس مکمل فیل ہو چکے ہیں اور کڑوروں روپے کا نقصان پہنچا یا ہے کوئی بھی منصوبہ کا میاب نہیں ہوا ۔ اس لئے آپ قوم کو دھوکے میں نہ رکھیں آپ نے 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اسکا کچھ بھی نہیں ہوا ۔دوسری طرف شہبازشریف صاحب آپ نے سانحہ یوحناآباد کے بعد بے گناہ مسحیوں کو جیلوں میں ڈالا ہوا ہے جس کی بددعائیں آپ کو ملیں گی ۔ دو لوگ جو جلائے گئے تھے وہ مسیحیوں نے نہیں بلکہ ن لیگ کے غنڈوں نے جلائے تھے اور پھر عدالتوں کے اندر آپ کے نمائندوں نے بے گناہ مسحیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جس کے ثبوت موجود ہیں۔

آج کا آپ کا اجلاس ن کا جنرل کونسل کا اجلاس مکمل طور پر غیرقانونی ہے ۔ کیونکہ آپ نے تمام پارٹی رہنمائوں اور کارکنان پر دبائو ڈال کر اور عدالت کی توہین کر کے نوازشریف کو منتخب کروایا ہے جس میں آپ کے وفاقی وزراء لوگ سپریم کورٹ اور فوج کی بدترین مخالفت کر کے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس وقت آپ فوج کے جوان پاکستان کی سلامتی اور بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کا دفاع کر رہے ہیں ۔ ہمیں سب کو مل کر ایسے فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیے ۔

میں پاکستانی افواج کے تینوں سر براہوں کومسیحی برادری کی طرف سے خراج تحسین پیش کرنا ہوں اور درخواست کرتا ہوں ان نوجوان کو جنہوں نے شہادت قبول کی ان کے خاندانوں تک میری دعا ئیں پہنچا دیں کہ خدا ان کو جنت عطافرمائے ۔ خدا انہیں سکون عطا فرمائے ۔ میں پاکستان کے وزیرِ داخلہ احسن اقبال اور وزیرِ خارجہ خواجہ آصف سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے باتوں پر نظر ثانی کریں ایسا بیان نہ دیں جس سے پاکستان کی عزت شناحت متاثر ہو ۔ پاکستان ہماری شناخت اور عزت ہے جس کی سر بلندی کے لئے ہم سب کو سر جوڑ کر پاکستان کی سلامتی کے لئے بہترین حالات پیدا کریں ۔ لیکن آج کے حالات میں نواز شریف اور شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ اور چند وفاقی وزراء پاکستان کے لئے سکیورٹی رسک ہیں ۔ میں درخواست کرتا ہوں ریاست کے وہ ادارے جو اس وقت امن وامان کو کنٹرول کر رہے ہیں وہ ایسے لوگوں کے بارے میں قانون حرکت میں لائیں جو پاکستان کے خلاف ریاستی اداروں کو لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ جب تک پاکستان کے اند باشمول SC کے تمام ادارے مضبوط نہ ہوں گے پاکستان ترقی کی راہ پہ گامزن نہیں ہو سکتا ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے تمام اختلافات ایک طرف رکھ کر پاکستان کے تمام اداروں کو مضبوط کریں اور ان کو ساتھ لے کر چلیں ۔ میںآخر میں ایک با رپھر تمام رہنمائوں سے درخواست کرتا ہوں بشمولہ ن لیگ کی لیڈرشپ کو کہ وہ آپس میں سیاسی مخالفت ضرورکریں لیکن ایک دوسرے کی عزت و احترام کو خاطر میں لائیں جس سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوگا ۔

میں بطور مسیحی لیڈر تمام رہنمائوں کا احترام کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا اور پاکستان کی سلامتی کے لئے تمام مذہبی اقلیتوں سے درخواست کروں گا کہ وہ خاندانی اور مذہبی عبادت گاہوں میں پاکستان کی تمام لیڈرشپ کے لئے بشمول افواج پاکستان ،سپریم کورٹ اور تمام ریاستی اداروں کے لئے خصوصی عبادات کریں تاکہ پاکستان دنیا میں خوبصورت ملک بن کے ابھر ے اور دنیا کے لئے امن پسند ملک بن جائے ۔ اور ہم ثابت کریں کہ پاکستان ایک خوبصورت اور امن پسند ملک ہے اور درخواست کرتا ہوں کے پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلیں تاکہ یہ ثابت ہو کہ مذہبی اقلیتں پاکستانی قوم کا حصہ ہیں کیونکہ ہم نے پاکستان کا ساتھ دیا تھا ۔ میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہو ں کہ مسلم لیگ ن قائداعظم کی مسلم لیگ نہیں ہے بلکہ یہ جنرل ضیاء الحق کی جابر مسلم لیگ ہے جس نے ملک کے اندر انتشار پیدا کر کے مذہبی رواداری کو ختم کیا۔۔۔

M.A Joseph Francis

M.A Joseph Francis

تحریر: ایم اے جوزف فرانسس
(چیئرمین پی سی این پی)

The post ریاستی اداروں کا احترام اور انا پرستی ختم کی جائے appeared first on جیو اردو.

یورپی یونین کی دعوت پر پاکستانی وفد کا دورہ یورپ

$
0
0
Group Photo

Group Photo

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان میں اقلیتوں کی سیاسی،سماجی،مذہبی اورمعاشی صورتحال کے حوالے سے معروف قانونی وسماجی ادارے سنٹر فارلیگل ایڈ اسسٹنس اینڈ سیٹلمنٹ”کلاس” کے تجویز کردہ مختلف شعبوں سے وابستہ ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پروگرام آفیسر کلاس ایگاکینی کی قیادت میں 24ستمبرسے یکم اکتوبر تک یورپی یونین،نیدر لینڈ پارلیمنٹ میں اظہارخیال سمیت یورپ کی اہم سیاسی،سماجی اور سرکاری شخصیات اورمتعدد اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔جس میں پاکستان میں اقلیتوں کی مجموعی صورتحال، درپیش مسائل،سرکاری وغیرسرکاری حالات وواقعات،مذہبی سانحات اور استحصالی تناظر میں دس صفحات پر مبنی ایک مفصل رپورٹ پیش کی گئی۔رپورٹ میں موجودہ سیاسی عوامل اورمذہبی اقلیتوں کی علاقائی زندگیوں پر حقائق کے ساتھ درست تصویر پیش کرنے کی حتی الوسیع کوشش کی گئی۔

وفد نے تھائی لینڈ،ملائشیاء اور سری لنکا سمیت یورپی میں مقیم مہاجرین پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی کھل کر بات کی ۔فد کوپاکستانی سفارت خانے کی طرف سے کھانے کی دعوت دی گئی مگر شیڈول ٹف ہونے کے باعث معذرت کرلی گئی۔ نیدرلینڈزپارلیمنٹ میں اوپن سیشن کے بعد کرسچن یونین کے متحرک واہم پارلیمنٹیرین مسٹر جوئیل وینڈالے نے پاکستانی وفد سے نیدرلینڈز پارلیمنٹ میں اپنے چیمبر میں خصوصی طور پر ملاقات کی۔اس موقع پر انہوں نے اوپن سیشن میں پیش کی گئی رپورٹ کے اہم نکات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔اس دوران دیگر پارلیمنٹیرینز بھی شامل گفتگو رہے۔

مسٹر جوئیل نے جوزف فرانسس کی سربراہی میں ”کلاس” کی پاکستان میں کٹھن ماحول میں خدمات پرکھلے دل سے تعریف کی اورماضی کی طرح آئندہ بھی قابل عمل حکمت عملی کے ساتھ اپنے ہرممکن تعاون کایقین دلایا ۔وفد نے برسلز،ڈین ہاگ، ایمسٹرڈیم، ویسپ، ہالینڈ،بیلجئیم میں چرچ رہنمائوں ، سماجی شخصیات اور پناہ گزینوں کے لئے کام کرنے والی اہم سوسائٹیز کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔س دورے کو کامیاب بنانے میں بشپ ارشد کھوکھر، عمانوئیل ناز،کامران بھٹی،البرٹ ودیگر مقامی افرادنے مثبت کرداراداکیا۔وفد میں وفاقی وزیر کامران مائیکل،سنیٹرڈاکٹراشوک کمار رتننانی، سابق ایم پی اے عامرجوئیل سہوترا،ایم پی اے شہزاد منشی نہ پہنچے مگر ایگا کینی نے جس اعتماد،دیدہ دلیری اور طرزتخاطب سے رپورٹ پیش کی وہ تاریخ کاحصہ ہے۔وفد میں ایم پی اے شنیلا روت،سکھ رہنماء سردار مہندرپال سنگھ،فنانس مینجر کلاس سہیل ہابل اور چیف ایڈیٹر عوامی محبت اقبال دانیال کھوکھر شامل تھے۔

The post یورپی یونین کی دعوت پر پاکستانی وفد کا دورہ یورپ appeared first on جیو اردو.

گجرات کی خبریں 7/10/2017

$
0
0
GPI

GPI

گجرات (جی پی آئی) عظیم روحانی شخصیت قطب الوقت قبلہ عالم مولوی محمد اکبر نقشبندی مجددی کا سالانہ عرس مبارک عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ محلہ نور پور پڈھے میں ہونیوالے اس عرس مبارک کی تقریبات کی صدارت گدی نشین محمد تاج آف کراچی نے کی۔ جبکہ مہمان خصوصی سجادہ نشین آستانہ عالیہ چوہرہ شریف صاحبزادہ پیر سید اسد اللہ شاہ غالب تھے۔ اس موقع پر کراچی ‘سرگودھا’ گجرات اور دیگر علاقوں سے مریدین و عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تنظیم کے عہدیداران جن میں صدر محمد عمران ‘ نائب صدر عبدالرحیم’ جنرل سیکرٹری نور محمد’ منصور احمد’ لطیف بھائی’ مجید بھائی’ چوہدری قدیر پڈا’ چوہدری شبیر پڈا’ عثمان پڈا’ ڈاکٹر رزاق احمد غفاری’ اعجاز احمد’ و دیگر اہم شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ملکی ترقی ‘ سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اور پورے علاقے کو بٹھا کر لنگر کرایا گیا۔ ختم خواجگان پڑھا گیا۔ جس کے بعد دربار شریف پر چادر چڑھائی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) ضلع گجرات کی ممتاز تعلیمی شخصیت شہزاد شفیق شرقپوری نے یوم اساتذہ پر منعقدہ تقریب کے دوران اساتذہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اساتذہ کیلئے خصوصی لنچ کا اہتمام کیا۔ سکول کے تمام اساتذہ کو باوقار طریقہ سے لنچ دیا گیا اور انکی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی)جنرل سیکرٹری امام بارگاہ سید فرزند علی شاہ ، سید مظہر شاہ کاظمینے محرم الحرام کے دوران شاندار حفاظتی انتظامات پر ضلعی انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا ہے کہ انتظامیہ نے محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کے حوالہ سے جس انداز میں کام کیا وہ قابل تحسین ہے۔ اور ہم ڈی پی او گجرات جہانزیب نذیر خاں ‘ ڈی سی محمد علی رندھادا’ میئر گجرات حاجی ناصر محمود’ ڈی ایس پی سٹی حافظ امتیاز’ ایس ایچ او بی ڈویژن عدنان احمد’ خراجِ تحسین پیش کیا۔ اور کہا کہ انہوں نے شاندار حفاظتی انتظامات کئے اور کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ اگر اسی طرح افسران بالا اپنے فرائض سرانجام دیں تو ملک ترقی کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اور ہم سب کا فرض ہے کہ انتظامات کے سلسلہ میں انتظامیہ سے بھر پور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ امام بارگاہ سید فرزند علی شاہ میں ہمیشہ قانون کی سربلندی کیلئے انتظامیہ سے تعاون کیا ہے اور یہی پالیسی آئندہ بھی برقرار رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) مسلم لیگ ق کے ضلعی راہنما سابق ناظم چوہدری شاہد رضا کوٹلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ حلقہ این اے 107اور پی پی 115کے عوام کے ساتھ محبت خلوص کا رشتہ ہے۔ بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مخلوق خدا کی بے لوث اور حلقہ کی فلاح وبہبود کے لیے اپنے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چوہدری شاہد رضا نے کہا کہ سیاست میں نشیب وفراز آتے رہتے ہیں۔ ہمارا مقصد حلقہ کی عوام خدمت ہے اقتدار ہو یا اپوزیشن ہمیشہ شرافت وصداقت خدمت وتابعداری فلاح انسانیت کی سیاست کی ہے۔ چوہدری شاہدرضا نے مزید کہا کہ ڈیرہ چوہدری نعیم رضا کوٹلہ حلقہ کی عوام کا اپنا گھر ہے جس کے دروازے ہر خاص وعام کے لیے کھلے ہیں۔ انشاء اللہ ہم اپنے بڑے بھائی چوہدری نعیم رضا کی قیادت میں حلقہ کے عوام کی خدمت اور تابعداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی)28 محرم االحرام کو ضلع گجرات کی ممتاز سماجی شخصیت رانا مشرف علی ناز مرحوم کی رہائشگاہ پر انکے صاحبزادے رانا ثاقب مشرف ناز کے زیر انتظام قدیمی سالانہ عظیم الشان مجلس عزاء بسلسلہ شہدائے کربلا منعقد ہو گی جس میں ملک کے ممتاز ذاکرین و علماء کرام فضائل و مصائب شہدائے کربلا بیان کریں گے۔ جن میں امداد حسین ابوزری گوجرانوالہ’ ملک قلب عباس بینکہ چیمہ’ ذاکر سید شہنشاہ عباس دیونہ منڈی’ ذاکر رانا خادم ‘ بیان کریں گے۔ بعد ازاں شبیہہ ذوالجناح حضرت امام حسین علیہ السلام برآمد ہو گا جو کہ اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ میں اختتام پذیر ہو گا۔ اس ماتمی جلوس میں پاکستان بھر سے ماتمی سنگتیں حاضری لگائیں گی۔ رانا ثاقب مشرف علی ناز کی سربراہی میں انتظامات مکمل کئے جا رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی)پارکنگ پلازہ گجرات کے سامنے گندے پانی کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا۔ پارکنگ پلازہ سے ملحقہ رہائشی اور پلازہ میں گاڑیاں پارک کرنے والے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹی ایم اے گجرات کی اپنی جگہ ہونے کے باوجود پارکنگ پلازہ کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ میئر گجرات حاجی ناصر محمود اس پر کوئی کارروائی کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی)بزم غلامان گھمکول شریف ضلع گجرات کی ماہانہ محفل درود و ذکر خواجگان و خصوصی میٹنگ برائے انتظامات 70 واں سالانہ عرس مبارک گھمکول شریف منعقد ہوئی ۔ یہ محفل عامر الیکٹرونکس جی ٹی روڈ گجرات میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت خلیفہ مجاذ آستانہ عالیہ گھمکول شریف مہر محمد صدیق نے کی۔ اس موقع پر بزم غلامان گھمکول شریف کے ممبران نے بھر پور شرکت کی۔ اس موقع پر ختم کے بعد ممبران کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں اور تجاویز سنی گئیں۔ جس میں نوجوانو ںنے بھر پور شرکت کی اور بڑھ چڑھ کر ڈیوٹی میں حصہ لینے کا عہد کیا۔ ختم خواجگان عمران نقشبندی نے پڑھا ۔ دعا الحاج مہر محمد صدیق نے کرائی’ جبکہ یہ محفل زیر نگرانی چوہدری افتخار احمد ملہی منعقد ہوئی خلیفہ صالح محمد ‘ نعیم مغل’ ایوب بٹ’ چوہدری منظور’ شکیل طور’ چوہدری شان کوٹلہ’ غلام عباس’ راجہ عامر’ و دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ملکی ترقی و سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اور عرس مبارک کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) جامعہ گجرات کے شعبہ بائیو کیمسٹری و بائیو ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام”حیاتی عافیت و تحفظ اور درپیش خطرات کا جائزہ” کے موضوع پر ایک دو روزہ سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ اس اہم سمپوزیم کا مقصد طلبہ میں لیبارٹریوں اور تجربہ گاہوں میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے انسانی زندگی کے تحفظ بارے شعور و آگاہی کا پرچار تھا۔ ماہرین کے مطابق طلبہ اور لیبارٹریوں میں پیشہ وارانہ تکنیکی خدمات سرانجام دینے والوں کے لیے یہ سمپوزیم صلاحیت و قابلیت میں اضافہ کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ جامعہ گجرات میں اس دو روزہ سمپوزیم کا اہتمامORICکے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ جامعہ گجرات کے ORICکی فعال قیادت اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کی خصوصی ہدایت پر سال2017ء کو طلبہ میں سائنسی ترقی، ایجادات اور انکے حوالے سے اختراعی اقدامات کو مہمیز کرنے کے لیے”سال اختراع و تخلیق ” کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ سمپوزیم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی برائے سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد فہیم ملک نے کہا کہ جامعات میں جاری علمی تحقیق کے نتائج قومی ترقی کے لیے سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔ انسانی زندگی کو بے پایاں اہمیت حاصل ہے اور طلبہ میں اس کے تحفظ کے شعور کو اجاگر کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ تجربہ گاہوں میں سائنسی تجربات کے دوران انسانی زندگی کے تحفظ اور ماحولیاتی توازن کا ادراک لازم ہے۔ دور حاضر میں کئی ماحولیاتی خطرات ا نسانی زندگی کے مناسب تحفظ کے لیے سوہان روح بنے ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کو کامیاب بنانے کے لیے نوجوان طلبہ کے کاندھوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ طلبہ میں سائنسی علوم و تجربات کے حوالہ سے مثبت شعور و آگہی لازم ہے۔ صدر شعبہ بائیو کیمسٹری و بائیو ٹیکنالوجی ڈاکٹر نادیہ ذیشان نے سمپوزیم میں شرکت کرنے والے ماہرین و شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سمپوزیم کا نمایاں ترین مقصد طبی، علمی اور حیاتیاتی تحقیق کے سلسلہ میں نوجوان طلبہ کو حیاتی عافیت و تحفظ کو درپیش خطرات سے متعارف کرواتے ہوئے انہیں بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے مختلف پہلوئوں سے روشناس کروانا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں لیبارٹریوں میں کام کرنے والے تکنیکی ماہرین کو حفاظتی اقدامات اٹھانے پر راہنمائی فراہم کرنا ایک قومی ذمہ داری ہے۔ افتتاحی تقریب کے نمایاں شرکاء میں سمپوزیم کے آرگنائزر ڈاکٹر حماد اسماعیل اور ڈپٹی مینجرORICڈاکٹر غلام صفدر ملک شامل تھے۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ORIC ڈاکٹر عبدالماجد سندھو نے کہا کہ ORIC طلبہ و اساتذہ میں علمی تحقیق کے فروغ کو تقویت دیتے ہوئے تحقیقی منصوبوں کے نتائج کو ملکی ترقی کے لیے بار آور بنانے میں کوشاں ہے ۔ سائنسی تحقیق کا بنیادی کام براہ راست لیبارٹریوں میں تجربات سے وابستہ ہے ۔ دوران تحقیق وتجربات نوجوان طلبہ کو احتیاطی تدابیر سے روشناس کروانا ایک اہم امر ہے ۔ مجھے امید ہے کہ دو روزہ سمپوزیم میں ماہرین کی جانب سے پیش کردہ تجاویز و سفارشات لیبارٹری تحفظ کے سلسلہ میں سازگار ہونگی۔سمپوزیم میں ملک بھر سے ممتاز ماہرین شرکت کرتے ہوئے بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے حوالہ سے شرکاء کو مختلف موضوعات اور پہلوئوں پر علمی تحقیقی مقالہ جات کے ذریعے شعور و آگہی بخشی ۔ماہرین میں ڈاکٹر آفتاب احمد، شیخ ثاقب، ڈاکٹر کلثوم صغریٰ، ڈاکٹر ابرار احمد، ڈاکٹر عرفان اللہ اور ڈاکٹر محمد نوید شامل تھے۔علاوہ ازیں بائیو سیفٹی کے حوالہ سے طلبہ کے لیے عملی تربیت کا بھی انتظام کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) عالمی ختم نبوت فائونڈیشن اور تحریک اویسیہ پاکستان کے اعلان پر پورے میں یوم ختم نبوت منایا گیا ۔ملک بھر میں مختلف مساجد کے اجتماعات میں عقیدۂ ختم نبوت پر علمائے کرام نے خطابات کئے ۔ چیئرمین عالمی ختم نبوت فائونڈیشن پیر سید منور حسین شاہ جماعتی سجادہ نشین دربا رعالیہ حضرت امیر ملت علی پور سیداں شریف نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت مسلم امہ کا اجماعی ،قطعی اور متواتر عقیدہ ہے ۔جو قرآن عظیم کی نص قطعی سے ثابت ہے ۔ اس کا منکردائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ دنیا میں دو قومیں اپنے مذہب کے نام پردنیا میں فتنہ برپا کر رہی ہیںجن میں سے ایک یہودی اور دوسرے قادیانی ہیں ۔ان دونوں گروہوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلہ میں حکومت اور عوام کو دینی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے ۔مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال نے مرکزی جامع مسجد حنفیہ نقشبندیہ رضویہ چوبارہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام الشاہ احمد نورانی رحمة اللہ علیہ اور مولانا عبد الستار نیاز ی سمیت دیگر علمائے کرام کی کاوشوں اور کوششوں سے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا ۔لیکن اس قانون میں تبدیلیاں کرنے کیلئے مختلف ہتھ کنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار تو دے دیا لیکن اُن کے نام اور کام کے حوالے سے مزید قانون سازی نہ ہو سکی ۔اور جسکی وجہ سے وہ مسلمانوں جیسے نام رکھتے ہیں اور ہماری مساجد کی طرح عبادت گاہیں بناتے ہیں ۔جس سے وہ سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور حکومت میں بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہ ہو رہے ہیں۔ مرکزی امیر تحریک اویسیہ پاکستان پیر غلام رسول اویسی سجادہ نشین دربا ر عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف نے کہا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس قانون میں مزید ترمیم کر کے یہ منظور کروایا جائے کہ آئندہ قادیانی مسلمانوں جیسے نام استعمال نہ کر سکیں ۔اسی طرح یہ بھی منظور کروایا جائے کہ ان کی عبادت گاہیں بھی مسلمانوں جیسی نہ ہو ںتاکہ سادہ لوح مسلمانوں کو ان کی دھوکہ دہی سے بچایا جا سکے ۔ان کے نام اور ان کی عبادت گاہوں سے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مرزائی قادیانی ہیں ۔تاکہ عام مسلمان ان کو مسلمان سمجھ کر فریب کا شکار نہ ہو سکے ۔جبکہ ملک بھر میں مختلف علمائے کرام نے عقیدۂ ختم نبوت پر روشنی ڈالتے میں خطابات کئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) ڈپٹی کمشنرگجرات محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ضلعی ریکروٹمنٹ کمیٹی برائے ایجوکیٹرز محکمہ تعلیم کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر کوآرڈینیشن وقار خان، سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی طاہر کاشف سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر محمد علی رندھاوا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف تعلیمی میدان میں انقلابی اصلاحات لا رہے ہیں تاکہ مستقبل کے معماروں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے اور اس میں سب سے اہم کردار اساتذہ کا ہے کہ وہ کس طرح ان نونہالوں کو آبیاری کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایجوکیٹرز بھرتی میں سلیکشن کا واحد راستہ میرٹ ہے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی واضح ہدایات ہیں کہ میرٹ پالیسی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔سیکنڈ فیز میں بھرتی ہونے والے ایجوکیٹرز محکمہ تعلیم گجرات کی کارکردگی میں مزید بہتر لا سکیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گجرات (جی پی آئی) میدان تعلیم میں ضلع گجرات بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے ، ضلع گجرات کے 99 فیصد سے زائد سکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔گزشتہ آٹھ سالوں میں سکول ایجوکیشن کے بجٹ میں 400 گنا اضافہ کے ساتھ محکمہ سکول ایجوکیشن کا تعلیمی بجٹ 62ارب روپے سے بڑھا کر 230 ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کے وژن کے تحت پنجاب کو ماڈل تعلیمی صوبہ بنا یا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر گجرات محمد علی رندھاوا نے ضلع گجرات کے مختلف سکول و کالجز میں اچانک دورہ کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے زمیندار کالج و سکول ، گورنمنٹ ہائی سکول ملو کھوکھر، گورنمنٹ ہائی سکول دولت نگر، کمیونٹی گرلز سکول دولت نگر کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈی ایم او وقار خان اور دیگر افسران موجود تھے۔

گجرات (جی پی آئی) وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق ڈسٹرکٹ ایڈوائزری کمیٹی صنعت زار کے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر محمد علی رندھاوا نے صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہنرمندی کی صلاحیتوں کواجاگر کرنے اور خواتین کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اس ضمن میںضلعی انتظامیہ ادارہ صنعت زار کو فعال کرنے کے لئے تمام تر وسائل برو کار لا رہی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا صنعت زار کے سٹالز کا دورہ بھی کروں گا اور بچیوں کی ہنر مندی اجاگر کرنے کے مقاصد سے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ چوہدری محمد اصغر، اسسٹنٹ کمشنر کوآرڈینیشن وقار خان،ڈی او انفارمیشن عثمان سندھو،نگہت اقبال ایڈووکیٹ، ڈاکٹر اعجاز بشیر، امتیاز زاہدکے علاوہ صنعت زار ، جیل خانہ جات، اور پولیس کے نمائیندگان موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) حلقہ کی عوام کی محرومیاں دور کرنے کیلئے میدان سیاست میں آئے آج حلقہ پی پی 115اور این اے 107 کی ریکارڈ تعمیر و ترقی ہمارے ویژن اور ہماری سوچ کی عملی تصویر ہے ماضی میں جتنے نمائندے بھی اس حلقہ سے منتخب ہوئے انھوں نے عوام کے ووٹ کو ان بزرگوں جوانوں اور ماوں بہنوں کے بھروسے کو کوئی اہمیت نہ دی اقتدار کے غرور میں ان نام نہاد حکمرانوں نے اپنے عوام کے اعتماد کا خون کیا شاید یہ وہ بھول چکے تھے کہ وہ اسی عوام کے ووٹوں کی طاقت سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچے ہیں ان خیالات کا اظہار ممبر قومی اسمبلی چوہدری عابد رضا نے سرائے عالمگیر میں دس پلیاں تا موہاڑی روڈ کے وزٹ کے دوران کیا راجہ محمد اسلم رہنما مسلم لیگ ن سمیت معززین علاقہ بھی اس موقع پر موجود تھے انھوں نے کہا کہ وقت بدل چکا ہے آج اقتدار میں کوئی چوہدراہٹ کوئی وڈیرہ کوئی جاگیر دار نہیں خود عوام اقتدار میں ہیں ہم بھائیوں نے ہمیشہ ان سیٹوں کو ایم این اے اور ایم پی اے شپ کو ضلعی چیئرمین کو ہر اختیار کو عوام کی امانت سمجھا اور حاکم نہیں علاقہ کے چوکیدار بن کر سیاسی و ذاتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر خدمت سیاست اور تعمیر وترقی کے ایسے مثالی معیار قائم کیے کہ آئندہ اسی کو عوام کی نمائندگی کا موقع ملے گا جو اس قابل ہو گا آج علاقہ کا کوچہ کوچہ مسلم لیگ ن کے تعمیر و ترقی کے روشن ویژن کا منظر پیش کر رہا ہے انھوں نے مزید کہا کہ بات انرجی بحران کی ہو دہشت گردی کی ہو یا تعمیر و ترقی کی میاں برادران کی قیادت میں مسلم لیگ ن نے ملکی تاریخ میں ایک روشن باب رقم کیا ہے آج مسلم لیگ ن کے خلاف جتنی بھی سازشیں سر اٹھا رہی ہے وہ صر ف اور صرف پاکستان کی تعمیر و ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں لیکن انشاء اللہ تعالی پاکستان کے عوام میاں نواز شریف اور مسلم لیگ کے ساتھ ہیں اور پاکستان کی ترقی کے درمیان حائل ہونے والی ہر رکاوٹ ریت کی دیوار ثابت ہو گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) گذشتہ روز بلوم فیلڈ ہال کھاریاں کینٹ کے پری سکول میں یوم دفاع پاکستان کا پروگرام ملی جوش و خروش سے منایا گیا والدین کی کثیر تعداد میں شرکت سے پروگرام کا حسن دوبالا ہوگیا۔ مہمانِ خصوصی بریگیڈیئر (ر) چوہدری محمد شریف (1965اور1971کی جنگوں کے ہیرو) نے طلباء و طالبات کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں اور اساتذہ کو خوب داد تحسین پیش کی۔ تفصیل کے مطابق بلوم فیلڈ ہال کھاریاں کینٹ کے پری سکول میں گذشتہ روز یوم دفاع پاکستان کے سلسلے میں ایک رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں طلباء و طالبات نے دفاع وطن کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور1965ء کے شہیدوں اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ٹیبلو تقاریر اور ترانے پیش کئے۔ والدین کی ایک کثیر تعداد نے طلباء و طالبات کی کارکردگی کو سراہا طلباء و طالبات نے افواج پاکستان کا لباس زیب تن کر رکھا تھامہمانِ خصوصی بریگیڈیئر (ر) چوہدری محمد شریف جنہوں نے1965ء اور1971ء کی جنگوں میں دفاع پاکستان کے لئے دشمن افواج کا بہادری اور جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کیا نے طلباء و طالبات کے ملی جوش و خروش کو خوب سراہا اور کہا کہ ایسے جذبے اور جنون کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی کل کو انہی بچوں نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے ان کا جذبہ ان کے روشن مستقبل کی تصویر کشی کر رہا ہے مہمانِ خصوصی نے مزید کہا کہ اساتذہ کرام اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں مگر ساتھ ہی گھروں میں مائوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بچوں کی تربیت میں مائوں کا کردار اہمیت کا حامل ہوتا ہے ایک ماں ہی بچے کے کردار اور مستقبل کی سمت کا تعین درست کر سکتی ہے کیونکہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے سکول پرنسپل کرنل (ر) ہمایوں رشید نے کہا کہ ادارہ ہذا میں بچوں کی تربیت جدید خطوط پر کی جا رہی ہے اس ادارے سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات ملک کے اہم اداروں میں ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ہمارے بچے ہمارا فخر ہیں ہم ان کے روشن مستقبل کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ آخر میں مہمانوں کی مشروبات سے تواضح کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) کنٹونمنٹ بورڈ کھاریاں کا علاقہ تنویر ٹائون مسائلستان بن گیا ٹیکس ادا کرنے کے باوجود بھی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔ پراپرٹی کی خریداری اور فروخت کے وقت تین فیصد ٹیکس کینٹ بورڈ کو ادا کیا جا رہا ہے اس کے باوجود ہمیں سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار اہالیان محلہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صفائی نہیں کی جا رہی مچھر مار سپرے بھی نہیں ہو رہا جبکہ انفراسٹرکچر بھی نہیں حتیٰ کہ پیسے کے صاف پانی کا بھی بندوبست نہیں ہے علاقہ کے عوامی نمائندگان بھی غائب ہیں ہمارے ووٹوں سے ممبر کینٹ بورڈ منتخب ہونے والے ہمارے مسائل حل کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) سینئر صحافی شفاقت علی مرزالالہ موسیٰ کی تائی جان کی وفات پر سینئر صحافی سید تنویر نقوی اور صحافی برادری کا اظہارِ تعزیت مرحومہ کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اس موقع پر مرحومہ کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اس موقع پر مرحومہ کی مغفرت، درجات کی سربلندی اور تمام پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا بھی کی گئی تعزیت اور فاتحہ خوانی کرنے والوں میں حکیم غلام شبیر، رحمت خاں کھوکھر، اعجاز مرزا، زمان احسن، جبار ساگر، عرفان عباس، الیاس بٹ، راجہ زاہد ٹھوٹھہ رائے بہادر، ملک محسن ضیاء اعوان ملکہ، عمر فاروق اعوان ملکہ، سید ظہیر عباس نقوی، عبدالعزیز گوندل، ایم عمر اور دیگر شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) حکمرانوں سے تو ٹماٹر کی قیمتیں کنٹرول نہیں ہو رہیں ملک کو کیسے کنٹرول کر رہے ہیں یہ سارے حالات عوام کے سامنے ہیں جو کہ حکمرانوں کی ناکامی کے منہ بولتے ثبوت ہیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے مہنگائی کو بڑھایا گیا ہے ان خیالات کا اظہار راہنما حلقہ این اے 107 تاشفین صفدر مرالہ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مرضی کے قوانین بنا کر چوروں اور نااہل شخص کو شیلٹر دیا گیا ہے قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے جو کہ قابل مذمت ہے پی ٹی آئی نے تحفظ ناموس رسالتۖ کے قانون میں تبدیلی کی آواز بلند کی جو کہ انہیں واپس لینا پڑا ہم اس قانون میں تبدیلی کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) تحریک تحفظ اسلام پاکستان (انٹرنیشنل) کے زیراہتمام تحفظ ناموس رسالتۖ کانفرنس کا انعقاد تحریک کے آفس شعیب پلازہ جی ٹی روڈ پر کیا گیا اس موقع پر کثیر تعداد میں کارکنان اور قائدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرکزی امیر تحریک تحفظ اسلام پاکستان (انٹرنیشنل) غازی محمد ثاقب شکیل جلالی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی اکائی اور بنیاد ہے ہم اپنی جانیں تو دے سکتے ہیں مگر اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے حکومت نے ختم نبوت کی شق کو پہلے چھیڑا اور بعد میں میڈیا، شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی کی نشاندہی پر واپس لیا ہم میڈیااور آواز بلند کرنے والے سیاستدانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں حکومت کی صفوں بالخصوص وزیراعظم کے مشیروں میں قادیانی شامل ہیں جو کہ اس طرح کی ناپاک جسارت کے مرتکب ہو رہے ہیں اور حکمرانوں کو استعمال کر رہے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس آدمی کو سامنے لایا جائے جو کہ حکمرانوں اور پوری پارلیمنٹ کو استعمال کر کے مزموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا تھا ہم پرامن لوگ ہیں مگر ناموس رسالتۖ کے لئے ہرکام کرگزرنے کو تیار ہیں حکومت آئندہ باز رہے انہوں نے کہا کہ یہ سازش قادیانیت کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کی ناکام کوشش تھی شمع رسالتۖ کے پروانے ابھی موجود ہیں اس موقع پر مفتی یونس نظامی، صحافی سید تنویر نقوی، مولانا امتیاز احمد جلالی، قاری صفدر حسین جلالی نے بھی خطاب کئے جبکہ حافظ عمران جلالی نے نعت شریف اور تحریک کا ترانہ پیش کیا۔ کھاریاں کی فضاء لبیک یا رسول اللہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ نمایاں شرکت کرنے والوں میں سید مزمل حسین شاہ، سیدعلی اقدس شاہ، زاہد رشید بٹ، سید علی ارتضیٰ، ذوالقرنین شاہ، حافظ توقیر جلالی، قاری محمد عزیز، ماجد رزاق، چوہدری احسان اللہ، واجد حسین شاہ، مناسب علی، اعجاز احمد، میاں عظمت، محمد زبیر، ملک صابر، ملک ابوبکر، وسیم اختر، محمد عمران جلالی شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) مسلم لیگ ق کے ضلعی راہنما سابق ناظم چوہدری شاہد رضا کوٹلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ حلقہ این اے 107اور پی پی 115کے عوام کے ساتھ محبت خلوص کا رشتہ ہے۔ بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مخلوق خدا کی بے لوث اور حلقہ کی فلاح وبہبود کے لیے اپنے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چوہدری شاہد رضا نے کہا کہ سیاست میں نشیب وفراز آتے رہتے ہیں۔ ہمارا مقصد حلقہ کی عوام خدمت ہے اقتدار ہو یا اپوزیشن ہمیشہ شرافت وصداقت خدمت وتابعداری فلاح انسانیت کی سیاست کی ہے۔ چوہدری شاہدرضا نے مزید کہا کہ ڈیرہ چوہدری نعیم رضا کوٹلہ حلقہ کی عوام کا اپنا گھر ہے جس کے دروازے ہر خاص وعام کے لیے کھلے ہیں۔ انشاء اللہ ہم اپنے بڑے بھائی چوہدری نعیم رضا کی قیادت میں حلقہ کے عوام کی خدمت اور تابعداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) چیف ایڈیٹر پاک ناروے ٹائمز میاں محمد صفدر ناروے کے وزٹ کے پاکستان کھاریاں پہنچ گئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر دوست احباب نے شاندار استقبا ل کیا میاں محمدصفدر نے اوسلو ناروے میں2ماہ قیام کے دوران مختلف شعبہ جات کی تقریبات میںشرکت کی بعدازاں انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات سے ملاقاتیں بھی کی اُن کے اعزاز میں دوست احباب نے ڈنر،ظہرانے بھی دئیے یاد رہے کہ میاں محمدصفدر ہرسال14اگست کو ناروے میں جشن آزادی کی تقریبات کیلئے ناروے سمیت دیگر ممالک کا دورہ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) راہنما مسلم لیگ ن چوہدری اللہ یار چاڑ نے کہاہے کہ پاکستان ترقی کی منازل تیزی سے طے کررہا تھا کہ منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا لوڈشیڈنگ کا خاتمہ،مہنگائی میں کمی اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنا پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکوت کا کارنامہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے عظیم معاشی منصو بے سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی ہے وہ دن دور نہیں جب پاکستان معاشی ترقی کی منازل تیزی سے طے کر کے ترقی یافتہ ملک بن جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم کا میاں محمد نواز شریف پر اعتماد ہے اور 2018کے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی اور حکومت مسلم (ن) ہی بنائے گی۔رانا عبدالغفار نے کہا کہ میاں نواز شریف کے کامیاب مارچ کے بعد مخالفین بوکھلا ہٹ کاشکار ہوگئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران توانائی بحران کے خاتمے کیلئے بے پناہ محنت سے کام ہواہے اور انتھک کاوشوں کے باعث ملک سے توانائی بحران ختم ہونے کو ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
کھاریاں(جی پی آئی) پاکستان کی ترقی اور امن خطے میں امن کی ضمانت ہے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن کا کردار اداکیاہے ان خیالات کا اظہار یونان میں تعینات سفیر پاکستان خال عثمان قیصر نے یوم پاکستان کے حوالے سے یونان میں تعینات مختلف ممالک کے سفیروں کے اعزازمیں دیے جانے والے عشائیے میں کیا۔یوم پاکستان کے حوالے سے سفیر پاکستان کی رہائش گاہ پاکستان ہاوس میں یونان میں تعینات مختلف ممالک کے سفیروں،یونانی چرچ کے نمائندہ،اہم شخصیات،یونانی تاجروں اور پاکستانی برادری کی اہم شخصیات نے شرکت کی اس تقریب میں امریکہ کے یونان میں سفیر جیفری آر پائٹ نے خصوصی شرکت کی۔سفیر پاکستان خالد عثمان قیصر نے اس موقع پر پاکستان میں ہونے والی اہم تبدیلیوں بالخصوص پاکستان میں معاشی ترقی کاروبار کے مواقع،پاکسان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ،مسئلہ کشمیر اور دیگر امورپر روشنی ڈالی۔خالد عثمان قیصر نے میڈیانمائندگان سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان مخالف قوتیں جو پاکستان کو سفارتی تنہائی اور معاشی بدحالی کاشکار کرنا چاہتی ہیں ان کو انشااللہ ہر محاذ پر شکست ہوگی اور آج کے عشایئے میں امریکی سفیر سمیت یورپی،اسلامی،ایشائی،افریقی اور دنیاکے دیگر ممالک کے ستر سے زائد سفیروں نے شرکت کرکے پاکستان کی سفارتی جدوجہد بالخصوص یونان میں سفارتی تعلقات کو فروغ دیاہے انھوں نے کہاکہ مذہبی ہم آہنگی ،پاکستان میں تجاری وسرمایہ کاری کے لیے بھی روابط بڑھائے گئے ہیں اور آج کی تقریب میں بھی کاروباری شخصیات مدعوتھی۔انھوں نے میڈیاکو آگاہ کیامکہ عنقریب یونانی کھلاڑیوں کی ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔عشائیے کے مہمانوں نے سیر پاکستان کو اپنی حکومتوں کی جانب سے نیک خواہشات کے پیغامات د یے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد(جی پی آئی) والدین عظیم عطیہ خداوندی ہیں،اسلامی تعلیمات والدین کے مقام ،مرتبہ کی جوشان عظمت بیان کرتی ہے وہ دوسرے کسی ادیان میںنہیں۔والدہ دنیامیںہی جنت کے حصول کاذریعہ ہیں۔ نبی رحمت ۖ اپنی رضاعی والدہ اماں حلیمہ سعدیہ سے عملی پیار،عزت واحترام کرکے رہتی دنیا کوایک واضح درس دیاکہ والدہ سے کس طرح پیارکرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہارممتازعالم دین پروفیسرڈاکٹرمحمدآصف ہزاروی اورصاحبزادہ حافظ محمدکاشف چشتی نے مسلم لیگی رہنمااحمدیاروڑائچ،سکندروڑائچ،فیصل وڑائچ کی والدہ مرحومہ کی ایصال ثواب کی محفل کے موقع پرکیا۔اس موقع پر چیئرمین بابو شعیب ادریس،صاحبزادہ سیدضیاء النور،باوامحمدنسیم، سابق ایم پی اے اعجازاحمدسماں،ملک محمدیوسف چاند،پیرمحمدیونس بٹ،محمداکبربٹ،حافظ شہزاداحمد،امان اللہ،اقتداروڑائچ،رخساروڑائچ،،لیاقت علی چشتی ودیگرنے خطاب کیا۔اس موقع پرصدرمرکزی تنظیم تاجراںناصرمحموداللہ والے،کونسلرزارشدمحمودسلیمی،میرماجد علی سالار،محمدشفیق نمبردار،وکلاء غضنفرچیمہ،ملک انورکلیار،ڈاکٹرسیدرضا سلطان،لالہ محمدخلیل،محمداشرف نثار،محمدعارف گجر،حافظ عمران شاہ،سیدنجیب شاہ،سیدطاہر شاہ کے علاوہ دیگربھی موجودتھے۔ انہوںنے کہا کہ جواولاداپنے والدین کی زندگی میںانکی خدمت اورانکے دنیاسے رخصت ہونے کے بعدصدقہ وخیرات اورمحافل قرآن خوانی کے ذریعے ایصال ثواب کرتی ہے وہی دنیاوآخرت میںکامیاب وکامران قرارپاتے ہیں۔
۔۔
وزیرآباد(جی پی آئی) نظام آبادکے علاقہ میںشراب کی سرعام فروخت ،بدنام زمانہ منشیات فروش نے ریکارڈقائم کردیئے،پولیس خاموش تماشائی کاکرداراداکرنے لگی۔ تفصیلات کے مطابق نواحی علاقہ نظام آبادمیںبدنام منشیات فروش شاہد عرف بیٹامسیح نے اپنے گھرمیںشراب کے وسیع ذخائراکٹھاکرکے پرچون وہول سیل فروخت کااڈاقائم کررکھا ہے جہاںسے شہراورگردونواح میںسرشام شراب کی سپلائی شروع ہوجاتی ہے۔ کیمیکل ملی شراب کی وجہ سے سنگین سانحہ رونماہونے کاخدشہ ہے جبکہ نسل نوبرسرعام منشیات فروشی اورآسان رسائی کی وجہ سے بے راہ روی کاشکارہورہی ہے جس کے باعث جرائم کاگراف بھی تیزی سے بلندہورہا ہے ۔تمام ترصورتحال سے لاتعلق مقامی پولیس خاموش تماشائی کامعنی خیزکرداراداکررہی ہے۔ اس سلسلہ میںرابطہ کرنے پرمنشیات فروش شاہد عرف بیٹامسیح نے کہا کہ میری پولیس کے ساتھ کھری ہے ،ہرماہ بھاری رقم دیکراپناکاروبارچلا رہا ہوں اس لئے میرے خلاف کاروائی ناممکن ہے۔ شہرکے سیاسی وسماجی اورمذہبی حلقوںنے ایس ایچ او تھانہ صدراورڈی ایس پی سرکل وزیرآبادمحمداکرام اللہ خان سے موثرکاروائی کامطالبہ کیا ہے۔
۔۔
وزیرآباد(جی پی آئی) پولیس کے شیرجوانوںکاسینٹری ورکرپروحشیانہ تشدد،کپڑے پھاڑ کربرہنہ کردیا، عملہ صفائی کااحتجاجی جلوس اورپولیس گردی کے خلاف شدیدنعرہ بازی۔ گزشتہ روزشہبازمسیح جامع مسجداسٹیشن والی کے قریب فرائض کی ادائیگی میںمشغول تھاکہ تھانہ سٹی کے اہلکاروںنے اسے تھانہ چل کرصفائی کرنے کاحکم دیاجس پرشہبازمسیح نے کہا کہ تھوڑاکام باقی ہے یہاںسے فارغ ہوتے ہی تھانہ میںجھاڑووغیرہ دے دیتا ہوں ،یہ بات پولیس کے شیرجوانوںکوناگوارگزری اورغریب خاکروب کومارتے پیٹتے تھانہ اٹھا لے گئے۔جہاںتشددکانشانہ بناتے ہوئے اسکے کپڑے پھاڑکرنیم برہنہ کردیا۔واقعہ کی اطلاع پاکرعملہ صفائی میںاشتعال پھیل گیااورکام چھوڑکرپولیس گردی کے خلاف احتجاج شروع کردیا گیا۔ صدرمزدوریونین سجاداورجنرل سیکرٹری ریاست مسیح کی قیادت میںاحتجاجی ریلی نکالی گئی اورپولیس کے ناروارویہ کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ سینٹری ورکرزنے چوک لاہوری دروازہ پہنچ کردھرنادے دیا۔اس موقع پرسجاد،ریاست مسیح اوردیگرنے کہا کہ غریب یاکمزورہوناجرم نہیں،لوگ گندگی پھیلاتے اورہم صفائی کرتے ہیں،ہمیںبھی انسان سمجھاجائے اوربلاجوازتشددوجبرکسی صورت برداشت نہیںکرینگے۔ اس موقع پرڈی ایس پی سرکل محمداکرام اللہ خان نے موقع پرپہنچ کراحتجاجی مظاہرین سے مذاکرات کرکے واقعہ کے ذمہ داراہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میںلانے کاعندیہ دیاجومظاہرین اسسٹنٹ کمشنروزیرآبادنورالعین قریشی کی یقین دہانی پرپرامن منتشرہوگئے۔ بعدازاںصحافیوںسے گفتگوکرتے ہوئے قائدین مزدوریونین نے کہا کہ افسران کی یقین دہانی پرہم نے اپنا احتجاج وقتی طورپرموخرکردیا ہے اگرآئندہ چوبیس گھنٹوںکے دوران ذمہ داروں کے خلاف عملی کاروائی نہ کی گئی توعملہ صفائی احتجاج پرمجبورہوگا۔
۔۔
وزیرآباد(جی پی آئی) ڈائیریکٹر جنرل پنجاب ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شازیہ اکرم سے چیئرمین پاکستان کٹلری اینڈسٹین لیس یوٹنسلز مینوفکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن محمد خالد مغل اور وائس چیئرمین مرزا امان اللہ کی دفترٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان لاہور میں اہم میٹنگ ہوئی ہے جس میں کٹلری و کچن وئیر مصنوعات کی ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لئے اہم امور زیر غور آئے ہیںمحمد خالد مغل نے کہا کہ مقامی صنعتکاروں کو فرانس کی انٹرنیشنل مارکیٹ سے اچھا کاروبار حاصل ہو رہا ہے ہر سال کٹلری و کچن وئیر مصنوعات بنانے والے صنعتکاروں کاوفد اپنی ایکسپورٹ میں بہتری لانے کے لئے فرانس کا دورہ کرتا ہے پچھلے سال ناگزیر وجوہات کی وجہ سے ہمارے صنعتکارفرانس نہیں جا سکے اس سال ویزہ کے حصول میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ہماری بھرپور معاونت کرے تاکہ فرانس میں ایکسپورٹ کو مزید بڑھایا جاسکے جس پرڈائیریکٹر جنرل پنجاب شاذیہ اکرم نے کہاکہ ہم کٹلری وکچن وئیر مصنوعات کی نئی انٹرنیشنل مارکیٹ کی تلاش کے لئے مختلف ممالک میں نمائشوں کے حصول اور وفود بھجوانے کے لئے بھرپور تعاون فراہم کریں گے اس کے لئے پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن اپنی ترجیحات کے مطابق اپنی مکمل تجاویز جلد سے جلد ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو فراہم کر ے اس میٹنگ میں ڈائریکٹر لاہو ر ڈاکٹر ضیا ء احمد اور مہوش خادم اسسٹنٹ ڈائریکٹر مریم علوی نے بھی خصوصی شرکت کی اور کہا کہ وہ کٹلری و کچن وئیرمصنوعات کی ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور (جی پی آئی) جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہل سنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کی سازش کے خلاف عوامی ردعمل کے سامنے حکمران گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے اور انہیں دوبارہ پرانا حلف نامہ بحال کرنا پڑا ۔ جس پر تمام رہنما مبارک باد کے مستحق ہیں۔ منکران ختم نبوت کو مسلمان قرارد ینے کی سازشوں کے خلاف امت متحد ہے۔ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں، سرو ر کائنات کے غلام کسی کو تحفظ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نا م پر تشکیل پایا تھا اور یہاں کے قوانین قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتے تو کیسے کسی کو ختم نبوت کا حلف ختم کرنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ طے شدہ مسائل کو متنازع بنانے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں۔ وزیر قانون و پارلیمانی امور زاہد حامد کی تحقیقات کی جائیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ ختم نبوت کے شہدا کے خون سے کسی کو غداری کرنے کی اجاز ت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالستار خان نیازی تحریک ختم نبوت کے ہراول دستے کے رہنما تھے، جنہیںسزائے موت سنائی گئی، مگر وہ ڈٹے رہے اور پھر مولانا شاہ احمد نورانی کی قرارداد پر قادیانیوں کو مرتد قراردینے کی قرارداد منظور کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) ایس پی ماڈل ٹائون لاہورحسنین حیدر نے کہا کہ کرائم کے روک تھام کیلئے عوامی تعاون ناگزیر ہے جرم اور مجرم کی حوصلہ شکنی کیلئے معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔مظلوموں کو تھانوں میں تحفظ دینا اور ملزمان کیلئے تھانوں کو خوف کی علامت بنانا میرا مشن ہے جس کیلئے کمیونٹی پو لیسنگ وقت کی اہم ضرورت ہے وہ گزشتہ روز اپنے آفس میں سینئرصحافی وچیئرمین مانگا منڈی پریس کلب ڈاکٹرمحمدعدنان سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ہر شخص کو چاہیے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں کیونکہ جرائم اور کریمنل کے خلاف جاری مہم کو عوامی تعاون کے بغیر نہیں جیتا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون پولیس نے شہر کو ڈاکوؤں ،کریمنلز اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے کیلئے دن رات ایک رکھا ہے اور ان کو پناہ گاہوں سے نکال کر ایک ایک جرم کا حساب لیاجائے گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام افسران کو ہدایا ت جاری کر دی گئیں ہیں کہ وہ مجرمان اشتہاریوں اور جرائم پیشہ افراد کی جلد از جلد گرفتاریوں کو یقینی بنائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
لاہور (جی پی آئی) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی کی اپیل پر ملک بھر میں عوام اہل سنت نے پارلیمنٹ کی طرف سے حلف نامہ ختم نبوت میں ترمیم واپس لے کر پرانا حلف نامہ بحال کرنے پر یوم تشکر منایا۔ مساجد میںجمعہ کے خطبات میں عقیدہ ختم نبوت پر روشنی ڈالی گئی اور واضح کیا گیا کہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے،اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم آخری نبی ہیں،ان کے بعد جنہوں نے بھی نبوت کے جھوٹے دعوے کئے وہ کذاب اور کافر ہیں۔پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ قیام پاکستان سے پہلے سے مسلمان فتنہ قادیانیت کے خلاف احتجاج کرتے چلے آرہے تھے۔ مولانا عبدالستار خان نیازی مرحوم، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی مرحوم اور دیگر رہنماوں کو سزائے موت سنائی گئی۔ مگر کبھی کسی کے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ ختم نبوت کے منکر دائرہ اسلام سے خارج تو تھے ہی، انہیں ستمبر 1974ء میں پارلیمنٹ میں صفائی کا موقع دینے اور قائد اہل سنت علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی قرارداد پر غیر مسلم اقلیت قراردیا گیا۔ اس کے بعد امتناع قادیانیت آرڈیننس کے ذریعے انہیں شعائر اسلام کے استعمال سے بھی منع کردیا گیا۔ تو اب انہیں دوبارہ جومختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں میں شامل کرنے کے لئے درپردہ سازشیں کررہا ہے،وہ اپنے ایمان پر غور کرے۔جے یو پی کا مطالبہ ہے کہ ترمیم پیش کرنے والے سازشیوں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے جنہوںنے عوام میں ہیجان پیدا کرکے ملکی حالات خراب کرنے کی سازش کی۔ خود وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایسے افراد کے نام قوم کے سامنے پیش کرنے چاہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ ختم نبوت اسلام کا اساسی عقید ہ ہے، حکومت نے انتخابی امیدواروں کے حلف نامے میں بدنیتی پر مبنی ترمیم واپس لے کر دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسلام اور آئین میں طے شدہ معاملات کو چھیڑ کر حکمران اپنے لئے مشکلات پیدا نہ کریں ۔عقیدہ امامت ختم نبوت کی بین، واضح اور روشن دلیل ہے۔مسجد جعفریہ جامعتہ النجف میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق ختم نبوت کا مسئلہ طے شدہ ہے۔ جس پر تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علما نے پارلیمنٹ پر بحث میں حصہ لیا ۔ اہل تشیع کی طرف سے مبلغ اسلام آیت اللہ محمد حسین نجفی اور مولانا محمد اسمٰعیل مرحوم نے قرآن و احادیث اور فرامین معصومین سے ثابت کیا تھا کہ پیغمبر اکرم حضر ت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم آخری نبی ہیں۔ان کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوگیا۔ جو بھی دعویدار بعد میں نمودار ہوئے،وہ جھوٹے ہیں، جن کے پیچھے اس وقت کی استعماری قوتیں موجود تھیں تاکہ اسلام کو کمزور کیا جائے۔ اسی طرح فرقے بھی اسی بنیاد پر بنائے گئے۔جن میں اہل سنت اور اہل تشیع کو مزید ٹکڑوں میں تقسیم کرکے امت کی طاقت کا شیرازہ بکھیر اگیا۔ امریکی ایجنڈے کے تحت کچھ لوگوںنے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے اہل تشیع کو بھی ٹارگٹ کیا۔ جو بعد میں دہشت گردی کی شکل اختیار کرگئی ۔ اور ان دہشت گردوں کو افواج پاکستان نے ختم کیا۔علامہ سبطین سبزواری نے جھل مگسی میں درگاہ فتح پور پر خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے،چاہے وہ سرحد پار سے ہورہی ہے یا ملک کے اندر سے ۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی ختم کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) پاکستان علماء کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں ”تحفظ ختم نبوت ۖ ”کے عنوان پر جمعہ کے خطبات دئیے گئے۔انتخابی اصلاحات بل میں ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ میں تبدیلی کی کوششوں کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا اور مذمتی قرار دادیں منظور کی گئیں۔ پاکستان علماء کونسل سے منسلک علماء ،خطبائ،آئمہ مساجد نے جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر قانون کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور اس سازش کے پیچھے چھپے اصل کرداروں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔عقیدہ ختم نبوت ۖ کا تحفظ ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے۔قادیانیوں کوآئین پاکستان نے غیر مسلم اقلیت قرار دیا ہے۔ مسلمان قانون تحفظ ناموس رسالت ۖ اور تحفظ ختم نبوت ۖ کے قوانین میں تبدیلی کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔پاکستان کے وزیر خارجہ کے حالیہ امریکی دورے میں قادیانیوں سے ملاقات نے ہر چیز واضح کردی ہے کہ اس سازش کے پیچھے کون سے محرکات کارفرماتھے۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے (فیصل آباد) ، وائس چیئرمین مولانا عبید الرحمن ضیاء نے جامعہ عبیدیہ (کمالیہ )، مولانا یار محمد عابد(بہاولپور)،حافظ شعیب الرحمن قاسمی(جامعہ دارالعلوم حنفیہ لبرٹی مارکیٹ لاہور)،حافظ محمد شعبان صدیقی(دیپالپور)، مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا شاہ نوا زفاروقی(گوجرانوالہ)،علامہ شبیر احمد عثمانی ،پیر جی خالد محمود قاسمی ،شیخ الحدیث مولانا حق نواز خالد،حافظ محمد امجد(فیصل آباد)،مولانا تاج محمود ریحان (قصور)،مولانا عبد المنان عثمانی(اوکاڑہ) ،مولانا حسان صدیقی(دیپالپور)،مولانا محمد مشتاق لاہوری،مولانا عثمان فاروقی،حافظ سعید احمد میو( لاہور)، قاری وقار احمد عثمانی (سرگودھا)،مولانا ذو الفقار احمد (اسلام آباد)،مولانا ثناء اللہ حسینی (راولپنڈی)،مولانا عبد المالک آصف (ملتان)، مولانا رسال الدین آزاد(قصور)، مفتی عتیق الرحمن (ساہیوال)،مولانا حق نواز رحیمی(چنیوٹ)،مولانا گلزار احمد آزاد،مولانا عبید اللہ حیدری (گوجرانوالہ)، مولانا مشرف حسین (شیخوپورہ)،مولانا عبد العلیم حقانی نے جھنگ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامہ کو اقرار میں تبدیل کرنے والے اشخاص کے چہرے بے نقاب کئے جائیںاور اس بڑے جرم کے پیچھے کون سے عناصرشریک تھے ان کے نام بھی قوم کے سامنے پیش کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔اسلام اور پاکستان کیخلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔قومی اسمبلی میں ختم نبوتۖ حلف نامے کی اپنی پہلی شکل میں ترمیمی بل منظور کرنے پر اللہ کے حضور شکر گزار ہیں اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جن کی جدوجہد کی وجہ سے قومی اسمبلی میں یہ ترمیمی بل منظور ہوا۔ حکومت اس حوالے سے جو بھی مؤقف پیش کررہی ہے بہر حال حلف نامے میں تبدیلی کی وجہ سے عوام کے دل اور جذبات مجروح ہوئے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس حلف نامے کو جان بوجھ کر چھیڑا گیا اور یہ کوئی غلطی نہیں بلکہ شعوری فعل تھا ۔جو افراد اس میں ملوث ہیں اگر چہ وفاقی کابینہ میں ہی کیوں نہ ہوں ان کو ان کے عہدے سے ہٹا یا جائے ۔ختم نبو ت کیخلاف سازش کرنے والے کسی بھی شخص کو وفاقی کابینہ میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ ایسی حرکت قابل برداشت نہیں ہے ۔حکومت ایسے اقدامات مت کرے جس سے عوام میں مذہبی اشتعال پیدا ہو اور آئندہ کوئی آئین کی اسلامی دفعات سے چھیڑ خانی مت کی جائے۔تحفظ ختم نبوت کے سلسلہ میں انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ اور پاکستان علماء کونسل ملک کی مقتدر دینی قوتوں کے ساتھ مل کر اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
راولپنڈی(جی پی آئی) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے گنداواجھل مگسی کے قریب درگاہ فتح پور شریف میں ہونے والے خود کش حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوںکا خون بہانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں اور یہ ملک دشمن عناصر ملک کی سا لمیت کے لئے خطرہ ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم اپنے قائد علامہ ساجد نقوی کے وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اتحاد و حدت اور صبر وتحمل پر یقین رکھتے ہیںاورملک دشمن عناصر کو ملک پارہ پارہ کر نے کے تمام عزائم خاک میں ملادیں گے۔ لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ۔علامہ عارف حسین واحدی کا مزید کہنا تھاکہ سانحہ کی اطلاع ملتے ہی قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر صوبائی صدر شیعہ علماء کونسل بلوچستان علامہ اکبر حسین زاہدی ،ڈویژنل صدر مولانا عبدالماجد جوادی ،عہدیداران اور کارکنان کے ہمراہ گنداواضلع جھل مگسی کے قریب درگاہ فتح پور شریف پہنچے اور سجادہ نشین درگاہ فتح پور شریف سے ملاقات کی اور اس سانحہ درگاہ فتح پور شریف پر قیمتی جانوںکے ضیاع پر تعزیت پیش کی اور شہداء کے جنازوں اور تجہیز و تدفین میںشرکت کی اور زخمیوں کی عیادت کی ، اس موقع پرقائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی سجادہ نشین درگاہ فتح پور شریف پیر سید سرفرازعلی شاہ کے بڑے فرزندپیر سید یونس علی شاہ سے فون پر تعزیت کی اور شہدا کی بلندی درجات اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی ۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ عارف حسین واحدی نے کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انسانیت کے دشمن اورخونی درندے ہیںجنہیں روکنا ہوگا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ملک دشمن عناصر کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ردّالفساد کومزیدتیز کرنا ہو گا تاکہ وطن عزیز سے دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ ہو اور ملک امن کا گہوارہ بنے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی)پاکستان مسلم لیگ ق کے راہنما وسیکرٹری اطلاعات پاکستان مسلم لیگ لاہور میاں کامران سیف نے محکمہ کسٹمز کی جانب سے صوبائی دارالحکومت میں کارروائیوں کو درست سمت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سمگل شدہ سامان اور سمگلرز کے خلاف کارروائی سے ملکی معیشت مضبوط ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ سمگلنگ قومی خزانہ کو نقصان اور ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوںنے مسلم لیگ ہائوس میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میاں کامران سیف نے کہا کہ ایماندار تاجر کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے بیرون ملک سے مال درآمد کرکے کاروبار کررہے ہیں لیکن یہی مال سمگلر بغیر کسی ڈیوٹی ادا کیے مارکیٹ میں پھیلارہے ہیں جس سے جائز طریقے سے مال فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی اور سمگلنگ شدہ مال کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے یہ مال سستے داموں مارکیٹوں میں دستیاب ہے جس سے ملکی اشیاء کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے اور صنعتکاروں کو اربوں روپے نقصان کا سامنا ہے اس لیے سمگلر اور سمگلنگ شدہ مال کے خلاف کاروائی مسلسل جاری رکھی جائے کیونکہ یہ ملک دشمن اور ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنارہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ لاہور کے صدر شیخ عمر نے کہا ہے کہ برما میں مسلمانوں کا قتل عالم اسلام کے قتل کے مترادف ہے ، اسلامی ممالک خاص کر ملیشیاء ، انڈونیشیاء ، برونائی ، بنگلادیش اور پاکستان کی بے حسی اور خاموشی پر امت مسلمہ سراپا ندامت ہے ،پاکستان اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل عام کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتا ہے ، اس امر کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ ہائوس میں یوتھ ونگ کے کارکنوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، شیخ عمر نے کہا ہے کہ برما کی حکومت اور انتظامیہ چین کے ایک اشارے پر مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے سے باز آسکتی ہے بشرطیکہ پاکستان اپنے مفادات کو ملت اسلامیہ پر قربان کرکے اس مسئلے پر چین کے ساتھ دوٹوک بات کرے ،انہوں نے برما کے مسلمانوں کیلئے پاکستان محمد بن قاسم بن سکتا ہے ن لیگ حکمرانوں کو چاہئیے کہ چین کی انتظامیہ سے ترجیحی بنیادوں پر بات کرے ،اس سے پاکستان اور چین کے تعلقات متاثر نہیں ہونگے پاکستان کو ترکی کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہئیے اور سارک ممالک کے پلیٹ فارم پر بھی آواز اٹھانی چاہئیے ، انہوں نے کہا کہ برما کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم سے روح کانپتی ہے پاکستانی عوام سراپا سوگ ہے حکمران اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ان کی مدد کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) عقیدہ ختم نبوت ۖ پر حملہ آور ہونے والے وفاقی حکومت کے نمائندگان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ، قانون سے عقیدہ ختم نبوت ۖ کے متعلق الفاظ اور شقوں کو ہٹانا ملک میں انارکی پھیلانے کی کوشش تھی ، نظریہ پاکستان اور اسلام کی بنیادی اساس پر حملہ آوروں کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے، یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ملک بھر میں ”یوم تحفظ ختم نبوت ۖ یوم تشکر ” کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں اور پاکستان علماء کونسل کے قائدین نے کہی ، پاکستان علماء کونسل کے مرکزی وائس چیئرمین مولانا محمد ایوب صفدر (گوجرانوالہ )، مولانا عبد الکریم ندیم (رحیم یار خان ) ،علامہ عبد الحق مجاہد (ملتان)، مولانا عبد الحمید وٹو (قلعہ دیدار سنگھ) ، مولانا اسد اللہ فاروق (لاہور) ، مولانا اسعد زکریا (کراچی)، مولانا محمد ادریس قاسمی (فیصل آباد) ، مولانا محمد شفیع قاسمی (ساہیوال)، حاجی محمد طیب قادری (ننکانہ )، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان(راوالپنڈی) ، مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا محمد اشفاق پتافی(اسلام آباد )، مولانا عمر عثمانی (گجرات) ، مولانا انوار الحق مجاہد ، شبیر یوسف گجر (ملتان) ، مولانا اسید الرحمن ، مولانا عبد الحکیم اطہر،قاری زبیر زاہد، مولانا اسلام الدین ، قاری محمد اسلم قادری (لاہور) ، مولانا حسان احمد حسینی (ڈسکہ ) ، مولانا محمد خورشیدنعمانی (بہاولنگر) ، مولانا فہیم الحسن فاروقی (شیخوپورہ) ، مولانا رسال الدین آزاد (قصور) ، میاں راشد منیر (سیالکوٹ) ، مولانا عاصم شاد ، مولانا عبد الوحید فاروقی (ناروال )، مولانا امجد محمود معاویہ (گوجرانوالہ)، مولانا ابو بکر حمزہ (چکوال) ، مولانا حبیب الرحمن عابد ، مولانا طیب گورمانی (فیصل آباد) ، مولانا سعد اللہ لدھیانوی (ٹوبہ ٹیک سنگھ ) ، مولانا محمد شکیل قاسمی (اوکاڑہ) ، مفتی عمر فاروق (خانیوال) ، مولانا عبد الغفار شاہ حجازی (لودھراں)، مولانا تنویر احمد (بہاولپور) ، مولانا محمد احمد مکی (مظفر گڑھ)، مولانا محمد اصغر کھوسہ (ڈیرہ غازی خان )، مولانا سعد اللہ شفیق ، مولانا احمد ندیم (رحیم یار خان )، مولانا عبد المجید پتافی ، مولانا اعظم فاروقی (کراچی) اور دیگر نے ملک کے مختلف شہروں میں جمعتہ المبارک کے اجتماعات سے خطاب کیا۔پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعة الرشید اسلام آبا دمیں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے دبائو پر حکومت نے ختم نبوت ۖ کے قانون کو بحال کیا ہے لیکن قوم جاننا چاہتی ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں اس طرح کے اقدامات اٹھانے والے کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر قانون اور پارلیمنٹ کے دیگر ارکان کو پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا قانون سازی ہو رہی ہے تو اس سے بڑی جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے برُی خبر نہیں ہو سکتی ، انہوں نے کہاکہ پاکستان علماء کونسل اور پاکستانی قوم اس وقت تک اطمینان سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ جان نہ لیں کہ عقیدہ ختم نبوت ۖ پر حملہ آور ہونے والے مجرم کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے 13 اکتوبر تک عقیدہ ختم نبوت ۖ کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے مجرموں کو بے نقاب نہ کیا تو 13 اکتوبر کو ملک بھر میں ”یوم احتجاج ” منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے بعض وزراء قادیانی لابی اور امریکی حکام کے ساتھ مسئلہ ختم نبوت ۖ پر جوگفتگو کر رہے ہیں وہ پوری قوم کیلئے قابل تشویش ہے ، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ، خواجہ آصف سے وضاحت طلب کریں کہ وہ امریکہ میں قادیانیوں سے کیوں ملے اور ان کی قادیانیوں کے ساتھ کن امور پر بات ہوئی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ صحیح عقائد کا تجزیہ بھی معلومات اور علم کا محتاج ہے۔سازشوں کو سمجھنے کے لئے بھی فہم و ادراک لازم ہے جو علم سے حاصل ہوتا ہے۔قرآن کے مطابق انسان ناشکرا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر وہ چیز حلال قرار دی ہے جو جسم کے لئے مفید ہے اور ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو بدن کے لئے مضر ہے۔طلب رزق میں فقط اطاعت خدا کو پیش نظر رکھا جائے۔یاد کربلا اور غم حسین منانے کا تقاضا ہے کہ کردار میں تبدیلی آئے ۔علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں ایام عزا کی اہمیت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہدائے کربلا کی یاد ایک بار پھرمنانے کی توفیق اور فرصت بھی نعمت ہے۔اس یاد کربلا اور غم حسین منانے کا تقاضا ہے کہ کردار میں تبدیلی آئے۔اسلام اور راہ خدا میں دی جانے والی ہر قربانی کا تقاضا ہے کہ کردار میں تبدیلی کے ساتھ علم کے حصول اور جستجو میں بھی اضافہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اسلاف کی سیرت کے عملی پہلوئوںمیں علمی عظمت بہت نمایاں تھی۔یورپ نے ہم سے علم سیکھا۔یہ حقیقت قابل فخر ہے کہ مکتب اہلبیت ہی اسلام کا حقیقی چہرہ ہے۔اس لحاظ سے نشرواشاعت دین میں ہماری ذمہ داری دوسروں سے زیادہ بنتی ہے۔کربلامیں بقائے دین کے لئے قربانیاں دینے والوں سے ہمارا زیادہ تعلق ہے۔اپنے پاس علم ہو گا تو دوسروں کو سکھائیں گے۔حصول علم کے لئے اس دور کی اہمیت پہلے سے کہیں ذیادہ ہے۔بعض لوگوں کا یہ خیال درست نہیں کہ ہم ان پڑھ تھے تب بھی گزارا ہو گیا اب ہمارا بچہ میٹرک تو ہے۔علمی ترقی ہر کام اور شعبہ کے لئے مفید ہے چاہے حق کو پہچاننے کے لئے ہو یاقربانیوں کی قدردانی کے لئے ہو۔حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ کسی کی باتوں ،تحریر و تقریر کی صحت و سقم کو بھی علم کی بنیاد پر پرکھا جا سکتا ہے۔صحیح عقائد کا تجزیہ بھی معلومات اور علم کا محتاج ہے۔سازشوں کو سمجھنے کے لئے بھی فہم و ادراک لازم ہے جو علم سے حاصل ہوتا ہے۔قرآن کے مطابق انسان ناشکرا ہے۔اپنے وجود کے اندر ان گنت اسرار و رموز کا ادراک بھی علم سے حاصل ہوتا ہے۔علم و معرفت کی کمی کا نتیجہ ہے کہ انسان دولت کا رسیا بن گیا ہے۔حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ عبادت سے سکون و سرور کیوں نہیں ملتا؟ فرمایا ” غذا حلال کرو”۔ اللہ تعالیٰ نے ہر وہ چیز حلال قرار دی ہے جو جسم کے لئے مفید ہے اور ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو بدن کے لئے مضر ہے۔طلب رزق میں فقط اطاعت خدا کو پیش نظر رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ سورہء مبارکہ الکوثر قرآن مجید کی 15ویں سورت ہے۔اسلام کے ابتدائی دور میں کعبہ میں علمی شہ پارے آویزاں کئے جاتے تھے۔ سورہ الکوثر کے نزول سے قبل ”سبعات معلقہ” یعنی سات قصیدے آویزاں کئے گئے جن میں چار قصیدے مشہور شاعر امراء القیس کے تھے جس کا لقب ملک الضلیل یعنی گمراہوں کا بادشاہ تھا۔معمول کے مطابق انہیں ایک سال تک کعبہ میں آویزاں رہنا تھا لیکن سورہ الکوثر کے تین فقرات کی عظمت و جلالت کا وہ اثر ہوا کہ وہ سب اتار لئے گئے۔اس سورت کے شان نزول میں یہ واقعہ بھی ہے کہ عاص بن وائل رسول اکرم ۖ کی توہین کرتا اور بے اولاد کے طعنے دیتا۔اللہ تعالیٰ نے حضور کو کوثر یعنی خیر کثیر کی خوشخبری سنائی۔” خیر کثیر ” کے بارے مفسرین نے کئی اقوال بیان کئے ہیں۔مشہور مفسر فخرالدین رازی نے 26 احتمال ذکر کئے ہیں لیکن نتیجہ یہ پیش کیا کہ خداوند متعال جناب فاطمہ اور علی کے ذریعہ آپۖ کی نسل کو پھیلائے گا اور باقی رکھے گا جس سے حضور کا نام تا قیامت روشن رہے گا اور دشمن کا نام تک نہ رہے گا۔ آج اولاد علی و فاطمہ کی شکل میں دنیا بھر میں ذریت پیغمبرۖ باقی ہے جبکہ بنو امیہ کا کوئی فرد اور نام و نشان تک نہیں۔
۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) پاکستان یونائیٹڈ کونسل کے چیرمین اور ناظم ذیلی تنظیمات مرکزی جمعیت اہل حدیث ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا ہے کہ حلف نامہ ختم نبوت میں متنازع اور مشکوک ترمیم کو واپس لے کر حکومت نے سیاسی بحران سے ملک کو بچا لیا ہے اور نان ایشوز کو ایشوز بنانے والے شعبدہ باز قسم کے عناصر کی سازش کو ناکام بنادیا گیا ہے۔جس کا سہرا پارلیمنٹ کے سر ہے۔اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ختم نبوت کے قانون اور انتخابی امیدواروں کے لئے حلف پارلیمنٹ کی طرف سے طے شدہ ہے۔ اس میں کسی قسم کی تبدیلی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ جس نے بھی یہ ترمیم الیکشن بل کی آڑ میں منظور کروائی ،اس کی تحقیقات ہونی چاہیں، لیکن سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے بروقت فیصلے نے کسی بھی بحران کا راستہ روک دیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی سیاست کرنے والوں کو جذباتیت کی بجائے ، ہوش سے کام لینا چاہیے۔ کچھ لوگوں کو کرنے کو کچھ نہیں تو وہ انتہا پسندی کے جذبات پھیلاتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کی طرف سے کوتاہی تو اپنی جگہ نظر آگئی ہے اور دانشمندی سے اسے تسلیم بھی کرلیا گیا ہے۔ لیکن اگر تسلیم نہ کیا جاتا تو نہ جانے ملک کس بحران کا شکار ہوجاتا،جیسے کہ پہلے بھی متعدد بار ہوچکا ہے۔اس لئے دانشمندی کا مظاہر ہ کیا گیا۔ جس کی تعریف کی جانی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور((جی پی آئی) پاکستان تحریک لبیک یارسول اللہ کے زیراہتمام کاہنہ میں تحفظ ختم نبوت ریلی نکالی گئی ،یہ ریلی کاہنہ میں فیروزپورروڈپر زیرقیادت مولانا ابوالحسنین،محمدندیم جیلانی(نائب امیرتحریک لبیک یارسول اللہ لاہور)،مولانا پیراشرف ضیا چشتی،حافظ غلام مصطفی،مفتی عرفان رضوی،مولانا اشرف سعیدی،علامہ ارشد صدیقی،علامہ لیاقت رضوی،علامہ ظفراقبال سندھو،قاری صفدرعطاری نے بھی شرکت کی ،جس میں جماعت اہلسنت پاکستان،تحریک صراط مستقیم،دعوت اسلامی سمیت تمام سنی وسماجی تنظیموں کے سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی،اس موقع پر پاکستان تحریک لبیک یارسول لاہور کے نائب امیر محمدندیم جیلانی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں جو ختم نبوت کے حوالے سے جوترمیم کی گئی،اس کو فی الفورسابقہ حالت پر بحال کیا جائے،ورنہ ہم کٹنا اورمرنا بھی جانتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ترمیم کو فی الفورختم کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔
کراچی(جی پی آئی) سندھ حکومت نے قبرستانوں کو بھی گٹرستان بنا دیا ہے، کراچی کے ٹھیکیدار بھی عوام کے مسائل میں سنجید نہیں ہیں، عوام کے نام پر آنے والی اربوں روپوں کی بجیٹ کرپشن کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے، کراچی کے علائقہ سچل گوٹھ کے قبرستان میں عرصہ دراز سے سیویریج کا پانی جمع ہے جسے کوئی نکالنے کو تیار نہیں تھا، قبروں کی بے حرمتی حکومتی ادارے دیکھتے رہے جہاں جانوروں بھی بھی ڈیرے ڈال رکھے ہیں، عوام مایوس ہوچکی ہے ہم اپنی مدد آپ کے تحت عوام کے ساتھ ملکر قبرستان سے پانی نکلوا کے مٹی بھروائی کروائیں اور سچل گوٹھ کی عوام کے ساتھ ہر مسئلے پر کھڑے ہیں، پاکستان تحریک انصاف رہنما حلیم عادل کی سچل گوٹھ کے قبرستان کے دورے دوران میڈیا سے بات چیت ۔ کراچی کے گنجان علائقے سچل گوٹھ موسمیات کے قریب واقعہ قبرستان میں عرصہ دراز سے گٹروں کا پانی جمع ہے جسے سندھ حکومت بشمول سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے منتخب نمائندگان نے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا جس کی وجہ سے قبرستان میں گٹروں کا پانی جمع ہوگیا ، پانی کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے پورا قبرستان زیر آب ہے، جس کی وجہ سے قبرستان میں مردے دفن کرنے کی بھی گنجائش نہیں رہی ، پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینیئر ایگزیکیوٹو نائب صدر حلیم عادل شیخ نے نوٹس لیتے ہوئے قبرستان پہنچے اور قبرستان کا دورا کیا اور علائقے کے لوگوں سے ملاقات کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے قبرستانوں کو بھی گٹرستان سمجھ رکھا ہے جس کی وجہ سے قبرستانوں کی ایسے حالات ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ٹھیکیدار بننے والے بھی خاموش ہوکر بیٹھ گئے ہیں عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی بھی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا سندھ کی عوام کا اربوں روپوں کا بجیٹ شہری و یہی علائقوں میں ترقیاتی کاموں پر خرچہ کرنے کے بجائے ہڑپ کیا جارہا ہے ۔ جس کی وجہ سے شہر و دیہاتوں میں حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے ہیں پیپلزپارٹی کے سینکڑوں وزرا اربوں کی کرپشن کر چکے ہیں جن کے خلاف بھی نیب ریفرنس بنائیں جائیں ۔ تحریک انصاف رہنما نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام حکومت سے مایوس ہوچکی ہے ہم اپنی مدد آپ کے تحت کل سے قبرستان سے پانی کی نکاسی کا کام کریں گے اور مٹی بھروا کے قبرستان کو زمین کی سطح سے اوپر لے جائیں گے تاکہ آئندہ سیویج کا پانی قبرستان میں نہ جاسکے اور قبروں کی بے حرمتی نہ ہوسکی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی(جی پی آئی) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بلوچستان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیوں کو کئی روز تک بلاوجہ روکنے سے تجارت میں خلل واقع ہو رہا ہے جبکہ تاجروں کوبھاری نقصان ہو رہا ہے۔اگر دونوں ممالک کے مابین تجارت میں غیر ضروری رکاوٹ فوری ختم نہ کی گئی تو ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ بزنس مین پاکستان کے بجائے ایران کے راستے تجارت شروع کر سکتے ہیں جو ملکی مفادات کے خلاف ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ افغان ٹرانزٹ کے کنٹینروں میں کراچی کی بندرگاہ پر باقائدہ سیل کرنے کے بعد اس میں ٹریکنگ ڈیوائس لگائی جاتی ہے اور اسکی مانیٹرنگ اور کاغذات کی جانچ پڑتال کا ایک موثر نظام موجود ہے جنھیں انسداداسمگلنگ کے بہانے راستے میں روکنا اورکئی دن تک تحویل میں رکھنا غیر قانونی ہے جس سے تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹرید نے ایف سی حکام کو ایک مراسلہ بھی ارسال کیا ہے جس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کارگو کو نہ روکنے کا کہا گیا ہے۔ مزکورہ خط کے مطابق ایف سی کو یکم دسمبر 2010 کوایس آر او 1090(1)/2010کے تحت اینٹی اسمگلنگ ڈیوٹی دی گئی تھی جسے 22 جولائی 2014 کوایس آر او 681(1)/2014کو ختم کر دیا گیا تھا اسلئے افغانستان جانے والے کارگو کو راستے میں روک کردس، بارہ دن تک تحویل میں رکھنا غیر قانونی ہے جس سے تجارت میں غیر ضروری خلل واقع ہو رہا ہے اور کاروبار ایران منتقل ہونے کا اندیشہ ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ جب کبھی ایف سی کی خدمات درکار ہونگی تو ان سے کسٹم ایکٹ کے سیکشن سات کے تحت باقائدہ تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا اسلئے ایف سی اپنے طور پریکطرفہ کاروائیاں نہ کرے تاکہ مزید نقصانات نہ ہو۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہاکہ اس مسئلے کو چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی رائے کے مطابق حل کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

The post گجرات کی خبریں 7/10/2017 appeared first on جیو اردو.

تیرے پیاروں کی خیر ہو بابا

$
0
0
Grief

Grief

تیرے پیاروں کی خیر ہو بابا
غم گساروں کی خیر ہو بابا
اِن سہاروں کی خیر ہو بابا
جِن کو ترسے ہیں ڈوبنے والے
اُن کناروں کی خیر ہو بابا
یہ دعا ہے سیاہ بختوں کی
چاند تاروں کی خیر ہو بابا
ہم کہاں التفات کے قابل
تیرے پیاروں کی خیر ہو بابا
جو نشیمن جلانے آئے ہیں!
اُن شراروں کی خیر ہو بابا

زریں منور

The post تیرے پیاروں کی خیر ہو بابا appeared first on جیو اردو.

کاتالونیہ ریفرنڈم

$
0
0
Catalonia Referendum

Catalonia Referendum

تحریر: علی عبداللہ
رواں ہفتے سپین سے علیحدگی کے لیے کاتالونیہ میں ریفرنڈم ہوا جس کے حق میں عوام کی اکثریت نے ووٹ دیا۔ ریفرنڈم کے بعد کاتالونیہ کے رہنما کارلس پوئیمونٹ نے کہا کہ اس متنازع ریفرینڈم کے بعد کاتالونیہ نے ریاست بننے کا حق حاصل کر لیا ہے اور اب سپین سے آزادی دنوں کی بات ہے۔ جبکہ سپین کی حکومت نے ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ کاتالونیہ سپین کے شمال مشرق میں واقع ہے اور باقی سپین سے زیادہ مالدار اور کافی حد تک خودمختاری کا حامل ہے۔

کاتالونیہ اپنی زبان، ثقافت اور معیشت کے لحاظ سے سپین سے مختلف ہے ۔ یہاں کی زبان کاتالان کہلاتی ہے جس کا ماخذ قبل از مسیح یہاں آنے والے رومنز کی زبان ہے۔ موسی بن نضیر کی سپہ سالاری میں اس خطے کو مسلمانوں نے فتح کیا اور اس علاقے کا نام سرقسطہ رکھا جسے آجکل زاراگوزا کہا جاتا ہے جو کہ کاتالونیہ کا حصہ ہے ۔ سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے زاراگوزا مسلمانوں کے ہاتھ سے بہت جلد نکل گیا تھا ۔کاتالونیہ بنیادی طور پر 15 ویں صدی میں سپین کا حصہ بنا اس سے پہلے یہ ایک الگ خطہ تھا جس کی اپنی الگ حکومت تھی ۔ اس خطے کو ہر دور میں مختلف ناموں سے پکارا گیا اور بالآخر کاتالونیہ اس کا نام مشہور ہوا جو کہ اب تک موجود ہے ۔

لفظ کاتالونیہ کے بارے بہت سی روایات موجود ہیں کہ یہ لفظ کیسے وجود میں آیا لیکن اس بارے میں عربوں سے لی گئی ایک روایت ہے جسے ایرک گیٹر نے بیان کیا ہے ۔ اس کے مطابق دسویں اور گیارھویں صدی میں عربوں کے خلاف دفاع کے لیے اس علاقے میں بہت سے قلعے بنائے گئے تھے جن کی وجہ سے عرب اسے قلعوں کی سرزمین کہتے تھے جبکہ یہاں کے رہنے والوں کو وہ غالباً قلعتن پکارتے تھے ۔ اس علاقے کے بہت سی جگہوں کے نام میں لفظ قلعہ آتا ہے ۔ ایرک نے مزید مونٹ پیلر یونیورسٹی کے 1000 طلباء پر ایک ریسرچ کی ۔ اس نے ان طلبا کو لفظ کلاتایڈ دہرانے کو کہا تو 70 فیصد طلبا نے کلاتایڈ بولنے کی بجائے کاتالیڈ بولا ۔ اس سے ایرک نے یہ نتیجہ نکالا کہ پرانے دور میں ذرائع کی کمی اور زیادہ پڑھا لکھا نہ ہونے کی وجہ سے لوگ سنننے کو ترجیح دیتے تھے تو ممکن ہے کہ قلعتن کو قتالان بول دیا ہو جو وقت کے ساتھ ساتھ کاتالان مشہور ہو گیا ہو گا۔

کاتالونیہ کئی دہائیوں سے آزادی سے محروم رہا ہے ۔ سابقہ سپینی آمر فرانسسکو فرانکو نے 1938 سے 1975 تک کے اپنے دور میں کاتالان کی علیحدہ شناخت کو دبائے رکھا مگر اس کی حکومت کے بعد آنے والی جمہوری حکومت نے 1979 میں اسے الگ شناخت دی لیکن یہ مکمل طور پر سپین سے الگ نہ ہو سکا ۔ کاتالونیہ کے پاس بہت سے اختیارات موجود ہیں مگر یہ ایک الگ ریاست کے طور پر کبھی تسلیم نہیں کیا گیا اور یہ حکومت کو ٹیکس بھی دینے کا پابند ہے ۔ سیاسی طور پر کاتالونیہ مستحکم ہے ۔اس کی اپنی پارلیمنٹ، صدر اور ایگزیکٹو کونسل ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ سپینی پولیس کے ساتھ ساتھ کاتالونیہ کی اپنی پولیس بھی موجود ہے ۔ کاتالونیہ کی آبادی تقریبا7.5 ملین ہے جو کہ کل سپین کا 6.3 فیصد رقبہ گھیرے ہوئے ہے۔

کاتالونیہ سپین کا ایک اہم تجارتی اور صنعتی علاقہ ہے جہاں کے لوگ باقی سپین کی نسبت زیادہ خوشحال ہیں ۔بے روزگاری کی شرح بھی یہاں میڈرڈ سے کم ہے ۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی میں یہاں کی تجارت بڑھنا شروع ہوئی اور بہت جلد اس کے تجارتی روابط امریکہ تک جا پہنچے ۔ ٹینس اور فٹبال کی وجہ سے مشہور بارسلونا بھی یہیں کاتالونیہ میں واقع ہے اور اسے میڈیٹرینین کا مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے ۔ کاتالونیہ کی زیادہ تر آبادی بارسلونا میں آباد ہے ۔اگر کاتالونیہ الگ ہوتا ہے تو بارسلونا کے مشہور فٹبال کلب اور دیگر سیاحتی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے ۔

سپین کا امیر ترین یہ علاقہ کاتالونیہ اگر اپنی آزادی کا اعلان کرتا ہے تو یورپی یونین اسے رکنیت نہیں دے گی اور ممکن ہے کہ سپین اس پر معاشی پابندیاں بھی عائد کر دے۔ یورپ اس ریفرنڈم کی حوصلہ شکنی اس وجہ سے بھی کر رہا ہے کہ اگر کاتالونیہ آزاد ہو گیا تو یورپ کے اور بہت سے ممالک میں چلنے والی آزادی کی تحریکیں زور پکڑ جائیں گی۔ اور اسطرح یورپ کو کئی نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لیے ابھی تک کاتالونیہ ریفرنڈم کی کسی یورپی ملک کی جانب سے حوصلہ افزائی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ عوام کی اکثریت نے کاتالونیہ کے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن اگر پھر بھی سپینی حکومت اسے قبول نہیں کرتی اور آزاد نہیں تسلیم کرتی تو کیا کاتالونیہ کی عوام بغاوت کرے گی یا سپین کے ساتھ ہی رہے گی اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ امید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں ساری صورتحال واضح ہو جائے گی۔

Ali Abdullah

Ali Abdullah

تحریر: علی عبداللہ

The post کاتالونیہ ریفرنڈم appeared first on جیو اردو.


حلف کی بجائے اقرار نامہ

$
0
0
Parliament

Parliament

تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
عوام پاکستان کے غم و غصے کے اظہار اور شدید احتجاج کے بعد آخر کار مسلم لیگ ن کی قیادت نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے حلف نامہ کو اصل الفاظ کے ساتھ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن انتہائی افسوسناک امر ہے کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والی ریاست پاکستان میں برسراقتدار جماعت نے فردواحد کے مفادات کے لئے پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے ”انتخابی بل2017ئ” میں نومنتخب اراکین کے حلف نامہ کو اقرار نامہ میں تبدیل کرنے کی سازش کی۔

نومنتخب امیدوار کے کاغذات نامزدگی کے لئے حلف نامہ کی شق 2 میں درج ہے ”میں حلفیہ طور پر بیان کرتا ہوںکہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بطور پیغمبر اور آخری نبی مانتا ہوں اور میں کسی ایسے شخص کا مقلد نہیں ہوں جو اپنے آپ کو نبی کہتا ہو ۔” الیکشن ترمیمی بل 2017 ء میں اس شق میں سے ”میں حلفیہ طور پر بیان کرتا ہوں” کے الفاظ کو تبدیل کرتے ہوئے ”میں اقرار کرتا ہوں” میں تبدیل کردیا گیا ، جو کہ اہل پاکستان کے لئے ناقابل قبول، انتہائی قابل اعتراض، اور قابل مذمت تھا ۔جبکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے عجیب ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ختم نبوت کے حلف نامے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی تردید کی تھی، بلاشبہ حکومتی عہدیدار اتنے بھی سادہ نہیں کہ انہیں حلف اور اقرار میں فرق معلوم نہ ہوسکے ۔معلوم ہوتا ہے کہ یہ تبدیلی قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے والی آئینی ترامیم کے اثرات کو ختم کرنے کی ابتداء اور گہری سازش تھی، جو کہ7 ستمبر 1974ء کو اس وقت کے وزیر قانون حفیظ پیرزادہ کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتوں کی مساوی نمائندگی سے الیکشن قوانین میں ترمیم کرکے نافذ کی گئی تھی ۔ اس شق میں اس وقت حلفیہ بیان پر خاصی بحث و تمحیص ہوئی تھی جس پر تمام اراکین و ماہر قانون متفق ہوئے تھے کہ حلف نامہ میں یہ الفاظ ہی ضروری اور مناسب ہیں، جبکہ قادیانی اقلیت حلف نامہ سے ختم نبوت کے ان الفاظ کو حذف کروانے کے لئے روز اول سے کوشاںرہی ہے۔

اس طرح انتخابی بل2017ء کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد الیکشن میں حصہ لینے کے لئے کسی بھی مسلم امیدوار کو عقیدہ ختم نبوت پر حلف اٹھانے یا قسم کھانے کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ امیدوار کو صرف اقرار کر نا پڑتا ، اور حلف کی بجائے اقرار نامے کی وجہ سے قادیانی بھی خود کو اقلیت ظاہر کرنے کی بجائے مسلمان ظاہر کرنا شروع کردیتے۔ اسی وجہ سے اس بل پر ملک کے دینی و عوامی حلقوں میں شدید اضطراب پایا جاتا تھا۔

واضع رہے کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی بھی قانون سازی نہیںکی جاسکتی، اس طرح حالیہ انتخابی ترمیم آئین کے آرٹیکل 227 کے بھی منافی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ حکومتی وزراء کی جانب سے حلف نامہ میں اس ترمیم کا مقصد اہل مغرب کی خوشنودی حاصل کر نا تھا ، تبھی حلف نامہ کی جگہ اقرار نامہ کے الفاظ کو شامل کیا گیا۔ جبکہ حلف کو اقرار سے بدلنے کے قانونی مضمرات بھی ہیں کیوں کہ جھوٹے حلف پر سزا ہے لیکن جھوٹے اقرار پر کوئی سزا نہیں۔ حکومت کے ایسے غیر دانش مندانہ اقدامات ہی آمریت کی راہ ہموار کرنے کا سبب بنتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 62,63 کا مطلب صادق اور امین ہونا ہے جو محترم ہستی کی صفات سے منسوب ہے۔ اس میں ترمیم کرکے ایک نااہل فرد کو اہل قرار دیا گیا، کوئی نااہل شخص کس طرح ایک سیاسی پارٹی کی سربراہی کرتے ہوئے نظام حکومت میں مداخلت کرسکتا ہے۔ جبکہ پاکستان بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے حلف نامہ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی و ترمیم کو کلی طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم عقیدہ و ایمان ہے اس پر کسی کمپرومائز کی کوئی گنجائش نہیں۔پاکستان علماء کونسل نے حکومت کی جانب سے کاغذات نامزدگی سے حلف نامے کو اقرار نامے میں تبدیل کرنے کے بارے میں حکومتی وضاحتوں کو مسترد کر تے ہوئے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت عرصہ سے تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے قانون کیخلاف گہری سازشیں ہو رہی تھیں اور کچھ عالمی قوتیں قادیانیوں کو پاکستان میں رعایت دینے اور ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے قانون میں ترمیم کرانے کا منصوبہ رکھتی ہیں، انتخابی اصلاحات بل میں ختم نبوت کی شق میں تبدیلی ناقابل قبول، ناقابل برداشت ہے۔

بلاشبہ 27 رمضان المبارک کی شب اور 14اگست 1947ء کے دن اسلامی جمہوریہ پاکستان کامعرض وجود میں آنا اہل اسلام اور اہل پاکستان کے لیے قدرت کا ایک بہت بڑا انعام ہے، مگر صد افسوس کہ یہاں برسر اقتدار آنے والی حکومتیں ملک میں نظام شریعت کے نفاذ کی بجائے خارجی قوتوں کو خوش کرنے کے لئے مذہبی معاملات میں چھیڑ چھاڑ کرتی چلی آئی ہیں۔ انتخابی بل میںحالیہ تبدیلی معمولی نہیںبلکہ ایک گہری سازش معلوم ہوتی ہے جس کو بے نقاب کرنا، اور اس کے ذمہ دار کا تعین کرنا انتہائی ضروری ہے۔حکومتی شخصیات کو آگاہ ہونا چاہئے کہ عوام پاکستان ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے پر ایسی کسی کوشش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

Rana Aijaz Hussain

Rana Aijaz Hussain

تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
ای میل :ranaaijazmul@gmail.com
رابطہ نمبر:03009230033

The post حلف کی بجائے اقرار نامہ appeared first on جیو اردو.

یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کونسل ای یو کی جانب سے ’’کشمیر ای یو۔ویک‘‘ کی ہفت روزہ تقریبات 9 اکتوبر سے شروع ہوں گی

$
0
0
Press Conference

Press Conference

برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام یہاں یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے’’کشمیرای یو۔ویک‘‘ کے عنوان سے سالانہ تقریبات پیر 9 اکتوبر سے شروع ہوں گی اور 12 اکتوبر تک جاری رہیں گے۔

کشمیرای یو ویک کی تفصیلات کے اعلان کیلیے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضاسید نے یہاں کشمیر کونسل ای یو کے دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد محمو د جوشی، ممتازکشمیری رہنماء سردارصدیق اور کشمیرانفو کے چیئرمین میرشاہجہاں بھی موجود تھے۔ انھوں نے بتایاکہ تقریبات کے افتتاحی پروگرام میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان مہمان خصوصی ہوں گے۔ ان کے ساتھ سینئر وزیر آزادکشمیر چوہدری طارق فاروق بھی ان تقریبات میں شریک ہونے بلجیم آرہے ہیں۔یہ تقریبات رکن ای یو پارلیمنٹ ڈاکٹرسجاد کریم کی میزبانی میں یورپی پارلیمنٹ میں ہوں گی۔ افتتاحی تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، سیاسی اورسماجی شخصیات، دانشوروں اورمعاشرے دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے اہم افراد کو مدعوکیاگیاہے۔یورپ کے علاوہ کینیڈا، پاکستان اور کشمیرسے بھی ماہرین، انسانی حقوق کے نمائندے، سکالرز، دانشوروں اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے کشمیرای یو۔ویک کی سالانہ تقریبات کا سلسلہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔اس کے علاوہ بھی کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے دیگر مواقع پر بھی مسئلہ کشمیرپر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضاسید نے مزید بتایاکہ کانفرنسوں، مباحثوں اورسیمیناروں کا سلسلہ کشمیرکونسل ای یو کی طرف جاری آگاہی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرناہے۔ کونسل نے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف ایک سفارتی مہم بھی شروع کررکھی ہے۔ مختلف یورپی ممالک میں کونسل کی طرف سے کشمیرپر ایک ملین دستخطی مہم بھی جاری ہے۔ ان پروگراموں اورتقریبات کی وجہ سے یورپ کی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قابل توجہ آگاہی پیداہوگئی ہے۔ آئندہ ہفتے یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرای یو۔ویک کی ہفت روزہ تقریبات میں ایک بین الاقوامی کانفرنس، سیمینارز، مباحثے، دستاویزی فلم، تصاویری اور دستکاری کی نمائش بھی شامل ہے۔ان تقریبات کے انعقادکے سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے ساتھ یورپ کی دیگرکشمیری تنظیمیں بھی تعاون کررہی ہیں۔ اس بار ایک مشہور فرانسیسی فوٹوگرافر’’سیدریک یربوھے‘‘ کی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں تصاویر بھی نمائش میں رکھی جائیں گی۔ یہ تصویری نمائش برسلزمیں بائیس اکتوبر تک جاری رہے گی۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے ہم نئی جہتوں اور نت نئے قابل توجہ طریقوں کے ساتھ مسئلہ کشمیرکو دنیا کے سامنے اجاگر کرناچاہتے ہیں۔ حالیہ دنوں جرمنی کے درالحکومت برلن میں کشمیرفری آرگنائزیشن جرمنی کے تعاون سے کمیونٹی کارنیووال میں کشمیری رنگوں سے آراستہ ٹرک لوگو ں کی خاصی توجہ کا باعث بنا۔خاص طورپر اس دوران کشمیرکی آزادی کے نغموں نے خصوصی دلچسپی پیدا کی۔

انھوں نے بتایاکہ ان تقریبات کا مقصد مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے لاناہے اور مسئلہ کشمیرکے حوالے سے آگاہی پیداکرناہے۔ بھارت خطے میں جنگ چاہتاہے جو پوری دنیاکے امن کے لیے خطرناک ہے۔انھوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور اس اصل بھیانک چہرہ بے نقاب کرناضروری ہے۔کشمیرای یو۔ویک کی افتتاحی تقریب کے دوران بھارتی مظالم،کشمیرکی تاریخ اور موجود حالات پر روشنی ڈالی جائے گی۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کہاکہ ہم عالمی برادری خاص طورپر یورپی یونین کو یہ باورکراناچاہتے ہیں کہ کشمیرایک متنازعہ علاقہ ہے اور ہرگزبھارت کاحصہ نہیں۔ بھارت بربریت کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق کودباناچاہتاہے۔ کشمیری اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں اورتمام آزادقوموں اور ممالک کوتحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔ اگرچہ بھارت آزادی کے راستے میں روکاوٹیں ڈال رہاہے، لیکن یہ تحریک اپنے منطقی انجام کو ضرور پہنچے گی اور ایک دن کشمیرکو بھارتی چنگل سے آزادی مل کررہے گی۔ اس تحریک کو کوئی روک نہیں سکتا۔ کشمیرکے مسئلے کا عادلانہ حل نہ صرف خطے بلکہ دنیامیں امن کے لیے ضروری ہے۔

The post یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کونسل ای یو کی جانب سے ’’کشمیر ای یو۔ویک‘‘ کی ہفت روزہ تقریبات 9 اکتوبر سے شروع ہوں گی appeared first on جیو اردو.

ورلڈز ٹیچرز ڈے اور ہم

$
0
0
World Teachers Day

World Teachers Day

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
جی آج استادوں کا عالمی دن ہے۔اللہ تعالی سب اساتذہ کوسلامت رکھے ہمیں جنہوں نے پڑھایا وہ اب ابدی نیند سو رہے ہیں اللہ پاک ان کی قبروں کو جنت کے باغوں میں سے باغ بنائے آمین۔انور مسعود نے لفظ استاد کو اس طرح سنورا ہے کہ آپ کو سنانے کو جی چاہتا ہے فرماتے ہیں لفظ بولتے ہیں شرارتیں کرتے ہیں ایک ہوتا ہے استاد محترم جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ استاد کی بات کر رہے ہیں جو کتاب لے کر کسی کو پڑھاتا ہے ایک ہوتا ہے تسی بڑے استاد او اس میں کسی کی چالاکی کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ایک ہو بھی ہوتا ہے وے استاد اس سے صنف نازک کی شکل نظر آتی ہے جو شائد بالا خانے میں کسی سے مخاطب ہے۔بات کچھ بھی ہو استاد استاد ہوتا ہے چاہے وہ اسکول میں پڑھائے مسجد میں یا کسی ورکشاپ میں چھوٹو کو۔مجھے سب سے پہلے جس استاد کا ذکر کرنا ہے ان کا نام ماسٹر غلام رسول ہے جو ایم سی پرائمری اسکول نمبر ٥ باغبانپورہ سلکو ملز والی گلی کے ہیڈ ماسٹر تھے یہ اسکول بعد میں لالے ذوالفقار کے کارخانے میں منتقل ہو گیا تھا میں یہیں سے فارغ التحصیل ہوا ہوں یہیں میں نے زانو تلمذ طے کیا اور اپنے معزز اساتذہ گرام کی محنت سے ترقی کی منازل طے کیں۔ہماری یونیفارم ملیشئے کا جوڑا تھا اور اسی ملیشئے کے کپڑے سے بنا بستہ تھا۔

کلاس میں ٹاٹ نما نامی بچھونا تھا کسی ایک کلاس میں لکڑی کے تختے بھی تھے جو آج کل مردے نہلائے جانے کے کام آتے ہیں۔ماسٹر غلام حسین نے کلاس میں داخلے کے وقت جو زبان استعمال کرنا ہوتی تھی اسے اردوء معالی مبھی بیان کرنے سے قاصر ہے۔موصوف نے قسم کھا رکھی تھی کہ سلام سے پہلے ماں بہن کی موٹی سی گالی دینا فرض اولیں ہے وہ اصل میں پنجاب پولیس کے لئے پیدا ہوئے تھے لیکن کسی وجہ سے اس اسکول کے پرنسپل یعنی ہیڈ ماسٹر بن گئے۔غضب کا پیار کرتے تھے مگر پیار کے اظہار میں استاد امام دین گجراتی مکتب فکر سے تعلق تھا ہر ایک کا نام رکھا ہوا تھا یقین کیجئے ہمیں تو بعض اوقات اپنا نام بھی بھول جاتا تھا ہم پہاڑ سے آئے ہوئے تھے ہمیں پہاڑو کے لقب اعلی سے نوازا گیا مہر یونس کی آنکھیں پلک بھر میں ایک دوسرے سے ملتی تھیں انہیں یونا جھمکو کہا گیا۔کوئی یوسف پیڑ تھا کوئی مختارا ہندوستانی فاروقا سنڈی اور کوئی لوہارو۔ہم نے بڑی کوشش کی کہ ہمیں حضرت اس نام سے پکاریں جو ہمارے ماں باپ نے رکھے تھے لیکن حسرت ہی رہی۔

جناح کیپ ہنتے تھے کمر خمیدہ تھی پیٹ بڑھا ہوا ہم نے بھی ان کے شاگرد لطیف و عزیز ہونے کے ناتے ان کا نام ٹڈ ماسٹر رکھ دیا خمیدہ کمر اتنی پیاری لگتی تھی محسوس ہوتا کہ جناب کسی چیز کو ڈھونڈ رہے ہیں۔کن پھڑ لئو تو ان کا تکیہ کلام تھا کن پھڑنے میں ہم سب ہشیار تھے جس کی کمر اٹھی ہوئی ہوتی اس پر ڈنڈا برساتے ڈنڈا حرامزادہ اتنا تیز تھا لگتا تھا کہ تیل میں بھگو کے لائے ہیں۔دن میں تارے نظر آ جاتے تھے ایک بار امتحان میں پوچھا کہ دن میں تارے نظر آنا کو استعمال کریں میں نے لکھ دیا جب استاد محترم کان پکڑوا کر کمر پر ڈنڈا رسید کرتے ہیں تو ہمیں دن میں تارے نظر آ جاتے ہیں۔ماسٹر جی کی رعب دار آواز آج بھی کانوں میں گونجتی ہے۔تو وہ وقت یاد آ جاتا نہ فاقہ نہ فکر۔ہاں ایک ڈر ضرور رہتا تھا۔اسکول میں سب سے زیادہ پیاری اور بھلی آواز اس گھنٹی کی ہوتی تھی جو چھٹی کی گھنٹی ہوتی تھی اور وہ بھی مقام مسرت ہوتا تھا جب ہمیں پتہ چلتا کہ ماسٹر جی کی پھوپھی بیمار ہے اور وہ آج نہیں آئیں گے۔ہم دل ہی دل میں دعا کرتے کاش آج کسی وقت پھوپھی جی مر جائیں تا کہ ماسٹر جی کل نہ آئیں۔ماسٹر جی گجرانوالہ کے بڑے قبرستان میں محو استراحت ہیں۔اللہ پاک انہیں جنت کا اعلی درجہ بخشے لیکن یہ بھی دعا ہے اس درجے میں ہمیں کسی ایسے کونے کھدرے میں جگہ دے جہاں پر ان کی نظر نہ پڑے ورنہ وہیں انہوں نے کہہ دینا کن پھڑ اوئے پہاڑیا۔یہ باغبانپورہ کی کی دوسری جانب والی گلی میں رہتے ہیں جہاں وفاقی محتسب اعلی سید طاہر شہباز کا گھر ہے شاہ جی شائد اسی وجہ سے ترقی کر گئے کہ وہ عظیم استاد کے گوانڈی تھے جس نے ہمیں سیدھا کر کے رکھ دیا۔اللہ ماسٹر جی آپ کی قبر کو جنت کا بغ بنائے۔آپ کی مار دودھ گھیو دی دھار تھی۔اس روز امریکن سٹڈی پڑھی جس میں بتایا گیا کہ آج کل کے بچے پڑھتے بہت ہیں مگر سیکھتے کچھ نہیں۔آگے چل کر بتائوں گا کیا سکھایا ان جیسے استادوں نے ۔

دوسرے استاد مولوی یوسف تھے سبحان اللہ گورا چٹا رنگ سیاہ لمبی داڑھی درمیانہ قد مولوی یوسف جی نے ہمیں ایک کلاس پڑھائی آج تک جو آڑھی ترچھی لکیریں لکھتا ہوں ان میں مولوی یوسف،حافظ حاجی احمد مر راتھر کا کمال کا حصہ ہے۔گرم و نرم دم گفتگو مولوی یوسف نے نبی پاکۖ سے محبت سکھائی ہم تختی پر نام محمدۖ لکھتے تو اسے عام نالی میں بہانے نہیں دیتے تھے ایک قطار میں لے جا کر چلتے کنویں سے اسے دھلواتے اور کہتے ہمارے نبی کا نام ہے اسے گندی نالی میں نہیں بہانا۔شائد یہی وجہ ہے جب کبھی حرمت رسولۖ پر آنچ آئی تو تڑپ اٹھا۔دین کی باتیں ایسے سکھائیں جنگ بدر میں معوز اور معاز کی داستان کچھ اس پیار سے سکھاتے کہ جی چاہتا اڑ کر اب جہل کا سر فردن سے الگ کر دوں۔مولوی یوسف اردو کے مشکل الفاظ کو اس طرح سکھاتے کہ مزہ آ جاتا۔آلو بخارے کی خالی پیٹیوں کی لکڑی پر لڑکوں سے کالا رنگ کراتے اور پھر اس پر مشکل الفاظ لکھ کر کلاس روم میں لٹکا دیتے لڑکے ہر روز صبح آ کر انہیں پڑھتے اس طرح لڑکوں کا منہ دوسری جانب کرا کر ساری کتاب ازبر کرا دیتے تھے۔یہ تھی میری اردو کی بنیاد۔میں نے پہلی تقریر دوسری جماعت میں کی اور پہلی تحریر بچوں کے جنگ میں نو سال کی عمر میں لکھی۔استاد یوسف پتنگیں اڑانے منع کیا کرتے تھے جس کسی کی شکائیت آتی اس کے ماتھے پر پتنگ باز لکھ دیتے تھے اور اس کے بعد اسے ہر کلاس میں بھیجا کرتے۔ہمارے گھر کے ساتھ ایک نالہ تھا جو کسی زمانے میں بہت صاف تھا مگر ہمارے دور میں ہی گندا ہو گیا اس میں فن تیراکی ہمارے حصے آیا کسی کی شاکئیت ہوتی تو جامن پنسل سے ماتھے پر مج لکھ کر پورے اسکول میں گھمایا جاتا۔ اس زمانے میں اقوام متحدہ کی جانب سے دودھ آیا کرتا تھا ہمیں کلاس میں پلایا جاتا۔گھی کا ڈبہ بھی ملا کرتا تھا جو ہم ولائتی سمجھ کر مفت میں دے دیتے تھے۔

اسکول کے در و دیوار شور سے گونجتے رہتے تھے دو دونی چار کے پہاڑے جب دو گروہوں کی صورت سنائے جاتے تو ایک سماں بند ھ جاتا تھا۔اک دون دونی دو نیاں چار وے تین دونیاں چھ وے۔بس کیا بتائیں بندے ماترم کا گیت بن جاتا تھا۔استاد جی نوے نوے بچوں کو پڑھایا کرتے ہمدوران کلاس تختی پر قلمیں دوڑانے کا کھیل کھیلتے تھے گھر سے سیاہی کی دوات لانا مشکل کام تھا دہشت گرد لڑکے قلم لے کر زبردستی ڈھبہ لے لیتے تھے۔تختی لڑانے کا مقابلہ بھی ہوا کرتا تھا جس میں اکثر تختی توڑ دیتا تھا۔کلاس کے نالئق ترین لڑکے مانیٹر بنا دئے جاتے تھے خالو سردارے دا یونا جھمکو اور ایک آدھ۔ان سے بنا کر کھنا ہوتی تھی بڑے ظالم قسم کے لڑکے تھے الو کے کان مکے کے اندر سے انگھوٹھا نکال کر وکھی میں مارتے تھے تو بے بے یاد آ جاتی تھی۔اضافی بستی کے اس محلے کی گلیاں کچی غریب لوگوں کے گھر تعفن زدہ چھپڑ سب کچھ یہاں تھا۔ہفتہ وار نہانے والے ان بچوں کی عادات خروجہ خراب تھیں اکثر کی تمبیاں اور ستھنیں براز خبیثہ سے لبریز ہو جاتیں ایک مہک سی فضاء میں چھا جاتی لگتاتھا کہ چوڑیاں دی ٹھٹھی ایم سی پرائیمری اسکول نمبر پنج میں ہی ہے۔

سالانہ کھیل ہوئے میں نے بھرپور حصہ لیا لیکن کوئی انعام نہیں لے سکا میوزک چیئر میں بھی ہار گیا اگلے دن جہاں جلسہ تھا وہاں گیا اور دیکھتا رہا کہ شائد کوئی انعام میرا بھی ہو گا جو رہ گیا ہو گا مگر واپس آ گیا اور سوچا زیادہ محنت کرنا ہو گا زیادہ کوشش کرنا ہو گی۔سچ ہی تو ہے مقابلے میں اترنا میری عادت تھی کسی کو چیلینج کر دینا یہ استادوں نے ہی سکھایا تھا ماسٹر نواز بڑے پہلوان قسم کے ٹیچر تھے کہا کرتے تھے موٹا ویخ کے ڈرئیے ناں تے پتلا ویخ کے چڑھئے ناں میں دبلا پتلا تھا۔مولوی اسحق کے اکھاڑے میں زور کرنا جایا کرتا تھا وہ بھی استاد تھے ان کے بیٹے حافظ عزیزاللہ مسٹر ایشیا بھی رہے ہیں۔ان کی بات سنیں کہا کرتے تھے کسے دے دھی تا پردہ چکو گئے تے اپنے آپ کو محفوظ نہ سمجھنا۔یہ تھی تربیت جس کا بعد میں سنا زنا قرض ہے۔استاد اسحق کا قد چھوٹا تھا گھوڑے شاہ کے پاس اکھاڑا تھا۔میں بھی گلو جو میرا پیارا دوست ہے اور آج کل فیصل آباد میں سپرینٹنڈینٹ جیل ہے چلا گیا زور ہوتا تھا میری خوبی یہ تھی میں کسی کو پکڑ لوں تو چھوڑتا نہیں تھا روتا تھا لیکن چھوڑتا نہیں تھا۔ایک بار ایک کاپی کے صفحے کا اشتہار بنایا استاد اسحق سے بات کی کہنے لگے پتر پانویں کج وی ہو جائے رومالی میں ہاتھ ڈال کر چھوڑنا نہیں اس کاپی کے اشتہار میں افتخارا پہلوان بمقابلہ کالو لکھ دیا گیا محلے کی گلیوں میں دھوم مچ گئی ایک روپیہ انعام تھا ایک روپیہ اتنی بڑی رقم تھی جو عید پر ملا کرتی تھی۔استاد جی سے تھاپڑا لیا اور کشتی میں کالو کو ہرا دیا روپیہ انعام ملا جو ثنائو پہلوان نے چھین لیا۔چاچے اللہ دتے کا یہ لڑکا میرا حق دبائے ہوئے ہے حبیب اللہ اس کا بھائی امریکہ میں ہے اس وقت ڈالر سات روپے کا تھا۔میرے پیسے واپس کریں۔(دل بہت کرتا ہے لکھوں مگر صحت اجازت نہیں دے رہی تھک گیا ہوں)

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری

The post ورلڈز ٹیچرز ڈے اور ہم appeared first on جیو اردو.

لفافہ صحافت

$
0
0
Journalism

Journalism

تحریر : مدیحہ ریاض
ابلاغ عامہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے ـاور اس اکیسویں صدی میں ابلاغ عامہ سمٹ کر ایک آلے میں مقید ہو چکا ہےـاور اس آلے نے دنیا کے فاصلوں کو مٹا کر گلوبل ولیج کی شکل اختیار کرلی ـاس آلے کے ہونے کے باوجود دنیا میں اخبارات اور ٹی وی چینل کی اہمیت اپنی جگہ مسلط و قائم ہے ـصحافت کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے.

ملک میں اتتشاری کیفیت کو پروان چڑھانا ہو تو صحافت ,کسی بھی فرد کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچانا ہو تو صحافت,کسی بھی فرد کو بلندی سے پستی میں گرانا ہو تو صحافت,عوام کی سوچ کو قابو رکھنا ہو تو صحافت, صحافت کا یہ فارمولا کوئی صدیوں پرانا نہیں بلکہ یہ فارمولا اس جدید دور کا ہے جہاں ایک طرف تو انسان نے چاند فتح کر لیا تو دوسری طرف انسان اس پستی سے باہر ہی نہ نکل سکا ـبرصغیر پاک و ہند پر جب انگریزوں نے حملہ کیا اور ہندوستان پر قابض ہو گئے لہذا بر صغیر کے لوگ ہر طرح سے انگریز سرکار کے غلام ہو گئے.

انگریزوں نے وہاں کے لوگوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے ـاس وقت کے پڑھے لکھے اور با شعور لوگوں نے ایک ایسے شعبے کا انتخاب کیا جو وہاں کی عوام میں شعور بیدار کر سکے ـاور وہ شعبہ تھا صحافت کا ـصحافت کا کام اور مقصد ہی لوگوں کی اندھیر زدہ زندگیوں میں روشنی کی کرن لاناـانھیں ان کے حقوق و فرائض سے آشنا کروانا ـان کے اندر ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کی ہمت دلانا ـملک کے غداروں کا چہرہ عوام کے سامنے لانا ہی صحافت ہے ـلیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ قائد کے پاکستان میں صحافت کے معنی و مفہوم بدل گئے,مقصد بدل گیا ـفرض شناسی کی فیور ٹ ازم نے لے لی ـحق کی آواز کو دبانے کے لئے اصل صحافت کی جگہ لفافہ صحافت نے لی ـملک کا کوئی بھی ادارہ غیر جانبداری سے کام کرنے سے محرومہو چکا ہے ـقائد کے دور میں صحافت کا کا م شعور بیدار کرنا تھا اور قائد کی وفات کے بعد صحافت کا کام چاپلوسی رہ
گیا ـپاکستان میں صحافت اب پیسہ بنانے کی مشیبن بن چکی ہے ـاس مشین سے فیضیاب ہونے کے لئے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا مالکان مستفید ہورہے ہیں.

ہر نیوزٹی وی چینل اور اخبارات اپنے فیور ٹ ازم کو عوام کے ذہنوں پر مسلط کرنے کی جنگ میں پیش پیش ہیں ـہرٹی وی چینل اور ا خبارات نے اپنی اپنی پسندیدہ ہستیوں کیمورل سپورٹ کے لئے ایک دوسرے پر خوب کیچڑ اچھالتے ہیں ـاپنے ذاتی نظریات کو عوام کے ذہنوں پر مسلط کرنے میں سب سے آگے آگے ہیں ـبات کرنے خبر نشر کرنے کی کے اصول ہی بھول گئے ـاور چلیں ہیں ملک میں شعور بیدار کرنے ـبحیثیت ایک ادنی کالم نگارہونے کی حیثیت سے میں اس نیوز اینکر پرسن کے تعلیم یافتہ ہونے پر شک و شبہات کا شکار ہوں جس نے اسلامی
جمہوریہ پاکستان کے وزیر کے لئے لفظ واویلا استعمال کیا ـمعلوم نہیں کہ یہ کونسی آزاد صحافت ہے جس میں روز اخلاقیات کا جنازہ لکلتا ہے.

آزادی صحافت اور آزادی نسواںمیں کوئی فرق نہیں ـان دونوں کے ساتھ لفظ آزاد لگا کر اسے بے لباس کر دیا ـصحافت کا مقصد ریاست اور اس کے اداروں اور حکومت کو عوام کے ساتھ جوڑنا ہے ـحقائق پر مبنی خبر کو عوام تک پہنچانا صحافت کا اہم اصول ہے ـحکومت کی ناقص یا اچھی کارگردگی کی خبر عوام تک پہنچانا آزادی صحافت میں شامل ہے ـحکومت کی ناقص پالیسیوں پر تنقید جمہوریت اور صحافت کا حصہ ہیں ـلیکن تنقید کرتے وقت ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹ پائے ـہر انسان کی اپنی پسند اور نا پسند ہے ـاور عوام کی سیاسی پارٹیوں سے وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ـبحیثیت انسان میڈیا مالکان اور صحافی برادری کے بھی اپنے اپنے کوئی بنا کوئی پسندیدہ لیڈر ہوتے ہیں ـاور وہ ان لیڈران کے نظریئے سے عقیدت رکھتے ہیں ـسیاسی لیڈران سے عقیدت اور محبت ذاتی مسئلہ ہے مگر آج کل ہمارے ملک میں اس عقیدت اور احترام کو ناظرین اور قارئین پر مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ـاپنے اپنے سیاسی لیڈران کی محبت میں ذرائع ابلاغ کے شعبے میں اخلاقیات کا درس شائد ختم ہو گیا ہے ـتبھی جو اینکرز ریٹنگ کے چکر میں اپنے اپنے سیاسی ٹاک شوز میں سیاستدانوں کو زبان کے جوہر دکھانے پر اکساتے ہیں ـمیرا سوال ہے کہ صحافت کیا ہے?اور اس کے معنی و مفہوم اور مقاصد کیا ہیں?کیا یہ قائد کی صحافت ہے?.

Madeeha Riaz

Madeeha Riaz

تحریر : مدیحہ ریاض

The post لفافہ صحافت appeared first on جیو اردو.

عوامی ضروریات پر سرمایہ دار قابض

$
0
0
Inflation

Inflation

تحریر : عبدالجبار خان دریشک
ملک میں دن بدن بڑھتا ہوا مہنگائی طوفان جس کی شدت میں کمی ہو نے کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آرہے روز مرہ استعمال کی اشیاء سبز یا ں ‘پھل ‘دالیں ‘ وغیر ہ عام آدمی کی پہنچ سے دورہو تی جارہی ہیں پاکستان ایک زرعی ملک ہو نے کے باوجو دہ بھی ملکی ضروریات کے لئے سبز یاں پھل اورزرعی اجناس باہر سے درآمد کرنا پڑتی ہیںملک میں ہر پانچ چھ ماہ بعد کسی نہ کسی چیز کا بحرا ن کھڑا ہو جاتا ہے ایسا کیوں ہو تا ہے عا م پاکستان کی سمجھ سے بالا تر ہے بحران کو قابو میں لانے کی بجا ئے عوام کو مفت مشورے اور ٹو ٹکے بتا ئے جاتے ہیں کیا ہو اٹماٹر مہنگا ہے توآپ ٹماٹر کی بجا ئے دہی کا استعمال شروع کر یں دال کی بجا ئے مر غی کھا ئیں مر غی دال سے سستی ہے۔

اگر رمضان میں پھلولوں کی قیمتیں زیاد ہتھیں تو با ئیکاٹ کر کے دل کو تسلی دے دیں کہ ہم با ئیکاٹ پر ہیں یعنی جو قوت خرید رکھتا ہے وہ توکھا لے جو نہیں رکھتا وہ ایسے مفت مشوروں پر عمل کر ئے پاکستان دنیا میں زرعی پیداوار کے حوالے سے اپنا ایک مقا م رکھتا ہے جہاں پر اعلی قسم کی زرخیز زمینیں ‘ چاروں موسم ‘ او ردنیا کا بہترین نہر ی نظام مو جود ہے یہ سب جانا کر عام آدمی کا سرچکر ا جاتا ہے کہ کیا ملک میں ایسا کو ئی نظام مو جود نہیں ہے جس میں طلب اور رسد کے اعادہ وشمار جمع کیے جا تے ہوں جبکہ پوری دنیا میں میں وسائل ‘طلب ورسد ‘ اور مقامی پیداوار کے اعادہ وشمار جمع کر کے ماہرین اس بات کا جا ئزہ لتے ہیں کہ اس سیز ن میں کسی چیز کی کمی سے بحران تو پیدا نہیں ہو گا جس کے لئے وہ پہلے سے حکمت عملی تیا رکر کے اس بحر ان سے بچ جا تے ہیں یہاں اعادہ شمار جمع بھی ہوتے ہیں تو کا غذوں کی حد تک پھر ان اعادہ شمار کا جا ئز ہ لینے کے لئے کسی کے پاس وقت نہیں ہو تااور نہ ہی کو ئی میٹنگ بلائی جاتی ہے جب اچانک پتہ چلاتا ہے کہ بحران تو سرپر آنا کھڑا ہے چلیں جب تک اس کا حل نہیں نکلتا عوام کو ٹوٹکے بتا ئے جا ئیں ایک تو یہ وجہ ہوئی بحر ان پیدا ہو نے کی دوسری وجہ سرمایہ درانہ نظام جو ہرشعبے میں اپنے پنجے گا ھاڑ چکا ہے۔

اپنے ذاتی مفاد کیخاطر انہوں نے نظام کا بیڑا غرق کر دیا ہے ان سرمایہ داروں کا منڈیوں پر مکمل قبضہ ہے ان کی مر ضی سے ریٹ طے ہو تے ہیں یہ لو گ کسان سے کم قیمت پر مال خر ید تے ہیںتو دوسری طر ف چھو ٹے دوکاند اروں کو مہنگے داموں میں فر وخت کر تے ہیںدوکاند ار بھی اپنا نقصان نہیں کر تا وہ یہ پیسہ عوا م کی جیب سے نکلتا ہے وہی پیسہ جب سرمایہ دار کی جیب میں منتقل ہو تا ہے تو وہ اور مضبوط و طاقت ور ہو جاتا ہے سرمایہ دار کی ہر طر ف نظر ہو تی ہے یہ اداروں سے زیادہ معلو مات اور اعادہ شمار سے واقف ہوتے ہیں کہ اس مر تبہ مو سمی صورت حال کیسی تھی کس فصل کو مو سمی تبدیلی کی وجہ سے نقصان پہنچا اور کتنی حد تک پیداوار میں کمی ہو ئی ملکی صورت حال کیا ہے اندرونی اور بیر ونی سب حالات پر ان کی نظر ہو تی ہے ٹماٹر کے بحران کا ان کو پہلے سے پتہ تھا متعلقہ اداروں کو ہو نہ ہو لیکن ان کے علم میں تھا کہ اس مر تبہ گرمی زیا دہ پڑنے سے پیداروار میں کم ہو گی ویسے بھی اس مو سم میں میدانی علا قوں میں ٹماٹر کی فصل نہیں ہوتی عمو ما ً پہاڑی علاقوں کا ٹماٹر ہی ضرورت پوری کر تا ہے جبکہ بھارت اور افغا نستان سے کشید ہ حالات کی وجہ سے تجارت بند ہے یہ بھی ان کے علم میں تھا جب عید سے پہلے ٹماٹر بیس روپے کلو تھا تو عید پر انہوں نے مصنو عی قلت پید ا کر دی سا را ما ل کچھ دونوں کے لئے اپنے کولڈ سٹو ڑز میں سٹاک کر لیا تا کہ ایک بہانا بنا رہے اس مر تبہ ٹماٹر کا بحر ان ہے۔

اس بہانے منہ ما نگی قیمت وصول کی جا ئے اور ایسے ہی ہو ا انہوں نے بیس روپے کلو والے ٹماٹر کو دوسوسے کراس کر وا دیا واقعی سرمایہ درانہ نظام انسا نیت سے خالی ہو تا ہے ان کو انسانوں کی فکر کی بجا ئے اپنے مال کو بڑھانے کی فکر ہو تی ہے کیسے اس کو دوسے تین گنا ہ اور پھر کئی گنا ہ بڑھانا ہے ہمارے دین اسلام میں کاروبار کرنے منافع کما نے اور دولت و جا ئیدا د بنا نے کی کو ئی قید نہیں ہے اگر جا ئز طر یقے سے بنا ئی جا ئے تو ‘دین اسلام زندگی کے ہر شعبہ میںہماری مکمل رہنما ئی کر تا ہے ایسے ہی ہمارے دین نے کاروبار اور تجارت کے صا بطے اور اصول بتا ئے ہیں منا فع لینا جا ئز ہے پر زیادہ منا فع لینازیادتی ہے ذخیر ہ اند وزی کر کے کسی بھی چیز کی قلت پید ا کر نا اور پھر منہ ما نگے دام پر فروخت کر نا بھی ناجا ئز عمل ہے روپے پیسے کی چمک نے ان کی آنکھوں پر پٹی با ندھ دی ہے جن کونہ تو دین کے احکا مات نظر آتے ہیں اور نہ ہی انسا نیت کا درد محسوس ہو تا ہے۔

حکومت ایک بہتر حکمت عملی سے ان بحر انوں سے قابو پا سکتی ہے کھانے پینے کی اشیا ء کی ذخیر ہ اند وزی اور نا جا ئز منافع خوری کو کنٹرول کرنے کے لئے مو ثر اقدامات اٹھائے جا ئیں تو ان مسائل کا سامنا نہیں کر نا پڑے گا پیداوار کی کمی اور زیا دتی پر بھی مکمل نظر رکھی جا ئے کسی چیز کی کمی کے متعلق پہلے سے حکمت عملی تیار کر کے اس کا انتظام کیا جائے خاص کر منڈیوں میں آنے والے اور فروخت ہو نے مال کا مکمل ریکارڈہو تو اس شہر کی ضروریات کا بخٰوبی اندازہ ہو سکتا ہے آڑھتی کی اجا رہ داری کو ختم کیا جا ئے اس کے علاوہ آڑھتی کو پا بند کیا جا ئے کہ وہ چھو ٹے دوکانداروں کو بل بنا کر دے تا کہ پتہ چل سکے نا جا ئز منا فع کہا سے لیا جا رہا ہے کیونکہ دوکاندار کہتے ہیں منڈی سے مال مہنگے داموں ملا ہے ہم کیا کر یں ہماری مجبو ری ہے لیکن اس با ت کو ثا بت کرنے کے لئے ان کے پا س کسی قسم کا ثبوت نہیں ہو تا اگر آڑھتی نے ما ل مہنگا دیا ہے تو جر مانہ چھو ٹے دوکاندار کو لگتا ہے اصل جرما نہ اس پر ہو نا چا ہیے جو پہلے نا جا ئز منا فع لے چکا ہے ایسا مو ثر نظام بنا کر عو ام کو نا جا ئز منافع خوروں سے بچا یا جا سکتا ہے۔

Abdul Jabbar Khan

Abdul Jabbar Khan

تحریر : عبدالجبار خان دریشک

The post عوامی ضروریات پر سرمایہ دار قابض appeared first on جیو اردو.

Viewing all 6004 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>