Quantcast
Channel: جیو اردو
Viewing all 6004 articles
Browse latest View live

احسان کا بدلہ احسان ہے

$
0
0
Ehsan Ka Badla Ehsan

Ehsan Ka Badla Ehsan

تحریر : جاوید صدیقی‎
قرآن الحکیم والفرقان المجید کی بابرکت سورۃ الرحمٰن کی آیت نمبر ۶۰ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ’’ هَلْ جَزَاء الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ‘‘ (55-الرحمن:60)، آیت کاترجمہ ہے ” احسان کا بدلہ احسان ہے “۔جس نے دنیا میں نیکی کی اس کی جزا آخرت میں احسان الٰہی ہے ۔ایک ایک نیکی بڑھا چڑھا کر زیادہ ملے گی ایک کے بدلے سات سات سو تک۔ جنت ،حور وغیرہ وغیرہ آنکھوں کی طرح طرح کی ٹھنڈک، دل کی لذت اور ساتھ ہی اللہ عزوجل کے چہرے کی زیارت یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کا لطف و رحم ہے۔ بہت سے سلف خلف صحابہ وغیرہ سے مروی ہے کہ زیادہ سے مراد اللہ عزوجل کا دیدار ہے۔ نبی کریمﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا: جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے اور اس وقت ایک منادی کرنے والا ندا کرے گا کہ اے جنتیو! تم سے اللہ کا ایک وعدہ ہوا تھا، اب وہ بھی پورا ہونے کو ہے، یہ کہیں گے ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ‘‘ہمارے میزان بھاری ہوگئے، ہمارے چہرے نورانی ہوگئے، ہم جنت میں پہنچ گئے، ہم جہنم سے دور ہوئے، اب کیا چیز باقی ہے؟ اس وقت حجاب ہٹ جائے گا اور یہ اپنے پاک پرودگار کا دیدار کریں گے، واللہ کسی چیز میں انہیں وہ لذت و سرور نہ حاصل ہوا ہو گا جو دیدار الٰہی میں ہوگا، (صحیح مسلم: 181) اور حدیث میں کہ منادی کہے گا حسنیٰ سے مراد جنت تھی اور زیارت سے مراد دیدار الٰہی تھا، (تفسیر ابن جریر الطبری: 17633:سخت ضعیف) ایک حدیث میں یہ فرمان رسول اللہﷺ سے بھی مروی ہے۔ میدان محشر میں ان کے چہروں پر سیاہی نہ ہوگی نہ ذلت ہوگ۔ جیسے کہ کافروں کے چہروں پر یہ دونوں چیزیں ہوں گی۔ (تفسیر ابن جریر الطبری :17633: ضیعف ) ۔ معزز قارئین!! آج میں نےقرآن الحکیم والفرقان المجیدکی اس آیت کا انتخاب اپنے کالم کیلئے اس لیئے منتخب کیا ہے کہ موجودہ دو میں انسان عقل و شعور سے عاری ہوتا جارہا ہے اور راہ نجات، راہ مستقیم،راہ کامیابی، راہ بلند مرتبہ سے محروم ہوکر انسانی جامع سے نکل کر جانور بنتا جارہا ہےیہی نہیں بلکہ شیطانیت کے شر کو بھی پیچھے چھوڑتا جارہا ہے جبکہ اللہ واحد لا شریک نے انسان کو فرشتوں سے بھی بہت بلند کیا ہے۔

کائنات کا زرہ زرہ جانتا ہے کہ انسان کو کمال حد تک بلندی صرف اور صرف آپ ﷺ کے صدقے نصیب ہوئی ہے ، اللہ واحد لاشریک نے صرف اور صرف اپنے حبیب ﷺ کو عرش معلی پر مہمان بناکر بلایا اور یہ وہ مقام ہے جہاںفرشتوں کے پر بھی جل جاتے ہیں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ اور ان کی امت کو جو مقامات و درجات عنایت کیئے ہیں اگر ان کی تفصیلات میں جائیں تو ایک ایک پل، ایک ایک لمحہ کا شکر ادا کرنے حق ادا بھی نہیں کرسکتے ہیں ،یہ تمام تر ہمارے پیارے نبی ﷺ کا احسان ہے کہ رب نے اپنے حبیب محمد ﷺ کے صدقے یہ انعامات و مقامات عطا کیئے ہیں ۔۔۔معززقارئین!! دین اسلام کے جاں نثاروں نے مدینۃ المنورۃ کی ریاست کو آپ ﷺ کے دیئے گئے اصول و احکامات پر ڈھال کر دنیا کو بتادیا کہ کامیاب ریاست کیا ہوتی ہے، اللہ نےبرصغیر پاک و ہند میں عظیم رہنما اور عظیم شخصیت قائد اعظم محمد علی جناح کے ذریعے ہمیں دوسری اسلامی ریاست پاکستان عطا کی ، پاکستان کے حصول کیلئےلاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان کی قربانی دیکر یہ ملک بنایا اورموجودہ نسل سمیت تا قیامت اس وطن پر احسان کیا ہے ان کے اس احسان کا بدل صرف اور صرف اس عمل میں ہے کہ ہم سب وطن عزیز پاکستان کو ویسا ہی پاکستان تشکیل دیں جو تحریک پاکستان کے کارکنان ،جاں نثاراور رہنما قائد اعظم محمد علی نے سوچا تھا لیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ یہود و نصارا ہمارے درمیان منافق، دھریئے،بے دین، گمراہ لیڈران کے ذریعے پاکستان کی سلامتی و بقا کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں وہ جان لیں کہ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہرگز نہیں ہونگے۔۔۔۔

ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون، ایم کیو ایم، اے این پی، پختونخوا ملی پارٹی، جے یو آئی ف سمیت سندھ اور بلوچستان کی لسانی تنظیمیں بھارت، امریکہ، برطانیہ، روس، افغانستان، ایران، اسرائیل سمیت یورپی ممالک کے بڑے آلہ کار ثابت رہے ہیں، یہ وہ سیاسی تنظیمیں ہیں جنھوں نے صرف اپنی ذات کیلئے اس ملک و قوم کو بے پناہ نقصان سے دوچار کرتے رہیں، قوم نے ہمیشہ ان پر احسان کیا لیکن انھوں نے ہمیشہ قوم پر ظلم و بربریت قائم رکھی، اس قوم کوبنیادی ضروریات سےہی محروم کردیا، قوم کو اس حالت پر لے آئے کہ جینے کیلئے بے راہ روی اور،مرنے کیلئے کفن دفن اور قبر تک میسرنہیں،مہنگائی اس قدر کہ ایک وقت کی روٹی ملنا مشکل ہوگئی جبکہ مرنے پر قبریں انتہائی قیمتی کردی گئیں، ان لیڈران نے قبروں تک کو نہیں چھوڑا، قومی خذانے کو تمام روپیہ پیسہ بیرون ملک منتقل کردیا پھر بھی استثنیٰ اور شایان شان سے مجرموں کی پیشی پر آمد کا طریقہ رائج کیا ہوا ہے، دنیا کا پاکستان واحد ملک ہے جہاں مجرموں کیلئے سرکاری گاڑیاں، سرکاری بنگلے، سرکاری طعام فراہم کیئے جاتے ہیں ، اربوں کھربوں روپے لوٹنے والوں کو جیئے اور زندہ باد کے نعروں کے ساتھ پھول پتیاں نچھاور کرتے ہیں۔

بھٹو زندہ کہنے والے غیر مسلم اور کافر ہیں کیونکہ زندہ و تابندہ صرف اللہ کی ذات ہے وہ ہی ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی ذات ہے باقی سب فنا ہے، سیاسی پارٹی کے کارکنان اتنے آگے چلے جاتے ہیں اور انہیں ان کے رہنما اس قدر گھسیٹتے ہیں کہ انہیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کیا کیا نعرے لگا بیٹھتے ہیں اور کیا کیا کلمات ادا کر بیٹھتے ہیں ، جنھوں نے اس ملک کو بنانے کا احسان کیا تھا اس کا بدل یہی ہے کہ ایسا پاکستان بنائیں جو وہ چاہتے تھے یعنی قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق پر امن، ترقی یافتہ، خواندہ اور تمام مذہب و مسلک کا احترام کرنے والا، اداروں اور قانون پر عمل در آمد کرنے والا، عدل و انصاف ، مساوات سے بھرپور،عزت و احترام، روزگار و خوشحال پاکستان۔۔معزز قارئین!! ہماری قوم میں ایسے لوگ بھی بستے ہیں جو ایوان اور اہم ترین منصب پر فائز ہوچکے ہیں جن کی پشت پناہی مفاد پرست، خود غرض، لالچی دھریئے سیاستدان اور بیوروکریٹس کررہے ہیں،ان کے ایمان پر مکمل شک ہی نہیں بلکہ یقین کا گمان ٹھہرتا ہے کہ یہ نام نہاد مسلمان کافر یعنی احمدی، قادیانی، لاہوری ہیں جو خود کو مسلمان ظاہر کرکے دنیا کو دھوکہ دے رہے ہیںجبکہ عالم اسلام اعلان کرچکی ہے کہ یہ سب کافر ہیں ان کا دین محمدی سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ اللہ اور اس کے حبیب نے امت محمدی پر بے شمار احسانات کیئے مگر اس امت کے گمراہ شہنشاہ، بادشاہ، جمہوری حکمراں، بیوروکریٹس سمیت شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی اکثریت صراط المستقیم سے ہٹ چکی ہیں ایسے لوگ اپنی دانشوری، عقلمندی، طاقت، دولت، اختیارات کے سبب اوندھے ہوچکے ہیں عقل کے ان عاری لوگوں کیلئے آخرت ہی مٰن نہیں بلکہ دنیا میں بھی عبرت ناک سزا ہے اور ایسے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی کوئی پکڑ نہیں ان کی ہی دراصل سخت پکڑ ہے۔

مسلم پیپلز موومنٹ کے شر اور فساد نے جس طرح پاکستان کو غیر مستحکم کیا ہوا تھا ، مسلم، پیپلزاور موومنٹ جماعتوں نےطاقت کے نشے میں اپنی قوم کو خون میں نہلایا تھا جبکہ موومنٹ نےدو قدم مزید آگے بڑھ کر غریب مزدور بچوں، لڑکیوں، نوجوانوں، بوڑھوں سب کو بند کرکے بلدیہ فیکٹری میں ڈھائی سو سے زائد کو زندہ جلا کر ثابت کردیا کہ یہ تینوں کس قدر ظالم و جابر ہیں ،مسلم پیپلز موومنٹ کی ظلم و بربریت ، قتل و غارت، قبضہ گیری کی سالہ سال سے تاریخ لکھی جاچکی ہے یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ اس ضمن میں اے این پی، جئے سندھ، سندہ ترقی پسند تحریک، پختونخوا ملی پارٹی، بلوچ نیشنل موومنٹ بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں پر بربریت کی داستانیں رقم کیں ہیں، کیا یہی اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے احسانات کا بدل دیا ہے پھر کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، اب تو سب کی باری ہے وقت بتائے گا ظالم کا انجام کس قدر عبرت ناک ہوتا ہے ، اللہ ہمارے وطن عزیز کو سلامت رکھے اور ظلم و جابر حکمرانوں، سیاستدانوں، بیوروکریٹس سے آزاد فرمائے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔!!

Javed Siddique

Javed Siddique

تحریر : جاوید صدیقی‎

The post احسان کا بدلہ احسان ہے appeared first on جیو اردو.


میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن

$
0
0
Kashmir

Kashmir

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
جدہ کی وہ رات کبھی نہیں بھولوں گا میری کرائسلر نیو یارکر کی ڈرائیور سیٹ پر بیٹھا میرا دوست نور جرال میں اسے عزیزیہ کی سڑکوں پر لئے پھرتا رہا صیدلیہ نہدی سے دائیں مڑا چودھری اسلم کے مہران ہوٹل ،فائین کی دکان کبابش اور زہرہ سے آگے شاہین ہوٹل کے پاس سے دائیں مڑ گیا ارشد خان کے پرانے گھر کے پاس یہ وہی ارشد خان ہے جس نے نواز شریف کے پچھلے دور میں عروج پایا اور نارووال ڈسٹرکٹ کونسل کا چیئرمین بھی بنا اس کی وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ اس نے موجودہ وزیر داخلہ سے کسی بات پر اختلاف کیا اور اس اختلاف کی آواز دور دور تک سنی گئی وجہ مجھے علم نہیں اور اس کے پسر عامر ارشد خان کی وجہ ء شہرت اصلی کپتان سے بھی ضرور پوچھی جائے کہ وہ جدہ کے معروف مسلم لیگی اور میرے سامنے کیوں بلبلایا تھا؟(سچے کپتان رویا نہیں کرتے)۔ نور جرال سے کہا یار وہ گیت سنائو جو پہاڑی طرز میں ایک خاتون نے گایا تھا میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن ستم شعار سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن رات کا دو بجے ہوں امریکن کرائسلر کی سرخ صوفہ نما سیٹ پر نور جرال نے ٹانگیں اوپر کر کے گٹھ ون مار لیا اور ایک کان پر ہاتھ رکھ کر شروع ہو گیا میری آنکھوں میں آنسوئوں کی لڑیاں تھیں اور میں کشمیر کو یاد کر رہا تھا ان بیٹیوں کو سوچا جو بھارتی جبر اور استبداد کا نشانہ بنی تھیں۔ میں ان لوگوں میں نہیں تھا جو کشمیر کی بچیوں کی داستانیں کچھ اس انداز سے سناتے ہیں کہ قصہ ء شہوت بن جاتا ہے اور آخر میں چندہ چندہ کرتے ہیں۔

لوگ جانتے ہیں کہ کشمیر کے لئے بندہ ء ناچیز کہاں کہاں نہیں گیا ہم کوئی ق لیگی نہ تھے جو کشمیر کمیٹی جدہ کے رکن بن کر گریڈ سترہ اٹھارہ کے نالئقوں کی کاسہ لیسی کرتے۔اپنے من میں کھو کر کبھی امام حرم سے ملے کبھی گورنروں سے اور سعودی کمیونٹی کو متحرک کیا پاکستانیوں کو جوڑا۔کشمیر نوے کی دہائی میں جہاں کھڑا تھا اب بھی وہیں ہیں اور یہ جب میں اب بھی وہاں کی بات کرتا ہوں تو اس وقت آزادی ء کشمیر کی جد و جہد بہت اآگے جا چکی تھی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ایک بار عبدلمجید ڈار مدینہ منورہ میں آستانہ ء جہانگیریہ پر ہمارے مہمان بنے میں ان کے ساتھ گیا ان کی خواہش تھی کہ میں سو پور کے اس مجاہد کا ساتھ دون وہ شاپنگ کرنا چاہتے تھے میں اٹھا چل دیا عصر کی نماز ہم نے باب عبدالسلام کے پاس پڑھی پھر میں نے انہیں بازار میں چھوڑ دیا اسلام آباد ہوٹل کے عبدالقیوم قریشی ندیم قریشی کے پاس آن بیٹھا اسلام آباد ہوٹل اب تو باہر سامنے مین روڈ پر آ گیا ہے اور اب ایک صاحب کے پاس ہے جو سعودی ہو گئے ہیں پاکستانیوں کا سب سے پہلا کام پاکستانی کو کھا جانا ہوتا ہے وہ جیسے ہی سعودی بنے انہوں نے اپنی کفالت میں ہوٹل پر قبضہ کر لیا ندیم و قیوم کہوٹہ میں موجود ہیں اور شنید ہے اس شخص کا بیٹا گزشتہ ماہ حرم میں تراویح پڑھا رہا ہے اللہ کے کام اس کی حکمتیں وہی جانیں۔یہ صاحب جنہوں نے ہوٹل پر قبضہ کیا میاں طفیل مرحوم جناب خلیل حامدی معروف سکالر ڈاکٹر مرتضی ملک میری کاپریس میں بیٹھے مجھ عزت بخشنے طباق مدینہ جا رہے تھے تو میاں صاحب نے قابض سے کہا جناب اسلام آباد کی مسجد کا کام شروع کرائیں جو آپ نے میرے ذریعے ضیاء الحق سے لی تھی۔میرے دل میں اسی وقت کھٹکا کہ جو شخص مساجد کے پلاٹ اس طریقے سے حاصل کرتا ہے وہ ہوٹل کہاں چھوڑے گا اور وہی ہوا۔عبدالمجید ڈار بازار سے تھیلا بھر کر واپس لائے۔

گھر پہنچنے پر میں نے سوچا دیکھتا ہوں مجاہد کیا خرید کے لایا ہے ہماری مجلس کے کمرے کے ایک کونے پر تھیلے کو ٹٹولا تو چار جنازے کی چادریں چند تسبیحات اور تھوڑی کھجوریں ۔میں نے پوچھا حضور یہ کیا فرمایا ہمارے ہاں خاص طور پر سو پور میں لوگ جب بھارتی جبر کے نتیجے میں شہید ہوتے ہیں تو ان کے جنازوں پر مدینے کی چادر ہو تو اسے بڑی سوغات سمجھتے ہیں۔بعد میں ڈار صاحب کی خبر ملی حضب المجاہدین میں اختلافات کی نظر ہو گئے پتہ نہیں مدینہ منورہ کی یہ چادر ان کے جنازے پر پڑی یا نہیں۔

نوے کی دہائی گزر گئی بیچ میں کشمیر کی جد وجہد آزادی پر برا وقت آیا۔کہتے ہیں ان کی لسٹیں آج کے مرد حر اعتزاز احسن نے دیں اللہ ہی جانے لیکن سچ تو یہ ہے کہ برہان وانی کی شہادت نے اس سوئی ہوئی تحریک کو مہمیز دی اور اب بھارت کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ایک بار سردیوں کے دنوں میں جدہ سے آیا مرکزی سیکریٹرٹ میں پتہ چلا کشمیری وفد آیا ہوا ہے جاوید ہاشمی اس وقت پی ٹی آئی میں تھے۔جناب میر واعط مولوی عباس انصاری اور بڑے نامی گرامی لوگ تھے۔کسی وجہ سے وقفہ ہوا تو ایک صاحب شائد سجاد لون تھے مجھے کہنے لگے ہم تو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی نون لیگ ہے سوچا آپ لوگوں سے بھی مل لیا جائے ۔میں نے بھی جواب جھڑ دیا حضور ویسے سچ پوچھیں ہم بھی آپ کو وہاں کی ق لیگ سمجھتے ہیں اصل لیڈر تو علی گیلانی ہیں۔موصوف کی طبیعت صاف دکھ رہی تھی۔

غصبوں کے جبر کا شکار کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔اب اس جد وجہد کو کمزور کرنے لئے ایک نیا شوشہ مکمل آزادی ء کشمیر کا ہے اس پر بحث ہو سکتی ہے لیکن اتنی بات یاد رکھئے اقاوم متحدہ کی قراردادوں سے واپس پلٹنا سب کے لئے نقصان دہ ہو گا۔وادی کشمیر جنت نظیر اگر تھر جیسی بھی ہوتی تو اسلام اور دو قومی نظریہ رکھنے والے لوگ سچے پاکستانی اس کے لئے اتنا ہی تڑپتے جتنا اب تڑپ رہے ہیں۔قومیں اگر زبان کے نام پر بنتیں تو دنیا میں ایک کروڑ سے زائد زبانیں ہیں ہر بیس کلو میٹر پر زبان بدلتی ہے۔دو روز پہلے سینیٹر عثمان کاڑ اور شاہ زین بگٹی ایک ٹاک شو میں مکالمہ ہو رہا تھا۔بات پشتونخواہ کو کے پی کے کہنے پر ہو رہی تھی جناب کاکڑ کو کے پی کے کہنا بھی اچھا نہیں لگا تھا تپ چڑھ گئی اور سچ پوچھیں یہ جو نواز شریف در بدر ہوئے ہیں اس میں ہزارہ کے ان شہداء کے ورثاء کی بد دعائیں بھی ہیں جو تحریک صوبہ ہزارہ میں مارے گئے۔ایک ایسا صوبہ رواداری سے آگے بڑھ رہا تھا اس میں زبان کا زہر گھول دیا گیا میں چیخا کہ مجھے پشتو کا ایک لفظ نہیں آتا اور مجھے پشتونخوا کیوں بنا ڈالا۔مجھے اس قومی دھارے سے کیوں نکالا؟ہزارہ کے لوگ آج اس صوبے میں اجنبی بن کے رہ گئے ہیں اٹک کے پار ان سے اچھوتوں جیسا سلوک ہوتا ہے۔ہم ان ظلم کے ضابطوں کے خلاف نکلیں تو گولیاں ہمارا استقبال کریں اور آپ نواز شریف تیسری باری کے لئے وطن دشمنوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوئے۔آپ کو اللہ اس سے زیادہ پریشان کرے گا۔پشتونخواہ خوامخوا ہمارے نام کر دیا گیا۔زرداری اور نواز شریف کا یہ جرم تاریخ کبھی نہیں بھولے گی۔

کشمیر پر ظلم بھارتی کر رہے ہیں اور ہزارہ پر ظلم نواز شریف اور زرداری نے کیا۔نور جرال کہتے رہے کہ ستم شعار سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن۔شناختی کارڈ جب بنوا رہا تھا تو فارم پے لکھا تھا عارضی پتہ میں نے پنڈی کا لکھوایا اور مستقل بھی پنڈی کا۔میرے گھر میرے زمینیں ہریپور میں ہیں لیکن میں نے پشتونخوا کا باشندہ لکھوانا گوارا نہیں کیا اللہ نے چاہا تو ہزارہ اس لسانی کلنک کے داغ سے آزاد ہو گا تو شناختی کارڈ کے پتے بھی تبدیل کر لیں گے۔نور جرال تو امریکن نیو یارکر میں بھیٹھا گاتے گاتے نیو یارک چلا گیا ہے شائد وہ اسی لئے گنگنا رہا تھا میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن وہ کتاب کی تقریب میں گیا اور وہیں کا ہو کر رہ گیا۔

پاکستان بچانا ہے تو اکائیوں کو ان کا حق دو سترہ سیٹیں بلوچستان کی ہوں گی تو ہمارے لیڈران کو کتے نے کاٹا ہے وہاں جا ئیں بلوچستان کو رقبے کو مدنظر رکھیں انہیں سترہ کی بجائے اکیاون سیٹیں دیں سینیٹ کو مضبوط کریں پنجاب کے تین صوبے بنائیں۔ہزارہ کو الگ کر دیں اگر یہ چھوٹا ہے تو پوٹھوہزارہ صوبہ بن سکتا ہے فاٹا کے انضمام کے بعد تو ہزارہ اقلیت بن جائے گا لوگ تو قیدی تخت لہور کے کہلاتے ہیں یہاں پشور کے قیدی رہتے ہیں۔لوگوں پر جبر بند کریں زبردستی لسانیت نہ تھوپیں اگر پشتونخوا ہے تو سرائیستان کیوں نہیں؟کشمیر مقبوضہ کو تو لوگ آزاد کرا ہی لیں گے یہ ہمارے داخلی مجبوروں پر ظلم کون بند کرائے گا۔ پاکستان ہماری آن بان شان سب کچھ ہے خصوصا ہزارہ نہ ہوتا تو پختونستان بن گیا تھا اسے تو حق دیں۔

ہم ستم شعاروں کشمیر کو آزاد کرانے کے نغمے گاتے رہیں گے۔چاہے وہ خارجی ہوں یا داخلی
میرے وطن تیر ی جنت میں آئیں گے اک دن ستم شعار سے سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن

Engr Iftikhar Chaudhry

Engr Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری

The post میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن appeared first on جیو اردو.

شرمین عبید چنائے کی ہراساں بہن

$
0
0
Sharmeen Obaid Chinoy

Sharmeen Obaid Chinoy

تحریر : وقار احمد اعوان
بقول شرمین عبید چنائے کے کہ ”میری بہن جب کراچی کے ایک ہسپتال میں چیک اپ کے لئے گئی تو وہاں ڈیوٹی پر موجود ایک ڈاکٹر نے چیک اپ کے دوران میری بہن کو فیس بک پر فرینڈ ریکورسٹ بھیج دی، میں تو اسے سیدھا سیدھا ہراساں کرنا کہوں گی’۔ چلئے جناب ہم اسے ہراساں کرنا ہی سمجھ لیں گے مگر کس زبان میں۔ کیونکہ ہم نے جہاں تک اردو لغت کا مطالعہ کیا ہے وہاں لفظ”ہراساں ”کے معنی کچھ اور ہی بنتے ہیں۔البتہ شرمین صاحبہ اگر زمانے کے ساتھ ساتھ نئی اردو لغت میڈیا کے سامنے پیش کر دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔کہ جیسے ان کے مطابق فرینڈ ریکوسٹ بھیجنے سے کوئی ہراساں ہو جاتا ہے۔

اگر ایسا ہے تو جناب ہمیں تو دن بھر کئی یورپی لڑکیوں کی فرینڈ ریکوسٹ موصول ہوتی رہتی ہیں توکیا ہم بھی میڈیاکے سامنے کہتے پھریں کہ فلاں ملک کی فلاں لڑکی نے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔لیکن جناب آپ بات کا بتنگڑ نہیں سمجھے۔شرمین عبید چنائے جوکہ پاکستان کا جھوٹا چہرہ مغربی دنیاکو دکھاکر نوبل انعام حاصل کرچکی ہیں۔دراصل اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کی غرض سے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہیں۔حالانکہ یہ کوئی اتنی بڑی بات بھی نہیں۔دن بھر لاکھوں،کروڑوں مر د خوبصورت ترین لڑکیوں کو فرینڈ ریکوسٹ بھیجتے رہتے ہیں کہ جن کا اپنا اپنا مقصد ہوتاہے۔دوسرا ہرانسان کی اپنی ذاتی زندگی ہے کہ جسے گزرانے کا اسے مذہبی،معاشرتی اورقومی حق حاصل ہے۔تاہم حقیقت سے ماورا ہوکر معاشرہ کی ایک تصویر دنیاکو دکھانا یقینا بے وقوفی کی انتہا تصور ہوگی۔بہرحال شرمین عبید چنائے کے لئے یہ کوئی نہیںبات نہ ہوگی کیونکہ ایسی حرکتیں کرنے سے آپ متنازعہ نوبل انعام پا سکتے ہیں۔بصورت دیگر آپ کی لاکھ کاوشیں ،قربانیاں یوں ہی رائیگاں چلی جائیںگی۔یہ بھی کہنا غلط نہ ہوگا کہ میڈیا میںآنے کے لئے اورخاص طورسے ٹا ک شوز میں ذاتی طور یا پھر تجزیہ کاروں کے ہاٹ ٹاک کاحصہ بننے کے لئے شرمین عبید چنائے نے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ان کے مطابق ایسے ہی مواقع انہیں میڈیامیںاِن رکھ سکتے ہیں اور پھر خاص طورسے بین الاقوامی میڈیامیںآئے روزکی خبروںکا حصہ بننے کے لئے بھی ایسی حرکتیں بے حدضروری ہیں۔یہ بات ہم بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا میڈیا اور خاص طورسے بین الاقوامی روزمرہ معمولات زندگی کو کم کم ہی اپنی خبروں اور ٹاک شوزکا حصہ بنایا کرتاہے۔تاہم اگر کہیں معاشرہ کو ننگاکرنے کی ذرا سی بھی غلطی کردے ،بس انہیں بھرپورموقع مل جاتاہے اور پھر ساراسارا دن،اور کبھی کبھار تو پوراپوراہفتہ اسی ایک موضوع کو لے کر ہمارامیڈیا بیٹھ جاتاہے۔

یوں کسی کی معمولی غلطی اس کے لئے وبال جان بن جاتی ہے۔بہرحال اگر ہم ان پڑھ ،گوار کی بات کرتے تویقینا بات سمجھ میں آجاتی ۔مگر یہاں تو گنگا ہی کو الٹا بہا دیاگیاہے۔شرمین عبید چنائے جنہیں ہمارے بعض حلقے پاکستان کا فخر سمجھتے ہیں ان کی مذکورہ حرکت کی بدولت اپنے کہے ہوئے کو واپس لینے پر مجبور ہیں ،ان کے مطابق شرمین عبید آخر معمولی غلطی کو پاکستانی معاشرہ کی برائیاں کیوں گردان رہی ہیں۔کیا اسے کوئی بھی سمجھ دار یا تہذیب یافتہ معاشرہ ،معاشرتی برائی مان سکتاہے؟کیا اس سے کسی بھی معاشرہ کی عکاسی ہوتی ہے؟ہرگز نہیں۔بلکہ اسے کسی شخص کی غلطی ضرور تصور کیا جاسکتاہے۔

یہ تو شکر ہے کہ شرمین عبید نے مذکورہ ڈاکٹر کی معمولی غلطی کو مذہب کا رنگ نہیں دیا۔کیونکہ جب انسان اپنی ہی شناخت والے معاشرہ کو ننگا کرنے پر تل جاتاہے تو اس کا دوسرا ٹارگٹ اس کے معاشرہ میں ملنے والا مذہب ہوتاہے۔کہ جس پر وار کرکے وہ دشمن کو خوشی سے نڈھا ل کرنے سے بھی گریز نہیںکرتا۔حالانکہ دنیاکاکوئی بھی مذہب اپنے ماننے کو کسی دوسرے انسان کی تذلیل کرنے کی ہرگزاجازت نہیںدیتا۔البتہ اگر کوئی انسان غلطی یاگناہ کرتاہے تو یہ اس کا ذاتی یا پھر دوسرے الفاظ معاشرتی مسئلہ بن جاتاہے نا کہ مذہبی۔یہ اوربات ہے کہ ہمارے پاس آخری الفاظ صرف اور صرف مذاہب کے لئے بچ جاتے ہیں کہ جنہیں ہم بوقت ضرورت استعمال کرنے سے بھی گریز نہیںکرتے۔بہرحال بات ہورہی تھی شرمین عبید چنائے کہ جن کا شاید مقصد پاکستانی معاشرہ کے منفی پہلوئوںکو سامنے لانا ہے کہ جس سے شاید ان کی روزی روٹی بھی چل رہی ہے ،تاہم ان تمام باتوںکو بھی ملحوظ خاص رکھنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ شرمین عبید کے اردگرد پروان چڑھنے والا معاشرہ پڑھالکھااوران سے زیادہ سمجھ دار ہے۔یہ دنیاکی کسی کتاب میںنہیںلکھا کہ یورپ جاکر انسان تہذیب یافتہ ہوجاتاہے۔

البتہ انسان کی اپنی ہی غلطیاں اسے تہذیب کے دائرے سے کوسوں دورلے جاتی ہیں۔چونکہ معاشرہ ہمارے ہی ہاتھوں پروان چڑھتاہے ،اسلئے اپنے ہی معاشرہ کو گالی دینا بجائے اس کے سنوارکے۔بے انتہا درجہ کی بے وقوفی تصورہوگی۔کیونکہ یہ باتیں اذکار رفتہ ہوچکی کہ پاکستانی معاشرہ تہذیب یافتہ نہیں۔دراصل دنیا نے پاکستان کا اصل ، بہترین اور دلفریب چہرہ دیکھا کہاں ہیں؟پاکستانی روایات دنیابھرمیں مشہور ہیں۔۔باقی ہم سب جانتے ہیں بس اللہ تعالیٰ سے دعائے خاص ہے کہ پاکستانی معاشرہ کے دشمنوںکے اذہان میںبھی یہ باتیں کوٹ کوٹ کر بھردے ۔کیونکہ ہدایت صرف اس پاک ذات کے ہاتھ میں ہے۔

Waqar Ahmad

Waqar Ahmad

تحریر : وقار احمد اعوان

The post شرمین عبید چنائے کی ہراساں بہن appeared first on جیو اردو.

پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہرہ

$
0
0
Oppressed of Kashmir

Oppressed of Kashmir

پیرس (زاہد مصطفی اعوان) پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہرہ، بھارتی ظلم و جبر کے خلاف نعرے بازی، اقوام عالم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینے اور کشمیر کے پر امن حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کا مطالبہ، ایفل ٹاور کے سامنے کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر دنیا سے کشمیر کی طرف توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں کشمیر کے جھنڈے اور بھارت مخالف نعروں پر مشتمل پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے سے ممتاز کشمیری راہنماوں راجہ اشفاق احمد، زاہد ہاشمی، چوہدری شاہین اختر ۔چوہدری محمد ریاض پاپا،شیخ وسیم اکرم ۔شمروز الہی گھمن۔انکل چوہدری فضل الہی مراڑ پور۔ ، ذوالفقار عزیز، عمران چوہدری، کامران بٹ، ذوالفقار چوہدری، نوید غوث، صاحبزادہ عتیق، خالد خان،، سبط مزمل، ناصرہ خان، روحی بانو، عارف مصطفائی، صفدر ہاشمی, قاری فاروق و دیگر نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض نعیم چوہدری نے سر انجام دیے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوج نے کشمیرکے ایک حصے پر طاقت کے زور پر قبضہ کیا جسے آج تک کشمیری عوام نے تسلیم نہیں کیا اور ستر سال سے کشمیریوں کی بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد جاری یے۔ کشمیر ایک علاقائی تنازعہ ہی نہیں بلکہ وہاں بسنے والےکشمیریوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ اقوام عالم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے کشمیری قوم کا جمہوری ، اخلاقی، انسانی اور بنیادی حق تسلیم کیا اور انہیں استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا لیکن بد قسمتی سے آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ پر امن مظاہرین کو پیلٹ گنوں سے اندھا کر کے ان کی جمہوری جدوجہد کو کچلنے کی کوشش کی جاتی یے۔ کشمیری قوم مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام عالم ان کے انسانی و بنیادی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی مدد کرے۔ یورپ انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا میں اہم مقام رکھتا ہے اور کشمیری عوام امید رکھتے ہیں یورپی ممالک کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کریں گئے۔مظاہرے میں ممتاز کمیونٹی راہنما ابرار کیانی، قدیر خان، عمیر بیگ، یاسر خان، ریاست چیمہ، راجہ ابرار، ملک شوکت، خالق جرال، شکیل بھٹی، سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

یاد رہے کہ پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے 28 اور 29 اکتوبر دو مظاہروں کا انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا جس پر 29 اکتوبر کےمظاہرے کے آرگنائزر ممتاز کشمیری راہنما زاہد ہاشمی نے 29 اکتوبر کے مظاہرے کو موخر کر کے 28 اکتوبر کے مظاہرے کو یکجا کیا جس پر کمیونٹی راہنماوں کی جانب سے ان کے اس مثبت اقدام پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

The post پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہرہ appeared first on جیو اردو.

آبی بحران اور کسان

$
0
0
Water Crisis Farmer

Water Crisis Farmer

تحریر : عبدالجبار خان دریشک
کسی بھی ملک کی ترقی میں زرعی شعبہ اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔زراعت کا شعبہ جہاں ملک معیشت کو سہارا دیتا تو وہیں پر ملک میں خوراک کی ضرویات کو پورا کر کے زر مبادلہ بھی بچاتا ہے،زیادہ تر انڈسٹرز کو زرعی شعبہ سے ہی خام مال کی فراہمی کی جاتی ہے جس سے ملکی معیشت مضبوط ہوتی اور مزور کا چولہا بھی چلتا رہتا ہے، ہمارے ملک میں زراعت کا شعبہ دن بدن بدحالی اور بحران کی طرف جا رہا ہے۔ملک کا کسان مالی طور پر کمزور اور قرض میں جکڑا جا چکا ہے،جن کو کئی مسائل درپیش ہیں، منڈیوں میں کسان کو فصلوں کی مناسب قیمت کا نہ ملنا ، ادویات اور بیج ناقص، مل مالکان کی جانب سے بروقت رقوم کی ادائیگی کا نہ ہونا ، جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر زیادہ بیماریاں اور ان پرمناسب کنٹرول میں ناکامی ، جس سے پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

ملک میں ہرسال کسی نہ کسی سیزان میں ملک کے اندرکھانے پینے کی اشیاءکا بحران کھڑا ہو جاتا ہے۔ جبکہ ملک میں موجودہ بحران سبزیوں اور پھلوں کا چل رہا ہے جن کی قیمتیں آسمانوں پر ہیں، وجہ ملک میں پیداوار کی کمی ہے جس کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے۔ ہمارے کسانوں کو باقی دیگر مسائل کے علاوہ بڑا مسئلہ فصلوں کو بروقت پانی کی فراہمی کا بھی رہتا ہے۔زرعی شعبہ میں پانی پہلا اور اہم جز ہے۔ یہ نہ ہو تو تباہی اور قحط ہے۔ ہمارے ملک میں زرعی شعبہ کا انحصار زیادہ تر نہری پانی پر ہے ‘جو کسانوں کے لئے آسان اور سستا ذریعہ ہے،پاکستان کا نہری نظام دنیا میں نمایاں حیثیت کا حامل ہے،لیکن اتنا بہترین نظام ہونے کے باوجود کسانوں کوفصلوں کے لئے پانی کی کمی کا مسلسل سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ملک میں آبی ذخائر کی کمی کی وجہ سے ہم ہر سال لاکھوں کیوسک پانی سمندر کے حوالے کر کے اپنا قومی نقصان کرتے ہیں ‘جبکہ ڈیمز کی کمی سے سیلاب بھی ہمارا مقدر بنتے ہیں۔ایک سیزان میں پانی نہ ملنے سے پیداوار میں کمی ہوتی ہے تو دوسرے سیزن میں زیادہ پانی کی وجہ سے سیلاب کا سامنا کر نا پڑتا ہے ‘ ایسے نقصانات ملکی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دیتے ہیں ۔اب موجودہ سیزان میں زرعی شعبہ کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈیمز میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہےکہ ربیع فصلوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ربیع فصلوں میں گندم سب سے اہم ہے ملک میں کاشت شدہ گندم ملکی ضروریات کو پوری ہوتی ہے اب موجودہ سراٹھاتا پانی کا بحران جو بہت سارے خطرات کی گھنٹیاں بجا رہا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کی تو کمی چل رہی ہے۔ ان حالات میں خدشہ ہے کہ گندم کی پیداوار کا ٹارگیٹ پورا ہو تا ہوا نظر نہیں رہا ہے۔

پاکستان میں پانی کی کمی کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لینے کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہو رہے ہیں۔ پہلے سے تعمیر شدہ ڈیمز ملکی ضروریات پوری نہیں کر سکتے،جن سے نہ تو زرعی شعبہ کو پورا پانی مل پاتا ہے اور نہ ہی ان سے خاطر خواہ مقدار میں بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ہمارے لئے پلائنگ کرنےوالے ذہین لوگوں نے اس کا حل خوب نکلا ہے بجلی تھرمل اور کول سے پیدا کی جائے ،اورکسان پانی کی کمی ٹیوب ویل چلا کر پوری کریں ، جبکہ سبزیاں اور پھل دوسرے ممالک سے منگوا کر عوام کی خدمت کی جائے۔

ہمارے ہاں ڈیمز تعداد میں ایک تو تھوڑی ہے جو ڈیمز ہیں بھی تو ان میں پانی کالیول مسلسل کم ہو نے کی وجہ سے نہریں سوکھی پڑی ہیں۔ کسان پانی کے حصول کے متبادل ذرائع پر انحصار کرتا ہے ‘جو اخراجات پر بھاری پڑتے ہیں۔زرعی شعبہ کے لئے متبادل ذرائع سے لگاتار پانی کے حصول سے ایک تو کسان کے اخراجات مین آضافہ ہو جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس پانی سے پیداوار اتنی نہیں ملتی جتنی نہر ی پانی سے ملتی ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل میں انسانی آبادی کو بھی صا ف پانی کے کمی کا سامنا کر نا پڑے گا ،زیر زمین پانی کا لیول بہت گہرا ہوتا جا رہا ہے ساتھ ہی زیر زمین پانی خراب اور مضر صحت ہوتا جا رہا ہے۔ہماری زمین کی سطح کے نیچے ستر فیصد حصے میں پانی مو جو د ہے جو تقریبا ً 1.4 ارب کیو بک میٹر ہے جس میں سے صرف 2.5 فیصد پانی پینے کے قا بل ہے ۔اس وقت دنیا میں صا ف پانی کا مسئلہ بڑی تیز ی سے سر اٹھا رہا ہے جس کے انسانی آبادی پر اثرات مرتب ہوں گے‘دنیا میں پانی کی بچت کے لئے فصلوں کو ڈریپ ایری گیشن سے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے ۔دوسری طرف ہم ہر سال لاکھوں کیو سک پانی سمند ر کے حو الے کر کے سکون کر لیتے ہیں چلو یہ اب سمند ر کے حو الے اب یہ ہمارا کوئی نقصان نہیں کر ے گا۔

ڈیمز میں پانی کی کمی ملک کے پورے نظام کو متاثر کرتی ہے‘ پانی کے مسئلے پر ہماری عدم توجہی غیر سنجیدگی اور نئے ڈیمز کی تعمیر میں تاخیر جبکہ خاص کر کالا باغ ڈیم کو خوامخواہ متنازعہ بنا کر قوم کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر ہماری حکومتوں کی خاموشی اور وقت گزاری عوام کی سمجھ سے بالاتر ہے۔بھارت پاکستان کے حصے کا پانی روک کر مختلف مقامات نئے ڈیمزبنا رہا ہے ۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کے خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔ حس سے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں میں مزید پانی کم ہو جا ئے گا ۔بھارتی کی خلاف وزی کا دفاع ہماری طرف سے موثر انداز می نہیں کیا جارہا ہے صورت حال یہ ہے کہ دریائے ستلج مکمل خشک ہو چکا ہے جبکہ راوی اور چناب میں برائے نام پانی رہے گیا ہے۔سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بنک نے ثالث کا کردار ادا کیا تھاپر اب لگتا یہ ہے ورلڈ بنک بھی بھارت کے دباؤں میں آچکا ہے۔بھارت پاکستان کے حصہ کا پانی روک بدمعاش بنا ہوا ہے۔ بھارت اپنے ناپاک عزائم سے پاکستان کو ہر طرح سے کمزور کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان میں کالا باغ ڈیم نہ بننے میں بھارتی سازش کا بڑا ہاتھ ہے ،بھارت اس منصوبے کو سرد خانے میں رکھنے کی مخالفت میں سالانہ اچھی خاصی رقم خرچ کررہا ہے۔

ہمارے سیاست دانوں کو متفق ہو کر کالا باغ ڈیم کے بارے سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا۔اس کی تعمیر سے جہاں پانی اور بحلی کا بحران ختم ہو جائے گا اور ہر سال موسم گرما میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ اور ہر سال لاکھوں کیوسک پانی سمندر برد ہونے کی بجائے ڈیم میں سٹور رہے گا، انڈسٹریوں کے لئے بجلی وافر مقدار میں پیدا ہوگی۔ملک میں زراعت کا شعبہ مضبوط ہو گا تو کسان خوش حال ہو گا اور ملک ترقی کرے گا۔

Abdul Jabbar Khan

Abdul Jabbar Khan

تحریر : عبدالجبار خان دریشک

The post آبی بحران اور کسان appeared first on جیو اردو.

ویانا میں امام بارگاہ سجادیہ ویانا کے زیراہتمام ایک مجلس اعزا علی مسجد ایرانی امام بارگاہ میں منعقد ہوئی

$
0
0

ویانا (محمد اکرم باجوہ) آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں امام بارگاہ سجادیہ ویانا کے زیراہتمام ایک مجلس اعزا علی مسجد ایرانی امام بارگاہ میں منعقد ہوئی جس میں مقامی زاکرین عبدالحمید اور وجی حیدر کے علاوہ مولانا سید محمد رضوی آف انگلینڈ شان اہلیت اور امام حسن علیہ السلام کی حیات و شہادت اور واقعہ کربلا پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ مجلس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا۔ مجلس میں مومنین و مومنات نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔ ایسی دوران امام بارگاہ سجادیہ ویانا کے مرکزی راہنما غالب حسین سید نے امام بارگاہ سجادیہ ویانا کی نامزدتنظیم کا تعارف بھی کروایا۔ جبکہ اسٹیج سیکٹری کے فرائض رمیض رضوی نے انجام دیئے ۔مجلس کے اختتام پر ماتم داری اور نیاز امام حسین تقسیم کی گی۔ جبکہ نوحہ خوانی کے فرائض ذاکر قمر عباس۔اور ہزارہ برادری نے سرانجام دیئے۔

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

Majlis Aza

The post ویانا میں امام بارگاہ سجادیہ ویانا کے زیراہتمام ایک مجلس اعزا علی مسجد ایرانی امام بارگاہ میں منعقد ہوئی appeared first on جیو اردو.

مفتی عبدالقوی کا احتساب

$
0
0
Mufti Abdul Qawi

Mufti Abdul Qawi

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
مفتی صاحب پکڑے گئے اور اعتراف بھی کر گئے بلکہ خبر یہ ہے کہ باہر سے آئی ہوئی مشین نے ثابت کر دیا کہ وہ جھوٹے ہیں۔حضور جب یہ مشینیں نہیں بھی تھیں اس پولیس اور ان محکموں کے سامنے بڑے بڑے جغادری بھینس چور بن جایا کرتے تھے اور مان بھی جاتے تھے۔اس پنجاب کا اللہ ہی حافظ ہے ہاتھی بھی اس کے ہاتھ لگ جائے تو اعتراف کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل جاتا ہے ہاں میں چوہا ہوں جی ہاں میں چوہا ہوں۔اس پولیس کے ہاتھ مجھے بھی لگ چکے ہیں چوہتر میں تحریک ختم نبوت میں مجھے اشتعال دلانے کے جرم میں دھر لیا گیا پولیس چوکی جو اب تھانہ یہاں ایک پولسیئے کے ہتھے چڑھ گیا اس نے خوب پھینٹی لگائی تلاشی لی جو دو تین روپے تھے تڑے مڑے نوٹ برآمد کئے انہیں جیب میں اڑسٹے ہوئے کہا وڈا آیا عاشق رسول(ۖ) کرنے عشق مدینے والے نال تئے جیباں خالی(یعنی عش کرتے ہو مدینے والے سے اور جیبیں خالی)۔جی کر لو پولی گرافک ٹیسٹ اور آزما لو سارے نسخے ایک متوسط طبقے کے مفتی کے اوپر۔جی ہاں اس کا آگے پیچھے جو کوئی نہیں ۔یہ ہے میرے ملک کا نظام ۔نظام کو کیا گالی دوں اس ملک کی اشرافیہ کی کرتوتیں مجھے آج حاجی اقبال کا قصہ یاد آ گیا جو فیصل آباد کا بہت بڑا ٹیکسٹائل اونر حج کے بعد پاکستان پہنچا کچھ ہی دن گزرے تو موصوف نے ایک مزدور کی بیٹی کو ہوس کا نشانہ بنا دیا۔غریب کا احتجاج بھی کمال کا غریب ہوتا ہے ہر کوئی جاتا اور کہتا کہ حاجی صاحب آپ نے یہ کیا کیا؟وہ سن سن کر تھک گئے اور جواب میں کہا اوئے باندر دیو پترو میں حج کرنے گیا تھا کوئی نس بندی نہیں کرائی۔مفتی عبدالقوی کی سب سے بڑی بڑی بد قسمتی کے ایک نجی چینیل کے راستے میڈیا میں معروف ہوئے ایک بڑے معروف مولانا کی نقل کرتے کرتے قندیل بلوچ کو رام کرنے اور اسے سیدھا راستہ دکھانے چل پڑے ایک سیلفی کیا بنوائی مارے گئے ۔اور اب ان کے موبائل کی تلاشی لی جا رہی ہے بتایا گیا کہ اس میں کچھ فحش فلمیں بھی موجود ہیں۔

مفتی صاحب سے ایک تعلق بھی تھا جس دن دھرنے میں ایک چیک دینے وہاں گیا تو مفتی صاحب بھی کنٹینر میں ہی تھے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسلمان کو نکاح کرنا چاہئے نکاح ہی زنا کے راستے کی دیوار ہے۔مجھ سے دوستی ہو گئی ان کے ساتھ دو ایک تصویریں بھی ہیں فیس بک کا اکائونٹ ڈیسبل ہو گیا ورنہ شیئر کرتا۔آج کا کالم اس لئے نہیں لکھ رہا کہ وہ میرے دوست تھے یا ان کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔مجھے سچی بات ہے یہ مہمیز ایک اینکر دوست نے دلائی کہ کہ کیا مفتی عبدالقوی کا ہی پولی گرافک ہو گا کیا ان جیسے ہی متوسط طبقے کے لوگوں کے اوپر یہ ٹیسٹ کئے جائیں گے۔کیوں نہیں ہو اپولی گرافک اس عورت کا جس نے کہا کہ میری لندن میں کیا پورے پاکستان میں کوئی جائداد نہیں اور اس کا کیوں نہیں جس نے ماڈل ٹائون میں چودہ لوگوں کا قتل کرایا اور جو دندھناتا پھرتا ہے۔جنرل راحیل سے ایک ہی شکوہ ہے کہ وہ کراچی میں تو پولی گرافک کرتے رہے لیکن لاہور فیصل آباد میں ٹھس ہو گئے۔یہی بد بختی پاکستان کی ہے کہ غریب کو دھر لو امیر کو چھوڑ دو۔ ادھر مصلی رسولۖ سے صدا آتی ہے کہ اللہ کے نبیۖ نے کہا تھا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی یہ جرم کرتی تو ہاتھ کاٹ دیتا۔لیکن مفتیان پاکستان منہ میں گنگنیاں ڈالے خاموش ہیں انہیں کیا ان کی پیٹ پوجا جاری و ساری ہے۔ایک کی شکم سیری کی انتہا دیکھئے جب حکومت پھنستی ہے تو نکالنے کے بدلے وزارت لیتے ہیں بھلا ہو شیخ رشید کا اور ہم جیسے کارکنوں کا کہ جب ختم نبوت پر ڈاکہ ڈلا تو چیخ اٹھے موصوف تو حرم کے پردے میں دو روز چھپے رہے اور بعد میں کہہ دیا میرے ایک فون نے معاملہ بدل دیا۔ویسے سچ پوچھیں اس بڑے جھوٹ کی تصدیق کے لئے مولانا فضل الرحمن کا پولی گرافک ہو جانا چاہئے۔

مانسہرہ سے ایک اصلی کپتان کا بھی ہو جائے جو ممتاز قادری کے نعرہ لگاتے ہوئے اسمبلہ ہال پہنچتے ہیں اور وہاں عوام کو بدھو بنانے کے لئے ایک تقریر جھاڑتے ہیں فرماتے ہیں ١٥٠٠ ریال کماتا ہوں جی ہو سکتا ہے کفیل کے پاس کام عامل کا ویزہ ہو تو تنخواہ یہی لکھی ہو مگر جتنا بڑا جھوٹ انہوں نے بولا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے پولی گرافک مشین کے ساتھ ایک ایسی مشین بھی ہونی چاہئے جو بتائے کے سچ یہ ہے اور اگر ایسی کوئی مشین آ گئی تو بول پڑے گی کہ سچ یہ ہے کہ اس ١٥٠٠ ریال والے کے کاروبا چودھری بوٹا گجر کے ساتھ بھی ہیں جدہ میں پرویز قریشی کے ساتھ بھی اور اور یہ مشین یہ بھی بتائے کہ وہ بچہ جو بچپن میں میاں نواز شریف کو پھول پیش کیا کرتا تھا جس کے باپ کا نام ذوق تنولی ہے اسے اسی سچے کپتان میں جدہ جیل میں بند کرایا تھا۔سچ بولنے والی مشین یہ بھی بتائے گی کہ اپر دیر کے منڈا علاقے کے فضل سبحان کو کس کے کہنے پر ڈیپورٹ کرایا گیا۔اور مشینیوں نے سچ اگلا تو انجینئر افتخار چودھری ،شہباز دین بٹ،عظمت نیازی نعیم بٹ ،خواجہ امجد کے چولہے کس نے بجھائے اور کون ارشد خان اور قاری شکیل کو نکال لے گیا؟ مفتی عبدالقوی کے لئے کوئی بولے نہ بولے شبیر تو بولے بولے گا۔

انہیں اس جھوٹ کے سماج کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا۔ہماری بد قسمتیاں دیکھئے ہم بیچ منجھدھار میں پھنسے لوگوں کی مدد کو نہیں جاتے۔ملتانی مفتی کو قندیل بلوچ کے قتل کے جرم میں بے شک پکڑئیے مگر ان کی تذلیل کا حق آپ کو کس نے دیا ہے۔کون سا ادارہ اور کیسی تحقیقاتی ایجینسیاں بلے اوئے آپ کے انصاف۔گاڑیوں کے نیچے کچلے جانے والے بچے کو بھی تو انصاف دینا تھا ملتان میں میٹر فراڈ ہوا ہے اس کے لئے آپ کی پولی گرافک مشینیں شکار کے وقت موت پڑ جانے والی کتی کی طرح یہاں مشینیں کیا کرنے چلی گئی ہیں۔

مفتی عبدالقوی کو انصاف چاہئے انہیں عدالتوں میں پیش کریں مگر ان کی تذلیل نہ کریں۔آپ بھی کمال کے لوگ ہیں ایک طرف فرینڈ ریکوئیسٹ بھیجنے والی کی چھترول کر دیتے ہو اس لئے کہ وہ اس کی بہن ہے جس نے پاکستان کو بدنام کرنے والی فلم بنائی ایک لحاظ سے وہ ڈاکٹر صیح نکالا گیا اس کو اس جرم میں نکالان چاہئے کہ جس کو ریکوئیسٹ بھیجی ہے بہتر ہے کہ کرال چوک میں کھڑے خواجہ سراء کو بنا لیتے ۔اور اس کے ہاتھ دنیاوی خدائوں تک ہیں ساتھ ہی آپ اربوں روپے کی کرپشن والے مجرم کو جیل میں کھانے تاشیں دیتے ہو مگر ایک غریب جو ایک ماڈل کے قتل میں گرفتار ہے اس کو سر عام رسوا کرتے ہو۔کل مفتی صاحب بری بھی ہو گئے تو کس منہ سے فتاوی جاری کر سکیں گے۔آپ قوم سے ایک عالم دین کو چھین رہے ہو۔جس کے گناہ کی فہرست مختصر ہے۔آپ کی پولی گرافک مشینیوں پر لعنت جو کسی طاقت ور کو ٹیسٹ نہ کر سکیں۔چلئے جائیے اس عورت کا ٹیسٹ بھی کر لیں جو جو گلہ لئی کم اور نالہ لئی کا تعفن اگلتی ہے جائیں اسے ٹیسٹ کریں جس کا نام ملالہ یوسف زئی ہے۔

دنیا میں دو باپ قبل نفرت نظر آئے جو اپنی بیٹیوں کی کمائی کھانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ایک کا باپ پاک فوج کو ذلیل کر کے اور دوسری کا باپ عمران خان کو۔چلیں اٹھیں اور پولی گرافک کو مفتی عبدالقوی کے بعد ان دو ننگ وطن لوگوں کا ٹیسٹ کریں اور یہ سوال پوچھیں کہ بیٹی کو کس مقصد کے لئے استعمال کیا ملاہ کے ساتھ بھی کچھ بچیاں زخمی ہوئی تھیں وہ کدھر ہیں اور اس رخسانہ کو کیا ملا جو شرمین عبید کی فلم میں کام کرتی رہی؟پھر دیکھتے ہیں کہ آپ کی گرافک مشین میں کیا دم ہے اور کیا خم ہے؟ کتنے لوگ اس ملک میں قانون کو موم کی ناک سمجھتے ہیں۔یہاں انصاف بھی اسی وقت ملتا ہے جب ہاتھ نہ پڑتا ہو ایک پیر کو ذلیل کیا گیا صرف اس لئے کہ اس نے ایک منصف کو زلیل کیا تھا ۔مزہ تو تب ہے کہ کسی غریب کی عزت نفس کی پامالی پر قانون حرکت میں آئے لوگ یہاں حاجی اقبالوں کے سامنے عزتیں لٹنے پر بھی احتجاج کا حوصلہ نہیں رکھتے کاش ان کی آواز یہ قانون بنے۔آپ اپنی عزت نفس کو مجروح ہوتے دیکھ کر بڑے بڑوں کی لکیریں نکلوا لیتے ہو مگر کسی غریب کے کچلے جانے پر خاموش رہتے ہو۔میرے نبیۖ نے کہا تھا کہ تم سے پہلی قومیں اس لئے برباد ہو گئیں کہ انہوں نے انصاف طاقت ور کو دیا اور غریب کو لاوارث چھوڑا۔کیا الہی قانون بدل گئے ہیں؟کیا اللہ ہمیں چھوڑ دے گا ہر گز نہیں۔اس کی رسی لمبی ہوتی ہے۔ہم جانتے ہیں کہ انصاف کی کیا قیمت ہے۔ایک صاحب نے کسی سے رقم لینیتھی اس نے کہا جائو میں نے اس دنیا میں تمہیں معاف کیا لیکن یہ کیس اللہ کی عدالت میں رجسٹرڈ ہے ۔میں نے کہا یار کیوں کیس کرو بولا جتنی رقم لینی ہے اس سے ڈبل وکیل اور پولیس لے جائے گی خوامخوا ذلیل ہونے سے بہتر ہے اسے وہاں ذلیل کروں گا جہاں میرا وکیل میرا اللہ ہو گا۔

اللہ بخش جب شہید ہوئے تو سید مودودی نے یہی کہا تھا ہمارا کوئی پرچہ نہیں ہم کیس اللہ کے پاس رجسٹر کرا چکے ہیں ۔میں اس جماعت اسلامی کے سید مودودی کی بات کرتا ہوں جن کا ایمان اللہ پر قوی تھا ان کی نہیں جو شہر شہر نگر نگر نیا چہرہ رکھتے ہیں اور اپنے بل رائے ونڈ سے وصول کرتے ہیں۔مر گئے لوگ دفن ہو گئے جگنو لوگ ان کی کتابیں اور قبریں بیچنے والوں کی لائینیں لگی ہوئی ہیں۔جس ملک میں لچا سب تو اچا ہو وہاں مشینیں کمزوروں پر ہی وار کرتی ہیں۔لعنت ہے ایسی پولی گرافک مشین پرجو مفتی عبدالقوی کا ننگ تو اچھالتی ہے مگر مشرف نے جس دن اس ملک پر شب خون مارا حکمرانوں کے کمروں سے جو کچھ نکلا اس کی لسٹ بھی سامنے آنی چاہپئے۔پی ٹی آئی اسے تسلیم کرے نہ کرے میں مفتی عبدالقوی کے ساتھ کھڑا ہوں۔انہیں انصاف ملنا چاہئے قانون کے محافظ ان کی عزت نفس کا خیال کریں۔موبائلوں میں چھپی فحش فلمیں دکھانے والو تمہارے موبائلوں میں جو مکہ اور مدینہ کی اذانیں ہیں ان تک مجھے رسائی دو۔میں دیکھتا ہوں ویسے بھی اب ایسے پروگرام آ چکے ہیں جو آپ کے اکائونٹ ھیک کر کے آپ کو ننگا کر دیں گے۔جس دن میں نے یہ APPڈائون لوڈ کی حکمرانو! گھر نہیں جا سکو گے۔ایک حد میں رہو۔عدالت فیصلہ دے کہ ملزم کو مجرم ثابت ہونے تک فضول بکواسیات بند کی جائیں۔حضور جب یہ مشینیں نہیں بھی تھیں اس پولیس اور ان محکموں کے سامنے بڑے بڑے جغادری بھینس چور بن جایا کرتے تھے اور مان بھی جاتے تھے مفتی عبدالقوی پر پتھر پھینکنے والے اس اللہ سے ڈریں جس نے اپنے کرم سے آپ کے عیوب پر پردہ ڈالا ہوا ہے۔اس کی خاموش لاٹھی سے ڈریں جو کسی وقت بھی حرکت میں آ سکتی ہے۔

Engr Iftikhar Chaudhry

Engr Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری

The post مفتی عبدالقوی کا احتساب appeared first on جیو اردو.

لہو، لہو کشمیر

$
0
0
Indian Atrocities in Kashmiris

Indian Atrocities in Kashmiris

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر
27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں یومِ سیاہ منایا گیا۔ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے یومِ سیاہ کے موقعے پر اپنے بیان میں کہا ”بھارتی جبر کشمیریوں کا جذبۂ آزادی نہیں کچل سکتا”۔گزشتہ سات عشروں سے مقبوضہ کشمیر لہو میں ڈوبا ہوا ہے۔ کشمیری بچوں ،بوڑھوں ،جوانوں اور عورتوں پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیںلیکن اقوامِ عالم خاموش اور زور آوروں کے گھر کی باندی ،دَر کی لونڈی اقوامِ متحدہ کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی حالانکہ اِسی اقوامِ متحدہ نے کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی قراردادیں تک منظور کر رکھی ہیں۔ جو اقوامِ متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کروانے سے قاصر ہے اُس سے بھلا اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ جس طرح سے کشمیریوں کی آزادی کی موجودہ تحریک زور پکڑ رہی ہے اِس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کشمیریوں کے خون کا آتش فشاں ایک دِن پھٹ کرپورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

1947ء میں جموں و کشمیر کی کل آبادی کا 84 فیصد مسلمانوں پر مشتمل تھا۔ یہ جنت نظیر خطّہ چونکہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے قریب تر ہے اور اِس کے تمام دریاؤں کا رُخ پاکستان کی طرف ہے اسی لیے قائدِاعظم نے کہا تھا کہ ”کشمیر پاکستان کی شہ رَگ ہے”۔ جبکہ اِس کے برعکس بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا چلا آرہا ہے۔ کشمیر کی سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلم کانفرنس نے 18جولائی 1947ء کو اپنی مجلسِ عاملہ میں ”الحاقِ پاکستان” کی قرارداد منظور کی (کشمیری آج بھی ہر سال 18 جولائی کا دِن بڑے جوش وجذبے سے مناتے ہیں)۔ مسلم کانفرنس نے کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ سے کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کیاتو بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر اُس پر غاصبانہ قبضہ کر لیا اور پھر مہاراجہ اور شیخ عبداللہ سے ملّی بھگت کرکے کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کروادیا۔ غیرجانبدار مبصرین کے مطابق بھارت نے مہاراجہ ہری سنگھ سے الحاق کے معاہدے پر زبردستی دستخط کروائے کیونکہ معاہدے پر دستخط سے پہلے بھارت کشمیر میں اپنی فوجیں اتار چکا تھا اور مہاراجہ کے پاس دستخط کرنے کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔

فوجیں اتارنے کے بعد بھارت نے آبادی کا تناسب بدلنے کی مذموم کوششیں شروع کر دیںاور نہتے کشمیری مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنی شروع کی۔ لاکھوں شہید ہوئے اور ہزاروں عفت مآب بیٹیوں کے عصمت دری کی گئی۔ چنگیزیت کے علم بردار وحشی درندوں نے وحشت ودرندگی کا ایسا ننگا ناچ رچایا کہ انسانیت بھی مُنہ چھپانے لگی لیکن کشمیریوں کے جذبۂ حریت میں کوئی کمی نہ آئی ۔ 1948ء میں کشمیری مجاہدین اور فاٹا کے پختونوں نے شجاعت کی داستانیں رقم کرتے ہوئے سری نگر کو گھیرے میں لے لیااور قریب تھا کہ وہ سری نگر پر قابض ہو جاتے لیکن ”بھارتی بنیا” امن اور شانتی کی دہائی دیتا اقوامِ متحدہ پہنچ گیاجہاں کشمیریوں کے استصواب رائے کا حق تسلیم کر آیا۔ چونکہ بھارت کی نیت میں تو پہلے دن سے ہی کھوٹ تھااور اُس کا بنیادی مقصد وقت حاصل کرکے آبادیات کا تناسب تبدیل کرنا تھااِس لیے اُس نے مقبوضہ کشمیر میں چھیڑ چھاڑ جاری رکھی جو 1965ء کی جنگ پر منتج ہوئی۔

بھارت ،کشمیریوں کے استصواب رائے کو نہ کل تسلیم کرتا تھا،نہ آج تسلیم کرتا ہے۔ آج بھی اُس کا مقصد آبادیات کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے جس کے لیے وہ کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے ۔ 8 جولائی 2016ء کو برہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی تڑپ میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اورجنگِ آزادی کی کمان نوجوانوں کے ہاتھ میںآ چکی ہے جو ”ابھی یا کبھی نہیں” پر عمل پیرا ہو کر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ یہ نوجوان مذاکرات کی میز پر آنے کو تیار نہیںکیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے ڈھونگ نے ہی اُن کے سات عشرے ضائع کر دیئے۔ ”تنگ آمد ،بجنگ آمد ” کے مصداق نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور بھی بھارت ہی نے کیا ہے۔

بائیس سالہ برہان مظفر وانی سوشل میڈیا پر ”ٹائیگر وانی” کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا تھا۔ 2010ء کو برہان وانی کا بڑا بھائی خالد مظفروانی اپنے دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ سپیشل پولیس کے اہلکاروں نے اُسے پکڑ لیا اور دورانِ تفتیش اُس پر اتنا تشدد کیا کہ وہ بیہوش ہوگیا۔ اُس وقت برہان مظفر میٹرک کا طالب علم تھا۔ اُسے اپنے بھائی پر تشدد کا اتنا دُکھ پہنچا کہ وہ گھر سے فرار ہو کر حزب المجاہدین میں شامل ہوگیا۔ 14 اپریل 2015 ء کو خالد مظفر وانی گھر سے نکلا اور پھر اُس کی لاش ہی گھر واپس آئی۔ سکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ خالد مظفر مقابلے میں مارا گیا لیکن اُس کے جسم پر گولی کا کوئی نشان نہیں تھاالبتہ جب اُس کی لاش کو غسل دیا جانے لگا تو اُس کے پورے جسم پر تشدد کے بیشمار نشانات پائے گئے۔بائیس سالہ ہونہار اور پوزیشن ہولڈر برہان وانی کو چنگیزیت کے جا بجا بکھرے ہوئے ایسے ہی نظاروں نے علمِ بغاوت پر مجبور کیا لیکن اُس نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھایا۔ وہ سوشل میڈیا پر آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے تھا۔ وہ اور اُس کے ساتھی اقوامِ عالم کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھانے کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ کر بھارتی مظالم کی ویڈیوز بناتے اور پھر اُسے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اَپ لوڈ کر دیتے۔ پوری زندگی میںبرہان وانی نے ایک گولی بھی نہیں چلائی لیکن پھر بھی وادی کی تاریخ میں اتنی مقبولیت کسی کے حصّے میں نہیں آئی جتنی اُس کوملی۔

8 جولائی 2016ء کو اننت ناگ کے علاقے میں برہان وانی اپنے ساتھیوں سمیت فاروق وانی کے گھر میں موجود تھا کہ سکیورٹی فورسز نے اُسے تین ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔ برہان وانی کی شہادت کی خبر سنتے ہی وادی میں احتجاج کی آگ بھڑک اُٹھی اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ تب سے اب تک سینکڑوں شہید ہو چکے اور اسرائیل سے درآمد شدہ پیلٹ گنوں کا شکار ہو کر ہزاروں اندھے۔ وانی کے جنازے میں دو لاکھ سے زائد کشمیریوں نے شرکت کی اور اُس کی چالیس مرتبہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ وانی کے جنازے میں لوگ یہ کہتے پائے گئے ” بھارت یہ نہ سمجھے کہ اُس نے وانی کو ختم کر دیا۔ اِس ایک وانی نے ہزاروں وانی پیدا کر دیئے ہیں جو ظلم وستم کے خلاف اُس وقت تک جہاد کریں گے ،جب تک سانس کی ڈور سلامت ہے”۔ برہان وانی کے والد مظفر وانی نے ایک مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”میں نے اپنے دو بیٹے آزادی کی نذر کر دیئے ،اب اکلوتی بیٹی بھی آزادی کے لیے وقف کرنے آیا ہوں”۔ بھارت نواز عمر عبداللہ نے کہا” زندہ برہان وانی سے قبر میں لیٹا برہان وانی زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ یہاں اگر وہ فیس بُک وال استعمال کرتا تھا تو قبر کی ”وال” اِس مقصد کے لیے خود بخود استعمال ہونے لگی ہے”۔

برہان وانی کی شہادت سے اب تک آزادی کی تحریک میں دِن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب تو اِس مسلٔے کے حل کے لیے بھارت سے بھی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں لیکن نریندر مودی جیسے درندوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اب بھارت ایک طرف تو سرحدوں پر محدود جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس کا افواجِ پاکستان مُنہ توڑ جواب دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کوششیں کر رہا ہے۔ مقصد اُس کا صرف یہ کہ مقبوضہ کشمیر میں روزافزوں تحریکِ آزادی سے اقوامِ عالم کی توجہ ہٹا کر یہ ثابت کیا جا سکے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے لیکن آزادی کی اِس نئی لہر کے آگے بند باندھنا اب ممکن نہیں رہا۔

Prof Riffat Mazhar

Prof Riffat Mazhar

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر

The post لہو، لہو کشمیر appeared first on جیو اردو.


معروف صحافی سید مسعودالرب بھی داغ مفارقت دے گئے

$
0
0
Syed Masood Urrab

Syed Masood Urrab

پٹنہ (ڈاکٹر سید احمد قادری) سید مسعودالرب بھی اپنی پوری زندگی اردو صحافت کی خدمات انجام دیتے ہوئے اور اردو صحافت ان کے لئے اچھے دن لائے گی، اس کی امید لئے آخر کار کئی ماہ بیمار رہ کر 28اکتوبر17ء کی شام پٹنہ میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ 29 اکتوبر کو بعد نماز ظہر درگاہ شاہ ارزاں کی مسجد کے باہر ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور شاہ گنج، پٹنہ میں انھیں سپرد خاک کر دیا گیا۔

سید مسعودالرب کی پیدائش یکم دسمبر١٩٤٨ئ کو پٹنہ کے داناپور میں ہوئی تھی ۔ ان کے والد کا نام الحاج سیدعبدالرب ہے۔ سیدمسعودالرب نے ایک متوسط زمیندار گھرانے میںآنکھیںکھولیں۔یہ گھرانہ 1947ء کے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کے دوران تباہ وبرباد ہوکرداناپور شہر میں رہائش پذیرہوگیاتھا سیدمسعودالرب کے داداحکیم حافظ مولاناسید فضیلت حسین خادم پھلواری شریف سے متصل دھنوت بستی کے رئیسوں میںشمار کئے جاتے تھے ۔وہ نہ صرف دینی علوم پردسترس رکھتے تھے بلکہ انہوں نے کلکتہ یونیورسیٹی سے وکالت کاامتحان بھی پاس کیاتھا۔حالانکہ انہوںنے اپنی شرعی زندگی کی مناسبت سے وکالت کاپیشہ اختیار نہیں کیا، لیکن اپنی علمی صلاحیتوں کی بناپر اپنی ایک الگ پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔ انگریزوں نے انھیںبنگال قحط کے زمانہ میںسپرٹنڈنٹ Famineمقرر کیاتھا بعد میں وہ انسپکٹرآف اسکولس بہاراینڈ اڑیسہ بھی بنائے گئے لیکن تحریک موالات کے شروع ہوتے ہی انہوں نے انگریزوںکی ملازمت سے قطعی طورپراپناتعلق منقطع کر لیا تھا۔مسعودالرب کو اس بات پرفخر تھاکہ وہ آزادہندوستان میںیعنی یکم دسمبر 1948کو پیداہوئے تھے ۔کچھ ہوش سنبھالاتوپتہ چلاکہ ان کے والدین جس مکان میں رہتے ہیںاس مکان میں ان کی نانی اور ماموںشہباز حسین بھی رہتے ہیں۔

ان کا نانیہال داناپور سے جنوب مغرب میں واقع ایک گاؤںجمسوت میںتھا ۔ناناریلوے میں چیف انجینئرکے عہدے پرفائز تھے اوردوران ملازمت ہی دنیاسے رخصت ہوگئے تھے۔ان کے زیادہ تر دادیہالی اور نانیہالی رشتہ دار ترک وطن کرکے پاکستان جاچکے تھے ۔کتب بینی کاشوق انہیںاپنے والدسیدعبدالرب سے وراثت میںملاتھا جواس وقت پٹنہ یونیورسیٹی میںاکاؤنٹنٹ کے عہدے پرفائزتھے اور ہردن داناپور سے پٹنہ آیا جایاکرتے تھے ۔اگریہ کہاجائے کہ صحافت کاشوق انہیں نانیہالی ترکہ میںملا تومبالغہ نہ ہوگا کیونکہ چھوٹے ماموں شہبازحسین کایہ محبوب مشغلہ تھا۔ معروف صحافی غلام سرورمرحوم سے بے حد نزدیکی دوستی کی وجہ سے وہ ان کے ساتھ پٹنہ کے کئی اخبارات سے منسلک رہے۔ غلام سرورنے شہبازحسین کے ساتھ مل کر ہفتہ وار”سنگم ”کاداناپور سے اجرا کیاتھا ۔ یہ اخبار دونوںکی مشترکہ ملکیت میںکافی دنوں تک جاری رہا ۔بعدمیں شہبازحسین بی ایس کالج داناپور میںبحیثیت اردو لکچررمقرر ہو گئے تھے جس کے بعد اخبارسے ان کاتعلق ختم ہو گیا۔چندبرسوں کے اندر ہی شہباز حسین حکومت ہندکے ماہنامہ”آج کل”میں اسسٹنٹ ایڈیٹرکے طورپر سرکاری ملازمت میںشامل ہوگئے ۔جس کے بعدوہ اس رسالہ کے ایڈیٹراور پھرترقی اردوبورڈ کے پرنسپل پبلی کیشن افسر وغیرہ بنائے گئے۔شہبازحسین انھیںباربار نئی دہلی بلاتے رہے اوریہ یقین دہانی بھی کراتے رہے کہ نئی دہلی میںجس اردو یاانگریزی اخبار میںکام کرناپسند کریںگے وہ یہ ملازمت دلاسکتے ہیںلیکن اپنی خرابی صحت کی وجہ سے وہ کبھی نئی دہلی کی تیزرفتار زندگی میںشامل ہونے کی ہمت نہ کرسکے۔

پٹنہ مسلم ہائی اسکول میں سیدمسعودالرب کی تعلیم جاری رہی جہاںسے انھوںنے 1961 ء میں فرسٹ ڈویژن سے میٹرک پاس کیاتھا۔ اس درمیان انکے والدکاتبادلہ بہاریونیورسیٹی مظفرپور کردیاگیاتھااسلئے انھوں نے لنگٹ سنگھ کالج میںایڈمیشن لیااوروہاںسے پری یونیورسیٹی کاامتحان بھی امتیازی نمبر سے پاس کیا۔ایک سال کے اندر ہی والدصاحب کو دوبارہ پٹنہ یونیورسیٹی بلالیا گیا ۔جس کے باعث انھوںنے سائنس کالج پٹنہ میںبی ایس سی پارٹ ون میںداخلہ لیا وہاںسے پارٹ ون پاس کرکے کیمسٹری آنرس کے کورس میںشامل ہوئے ،لیکن ایک سال کے بعد ہی طرح طرح کی بیماریوںنے آدبوچاجس کے نتیجہ میںسائنس کی تعلیم چھوڑ کر پٹنہ کالج میںانگلش آنرس کاکورس جوائن کر لیا۔ خرابی صحت کی بناپر ان کی زندگی میں اتنی پریشانیاںآئیںاوراتنی مشکلات انھوں نے جھیلیںکہ ان کے اندر احساس محرومی نے گھر کر لیا ، اور وہ کم گو اورتنہائی پسند ہوگئے۔ 1981ء میںروزنامہ ”قومی آواز” پٹنہ سے صحافتی زندگی کاآغازکیااورصحافت کوہی ذریعہ معاش بنائے رہے۔ 1992ء میں”قومی آواز” کی اشاعت بندہونے کے بعد پٹنہ سے شائع ہونے والے دیگر کئی اخبارات پندار،ایک قوم اورصدائے عام کے شعبہ ادارت سے منسلک رہے۔اس کے علاوہ دوردرشن پٹنہ کے اردونیوزسروس سے کیزوّل ایسوسی ایٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی کام کرنے کا انھیںموقع ملا،جو2012تک جاری رہا۔ 1994ء میںپٹنہ سے ہی شائع ہونے والے روزنامہ” انقلاب جدید” اور پھر 1998 میں روزنامہ” سنگم ”کے شعبہ ادارت میں شامل ہوئے۔

حال کے دنوں وہ پٹنہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ”پندار”کی ادارت میںشامل رہے اوراپنی صحافتی صلاحیتوںکابھرپورمظاہرہ کرتے ہوئے ،اپنے اداریوں دیگر کالموں سے کوعوام کے درمیان مقبول رہے۔ افسوس کہ زندگی میں انھیں ، ان کی صحافتی خدمات کے لئے جو اعزاز ملنا چاہئے تھا ، وہ نہیں ملا ۔ اب دیکھنا ہے کہ مرنے کے بعد ان کی صحافتی خدمات کا اعتراف کس طرح کیا جا تا ہے۔ کچھ اور نہیں تو کم از کم ان کے صحافتی کالموں اور دیگر مضامین کو ہی مرتب کر شائع کر دیا جائے اور ان کے پسماندگان کے بہتے آنسو پوچھ دیا جائے ،تو سید مسعودالرب مرحوم کی روح ضرورخوش ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا اب اچھے اور با کردار لوگوں سے خالی ہوتی جا رہی ہے۔ اللہ پاک سید مسعودالرب مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا ہو۔

The post معروف صحافی سید مسعودالرب بھی داغ مفارقت دے گئے appeared first on جیو اردو.

پیرمحل کی خبریں 29/10/2017

$
0
0
Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) عابد علی خان قصاب یونین پیرمحل کے بلامقابلہ صدر منتخب مولوی ارشد جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے تفصیل کے مطابق انجمن قصاب یونین پیرمحل کے انتخابات زیر نگرانی بابا یٰسین رحمانی منعقد ہوئے جس میں عابد علی خان قصاب یونین پیرمحل کے بلامقابلہ صدر منتخب مولوی ارشد جنرل سیکرٹری جبکہ تجمل حسین کو سینئر نائب صدر ، آصف ندیم فنانس سیکرٹری منتخب کرلیے گئے عابد علی خان صدرانجمن قصاب یونین پیرمحل نے ویٹرنری عملہ کی نگرانی میں شہریوں کو بہترین اور معیاری گوشت کی فراہمی کا عزم کرتے ہوئے تحصیل پیرمحل کے قصاب کے مسائل کے حل کے لیے اپنی اولین ترجیح قراردیا قصاب یونین پیرمحل کا صدر منتخب ہونے پر رانامحمد جمیل ، بشیر احمد رحمانی امیر علی رحمانی سمیت سیاسی سماجی فلاحی حلقوںنے نیک تمنائوں کا اظہار کیا

پیرمحل ( نامہ نگار ) ایس ایچ او ملک اسد عباس کا نفری کے ہمراہ مسجد بلاک,مندر بلاک اور عمر فاروق کالونی میں سرچ آپریشن سرچ آپریشن کے دوران 70گھروں کی تلاشی اور 90 افراد کی بائیو میٹرک تصدیق سرچ آپریشن کے دوران کرایہ داروں کے کوائف چیک کئے مکان کرایہ پر دینے کا اندراج نہ کروانے پر 2 افراد گرفتار مقدمات درج تفصیل کے مطابق ایس ایچ او تھانہ پیرمحل ملک اسد عباس نے پولیس کی بھاری نفری اور محمد عثمان سیکورٹی آفیسر کے ہمراہ مسجد بلاک,مندر بلاک اور عمر فاروق کالونی میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے 70گھروں کی تلاشی لے کر 90 افراد کی بائیو میٹرک تصدیق کی سرچ آپریشن کے دوران کرایہ داروں کے کوائف چیک کئے مکان کرایہ پر دینے کا اندراج نہ کروانے پر 2 افرادکو موقع پر گرفتارکر کے مقدمات درج کرلیے

پیرمحل ( نامہ نگار )کروڑ روپے کی سرکاری اراضی پر بااثر قبضہ مافیا کا راتوں رات قبضہ ، فی الفور قبضہ واگذار کروایاجائے محمد عرفان وارث سماجی راہنما تفصیل کے مطابق چک نمبر321گ ب میں مربع نمبر66جوکہ کروڑوں روپے مالیت رقبہ سرکار ہے جس پر بااثر قبضہ مافیا کے لوگوں جن میں اللہ دتہ ولد معمور ،عنصر علی ولد ماسٹر رمضان ، دانش ولد ضیا ء الرحمن محبوب ولد معمور سمیت دیگر افراد شامل ہے نے رقبہ سرکار جس کی قیمت کروڑوں روپے بتائی گئی ہے پر راتوں رات قبضہ کرلیا محمد عرفان وارث سماجی راہنماکے مطابق قبضہ مافیا کے اراکین نے پہلے بھی سرکاری رقبہ جات پرقبضہ کرکے لاکھوں روپے میں آگے لوگوں کو فروخت کررکھا ہے جبکہ اب تین کنال سے لے کر ایک ایک ایکڑ رقبہ پر دوبارہ قبضہ کرکے رقبہ سرکار کو فروخت کرنے کے درپے ہیں محمد عرفان وارث سماجی راہنمانے ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ ، اے سی پیرمحل کے نام دی گئی تحریری درخواست میں قبضہ مافیا سے کروڑوں
روپے مالیت کا رقبہ واگذار کروانے کا مطالبہ کیا ہے

پیرمحل ( نامہ نگار ) چوہدری محمد شاہد آرائیں کسان راہنما نے اپنے بیان میں کہاحکومت پنجاب بروقت گنے کا کرشنگ سیزن شروع کروائے تاکہ گنے کی کٹائی سے خالی ہونے والے رقبہ پر گندم کاشت ہوسکے شوگر ملزمالکان سے گنے کی پوری قیمت کسا ن دلوائی جائے،اور شوگرملز کوپابند کیاجائے کہ کہ وہ جلد ازجلد گندم کی بوائی کے پیش نظر کرشنگ بروقت شروع کریں انہوںنے کہا پلاننگ نہ ہونے کے باعث گندم کی فصل کم رقبہ پر کاشت ہوتی ہے،جس کے باعث اگلے سال ملک میں غذائی کا ٹارگٹ پوراکرنا کسی طرح ممکن نہیں گندم کی قیمت بڑھانے سے نہ صرف کسان مسائل کا شکار ہوا کیونکہ اس کو مہنگے بیج کی خرید کے باعث سخت مسائل کا سامناکرنا پڑے گا اس سے ہر پاکستانی شہری متاثر ہوگا انہوںنے کہا کہ حکومت کاشتکارکوسبسڈی کے ذریعہ سستی کھاد،اور زرعی ادویات فراہم کر ے ہے ماہرین کی مشاورت سے ایسی کسان دوست پالیسی مرتب کرے جس کے نتائج جزوقتی کی بجائے دیرپا ثابت ہوسکیں کیونکہ کسانوںکے مسائل حل کئے بغیرملک خوشحال نہیںہوسکتا

پیرمحل ( نامہ نگار )گھریلو جھگڑے پرنوجوان کی خودکشی کی کوشش تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل تفصیل کے مطابق موضع کوہل کلاں کے رہائشی رمضان ولد محمد ریاض نامی نوجوان نے گھریلو جھگڑیپر زہریلی گولیاں کھا کر زندگی کا خاتمہ کرنا چاہا جس کو تشویش ناک حالت میں ڈی ایچ کیو ہسپتال ریفر کردیا جہاں پر حالت نازک بیان کی گئی ہے

پیرمحل ( نامہ نگار ) غلام حسین کاٹھیہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ پیرمحل (تحریر رانامحمدا شرف )
جستجو اور لگن انسان کو اس کی منزل پر لے جاتی ہیں اگر جستجو اور سچی لگن کا حامل ہوتو پھر صدیوں کے فاصلے مہینوں اور دنوں میںطے ہوجاتے ہیںح جب انسان اپنی منزل پر پہنچ جاتاہے تو پھر اس کو اور زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے اور زیادہ چیلنجز کا سامنا کرناپڑتا ہے اسی طرح کا ایک فرض شناس آفیسر جس نے ستاروں پر کمند ڈالنے کا عزم کیا اوراپنی منزل کا خود ہی تعین کرکے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ پیرمحل اپنی تقرری کروائی شعبہ اجنبی ہوتے ہوئے بغیر کسی تعامل کے اپنے آپ کو عوام کی خدمت کے لیے پیش کیا حال میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی ذاتی کاوش سے لینڈ ریکارڈ منصوبہ کا آغاز ہوا جس کو موصوف نے بڑی جدوجہد سے پایہ تکمیل کرکے مینوئل سسٹم سے کمپیوٹرائز سسٹم کی افادیت سے عوام کو بہرہ مند کرکے اپنے فرائض انجا م دے رہے ہیں غلام حسین کاٹھیہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ پیرمحل نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لینڈ ریکارڈ منصوبہ سے عوام کو روزانہ کی بنیاد پر 30سے زائد اوسطاً انتقالات عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے عوام کو انتظار سے بچنے سے ٹوکن سسٹم کا اجراء کیا ہے جس کے تحت ہر اس شخص کو اپنی باری پر انتقال رجسٹری کی منتقلی اور فردملکیت کی فراہمی جلد سے جلد دی جاتی ہے عوام کی سہولت کے لیے تحصیل لینڈریکارڈ کے اندر سائلین کے بیٹھنے کے لیے آرام دہ انتظار گاہ موجود ہے جس سے پٹواری کلچر میں زمین پر بیٹھنے سے جو سائلین کی عزت مجروح ہوتی تھی اس سے نجات ملی انہوںنے کہا اراضی کے کمپیوٹرائز ہونے سے مینوئل سسٹم سے کمپیوٹرائز سسٹم کی طرف ریکارڈ آنے سے عوام کو کافی مشکلات ہوئی ریکارڈ کمپیوٹر ائز کرتے وقت صدیو ں سے رائج مینوئل سسٹم میں شامل غلطیوں کا خمیازہ کمپیوٹرائز سسٹم کو بھگتنا پڑا انشاء اللہ آنے والے وقت میں عوام کو ریکارڈ میں ہرقسم کی ٹمپرنگ سے نجات مل گئی بلکہ عوام کی کروڑوں اربوں روپے کی اراضی محفوظ ہونے سمیت عوام کو ایک ہی جگہ پر اپنی اراضی کی منتقلی فرد ملکیت ملنا شروع ہوئی انہوںنے کہا کہ نئے نظام میں عوام کو آگاہی نہ ہونے کے باعث کچھ مشکلات پیش آرہی ہے غلطیوں سے پاک لینڈریکارڈ سے مستقبل میں پیچیدگیوں سے نجات ملنے سمیت ہر قسم کی جعل سازی ٹمپرنگ سے نجات حاصل ہوگی بلکہ زمینوں کے نسل درنسل چلنے والے کیسز کا خاتمہ بھی ہوگا انہوںنے کہا جمع بندیوں میں غلطیو ں کی بھرمار اور سکین کرواتے وقت سنگین غلطیوں کے باعث لینڈر یکارڈ سروس کو شروع کرنے میں سخت مشکلات آئی مگر قلیل مدت میں جمع بندیوں کو کمپیوٹرائز کرتے ہوئے جو بھی ریکارڈ میں غلطیاں تھیں ان کو درست کررہے ہیں جس سے آنے والے وقت میں نہ صرف لاکھوں کروڑوں روپے کی اراضی کا ریکارڈ محفوظ ہوگیا بلکہ جعل سازی ٹمپرنگ سے بھی نجات ہوگی نسل درنسل چلنے والے کیسز کا خاتمہ بھی ہوگا ریکارڈ میں ہرقسم کی ٹمپرنگ سے نجات ملی عوام کی کروڑوں اربوں روپے کی اراضی محفوظ ہونے سمیت عوام کو ایک ہی جگہ پر اپنی اراضی کی منتقلی فرد ملکیت ملنا شروع ہوئی عوام کا بڑھتا ہوارش عوام کے لینڈ ریکار ڈ پر اعتماد کی بہترین مثال ہے تحصیل لینڈریکارڈ کے اوقات میں عوام کو اپنی زمینوں کے انتقال رجسٹری فردملکیت حاصل کرنے میں آسانی ہوئی عوامی سہولت کے لیے لینڈر یکارڈ دفتر کے اوقات کار میں خدمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ لینڈر یکارڈپر بڑھتے ہوئے اعتماد کے باعث زیادہ سے زیادہ سائلین روزانہ مستفید ہوسکیں انہوںنے کہا نئے نظام کے آنے سے عارضی طورپر کچھ مشکلات پیش آرہی ہے جس کی بنیادی وجہ صدیوں سے چلنے والا پرانا نظام ہے جس میں کم لوگوں کی بجائے غیر متعلقہ لوگوں کو اپنے ساتھ لاکر سارا سارادن انتقال رجسٹری کے لیے افسران کے انتظار میں بیٹھے رہنا شامل تھا مگر اب آسان اور ون ونڈ وپراسس کے تحت متعلقہ افراد کی فراہمی پر ہی انتقال رجسٹری ہونے سے وقت کی بچت سمیت عوامی اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے عوام کا بڑھتا ہوارش عوام کے لینڈ ریکار ڈ پر اعتماد کی بہترین مثال ہے تصویر ہمراہ ہے نمایاں لگادیں شکریہ

The post پیرمحل کی خبریں 29/10/2017 appeared first on جیو اردو.

لندن میں اہم بیٹھک، شہباز شریف کو پارٹی امور چلانے کی ذمہ داری ملنے کا امکان

$
0
0
Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

لاہور (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی قیادت لندن پہنچ گئی، آج مشاورتی اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کو پارٹی امور چلانے کی ذمہ داری ملنے کا امکان ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن پہنچے، نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں آئندہ انتخابات، پارٹی امور، نیب کیسز اور نوازشریف کی 3 نومبر کو نیب عدالت میں پیشی کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا جائیگا۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب حکومتی کارکردگی اور ملک کی سیاسی صورتحال پر سابق وزیراعظم کو بریفنگ دینگے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں لندن میں ن لیگ کی قیادت کا مشاورتی عمل اہم ہے جس میں آئندہ کی حکمت عملی اور لائحہ عمل پر غور کیا جائیگا، اسی دوران سیاسی محاذ پر مفاہمت یا مزاحمت کا فیصلہ بھی کیا جائیگا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر خارجہ خواجہ آصف، نوازشریف کے بیٹے حسن اور حسین نوازبھی شریک ہو نگے جبکہ سپیکر سردار ایازصادق اور دیگر وزرا کی بھی لندن روانگی متوقع ہے۔

معلوم ہوا کہ وزیراعظم کی اچانک لندن روانگی اتنی خفیہ رکھی گئی کہ وزیراعظم آفس کا عملہ بھی لاعلم رہا۔ بتایا گیا کہ وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے درمیان گزشتہ منگل کو لاہور میں ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں نے مفاہمت پر اتفاق کرتے ہوئے نوازشریف کو راضی کرنے کی کوشش پر اتفاق کیا تھا۔

The post لندن میں اہم بیٹھک، شہباز شریف کو پارٹی امور چلانے کی ذمہ داری ملنے کا امکان appeared first on جیو اردو.

آسٹریلیا میں برقعہ پہننے پر پابندی لگانے کیلئے انوکھا احتجاج

$
0
0
Pauline Hanson Wears  Burqa

Pauline Hanson Wears Burqa

تحریر : محمد ثاقب شفیع
17 اگست کے دن آسٹریلیا کے شہر کنبیرا میں سینٹ کے اجلاس میں ایک خاتون برقعہ پہن کر سینٹ کے چیمبر میں داخل ہوتی ہے اور 20 منٹ تک اجلاس میں بیٹھی رہتی ہے، اس دوران سینٹ کے کسی بھی ممبر کو اس خاتون کے برُقعہ پہننے پر کسی بھی قسم کی تشویش نہ ہوئی، آخر کارخاتون برقعہ اتار دیتی ہے تو اجلاس کے ممبر ز کو پتہ چلتا ہے کہ یہ پالین ہانسن ون نیشن پارٹی کی خاتون لیڈر سینیٹر ہیں۔

گرم جوشی کے ساتھ برُقعہ اتارتے ہی پالین ہانسن کہتی ہے ،مجھے اس برُقعہ کو اتارنے میں خوشی محسوس ہوئی کیونکہ اسے سینٹ میں موجود نہیں ہونا چاہیے!پھر سینٹ سے خطاب کر کہ کہتی ہے کہ آسٹریلیا میں برُقعہ پر پابندی لگا دینی چاہیے کیونکہ اس سے اصل چہرہ ہ چھپ جاتا ہے ، سینٹ کے چیمبر میں داخل ہوتے وقت سیکورٹی سٹاف نے میرا برُقعہ اتار کر میرے چہرے کی شناخت کا مطالبہ نہ کیا اور میں چپکے سے چیمبر میں آکر بیٹھ گئی،برُقعہ پہننے کی وجہ سے کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کون کہاں بیٹھا ہے یہ ایک نیشنل ٹھریٹ ہے،ہم نے نیشنل سیکورٹی کے نام پر 13اہداف کا سامنہ کیا ہے جن میں سے 3اہداف پر ہم نے قابو پا لیا ہے جبکہ بقیا اہداف کو حاصل کرنے کیلئے برُقعہ پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔

پالین ہانسن کی تقریر کے بعد اٹارنی جنرل جارج برانڈس نے برقعہ کی پابندی کے مخالف مسلم عقائد کے احترا م میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر ہانسن کو آڑھے ہاتھوں لیا ،انہوں نے کہا میرے خیال میں آج جو آپ نے کرتب کر کہ دکھایاہے میں اسکو نظر انداز نہیں کر سکتا،آپ برقعہ پہن کر آئیں جبکہ آپ کا اسلام پر کوئی عقیدہ نہیں ہے اور میں آپکو یہ نصیحت کرتا ہوں احترام کے ساتھ آپ بہت احتیاط سے کام لیں کیو نکہ آپ کے اس عمل سے باقی آسٹریلوی سٹیزنز کے جذبات مجروح ہو ئے ہیںجبکہ ایسا کرنا جرم ہے،ہمارے ہاں 5لاکھ سے زائد آسٹریلوی مسلمان آباد ہیںاور وہ قوانین کی پیروی کرتے ہیںاور سینیٹر ہانسن یہ بات قابلِ درست ہے کہ ایک طرف بنیاد پرست مسلمان ہونا اور ہمارے قوانین کی پیروی کرناہمارے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

میں پچھلے 4سال سے نیشنل سیکورٹی کونسل کا حصہ رہا ہوں اس دوران میں نے قومی سلامتی کونسل کے سنئیر وزراء کے ساتھ کام کیا ہے جوکہ وزیراعظم کے تابع ہیں،اسکے علاو ہ قومی سلامتی کونسل کے معاملات کیلئے میں نے ہر ڈائریکٹر جنرل نیشنل سیکورٹی اور ہر فیڈرل پولیس کمشنر کے ساتھ کام سرانجام دیاہے اس دوران ہمیشہ یہ ہی نصیحت رہی ہے کہ اس وقت انٹلیجنس اور قانون نافذکرنے کیلئے مسلمانوں کے تعاون سے کر کام کریں ،لیکن آج آپ کا مسلم کمیونٹی کو مذاق کا نشانہ بنانا انتہائی معیوب ہے جومسلم کمیونٹی کو اس کونے میں دھکیل رہا ہے جہاں ان کے مذہی لباس کا مذاق اڑانا حقیقت میں ایک گری ہوئی حرکت ہے اور میں آخر میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی اس حرکت پر غور کریں! اٹارنی جنرل کی تقریر کے اختتام پر سینٹ کے ممبرز کی کثیر تعداد نے کھڑے ہو کر اٹارنی جنرل برانڈس کی تعید کرتے ہوئے سینیٹر ہانسن کے خلاف ۔۔شیم ۔۔شیم ۔۔شیم کے نعرے لگائے ، اپنی تقریر کے اختتامی الفاظ ادا کرتے ہوئے اٹارنی جنرل رو نے کی کیفیت میں کپکپی کی صورت میں بات کر رہے تھے جیسے ان کے خود کے جذبات کومجروح کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹر زینو سن نے ہانسن کو مجرم قرار دیا اور اس کے زہر اگلنے والے مسلم مخالف رویے پر جارج برانڈس کی قائدانہ جرات اور تحمل مذاجی پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ سنییٹر ڈیرین ہنچ، میتھیاس، آرتھر،سیمن،جیمز،جین ہیم اور اینی روسٹم نے جارج برانڈس کے ہانسن کے ڈرامہ پر جلد از جلد جواب دینے پر خوب سراہا، سینٹ کی کاروائی کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ آسٹریلیا میں برقعہ پر پابندی کے لئے کسی بھی قانون کو نافذ کرنا باعث تشویش ہے لہذاٰ وقت کی ضرورت ہے کہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ دوستانہ مراسم رکھے جائیں۔

پالین ہانسن کافی عرصہ سے آسٹریلیا مقیم مسلمانوں کے مخالف زہر اگل رہی ہیں جس کے باعث بین الاقوامی میڈیا ان کو اس طرح کی بے ہودہ حرکات کرنے پر کافی کوریج دے رہا ہے ،لیکن دوسری طرف برانڈس نے محتاط الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کا ساتھ دیا اور ان کے الفاظ نے مسلمانوں کی حقیقی ترجمانی کی لیکن دوسری طرف اگر ہم خود مسلم ممالک کی طرف نظر دوڑائیں تو ہم کو خود ہمارے ممالک میں پالین ہانسن کے ہامی ملتے ہیں جو روزانہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں ،یہاں پر ایک بات کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ انسانی آزادی اور امن کے دعویٰ داورں کا ٹولہ جب مذہبی آزادی کی بات کرتا ہے تو ان کے لئے مسلم مذہب کے علاوہ ہر مذہب کے لئے آزادی کی اہمیت موجود ہوتی ہے لیکن جیسے ہی اسلامی مذہبی آزادی کی بات ہو تو یہ لوگ حقیقت میں شیطان کے طابع ہونے کا ثبوت دیتے ہیںاب ہمارے ملک کی ہی بات کر لیں ایک مسلم ریاست ہونے کے باوجود یہاں پر مذہب مخالف قوانین کا وجود عمل میں لایا جا تا ہے چاہے وہ ختم نبوت ہو یا عورت کی آزادی کے نام پر برُقعہ کا خاتمہ اور اسکا استحصال، اپنے اقتدار کے حصول کے لئے ایسے ایسے قوانین کو مراتب کیا جاتا ہے جس سے مذہبی آزادی کو سلب کیا جا سکے پھر تو میں کہوں گا کہ ان حکمرانوںاور آسٹریلوی پالین ہانسن کے خیالات میں مماثلت ہے ،اور ان لوگوں کے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ افسوس دنیا کے مزے اور اقتدار کے لالچ میں گھٹیا سودا کر بیٹھے ہیں جو انکے لئے آخرت میں وبالِ جان اور عذاب کا باعث ہے جس کی انہوں نے خود دعوت قبول کی ہے۔

Mohammad Saqib Shafi

Mohammad Saqib Shafi

تحریر : محمد ثاقب شفیع

The post آسٹریلیا میں برقعہ پہننے پر پابندی لگانے کیلئے انوکھا احتجاج appeared first on جیو اردو.

مصطفی آباد/للیانی کی خبریں 30/10/2017

$
0
0
 MUSTAFA ABAD

MUSTAFA ABAD

مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) پولیس تھانہ مصطفی آباد کی بھاری نفری کا نواحی گائوں بیدیاں کا سرچ آپریشن، تین اشتہاری ملزمان گرفتار، ناجائز پسٹل رکھنے کے جرم میں شان علی کے خلاف مقدمہ درج،ڈی پی اوقصورذوالفقاراحمدکے حکم پر امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے ،مشتبہ اورجرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے سلسلہ میں ایس ایچ او تھانہ مصطفی آباد افضل محمود ڈوگر نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ نواحی گائوں بیدیاں میں سرچ آپریشن کے دوران مختلف گھروں کو چیک کرتے ہوئے درجنوں مشکوک افراد کی بائیومیٹرک ویری فیگشن کی گئی،سر چ آپریشن کے دوران تین اشتہاری ملزمان نور،نواز اور ایوب کو گرفتار جبکہ ایک مشکوک شخص کو رکھنے کا اشارہ کیا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا جس سے اس کا پسٹل گر گیا،ناجائز پسٹل قبضہ میں لیکر پولیس نے فرار ملزم شان علی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مصطفی آباد/للیانی(نامہ نگار)فیروز پور روڈ پر لگے ہدائیتی علامات پر با اثر افراد کے تشہیری فلیکسز کا قبضہ،کروڑوں روپے کی لاگت سے سرکاری سائن بورڈ،بل بورڈ، پول سائنزاور ہدائیتی علامات سے عوام مستفید ہونے سے قاصر، اعلی حکام سے فوری نوٹس لیتے ہوئے با اثر افراد کے تشہیری فلیکسز اتارنے کا و ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق فیروز پور روڈ پر لاہور سے لیکر قصور تک کروڑوں روپے کی لاگت سے عوام کی رہنمائی کیلئے بنائے گئے سرکاری سائن بورڈ،بل بورڈ، پول سائنزاور ہدائیتی علامات پر با اثر شخصیات کے تشہیر فلیکسز کا قبضہ ، ان سرکاری سائن بورڈ،بل بورڈ، پول سائنزاور ہدائیتی علامات پر فیروز پور روڈ پرموجود شہریوں اور راستوں کی سمتیں ،فاصلے اور شہریوں کی حدود کے بارے میں عبارتیں تحریر کی گئی ہیں،با اثر افراد کی تشہیری فلیکسز کی وجہ سے عوام حکومت کے ان اقدامات سے مستفید نہیں ہوپا رہے، فیروز پور روڈ پر سال میں سے 11ماہ ان پر کسی نہ کسی سیاسی شخصیت جن میں مسلم لیگ ن اورتحریک انصاف سر فہرست ہیں جبکہ مختلف شخصیات کے عرس ، مذہبی جلسوں ، اور شخصیات و اداروں کی تشہیرکیلئے بھی انہی سرکاری سائن بورڈ،بل بورڈ، پول سائنزاور ہدائیتی علامات کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اورضلعی انتظامیہ کی کاروائی سے بچنے کیلئے مقامی ایم پی ایز، ایم این ایز، ضلع میں تعینات ڈی سی اور ڈی پی او کی تصاویر لگا کر فلیکسز لگا دئیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ذمہ دار افراد بھی یہ فلیکسز اتارنے کی جرات نہیں کرتے، ذمہ دار انتظامیہ ان فلیکسز کا نوٹس لینے اور کاروائی کے احکامات جاری کرنے کی بجائے روڈ پر لگی اپنی تصاویر دیکھ کر خوشی محسوس کرکے گزر جاتے ہیں،مین روڈ پر لگے بجلی کے پول بھی ایسی ہی تشہیر کیلئے بلا معاوضہ استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان روڈ زپر کبھی کبھار آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اپنی گاڑیوں کو جگہ جگہ روک کر راستے اور مقامات کا پوچھنا پڑتا ہے جبکہ ذمہ داران نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے، عوام سراپہ سوال ہیں کہ ان کے ذمہ داروں کا تعین کون کرے گا اور غفلت کے کرتکب افراد کو سزا کون دے گا؟،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مصطفی آباد/للیانی(نامہ نگار)حسن علی خان کی چیئرمین، وائس چیئرمین و کونسلر میونسپل کمیٹی مصطفی آباد سے میٹنگ،حلقہ میں ہونے والے سیاسی تبدیلیوں اور میونسپل کمیٹی اور انجمن تاجران مصطفی آباد کے مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال، تفصیلات کے مطابق رہنما تحریک انصاف و امیدوار حلقہ پی پی 175حسن علی خان نے چیئرمین میونسپل کمیٹی مصطفی آباد میاں عبدالخالق، وائس چیئرمین منیر احمد زیلدار، کونسلر راشد ٹیپو، صدر انجمن تاجران مصطفی آباد بائو غلام رسول، مرزا جہانگیر، ملک اقبال اور چوہدری مجاہد سے حلقہ پی پی 175کی سیاسی صورت حال اور میونسپل کمیٹی مصطفی آباد اور انجمن تاجران مصطفی آباد کے مسائل کے حوالے سے مشاورت کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حلقہ پی پی 175سے کامیابی حاصل کرکے عوام کو مسائل کے چنگل سے نجات دلوائیں گے،عوام پر ہونے والے مظالم بند ہوں گے اور انصاف عوام کو ان کی دہلیز پر مہیا کیا جائے گا، تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف ملک بھر سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے ملک و قوم کو کرپٹ عناصر سے نجات دلائے گی، احتساب کو سازش کہہ کر حکمران خود کو انجام سے نہیں بچا سکتے، اداروں کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بچ نکلنے کے تمام حربے ناکامی سے دوچار ہوں گے، پاکستان کے با شعور عوام ان کی اصلیت پہنچان چکے ہیں، لاہور سے لندن تک ”گو نواز گو” کے نعرے ان کا پیچھا کریں گے،

محمد عمران سلفی صدر پریس کلب مصطفی آباد للیانی رجسٹرڈ
0300-0334-7575126

The post مصطفی آباد/للیانی کی خبریں 30/10/2017 appeared first on جیو اردو.

ڈاکٹر عبدالقیوم کی کتاب ”ہندوستان کی حکومت اور سیاست”کا چوتھا ایڈیشن منظر عام پر

$
0
0
Dr Abdul Quayum

Dr Abdul Quayum

حیدرآباد (راست) ڈاکٹر عبدالقیوم اسوسیٹ پروفیسر شعبہ نظم ونسقِ عامہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کی دوسری تصنیف” ہندوستان کی حکومت اور سیاست ”کا چوتھا ایڈیشن منظر عام پر آگیاہے۔اس سے قبل 2005ء میںدوسرا اور2011ء میں تیسرا ایڈیشن شائع ہوچکا ہے۔یہ کتاب بی اے اور ایم اے سیاسیات اور نظم و نسق عامہ کی نصابی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے۔

کتاب کے چوتھے ایڈیشن میںتلنگانہ تحریک پر ایک باب کا اضافہ کیا گیا ہے،اس کے علاوہ 73 اور74ویں دستوری ترمیمات کے علاوہ دیگر دستوری و انتظامی تبدیلیوںکااضافہ متعلقہ ابواب میں کیا گیا ہے،ہندوستان کے دستوراور سیاست پر واحد میعاری کتاب ہونے کی وجہہ سے یہ کتاب عام مطالعہ کے علاوہ مسابقتی امتحانات کے طلبہ کے لیے بھی کافی مفید ہے۔295صفحا ت پر مشتمل اس کتاب کی قیمت صرف 225روپئے ہے۔

ڈاکٹر عبدالقیوم کی یہ اکیسویں کتاب ہے جسے نصاب پبلشرنےISBNنمبر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ھدیٰ بک ڈپو پرانی حویلی حیدرآباداور ڈاکٹر عبدالقیوم سے راست فون نمبر9441277497پر ربط پیدا کرتے ہوئے حاصل کرسکتے ہیں ۔ڈاکٹرعبدالقیوم کی تیسری کتاب ”سیاسی فلسفہ ”کا تیسرا ایڈیشن ابھی اشاعت کے مرحلہ میں ہے۔

The post ڈاکٹر عبدالقیوم کی کتاب ”ہندوستان کی حکومت اور سیاست” کا چوتھا ایڈیشن منظر عام پر appeared first on جیو اردو.

عظیم الشان ”تصوف سیمینار ”کے دوسرے سیشن میں مشائخ عظام اور دانشور حضرات کے خطابات

$
0
0
Seminar

Seminar

لاہور : آج کل چند گماشتے سرکاری چھتری تلے صوفی فیسٹیول کے نام پر صوفیاء کی تعلیمات کا غلط نقشہ پیش کر رہے ہیں صوفیاء نے ہمیشہ انسانیت سے پیار کیا مگر اطاعت رسول اور محبت رسول ۖ کے جذبے کو اولیت دی اور آج برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی جو بہاریں نظر آرہی ہیں یہ اِنہی اکابر صوفیاء کی تعلیمات اور محنتوں کا ثمر ہے آج ممی ڈیڈی این جی اوز کے پر وردہ صوفی ازم کی غلط تصویر نوجوان نسل کے سامنے پیش کر رہے ہیں صوفیاء کی روحانی تعلیمات اور انسان دوستی کا سبق مادر پدر آزاد نہیں تھا انہوں نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ۖ کے احکامات کے مطابق انسانیت کو زندگی گزارنے کا درس دیا ہے آج وہ لوگ صوفی ازم کا پرچار کر رہے ہیں جن کو روحانیت اور تصوف کی پہچان نہیں ہے عرب و عجم میں حافظ الملت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے اسلام کے حقیقی پیغام کو لوگوں تک پہنچایا مگر آج کچھ لوگ ڈالروں کی جھنکار میں صوفی ازم کا پرچار چاہتے ہیں آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کامحاسبہ بہت ضروری ہے اورجینوئن اہل اسلام ہی اس سلسلے میں مثبت اوراہم کرداراداکر سکتے ہیںانگریزی استبداد کے با وجود اکابر اہلسنت نے مسلمانوں میں دینی حمیت کو بر قرار رکھنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ پاکستان میں بھی نہایت مثبت اور قابل رشک کردار ادا کیا اور دو قومی نظریے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا راہنما نظریہ بنا نے میں اپنے شب و روز صرف کر دیے تھے مگر موجودہ حکمران استعمار کے آلہ کار بن کر دو قومی نظریہ کی دھجیاں بکھیرنا چاہتے ہیںملک میں مغربی این جی اوز کے گماشتے کبھی حدود اللہ کو ختم کرنے اور کبھی ختم نبوت ۖ کے حوالے سے حلف نامہ کو چھیڑ نے کی کوشش کرتے ہیں اسلام کے امن پسند چہرے کو بگاڑنے اور295C کے قانون کوختم کرنے کی سازش ملک بھر کے مشائخ عظام ناکام بنا دیں گے،گزشتہ روز حافظ الملت فائونڈیشن اور خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کے زیر اہتمام مرکزی امیر مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان وسجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف پیر میاں عبد الخالق القادری کی صدارت میں منعقدہ ”تصوف سیمینار” میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا سیمینار میں ملک کی 30بڑی گدیوں کے سجادہ نشینوں سمیت شاہ محمد اویس نورانی ، پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی ،جسٹس میاں محبوب احمد ، مخدوم شہاب الدین ،سجاد میر ، پیر سید محمد حبیب عرفانی ، پیر سید منور حسین شاہ جماعتی ، جسٹس نذیر احمد غازی ، ڈاکٹر سید قمر علی زیدی ،شاہد رشید ، رضا ء الدین صدیقی ، پرو فیسر سلیم اللہ اویسی ،علامہ شہزاد مجددی ، صاحبزادہ عبد المالک قادری ،صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی ،سید احسان احمدگیلانی ، قاضی عبد الغفار قادری ، پیر معاذ المصطفیٰ قادری ، ،علامہ عبد المجید قادری ، پیر مرید کاظم شاہ بخاری ،ملک محبوب الرسول قادری ، پیر توصیف النبی ، پیر قاری غلام مصطفیٰ رضا ء القادری ، حکیم سرور حسین زاہد قادری ، سید احمد گیلانی ،ضیا ء الحق نقشبندی ، مفتی تصدق حسین نے شرکت کی ،پیر عبد الخالق القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی استبداد کے با وجود مسلمانوں کے خانقاہی نظام نے مسلمانوں کی دینی حمیت اور آثارِ ملی کو بہر حال بر قرار رکھا سندھ میں اسی تصوفی اثرات نے خانقاہی حرکت کو اصلاح کے لیے نئے زاویوں سے آشنا کیا بھر چونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا اسی خانقاہ کے مرشد اول حضرت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے سادہ لوح سندھی مسلمانوں کو توحید و رسالت کے بنیادی پیغام سے فکری و قلبی لحاظ سے آشنا کردیا اور ان میں فقر و غیور کی ادائے قلندرانہ پیدا کردی کہ قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ ہونے لگی ،جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ اس خانقاہ کے ایک بڑے سجادہ نشین حضرت حافظ عبد الرحمن نے تحریک ِترک موالات ، تحریک ِخلافت اور تحریکِ پاکستان میں نہایت مثبت اور قابل رشک کردار ادا کیا صوبہ سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کروانے میں پیرحافظ عبد الرحمن بھر چونڈوی کا کردار نہایت اہم تھااور دو قومی نظریے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا راہنما نظریہ بنا نے میں حافظ صاحب نے اپنے شب و روز صرف کر دیے تھے پیر عبد الرحمن نے سندھ کے مختلف با اثر مشائخ کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا اور قیام پاکستان کی تحریک میں بھر پور جان ڈال دی بنارس میں کل ہند سنی کانفرنس میں بطور خاص شرکت فر مائی اور مطالبہ پاکستان کے حق میں اپنی تمام صفات پیش کرنے کا اعلان کیا اور اپنے مریدوں پر لازمی قرار دیا کہ وہ پاکستان کے حق میں ووٹ دیں ورنہ ہمارے حلقہ مریدی میں نہ رہے پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عزت ِرسول ۖ اور آدابِ رسول ۖ کا جذبہ سرد پڑ چکا ہے آج دشمنانِ اسلام ، ناموسِ رسالت پر گستاخانہ تعدی کرتے ہیں مغرب کے اِن پجاریوں کو معلوم ہو نا چا ہیے کہ ادب رسالت ۖ ہی مسلمانوں کی روح تھی اور ہے اسی روح کے بل بوتے پر ترقی کے میدان میں وہ تابِ دوش اور زورِ پرواز رکھتے ہیں، تاجدار ِ ختم نبوت ۖ کے عقیدے کے تحفظ اور تحفظ نا موس رسالت ۖ کے لیے ہم اپنی جانیں ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں ، حضور حافظ الملت نے ہمیشہ ادبِ رسالت ۖ کا سبق دیا اور آج یہی وجہ ہے کہ آپ کا ہر مرید ادبِ رسول ۖ کے پیکر میں ڈھلا ہوا ہے پیر سید منور حسین شاہ نے کہا کہ بر صغیر پاک وہند میں صوفیاء کی خدمات قابل تحسین ہیں اور یہی وہ خدا مست درویش تھے جنہوں نے اسلام کی آبیاری کی اوراپنے کردار سے اسلام کی شمع روشن کی ،پیر آف بھر چونڈی شریف نے تحریک پاکستان میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دیں آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کامحاسبہ بہت ضروری ہے اورجینوئن اہل تصوف ہی اس سلسلے میں مثبت اوراہم کرداراداکر سکتے ہیں جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ بھر چونڈی شریف کے تازہ ماحول میں آج بھی شریعت کی پاسداری اور علم کی آبیاری کا ذوق توانا نظر آتا ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق القادری نے اندرون سندھ میں دینی مدارس کا ایک منظم سلسلہ قائم کر دیا ہے اور طبی خدمات کا سلسلہ ڈسپنسریاں اور ایمبولینسیںصوفیانہ خدمت خلق کی منہ بولتی تصویر ہیںپیر سید محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ بے شمار حادثات کے با وجود اسلام روز بروز پھیلتا جا رہا ہے اسلام کے پھیلائو کو ایک خول میں بند کر نے کے لیے یورپ اپنے تمام تر ذرائع اورجدید ٹیکنالوجی استعمال کر چکا ہے اور روز بروز نئے نئے اسلام دشمن بھیانک منصوبے گھڑنے کی کوششوں میں مصروف ِ عمل ہے ،آج اقوام ِ متحدہ ، جی ایٹ ، امریکہ اور یورپ کے بڑے بڑے سُورما سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ اسلام کی بڑھتی ہوئی شدت اور روشن کی گئی شمع کو کیسے گُل کیا جائے اس بڑھتے ہوئے طوفان کے سامنے کیسے بند باندھا جائے ؟یورپ اپنی ساری میکنائز مشینری استعمال کرنے کے باوجود ٹوٹی چٹائیوں پر بیٹھ کر اسلام کانورتقسیم کرنے والوں کوزیر نہیں کر سکا،علامہ خان محمد قادری نے کہا کہ خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کی خدمات سنہری حروف سے لکھی جائیں گی اور حافظ الملت نے کفر و شرک کے گڑھ میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ڈنکا بجا کر انسانیت کو توحید سے آشنا کیا اور بتوں کے پجاریوں کے سامنے توحید کا بندباندھ کریہ ثابت کر دیا کہ جن کے سینے میں عشق رسالت مآب ۖ کی آگ لگی ہواور وہ توحید کی مے میں مست الست ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی ، پروفیسرڈاکٹر سید قمر علی زیدی نے کہا کہ اولیاء اللہ بالخصوص حافظ الملت کی سیرت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہی وہ ولایت کے چمکتے دمکتے ستارے ہیں جنہوں نے گمراہ اُمت کو راہ دکھائی اور آج پورے برِ صغیر میں جو قال اللہ و قال الرسول ۖ کی صدا سنائی دے رہی ہے یہ اِنہی پاکانِ اُمت کی شب و روز محنتوں اور ریاضتوں کا نتیجہ ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق قادری اپنے اسلاف کی میراث احسن انداز سے تقسیم کر رہے ہیں اور خانقاہ کے ساتھ عظیم الشان درس گاہ قائم کر کے انہوں نے عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے ہم سب کی دُعائیں اِن کے ساتھ ہیں ، علامہ شہزاد مجددی او پرو فیسر سلیم اللہ اویسی نے کہا کہ حضرت حافظ الملت نے سندھ کے لوگوں کے لیے ہی نہیں بلکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لیے کام کیا اور آپ کی سوچ اور مشن کو حضرت پیر حافظ عبد الرحمن نے آگے بڑھایا، آخر میں دُعا سجادہ نشین پیر میاں عبد الخالق القادری نے خصوصی دُعا ملک و ملت کی کامیابی کے لیے دُعا فرمائی

میڈیا سیل ، حافظ الملت فائونڈیشن پنجاب
رابطہ کے لیے :،سید احسان احمد گیلانی ،03004265964 ،صاحبزادہ مفتینعمان قادر مصطفائی ،03314403420

The post عظیم الشان ”تصوف سیمینار ” کے دوسرے سیشن میں مشائخ عظام اور دانشور حضرات کے خطابات appeared first on جیو اردو.


خطے کی بدلتی صورتحال

$
0
0
Rex Tillerson

Rex Tillerson

تحریر : مرزا روحیل بیگ
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ بھارت امریکا کا فطری اتحادی ہے۔ اس کو خطے میں لیڈر بنائینگے۔ ٹلرسن نے اس موقع پر پاکستان سمیت دوسرے ممالک کو یہ بھی باور کرایا کہ امریکا بھارتی فوج کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا خواہشمند ہے اور یہ کہ امریکہ بھارت کے ساتھ لڑاکا طیارے ایف 16 اور ایف 18 پر مذاکرات کے لیئے تیار ہے۔ امریکا بھارت کی خطے میں بالادستی کے لیئے اس کی پشت پر کھڑا ہے۔ امریکا کا یہ رویہ خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ دے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کا اعتراف کرنے کے باوجود ” ڈومور” کی یہ کہتے ہوئے ڈیمانڈ کی کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیئے کوششیں اور تیز کرے۔ امریکا نے ہمیشہ خطے کا آقا بننے کی کوشش کی ہے۔ اب کی بار اسے بھارت کی جی حضوری بھی حاصل ہے۔

پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت نے ٹلرسن سے ملاقات میں خطے اور پاکستان کی بقا و سالمیت کے حوالے سے کھل کر اپنا موقف بیان کیا۔ حکومت پاکستان نے قومی خودداری پر مبنی طرز عمل اختیا کیا اور امریکی وزیر خارجہ کو ” ڈومور” کہنے پر ”نومور” کا جواب سننا پڑا۔ پاکستان کی طرف سے ” نومور” کا جواب بیس کروڑ پاکستانی عوام کے دل کی آواز ہے۔ امریکہ کو جب جب اپنے مفادات کے تحفظ کے لیئے پاکستان کی ضرورت پڑی ہے، پاکستان نے امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا۔ لیکن جیسے ہی امریکی مفادات کی تکمیل ہوئی، تعلقات سردمہری کا شکار ہو گئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنا مالی و جانی نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے کسی دوسرے ملک نے نہیں اٹھایا۔ پاکستان کم و بیش ستر ہزار سول، ملٹری، پولیس اور دیگر جانیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربان کر چکا ہے۔ مالی نقصان کا تخمینہ اسی ارب کے قریب لگایا جاتا ہے۔ مگر امریکا کا ڈومور کا مطالبہ رکنے میں نہیں آ رہا۔ ایک طرف ٹلرسن کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے تو دوسری جانب وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ شاید ٹلرسن نے وہ ثبوت دیکھے نہیں جو پاکستان نے امریکا اور اقوام متحدہ کو پیش کیئے۔ جن میں بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے اور پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ 2011 میں امریکی وزیر دفاع سینیٹر چک ہیگل نے ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” بھارت سالہا سال سے پاکستان کے خلاف مسائل پیدا کرنے کے لیئے مالی وسائل فراہم کر رہا ہے۔

بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف ایک محاذ کے طور پر استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگیوں سے فائدہ اٹھایا اور پاکستان کے لیئے مسائل پیدا کیئے”۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں پاکستان اپنی معیشت کی زبوں حالی کے باوجود اپنی مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیئے مزید 56 ارب روپے کا بوجھ اس وجہ سے برداشت کر رہا ہے تاکہ اس کی سرحد محفوظ ہو جائے۔ اس صورتحال میں امریکا کو پاکستان کی مدد کرنی چاہیئے نا کہ حوصلہ شکنی۔ پاکستان افغان سرحد پر باڑ لگانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو سرحد پار سے آ کر دہشت گردی کرنے والوں کا راستہ روکا جا سکے گا۔

امریکا کا پاکستان کے ساتھ لب و لہجہ وہ نہیں رہا جو ماضی میں ہوا کرتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے امریکا کو واضح جواب دیا جا رہا ہے کہ اب ہم نے بہت ڈومور کر لیا۔ اب نومور۔ اب آپ اپنا کردار ادا کریں تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ آپ افغانستان میں امن لانے کے لیئے کوششیں کر رہے ہیں۔ اس وقت پاکستانی وزیر خارجہ دنیا کے سامنے پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ امریکا کبھی حقانی گروپ کے خلاف کاروائی اور کبھی دہشت گردوں کو پناہ دینے کا بہانہ بناتا ہے مگر اصل وجہ ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک جیسے منصوبے ہیں جو امریکا اور بھارت سے ہضم نہیں ہو رہے۔

اگر ہم مضبوطی سے قدم جمائے رہیں تو دنیا کو احساس ہو گا کہ پاکستان اس خطے میں امن کے لیئے ضروری ہے۔ پاکستان کی وجہ سے بدامنی نہیں ہو رہی۔ پاکستان کا موقف ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔ بلکہ امریکہ کا فطری حلیف بھارت پاکستانی سرحدوں کے قریب افغان علاقوں میں تین درجن کے قریب قونصل خانوں کے ذریعے دہشت گردوں کو تربیت فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان کی سرحد افغانستان سے ملتی ہے۔ اس حوالے سے امریکہ پاکستان کی بجائے بھارت کو افغانستان میں اہم کردار دینا چاہتا ہے۔ جو کہ پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ امریکہ بھارت کو پاکستان پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے لیئے بھارتی بالادستی تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امریکہ اور بھارت کی اس اجارہ داری کی خواہش سے خطے میں پاکستان، چین، ترکی، روس اور ایران پر مشتمل دفاعی بلاک کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

Mirza Rohail Baig

Mirza Rohail Baig

تحریر : مرزا روحیل بیگ

The post خطے کی بدلتی صورتحال appeared first on جیو اردو.

امریکا پاکستان کے خلاف کاروائی کے لیے بہانہ ڈھونڈتا ہے

$
0
0
American Soldiers

American Soldiers

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
اپنے موضوع پر آنے سے پہلے گزارش ہے کہ امریکا افغانستان میںطالبا ن سے شکست کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتا ہے۔فاقہ مست افغانوں کے خلاف سولہ سالہ ظالمانہ فوجی کاروائیوں کر رہا ہے۔ اپنے ٤٨ ملکوں کے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر بھی افغانیوں کو فتح نہیں کر سکااس لیے اپنی ناکامی پر پریشان ہے۔ جنگ کے زور پر امریکا افغانوں پر مسلط نہیں ہو سکتا۔ یہ بات امریکا کی فوجی اسٹبلشمنٹ کو اپنی کانگریس نے پہلے ہی بتا دی تھی۔ ہوا یوں کہ جب امریکی فوجی اسٹبلیشمنٹ نے افغانستان پر حملے کے لیے اپنی کانگریس سے اجازت مانگی تھی تو کانگریس نے ان سے کہا تھا کہ آپ کو معلوم بھی ہے اور تا ریخ میں بھی درج ہے کہ افغانوں نے پہلے برطانیہ جس کی سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا کو شکست دی تھی۔ اور اس کے بعد روس جو دنیا کی سب سے بڑی مشین تھا۔ جس کے متعلق مشہور تھا کہ وہ جس ملک میں داخل ہوا،اس سے واپس نہیں نکلا۔ افغانوں نے اسے بھی اپنے ملک سے شکست دے کر نکال دیا تھا۔

امریکی فوجی اسٹبلیشمنٹ نے اپنی کانگریس کو بتلایا تھا کہ ہم نے اس کا علاج کر لیا ہے۔ یہ علاج کیا تھا ۔یہ بات تو تاریخی طور پر ثابت ہے کہ جب بھی افغانستان پربُرا وقت آیا پاکستان میں موجود ان کے رشتہ داروں اور ہم مذہب مسلمانوں نے ان کی مدد کی۔ امریکا نے سوچا کہ ایک طرف تو افغانستان کی طالبان حکومت پر حملہ قبضہ کر لیا جائے اور دوسری طرف انکے پاکستان میں حمایتوں کو ختم بھی کیا جائے یا اس کو اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ افغانوں کی مدد نہ کر سکیں اور اپنے میں ہی الجھے رہیں ۔ اس پالیسی کے تحت پاکستان میں جعلی طالبان پیدا کیے گئے۔جنہوں نے بھارت اور امریکا کی مدد اور مغربی ملکوں کی خفیہ اداروں کے اہل کار کی مدد سے پاکستان کی سیکورٹی فوجوں پر حملے کرنا شروع کیے۔پاکستان کے دفاعی ادروں پر بھی حملے کرنا شروع کیے۔

دوسری طرف اسی پالیسی پر ہی امریکا نے اُس دور کی خبیرپختونخواہ کی نیشنل عوامی پارٹی اور پیپلز پارٹی کی مخلوق حکومت اور مرکز میںپیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ ساز باز کر کے پاکستان میں سوات، باجوڑ، وزیرستان میں فوجی آپریشن کی ابتدا کی۔ اس سے پاکستان میں موجود افغانوں کے ہمدردوں کو ختم یا کمزرو کرنا تھا۔پہلے تو ہمارے کمانڈو ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے قوم اور اپنی فوج سے اجازت لیے بغیر امریکا کی ایک ٹیلفون کال پر امریکا کو لاجسٹک سپورٹ مہیا کی۔پھر پاکستان میں افغانوں کے خیر خواہوں کے خلاف مہم شروع کی۔ چھ سو لوگوں کو پکڑ کر امریکا کے حوالے کیا۔اس سے قبل امریکا نے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے معاشی حب میں غدار پاکستان الطاف حسین کو ٣٥ سال سے کام پر لگایا ہوا تھا۔

الطان حسین نے برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو بھی خط لکھا تھا کہ آپ پاکستان کی آئی ایس آئی کو ختم کریں میں اس میں آپ کا ساتھ دوں گا۔ اگر عوام کو یاد ہو تو اس سازش کو پیپلز پارٹی کے منحرف لیڈر ، سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا صاحب نے نے قوم کے سامنے رکھا تھا کہ ایک ملاقات میں الطاف حسین نے کہا تھا، امریکا پاکستان کو توڑ کر اس کے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے اور میں اس میں امریکا کی مدد کروں گا۔یہ بات مرزا صاحب نے قرآن سر پر رکھ الیکٹرونک میڈیا میں کہی تھی۔ میڈیا کے سوال پر کہا تھا کہ اس سازش کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور فوج کی سربراہ کو بھی بتا دی تھی۔ امریکا ،اسرائیل اور بھارت توگریٹ گیم کے تحت پاکستان کے ٹکڑے کرنے کا پروگرام پہلے سے بنایا ہوا ہے۔یہ تو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اور مثل مدینہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان پر اللہ کا خاص رحم اور کرم ہے اللہ نے پاکستان کو قائم دائم رکھا ہوا ہے۔ سوات، باجوڑ، وزیرستان اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن امریکا اورپاکستان میں امریکی پٹھو حکمرانوں کی وجہ سے ہوا۔ اس کی وجہ پاکستان میں اتنی بڑی ہجرت کے باجود اللہ نے خیبر پختونخواہ کے لوگوں کو حوصلہ دیا۔ اتنی بڑی قربانیوں کے باوجود اللہ نے انہیں محفوظ رکھا۔ اب اللہ کے فضل سے ٩٥ فی صد واپس اپنے گھروں میں واپس پہنچ چکے ہیں۔ اسی طرح افغانستان کے فاقہ مست عوام نے امریکا اور اس کے ٤٨ ناتو اتحادیوں کی فوجیوں کوناکوں چنے چبا دیے اور وہ ایک ایک کر کے افغانستان سے نکل گئے اور امریکا کو شکست ہوئی۔

اب امریکا کے صرف دس بارہ ہزار فوجی افغانستان میں ہیں وہ بھی اپنے فوجی اڈوں میں چھپے بیٹھے ہیں۔ لوگ تو کہتے ہیں کہ امریکا کو چاہیے کہ سیدھی طرح شکست مان کر افغانستان سے نکل جائے۔ مگر امریکا ایسے نہیں کرے گا بقول ایک سابق جنرل، امریاکا ٩١١بہانہ، افغانستان ٹکانہ اور پاکستان نشانہ ہے۔وہ اسلامی اور ایٹمی پاکستان کو ہر گز نہیں چلنے دے گا۔وہ ایک عرصہ سے پاکستان میں دین بیزاری، روشن خیالی اور سیکولر سوچ والے حلقے پیدا کر رہا ہے۔ ٧٠ سال پاکستان کے ساتھ دوستی کی آر میں دشمنی کر رہا ہے۔ مگر ہمارے حکمرانوں کو اس کی سمجھ نہیں آرہی۔ اب امریکا کی خواہش کہ ہم افغانستان کی جنگ اپنے ملک میں لے آئیں ۔ جس افغانستان کو امریکا اپنے ٤٨ نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر بھی فتح نہیں کر سکا۔ ان سے پاکستانی فوج فتح حاصل کر کے امریکا کی جھولی میں ڈال دے۔ اس کے لیے بھارت کی طرف سے ہم پر دبائو ڈال رہا ہے۔ وہ کشمیر کی سرحد پر گولہ باری کرتا رہتا ہے۔ ہمارے شہریوں کو بے گناہ شہید کر رہا ہے۔ امریکا کا وزیر خارجہ پاکستان میں آکر کہتا ہے کہ پاکستان سے مخصوص مطالبات کیے ہیں۔

امریکا نے ٧٥ مطلوب لوگوں کی فہرست بھی دی ہے۔ پاکستان نے بھی ١٠٠ مطلوب افراد کی فہرست امریکا کر دی ہے جو افغانستان میں مقیم ہیں اور وہاں سے پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔ امریک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے ہمارا رشتہ شرائط پر مبنی ہو گا۔امریکا کہتا کہ حقانی نیٹ کے خلاف جنگ کرو۔افغان طالبان کے خلاف جنگ کرو۔پاکستام میں دہشت گردچھپے ہوئے ہیں اس کے خلاف جنگ کرو۔ پاکستان کے سپہ سالار نے پہلے بھی کہا تھا جس کی چین نے بھی حمایت کی تھی کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ لڑائی پاکستان نے کی ہے۔ دنیا کو اس کا اعتراف کرناچاہیے۔ دنیا کو پاکستان کی مدد کرنی چاہیے نہ کہ ڈو مور کا مطالبہ کیا جائے۔

پاکستان نے امریکا کے نئے ڈومور کے مطالبے کے مقابلہ میںکہا ہے کہ اب امریکا اور دنیا ڈو مور کریپاکستان نہیں۔ہمیں امداد نہیں چاہیے۔امریکا کی طرف سے الزام تراشی ختم ہونی چاہیے۔ ویسے بھی افغانستان کا پچاس فی صدعلاقہ افغان طالبان کے پاس ہے ۔انہیں پاکستان میں پناہ کی ضرورت نہیں۔امریکا پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرناچاہتاہے۔ اس لیے پاکستان کو چین کے ساتھ دفاعی معاہدے کرنا چاہیے۔ اپنی حفاظت کے لیے ایٹمی اور میزائل طاقت کو مذید ترقی دینا چاہیے۔صاحبو! پا کستان کے وزیر خارجہ نے صحیح کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے خلاف کاروائی کے لیے بہانہ ڈھونڈتا ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ

The post امریکا پاکستان کے خلاف کاروائی کے لیے بہانہ ڈھونڈتا ہے appeared first on جیو اردو.

مرزا محمد نسیم بیگ آف بھلوال غربی کی وفات پر سگوار خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، ڈاکٹر تصور حسین مرزا

$
0
0
Sarai Alamgir

Sarai Alamgir

سرائے عالمگیر (تحصیل رپورٹ) صدر علامہ اقبال میڈیا کلب پاکستان سرائے عالمگیر سینئر صحافی مرزا وسیم بیگ آف بھلوال غربی، مرزا شعیب بیگ، مرزا ندیم بیگ رہنما پاکستان تحریک انصاف اٹلی آف بھلوال غربی کے بھائی سماجی و رفاحی شخصیت مرزا محمد نسیم بیگ آف بھلوال غربی کی وفات پر سگوار خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار علامہ اقبال میڈیا کلب پاکستان کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس کی صدارت مرکزی صدر ڈاکٹر تصور حسین مرزا نے کی، اجلاس میں پروفیسر حکیم عبیدالرحمٰن قریشی ، حکیم انوار احمد قریشی، راجہ سہیل کیانی ، محمد انعام الحق مرزا، محمد وقاص ، ڈاکٹر عمران جاوید خان ، ڈاکٹر ظفر اقبال جوئیہ، مرزا محمد اشرف بیگ ، چوہدری مہربان ، ریاض مغل سمیت کثیر تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی ، مرحوم و مغفور کے لئے بخشش جبکہ لواقین کے لئے صبرو جمیل کی دعائیں کی گئی۔

The post مرزا محمد نسیم بیگ آف بھلوال غربی کی وفات پر سگوار خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، ڈاکٹر تصور حسین مرزا appeared first on جیو اردو.

کتاب اور مسلم امہ

$
0
0
Book

Book

تحریر : عابد رحمت
کہنے کو تو کتاب چند صفحات ہیں مگر اس میں کامیابی و ترقی کے راز پنہاں ہیں ، ایسی شمع ہے جو ہر آن فروزاں رہتی ہے اور کبھی بھی مدہم نہیں ہوتی، فاصلے اس میں سمٹ آتے ہیں ،اس کے سامنے صدیوں کی خاموشیاں دم توڑ دیتی ہیں، یہ تاریخ، ثقافت، تہذیب وتمدن ،زندگی کے نشیب وفراز، طرز بودوباش اورعلوم وفنون کامنبع ہے۔علمی، فکری اورادبی راہوں کی منزل، شگفتہ ذوق کی حامل، صدائے ماضی، قوموں کی تقدیراورعروج وزوال کے تغیروتبدل کی ضامن،زندہ قوموں کاشعار، مطالعے اورمشاہدے کاایساسفرکہ جس کے ذریعے حضرت انسان نے چاند پر قدم جمائے، چوٹیاں سرکیں الغرض سبھی کچھ توانسان نے اس سے حاصل کیا۔

یہ کتاب ہی ہے جوکسی بھی معاشرے کومہذب، تعلیم یافتہ، تحمل مزاج، باوقاراوراعلیٰ اقدارسے روشناس کراتی ہے ۔کتابوں ہی سے عالمگیر انسانیت ، اخوت ، بھائی چارے اورفلاح وبہبودکااحساس پیدا ہوتاہے ۔کتاب کوبہترین رفیق کاراورشفیق دوست کہاگیاہے ۔ علامہ مسعودی کا کتابوں سے یہ کہنابجاہے کہ اے میری کتابو!تم میری جلیس وانیس ہو، تمہارے ظریفانہ کلام سے نشاط اورتمہاری ناصحانہ باتوں سے تفکر پیدا ہوتاہے ۔ تم پچھلوں اورپہلوں کوایک عالم میں جمع کردیتی ہو، تمہارے منہ میں زبان نہیں لیکن تم زندوں اورمردوں دونوں کے افسانے سناتی ہو۔ سقراط کایہ قولِ زریں بھی سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہے کہ جس گھرمیں اچھی کتابیں نہیں وہ گھرحقیقتاً گھرکہلانے کامستحق نہیں ہے یہ تومردوں کاقبرستان ہے۔

اسلام نے بھی کتاب کی اہمیت کوروز اول سے ہی واضح کردیاہے ۔قرآن مجیدکی متعدد آیات، احادیث اوراسلاف کی علم دوستی کتاب کی اہمیت وافادیت پر دلالت کرتی ہے ۔قرآن نے قلم کی قسم کھائی ، اسی طرح قلم کوعلم کاذریعہ کہا، یعنی قلم سے لکھی ہوئی عبارت (کتاب ) ہی سے علم وفن اورشعورآگہی کے روزن واہوتے ہیں۔اللہ کے نبی ۖ نے علم سیکھن افرض قراردیاہے ۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کوانسانیت کی رشدو ہدایت کے لئے کتابیں دے کربھیجا۔انہی کتب نے انسان کوانسانیت سکھائی ۔اگر تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تومعلوم ہوتاہے کہ اسی وجہ سے مسلمانوں کاکتاب سے خاص قلبی لگائورہا ہے۔مسلمانوں نے کتاب کو اوڑھنابچھونابنائے رکھااورترقی کی منازل طے کرتے گئے۔

مسلمانوں کی گم گشتہ عظمتیں اس حقیقت کوبیان کرتی ہیں کہ مسلمانوں نے ماضی میں عظیم کتب خانے قائم کئے۔یہی کتب خانے ان کی علمی عظمت، فکری بصیرت اورتہذیب اسلامی کے آئینہ دارتھے ۔ یورپ اس لحاظ سے مسلمانوں کازیراحسان ہے کہ مسلمانوں کی قائم کردہ بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں یورپی اپنی علمی تشنگی دورکرتے رہے ۔مسلمانوں نے یورپ کے اندھیروں کوعلم سے جلابخشی ۔مسلمانوں کی قائم کردہ لائبریریوں میں بیک وقت لاکھوں کتب موجودہوتیں ۔قرطبہ میں خلفائے اموی نے 70دارالکتب قائم کئے، ہرمکتب ومسجدکے ساتھ لائبریری ملحق ہوتی، علمائ، وزرائ، امراء اورسلاطین کے ذاتی کتب خانے ان کے علاوہ تھے ۔اگراس کے برعکس یورپ کی لائبریریوں کاجائزہ لیں توایک تحقیق سے پتاچلتاہے کہ چھوٹے درجے کے کلیساکے پاس درجن بھر، درمیانے کلیساکے پاس چندسوکتب ہوتیں ، جبکہ نویں صدی عیسوی میں یورپ میں کتابوں کاسب سے بڑاذخیرہ صرف پانچ سوکتابوں پرمشتمل تھا۔اسی طرح وسطی کے اختتام تک ایوینان (avignon) فرانس کی پاپائی لائبریری اورسوربن (sorbonne) کی پیرس(paris) لائبریری صرف دوہزارکتابوں پرمشتمل تھی ۔

مسلم امہ کتب سے دوراس وقت سے ہے جب عیسائیوں نے مسلم ممالک پریورش کی اوران کے عظیم کتب خانے جلادیئے ، کچھ کتابیں بہادی گئیں اورکچھ یورپ کی لائبریریوں کی زینت بنیں ۔مخالف قوموں کی یلغارنے مسلمانوں کوکتابوں کے حوالے سے مفلس بناکررکھ دیا۔یہ سب مسلمانوں سے نفرت اورعداوت کی بناپرکیاگیا۔سپین میں قرطبہ، غرناطہ، اشبیلیہ اورطلیطلہ میں بڑے ثقافتی مراکزاورعظیم الشان کتب خانے موجودتھے ۔پادریوں نے بے دردی سے انہیں جلادیا۔صرف طلیطلہ میں ہی 80ہزارکتب کونذرآتش کردیاگیا۔طرابلس میں مسلمانوں کی600سالہ محنت کو30لاکھ کتابیں جلاکرتباہ کردیاگیا۔فرانس اورسسلی میں بھی وحشی عیسائیوں کے ہاتھوں لاکھوں کتابوں کوراکھ کاڈھیربنادیاگیا۔

اگرمسلمانوں کے کتب خانوں کی بربادی کودیکھاجائے تومعلوم ہوتاہے کہ 7لاکھ اسکندریہ میں ، 15لاکھ سپین میں ، 30لاکھ طرابلس میں ، 3لاکھ سسلی میں اورکئی لاکھ قسطنطنیہ میں کتابوں کوآگ میں جھونکاگیا، تیرہویں صدی میں تاتاریوں نے بغداد، کوفہ، بصرہ ، حلب ، دمشق، نیشاپور، خراسان ، خوارزم اورشیرازمیں سینکڑوں کتب خانوں میں موجودتین کروڑکے لگ بھگ کتب بھسم کرڈالیں ۔دریائے فرات میں توکتب کاذخیرہ اس قدربہایاگیاکہ دریاکاپانی سیاہی کی وجہ سے سیاہ ہو گیا۔

یہ مسلمانوں کاورثہ تھاکہ جس کے یوں ضائع ہونے سے مسلمان اپاہج ہوگئے اوراس وقت سے لے کرآج تک یہ علوم وفنون سے عاری ہیں ۔اس کے برعکس اہل یورپ کی لائبریریوں میں مسلمانوں کی آج بھی تقریباً6لاکھ کتب موجودہیں ، جن سے وہ استفادہ کرتے ہوئے تحقیق کی دنیامیں مسلمانوں سے کہیں آگے نکل چکے ہیں ۔دنیامیں 28ممالک ایسے ہیں کہ جن میں سب سے زیادہ کتب فروخت ہوتی ہیں مگرصدافسوس کے ان ممالک میں کہیں بھی مسلمان ملک کانام ونشان نہیں ملتا ہے۔علامہ اقبال نے بھی اسی جانب اشارہ کیا تھا کہ

مگروہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارہ

Muhammad Abid

Muhammad Abid

تحریر : عابد رحمت

The post کتاب اور مسلم امہ appeared first on جیو اردو.

PTI آسٹریا کا اجلاس آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں 28 اکتوبر کو منعقد ہوا

$
0
0

ویانا (اکرم باجوە) نمائندە جنگ آسٹریا کی رپورٹ کے مطابق۔ PTI ۔ آسٹریا کا اجلاس آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں 28 اکتوبر کو منعقد ہوا جس میں۔ ویانا سے اور آسٹر یا کے دوسرے شہروں۔ سے Pti کے سپورٹرز نے حصہ لیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ تلاوت کر نے کی سعادت طارق حسین نے حاصل کی۔ مقر رین میں حبیب خان۔ خان مشاہد۔ لالہ محمد حسین۔ طارق حسین۔اظہر شاہ۔ عبدالسلام فرید۔ اور ارشد باجواہ عابد ملک شامل تھے۔ PTi کوارڈینیٹرز مشاہد خان ۔عبدالسلام فرید اور ارشد باجواہ نے حاضر ین کے سوا لات کے بڑی تفصیل سے جوابات دیے۔ اور حا ضر ین کو بتایا کہ پی ٹی آئی آسٹریا کے انتخابات جلد متو قع ہیں اور انتخابات میں اپنے ووٹ کا حق استمال کرنے کے لیے آپ کو با قاعدہ پی ٹی آئ کی ممبر شپ حا صل کر نی ہو گی۔حبیب خان اور اشتیاق احمد نے ممبر شپ فارمز تقسیم کیے پروگرام کے آخر میں حا ضر ین کے لیے رفریشمنٹ پیش کی گئی اور تمام مہمانوں نے حبیب خان اور ارشد باجواہ کا شکریہ ادا کیا۔

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

Meeting

The post PTI آسٹریا کا اجلاس آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں 28 اکتوبر کو منعقد ہوا appeared first on جیو اردو.

Viewing all 6004 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>